Thursday 2 April 2015

اپنی نمازوں کو ضائع ہونے سے بچائیں

0 comments
اپنی نمازوں کو ضائع ہونے سے بچائیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نماز ایک عظیم الشان عبادت ہے اور یہ واحد عبادت ہے جس کو ہم وقت مقررہ پر اہتمام کے ساتھ ادا کرتے ہیں اس کے علاوہ کوئی ایسی عبادت نہیں جس کو ہم اس طرح بجا لائیں لہذا کوشش کرنی چاہئے کہ ہم نماز کو اس کے صحیح طریقے کے مطابق ادا کریں۔ اس کے کسی رکن میں کوئی کوتاہی نہ ہو۔آپ کے سامنے اس مضمون میں چند اہم مسائل کی نشاندہی کروں گا اور وہ مسائل ایسے اہم مسائل ہیں جن کی طرف ہمارے آئمہ مساجد بھی غور نہیں کرتے جس کی وجہ سے اپنی نمازوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں نمازیوں کی بھی نمازیں ضائع ہوتی ہے۔ عوام کی بڑی تعداد ان مسائل میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے ہماری نمازیں ضائع ہوجاتی ہیں۔
آپ نماز کے لئے اپنے رب احکم الحاکمین کی بارگاہ میں آرہے ہیں لہذا باادب حاضر ہوں۔ نماز سے پہلے احتیاط کرلیں کہ کہیں آپ کی شلوار اوپر سے یاآپ کی پینٹ نیچے سے فولڈ تو نہیں ہے۔ کیونکہ کوشش کریں کہ شلوار یا پینٹ ٹخنوں سے اوپر سلوائیں لیکن اگر ٹخنوں سے نیچے ہے تو اس کوجس قدر اوپر کرسکتے ہیں کرلیں لیکن اوپر یا نیچے سے فولڈ نہ کریں ورنہ نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔
اب آپ نیت کرکے تکبیرتحریمہ کے لئے ہاتھ اٹھائیں۔
تکبیر تحریمہ کا صحیح طریقہ

1۔ تکبیر تحریمہ کے لئے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائیں۔
2۔ ہاتھوں کی انگلیوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیں نہ بالکل ملائیں نہ ان میں تنائو پیدا کریں۔
3۔ تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ باندھ لیں (بعض لوگ تکبیر تحریمہ کے بعد ہاتھ لٹکا دیتے ہیں یا کہنیاں پیچھے کی طرف جھلانے کے بعد ہاتھ باندھتے ہیں جوکہ خلاف سنت ہے۔
قیام کا صحیح طریقہ

1۔ مرد ناف کے نیچے سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی الٹے ہاتھ کی کلائی کے جوڑ پر چھنگلیا اور انگوٹھا کلائی کے اغل بغل اور باقی انگلیاں ہاتھ کی کلائی کی پشت پر رکھیں۔
2۔ تنہا نماز پڑھ رہا ہے توپہلے ثناء پھر تعوذ پھر تسمیہ پھر سورۂ فاتحہ اور کوئی بھی سورت پڑھیں۔
3۔ اگر امام کے پیچھے ہیں تو صرف ثناء پڑھ کر خاموش ہوجائیں اور سورۂ فاتحہ کے اختتام پر آہستہ سے آمین کہیں۔
حدیث شریف: حضرت ابوقتادہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار اعظمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں میں بدترین چور وہ ہے جو اپنی نماز میں چوری کرے۔ عرض کی گئی یارسول اﷲﷺ نماز کا چور کون ہے؟ ارشاد فرمایا (جو نماز کے) رکوع اور سجدے پورے نہ کرے (بحوالہ: مسند امام احمد ابن حنبل رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، جلد آٹھویں صفحہ نمبر386 حدیث 22705 دارالفکر بیروت)
چور کی دو قسمیں: مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ معلوم ہوا مال کے چور سے نماز کاچور بدتر ہے کیونکہ مال کا چور اگر سزا بھی پاتا ہے تو کچھ نہ کچھ نفع بھی اٹھالیتا ہے مگر نماز کا چور سزا پوری پائے گا اس کے لئے نفع کی کوئی صورت نہیں۔ مال کا چور بندے کا حق مارتا ہے جبکہ نماز کا چور اﷲ تعالیٰ کا حق مارتا ہے۔ یہ حالت ان کی ہے جونماز کو ناقص پڑھتے ہیں اس سے وہ لوگ درس عبرت حاصل کریں جو سرے سے نماز پڑھتے ہی نہیں (مراۃ جلد دوم صفحہ 78)
رکوع میں پیٹھ سیدھی رکھیں

حدیث شریف: سرکار اعظمﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ اس کی نماز ناکافی ہے (یعنی کامل نہیں) جو رکوع و سجود میں پیٹھ سیدھی نہیں کرتا (بحوالہ: السنن الکبریٰ جلد دوم صفحہ 26 بیروت)
حدیث شریف: سرکار اعظمﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ رکوع و سجود کو پورا کرو کہ اﷲ تعالیٰ کی قسم! میں تمہیں اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں (بحوالہ: مسلم شریف جلد اول ص 180)
رکوع کا صحیح طریقہ

مسئلہ: دونوں گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑنا، انگلیاں خوب کھلی رکھنا اور رکوع میں ٹانگیں سیدھی رکھنا (بعض لوگ اپنی پیٹھ کمان کی طرح ٹیڑھی کرلیتے ہیں یہ مکروہ ہے (عالمگیری جلد اول ص 74)
مسئلہ: رکوع میں پیٹھ اچھی طرح بچھی ہو حتی کہ اگر پانی کا پیالہ پیٹھ کر رکھ دیا جائے تو ٹھہر جائے (مراقی الفلاح مع حاشیہ الطحطاوی ص 266)
مسئلہ: رکوع میں سر اونچا نیچا نہ ہو، پیٹھ کی سیدھ میں ہو۔
قومہ

رکوع کے بعد جب اٹھیں تو ہاتھ لٹکا دیجئے (2) رکوع سے اٹھنے میں امام سمیع اﷲ لمن حمدہ کہے اور مقتدی ربنا ولک الحمد کہیں (3) سیدھا کھڑا رہے، رکوع سے اٹھ کر فورا سجدے میں نہ جائے۔

سجدہ کرتے وقت احتیاطیں

مسئلہ: سجدے میں ہتھیلیاں زمین پر رکھنا، ہاتھوں کی انگلیاں زمین پر اس طرح رکھیں کہ انگلیاں ملی ہوئی ہوں اور قبلہ رو ہوں۔
مسئلہ: سجدے میں جائیں تو زمین پر پہلے گھٹنے پھر ہاتھ پھر ناک پھر پیشانی رکھیں اور جب سجدے سے اٹھیں تو اس کا الٹ کریں یعنی پہلے پیشانی پھر ناک پھر ہاتھ پھر گھٹنے اٹھائیں۔
مسئلہ: کلائیں زمین پر نہ بچھایئے ہاں جب صف میں ہوں تو بازو کروٹوں سے جدا نہ رکھئے (ردالمحتار)

مسئلہ: سجدے میں پیشانی اس طرح جمائیں کہ زمین کی سختی محسوس ہو ورنہ سجدہ نہ ہوگا اور ناک کی نوک نہیں بلکہ ہڈی لگنا واجب ہے۔ گھاس، روئی، فوم وغیرہ پر سجدہ کریں تو پیشانی جمائیں، یعنی اتنی دبائیں کہ مزیددبانے سے نہ دبے ورنہ سجدہ نہ ہوگا (فتاویٰ عالمگیری)
مسئلہ: پائوں کی ایک انگلی کا پیٹ (یعنی وہ حصہ جو کھڑے ہونے پر زمین پر لگتا ہے) لگنا شرط ہے اور دونوں پائوں کی تین تین انگلیوںکا پیٹ زمین پر لگنا واجب اور دسوں انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگ کر قبلہ رو ہونا سنت ہے (بہار شریعت)
مسئلہ: دونوں پائوں الٹے کردیئے یا زمین سے اٹھے رہے یا صرف انگلیوں کے سرے زمین سے لگے رہے تینوں صورتوں میں سجدہ نہ ہوگا تو نماز بھی نہ ہوگی (بہار شریعت)
معلوم ہوا کہ: رکوع میں پیٹھ سیدھی رکھنے کا حکم ہے اور سجدے میں ناک کی سخت ہڈی اور پائوں کی انگلیاں مڑ کر قبلہ رو ہوناضروری ہے ورنہ نماز نہ ہوگی، لہذا اپنی نماز جیسی عظیم الشان عبادت کی حفاظت کریں اور اپنی نمازوں کو ضائع ہونے سے بچائیں۔
جلسہ

1۔ دونوں سجدوں کے درمیان میں بیٹھنا جلسہ کہلاتا ہے۔
2۔ جلسے میں سیدھا قدم کھڑا کرکے الٹا قدم بچھا کر اس پر بیٹھے، سیدھے پائوں کی انگلیاں قبلہ رخ کرے اور دونوں ہاتھ رانوں پر رکھیں۔
قعدہ
1۔ جس طرح جلسے

میں بیٹھیں اسی طرح قعدہ میں بھی بیٹھیں۔ انگلیاں اپنی حالت پر چھوڑ دیں نہ زیادہ کھلی ہوں نہ بالکل ملی ہوئی ہوں۔ ہاتھوں کو رانوں پر رکھیں پائوں کے گھٹنوں پر نہ رکھیں۔
2۔ التحیات میں شہادت پر اشارہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ چھنگلیا اور پاس والی کو بند کرلیجئے انگوٹھے اور بیچ والی کا حلقہ باندھیئے اور ’’اشہد ان لا‘‘ پر انگلی اٹھائیں اس کو ادھر ادھر مت ہلایئے اور ’’الا‘‘ پر رکھ دیجئے اور سب انگلیاں سیدھی کرلیجئے (بعض لوگ مٹھی بند کرکے شہادت کی انگلی کھلی چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ غلط طریقہ ہے انگلیاں پہلے کی طرح سیدھی کرلیں)

3۔ التحیات کے بعد درود ابراہیمی اور ’’اللہم رب جعلی‘‘ پڑھیں۔چار رکعت والی نماز میں صرف التحیات پڑھیں۔
سلام پھیرنے کا صحیح طریقہ
1۔ ’’السلام علیکم و رحمتہ اﷲ‘‘ کہہ کر دو بار سلام پھیریں
2۔ سلام پھیرتے ہوئے اپنے کاندھوں کی طرف نظر رکھیں پیچھے کی طرف نظر نہ دوڑائیں

دعا کا طریقہ
1۔ دعا کرتے وقت دونوں ہاتھ سینے کی سیدھ میں رکھیں یا کاندھوں کی سیدھ میں رکھیں
2۔ دونوںصورتوں میں ہتھیلیاں آسمان کی طرف کھلی رکھیں کیونکہ دعا کا قبلہ آسمان ہے
3۔دعا مانگتے ہوئے نظریں نیچی رکھیں ورنہ نظر کمزور ہوجانے کا اندیشہ ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔