Thursday 2 April 2015

سوال نمبر 2: درود شریف کا مطلب کیا ہے؟

1 comments
سوال نمبر 2: درود شریف کا مطلب کیا ہے؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جواب :درود شریف، اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم اور عزت افزائی ہے۔ علمائے کرام نے اللھم صل علیٰ محمدکے معنی یہ بیان کئے ہیں کہ یا رب ! محمدِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو عظمت عطا فرما، دنیا میں آپ کا دین سر بلند اور آپ کی دعوت غالب فرما کر ان کی شریعت کو فروغ اور بقاء عنایت کرکے اور آخرت میں ان کی شفاعت قبول فرما کر ان کا ثواب زیادہ کرکے اور اولین و آخرین پر ان کی افضلیت کا اظہار فرما کر اور انبیاء و مرسلین و ملائکہ اور تمام خلق پر ان کی شان بلند کرکے اور آپ کو مقام محمود تک پہنچا کر (ﷺ)۔

1 comments:

  • 14 November 2020 at 11:47

    آیت ( 33:56) کامسئلہ کچھ یوں ہے کہ اُردن مسیحیت کا مرکز ہے عیسیٰ علیہ السلام کی جائے پیدائش ہے میرے ساتھ فورس میں کافی تعداد میں مسیحی تھے وہ جب بھی چرچ جاتے تھے تو یہی کہتے تھے راح اصلّی میں صلوٰۃ کے لئے جارہا ہوں دعاء کےلئے بھی یہی لفظ استعمال ہوتا ہے اور عبادت کےلئے بھی ۔ سلم سلام کے معنی ہیں Peace امن کے اور تسلیم کے معنی ہیں Surrender اس کا رواں ترجمہ اس طرح کیا جاتا ہے ۔ ‘‘بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والوں تم ( بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجو’’ ۔ ( ترجمہ حافظ نذر احمد ۔ اب اس ترجمے پر غور فرمائیے ۔‘‘ اللہ اور اُس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والوں ! تم بھی اس پر درود بھیجو ۔’’ یعنی جس کام کاحکم مومنین کو دیا جارہا ہے وہی کام اللہ خود بھی اور ملائک بھی انجام دے رہے ہیں ۔مومن بھی درود پڑھ رہے ہیں ، اللہ بھی درود پڑھ رہا ہے۔ اس اعتبار سے دونوں ایک ہی کام کررہے ہیں ۔ مومن بھی دعا کررہے ہیں ۔ اللہ بھی دعا کررہے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ مومن تو اللہ سے دُعا کررہے ہیں لیکن اللہ کس سے دُعا کررہے ہیں؟ اور اگر اللہ بھی دُعا کررہا ہے تو دُعا کرنے والا عاجز ہوتاہے۔ التجا کررہا ہوتا ہے ۔ تو کیا معاذ اللہ ، اللہ بھی ............ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ( 33:56)

    متذکرہ بالا آیات کارواں ترجمہ ہے۔ ‘‘ میں او رمیرے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں تم لوگ بھی بھیجا کرو۔’’ قرآن میں درود بھیجنے کاذکر نہیں ، بلکہ ‘‘صلو’’ کرنے کا حکم ہے اور ‘‘صل’’ کامطلب ہے ۔ حمایت اور نصرت کرنا، منسلک و متمسک رہنا، اطاعت و مددگار ہیں چنانچہ تم بھی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت و اعانت کرو اور اس کی مکمل اطاعت بجا لاؤ۔ اس کی مدد و نصرت کرو۔ اس سے والہانہ وابستگی اختیار کرو، اس سے پوری طرح منسلک و متمسک ہوجاؤ ۔ پوری آیت کا صحیح مفہوم یہ ہے ۔ ‘‘ اس سے منسلک رہو اور اطاعت بجا لاؤ تسلیم و رضا کے ساتھ ( احزاب :57) صلی اللہ علیہ وسلم کا ترجمہ ہے ( GOD BLESSING AND PEACE BE UPON HIM) رہا ‘‘درود’’ تو وہ پورے قرآن میں کہیں نہیں آیا ہے کیونکہ یہ عربی نہیں فارسی کالفظ ہے ۔ جو ‘‘دردن’’ سے نکلا ہے ۔

    ہمارے ہاں عبد یا عبادت پر ستش کے لئے استعمال ہوتاہے مگر عرب اس لفظ کو فرمانبردار ی کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ میں نے تیس سالہ زندگی میں کسی عبد کو مالک کے سامنے سجد ہ ریز نہیں دیکھا البتہ احکام بجا لاتے ضرور دیکھا ہے۔

    جولائی ، 2014 بشکریہ : ماہنامہ صوت الحق ، کراچی

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔