Thursday 2 April 2015

سوال نمبر 1: درود شریف پڑھنے کا ثبوت قرآن میں ہے یا حدیث میں؟

0 comments
سوال نمبر 1: درود شریف پڑھنے کا ثبوت قرآن میں ہے یا حدیث میں؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جواب :احادیث کریمہ تو اس باب میں بکثرت مروی ہیں اور قرآن کریم میں ارشادِ ربانی ہے:

ان اللہ وملٰٓئکتہٗ یصلون علی النبی یآ یھا الذین اٰمنو ا صلو ا علیہ وسلمو ا تسلیماo

ترجمہ: بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود اور خوب سلام بھیجو‘‘۔

اس آیتِ کریمہ نے واضح طور پر صاف صاف یہ بات بیان فرمائی کہ:

۱۔ درود شریف تمام احکام سے افضل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کسی حکم میں اپنا اور اپنے فرشتوں کا ذکر نہ فرمایا کہ ہم بھی کرتے ہیں، تم بھی کرو، سوا درود شریف کے،

۲۔ تمام فرشتے بلاتخصیص حضور پر درود بھیجتے ہیں۔

۳۔ اس حکم کے مخاطب صرف اہل ایمان ہیں۔

۴۔ رب عزوجل کا یہ حکم مطلق ہے، اس میں کوئی استثناء نہیں کہ فلاں وقت پڑھو فلاں وقت نہ پڑھو۔

۵۔ درود شریف جب بھی پڑھا جائے اسی حکم کی تعمیل میںہوگا۔

۶۔ ہر بار درود شریف پڑھنے میں ادائے فرض کا ثواب ملتا ہے کہ سب اسی فرضِ مطلق کے تحت میں داخل ہے، تو جتنا بھی پڑھیں گے، فرض ہی میں شامل ہوگا ۔

نظیرؔ اس کی تلاوتِ قرآنِ کریم ہے کہ ویسے تو ایک ہی آیت فرض ہے اور اگر ایک رکعت میں سارا قرآن عظیم تلاوت کرے تو سب فرض ہی میں داخل ہوگا اور فرض ہی کا ثواب ملے گا اور سب فاقرء واما تیسر من القراٰن کے اطلاق میں ہے۔

۷۔ درود شریف مکمل وہ ہے جس میں صلوٰۃ وسلام دونوں ہوں کہ آیت میں درود سلام دونوں ہی کے پڑھنے کا حکم ہے۔

۸۔ قرآن نے کوئی صیغہ خاص درود شریف کا مقرر نہ کیا تو ہر وہ صیغۂ درود شریف پڑھنا جائز ہے جو درود سلام دونوں کا جامع ہو۔

۹۔ آیت میں درود شریف پڑھنے کے لیے کوئی ہےئت ، کوئی مجلس، کوئی محفل معتین نہیں کی تو کھڑے بیٹھے، تنہائی میں اور مجمع کے ساتھ آہستہ خواہ بلند آواز سے پڑھنا جائز مستحب اور مطلوبِ شرعی ہے۔

۱۰۔ ولادتِ شریفہ کی محفلوں میں اہلِ محبت جو کھڑے ہو کر بیک زبان صلوٰۃ وسلام کے تحفے بارگاہِ نبوی میں پیش کرتے ہیں وہ بھی اس حکم مطلق کی تعمیل میں داخل ہیں، اس سے انکار کرنا نئی شریعت گھڑنا ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔