Friday, 17 April 2015

مختصر سیرت حضرت سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
22جمادی الثانی چونکہ خلیفہ اول،خلیفہ بلافصل ،افضل الناس بعد الانبیاء جانشین رسول امیر المومنین سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات مبارک کا دن ہے اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ایسے متبرک موقعے پر ان کی عظمت بیان کی جائے؛؛؛؛؛

آپ کا نام عبداللہ لقب صدیق اور ابو بکر آپ کی کنیت ہے۔ آپ کے والد کا نام ابو قحافہ اور آپ کی والدہ کا نام ام الخیر سلمٰی ہے۔ آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً 2 سال چھوٹے ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب ساتویں پشت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ نسب سے مل جاتا ہے۔ آپ کے فضائل اور کمالات انبیاء کرام کے بعد تمام اگلے اور پچھلے انسانوں میں سب سے اعلٰی ہیں۔ آپ نے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپ زمانہ جاہلیت میں بھی قوم میں معزز تھے۔ آپ نے زمانہ جاہلیت میں نہ کبھی بُت پرستی کی اور نہ ہی کبھی شراب پی۔

اسلام قبول کرنے کے بعد آپ تمام اسلامی جہادوں میں شامل رہے اور زندگی کے ہر موڑ پر آپ شہنشاہ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے وزیر اور مشیر بن کر آپ کے رفیق و جان نثار رہے۔ ہجرت کے موقع پر آپ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رفیق سفر اور یارِ غار بھی ہیں۔

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شانِ اقدس میں بہت سی قرآنی آیات نازل ہوئی ہیں۔ آپ کا ایمان تمام صحابہ میں سب سے کامل تھا۔ آپ کو بچپن ہی سے بُت پرستی سے نفرت تھی۔ آپ کے بچپن کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ آپ کے والد ابو قحافہ (جو بعد میں اسلام لے آئے تھے) آپ کو بُت خانے لے گئے اور بُتوں کو دیکھ کر کہنے لگے بیٹا یہ تمہارے خدا ہیں انہیں سجدہ کرو۔ یہ کہہ کر ان کے والد بُت خانے سے باہر چلے گئے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بُت کے قریب گئے اور بُت کو مخاطب کرکے کہنے لگے میں بھوکا ہوں مجھے کھانا دے۔ بُت کچھ نہ بولا۔ پھر کہا میں برہنہ ہوں مجھے کپڑے دے۔ بُت خاموش رہا۔ پھر آپ نے ایک پتھر اٹھایا اور بُت سے کہا میں تجھے پتھر مارتا ہوں اگر تو خدا ہے تو اپنے آپ کو بچا۔ بُت چپ رہا۔ آخر آپ نے زور سے اسے پتھر مارا اور وہ بُت اوندھے منہ نیچے آ گرا۔ اسی وقت آپ کے والد بھی بُت خانے میں آ گئے۔ انہوں نے جب بُت کو اوندھے منہ گرے ہوئے دیکھا تو بیٹے سے کہا یہ تم نے کیا کیا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہی کیا جو آپ دیکھ رہے ہیں۔ آپ کے والد غصے میں انہیں گھر لے آئے اور ان کی والدہ سے سارا واقعہ بیان کیا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی والدہ اپنے شوہر سے کہا اس بچے کو کچھ نہ کہو کیونکہ جس رات یہ بچہ ہوا اس وقت میرے پاس کوئی بھی موجود نہ تھا۔ میں نے ایک آواز سنی کہ کوئی کہہ رہا ہے۔ اے اللہ کی بندی ! تجھے خوشخبری ہو اس بچے کی جس کا نام آسمانوں پر صدیق ہے اور جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا یار اور رفیق ہے۔

علماء فرماتے ہیں کہ انبیاء کرام کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تمام لوگوں میں سب سے افضل ہیں۔ حضور اکرم رضی اللہ عنہ کا ارشاد مبارک ہے کہ “حضرت ابو بکر صدیق لوگوں میں سب سے بہتر ہیں علاوہ اس کے کہ وہ نبی نہیں۔“

ایک مرتبہ حضرت عُمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اُمت میں سب سے افضل ہیں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس اُمت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر حضرت ابو بکر اور عُمر رضی اللہ عنھم ہیں۔ (تایخ الخلفاء)
       
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا محبت فرماتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ اپنے ایمان کو چھپاتے تھے مگر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے ایمان کو علی الاعلان ظاہر فرماتے تھے۔ (تاریخ الخلفاء صفحہ 25)
       
حضرت ابو سعید خذری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ قیامت کے دن تین کُرسیاں خالص سونے کی بنا کر رکھی جائیں گی اور ان کی شعاعوں سے لوگوں کی نگاہیں چندھیا جائیں گی۔ ایک کرسی پر حضرت ابراہیم علیہ السلام جلوہ فرما ہوں گے دوسری میں بیٹھوں گا اور ایک خالی رہے گی۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو لایا جائے گا اور اس پر بٹھائیں گے۔ ایک اعلان کرنے والا یہ اعلان کرے گا کہ “آج صدیق اللہ کے حبیب اور خلیل کے ساتھ بیٹھا ہے۔“ (شرف النبی امام ابو سعید نیشاپوری صفحہ 279)
       
سبحان اللہ ! روزِ محشر بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی عظمت اور شان و شوکت کے پھریرے لہرا رہے ہوں گے۔ لوگ ان کے مقام و مرتبے کو دیکھ کر رشک کر رہے ہوں۔ حورانِ جنت ان کی عظمت کے ترانے گا رہی ہوں گی۔
       
ابو داؤد میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابو بکر سن لو میری اُمت میں سب سے پہلے تم جنت میں داخل ہوگے۔ (ابوداؤد)
       
ترمذی شریف میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کسی نے بھی میرے ساتھ احسان کیا تھا میں نے ہر ایک کا احسان اتار دیا علاوہ ابوبکر کے۔ انہوں نے میرے ساتھ ایسا احسان کیا ہے جس کا بدلہ قیامت کے دن ان کو اللہ تعالٰی ہی عطا فرمائے گا۔ (ترمذی شریف)
       
مسلمانو ! حضرت ابو صدیق رضی اللہ عنہ کا مقام تمام صحابہ میں سب سے افضل ہے کوئی صحابی ان سے بڑھ کر فضیلت والا نہیں۔ یوں تو آپ کے فضائل بے شمار ہیں جن کو احاطہ تحریر میں لانا ممکن نہیں مگر چار خوبیاں آپ میں ایسی ہیں جو کسی بھی صحابی میں نہیں۔ حضرت امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو چار ایسی خوبیوں سے سرفراز فرمایا جن سے کسی کو سرفراز نہیں کیا۔ اول آپ کا نام صدیق رکھا اور کسی دوسرے کا نام صدیق نہیں۔ دوئم آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غارِ ثور میں رہے۔ سوئم آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت میں رفیقِ سفر رہے۔ چہارم حضور سرور کونین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو حکم دیا کہ آپ صحابہ کرام کو نماز پڑھائیں تاکہ دوسرے لوگوں کے آپ امام اور وہ آپ کے متقدی بنیں۔

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...