Friday 17 April 2015

مسئلہ حاضر ناظر ضرور پڑھیئے

0 comments


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 ماننے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ ذات جس کو حاضر ناظر مانا جائےوہ ہر جگہ موجود ہے ۔اس کو اس مثال سے سمجھیں کہ اگر زید تین منزلہ گھر میں رہتا ہے اب اگر زید کا دوست دروازے پر آ کر پوچھتا ہے کہ کیا زید گھر پر ہے ؟تو یہ کہا جاتا ہے کہ ،،ہے ،،اب اگر ہے تو  اس کا مطلب کیایہ ہوتا ہے وہ ایک ہی وقت میں تینوں منزلوں میں ہوتا ہے اور common room،واش روم وغیرہ سب ہی میں ہو گا ۔کیا تبھی مانا جائے گا کہ زید گھر میں ہے  ۔یقینا نہیں  ۔اگر زید لان میں بیٹھا اخبار پڑھ رہا ہے تو بھی کہا جائے گا کہ زید ہے اگر بیڈ روم میں آرام کر رہا ہے تو بھی کہا جائے گا کہ ،،ہے،، زید  کے حاضر ہونے کے لئے ضروری نہیں کہ  زید گھر کے ہر ہر حصّہ میں موجود ہو بلکہ اگر گھر کے کسی بھی حصّہ میں ہے تو حاضر ہی مانا جائے گا ۔تو بلا تشبیہ و مثال   روحِ کائنات  ، جانِ کائنات   اللھ کے محبوب ﷺکائنات میں موجود ہیں ۔اب یہ ضروری نہیں کہ آپ پورے عالم کی ہرہر جگہ پر جسمِ مبارک کے ساےھ حاضرہوں  بلکہ کائنات ِ عالم میں موجود ہونے  کی حقیقت سے آپ حاضر ہیں بلکہ اللہ کے محبوب تو روحِ کائنات ہیں کہ جس طرح ایک انسانی جسم میں روح موجود ہوتی ہیں تو جسم کام کر رہا ہوتا ہے ۔جب روح نکل جاتی ہےتو جسم بے حس و حرکت ہو جاتا ہے ۔۔چنانچہ روحِ کائنات سرکارِ مدینہ ﷺجب شبِ معراج آسمانوں پر تشریف لے گئے اتنی طویل سیر کے بعد واپس آئے بستر بھی گرم تھا ۔زنجیر(کنڈی) بھی ہل رہی ہے ۔وضو کا رواں پانی بہ رہا تھا  ۔تو کیو ں ؟  اس لئے کہ آپ اﷺ اس عالم کی روح ہیں  یہ عالم جسم کی مانند ہے  جب روح نکل گئی تو جسم نے کام کرنا چھوڑ دیا پانی جہاں رواں تھا وہاں رک گیا ،کنڈی کچھ دیر ہلی تھی وہیں رک گئی  بستر کچھ گرم ہوا تھا کہ وہیں رک گیا جو جو کچھ جہاں تھا وہیں ٹھہر گیا اور جب روحِ کائنات واپس تشریف لےآئے تو جسم نے اپنا کام کرنا شروع کر دیا   ۔وضو کا پانی بھی رواں ہو گیا ۔کنڈی کو ابھی ہلنا باقی تھا تو جہا ہلتے وقت ساکن تھی وہیں سے پھر ہلنے لگی ۔بسر کی تپش بھی وہیں سے گرم ہو گئی ۔ پس اگر روحِ کائنات نہ ہو تو یہ جہاں کا نظام نہ چلے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ناظر
٭٭٭
 کا مفہوم یوں سمجھ لیجئے  کہ اگر زید اپنے کمرے میں کرسی پر بیٹھا ہے کمرے کا دروازا کھلا ہے اور پورا کمرا اسکی نگاہوں میں ہے اور دروازے کے باہر جو کچھ ہے  وہ حصہ بھی اسکی نگاہوں کے سامنے ہے تو جہاں تک زید کی نظر جا رہی ہے یعنی کمرے میں رہ کر کمرے کے باہر تک کو دیکھنے کے لحاظ سے وہ ناظر ہے  یہ نہیں کہ صرف کمرے میں ناضر کہلاۓ گا اور کمرے سے باہر کی چیزوں کو دیکھنے کے با وجود وہ ناضر نہیں کہلاۓ گا بلکہ کمرے سے باہر اچانک اس کا بچہ گر جاتا ہے تو وہ یہی کہے گا میں دیکھ رہا تھا گویا ایک جگہ رہ کرنظر جتنی دور کا ادراک کرے  اس لحاظ سے وہ شخص ناظر ہے ۔ اللہ کے محبوب  جانِ کائنات ﷺمدینے میں جسمِ اطہر کے ساتھ ارام فرما ہو کر پوری کائنات  کو ملا حظہ فرما رہے ہیں  یعنی دیکھ رہے ہیں تو اس لحاظ سے آپ ناظر ہیں  ۔اب رہی بات یہ کہ ایسا کیسے ہے تو یہ اللہ کی عطا ہے  کہ اس نے اپنے محبوب ﷺکی مبارک آنکھوں کو یہ کمال عطا فرمایا ہے ہے کہ ساری کائنات کا مشاہدہ کر لتی ہیں جیسا کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے ۔۔حضرتِ ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں  کہ حضور ﷺنے فرمایا :بے شک اللہ نے میرے لئے زمین کو سیٹا (یعنی سمیٹ  کر مثلِ ہتھیلی کے کر دیا ) یہاں تک کہ میں نے ساری زمین اور اسکے مشرق اور مغرب کو دیکھ لیا   وہ ہماری نگاہوں میں نہ سہی ہم تو ان کی نگاہوں میں ہیں ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔