Tuesday 18 July 2023

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اہلِ جنت کا چراغ ہیں

0 comments
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اہلِ جنت کا چراغ ہیں
عَنْ أَبِیْ هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ سِرَاجُ أهْلِ الْجَنَّةِ. رَوَاهُ الدَّيْلَمِيُّ وَ أبُوْ نُعَيْمٍ ۔
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عمر بن خطاب اہل جنت کا چراغ ہے ۔ اس حدیث کو دیلمی اور ابو نعیم نے روایت کیا ہے ۔ (مسند الفردوس، 3 / 55، الحديث رقم : 4146،چشتی)(مجمع الزوائد، 9 / 74)(حلية الاولياء، 6 / 333)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ دورِفاروقی میں مدائن کی فتح کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی میں مال غنیمت جمع کر کے تقسیم کرنا شروع کیا۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انہیں ایک ہزار درہم نذر کیے ۔ پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انہیں بھی ایک ہزار درہم پیش کیے ۔ پھر آپ کے صاحبزادے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آئے تو انہیں پانچ سو درہم دیے ۔ انہوں نے عرض کی ‘ اے امیرالمٔومنین ! جب میں عہد رسالت میں جہاد کیا کرتا تھا اس وقت حسن و حسین رضی اللہ عنہما بچے تھے ۔ جبکہ آپ نے انہیں ہزار ہزار اور مجھے پانچ سو درہم دیے ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ‘ تم عمر کے بیٹے ہو جبکہ ان کے والد علی المرتضٰی ‘ والدہ فاطمۃ الزہرا ‘ نانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ‘ نانی خدیجہ الکبریٰ ‘ چچا جعفر طیار ‘ پھوپھی اْم ہانی ‘ ماموں ابراہیم بن رسول اللہ ‘ خالہ رقیہ و ام کلثوم و زینب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹیاں ہیں رضی اللہ عنہم اجمعین ۔ اگر تمہیں ایسی فضیلت ملتی تو تم ہزار درہم کا مطالبہ کرتے ۔ یہ سن کر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ خاموش ہو گئے ۔ جب اس واقعہ کی خبر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہوئی تو انہوں نے فرمایا ‘ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ’’ عمر اہل جنت کے چراغ ہیں ‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ ارشاد حضرت عمر رضی اللہ عنہ تک پہنچا تو آپ بعض صحابہ کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لائے اور دریافت کیا ‘ اے علی ! کیا تم نے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھے اہل جنت کا چراغ فرمایا ہے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ‘ ہاں! میں نے خود سنا ہے ۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا‘ اے علی! میری خواہش ہے کہ آپ یہ حدیث میرے لیے تحریر کر دیں ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث لکھی ’’ یہ وہ بات ہے جس کے ضامن علی بن ابی طالب ہیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کےلیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ‘ اْن سے جبرائیل علیہ السلام نے ‘ اْن سے اللہ تعالٰی نے کہ : ان عمر بن الخطاب سراج اھل الجنۃ ۔ عمر بن خطاب اہل جنت کے چراغ ہیں ‘‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی یہ تحریر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لے لی اور وصیت فرمائی کہ جب میرا وصال ہو تو یہ تحریر میرے کفن میں رکھ دینا ۔ چنانچہ آپ کی شہادت کے بعد وہ تحریر آپ کے کفن میں رکھ دی گئی ۔ (ازالة الخفاء)(الریاض النضرۃ جلد ١ صفحہ ۲۸۲)

ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اہلِ جنت کے سردار

حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان ، عن الحسن بن عمارة ، عن فراس ، عن الشعبي ، عن الحارث ، عن علي ، قال : قال رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم : ابو بكر ، و عمر سيدا كهول اهل الجنة من الاولين ، والآخرين ، إلا النبيين ، والمرسلين، لا تخبرهما يا علي ما داما حيين ۔
ترجمہ : حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نبیوں اور رسولوں علیہم السلام کے علاوہ جملہ اولین و آخرین میں سے ادھیڑ عمر والے جنتیوں کے سردار ہوں گے ، علی رضی اللہ عنہ جب تک وہ دونوں زندہ رہیں انہیں یہ بات نہ بتانا ۔ (سنن ابن ماجه حدیث نمبر 95 باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بَابُ فَضْلِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ)(سنن الترمذی/ المنا قب 16 3666)(تحفة الأشراف: 10035)(مسند احمد 1/80،چشتی)(جامع ترمذی 5 / 376 حدیث : 3686)

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ هَذَانِ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ , لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ ۔ قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ ۔
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کیلیے فرمایا ’’ اولین اور آخرین میں انبیاء اور مرسلین علیہم السلام کو چھوڑ کر یہ دونوں جنت کے اڈھیر عمر یا بوڑھوں کے سردار ہیں ۔ اے علی رضی اللہ عنہ ان دونوں کو یہ نہ بتانا ۔ ابو عیسٰی ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ (جامع الترمذي كِتَاب الدَّعَوَاتِ أبوابُ الْمَنَاقِبِ بَاب فِي مَنَاقِبِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ رقم الحديث 3626)

حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ يَعْنِي الْيَمَامِيَّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْيَمَامِيِّ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، فَقَالَ : " يَا عَلِيُّ ، هَذَانِ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَ شَبَابِهَا بَعْدَ النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ ۔ 
ترجمہ : حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس تھا پس ابوبکر اور عمر تشریف لائے ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، ’’ ائے علی یہ دونوں انبیاء اور مرسلین کے بعد جنت کے بوڑھوں اور اُس کے جوانوں کے سردار ہیں ۔ (مسند أحمد بن حنبل مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ وَمِنْ مُسْنَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ رقم الحديث: 588)

عن انس قال : قال رسول ﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : لأبي بکر وّ عمر : هذان سيّدا کهول أهل الجنّة من الأوّلين والاٰخرين إلّا النّبيّين والمرسلين ۔
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا ۔ یہ دونوں انبیاء و مرسلین کے علاوہ اولین و آخرین میں سے تمام عمر رسیدہ جنتیوں کے سردار ہیں ۔ (ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 610، رقم : 3664)(طبراني، المعجم الاوسط، 7 : 68، رقم : 6873،چشتی)(طبراني، المعجم الصغير، 2 : 173، رقم : 976)(مقدسي، الأحاديث المختارة، 6 : 244، رقم : 2260)(احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 148، رقم : 129)(ذهبي، سير أعلام النبلا، 7 : 133)(خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 5 : 307)(نووي، تهذيب الأسماء، 2 : 478)

عن عليّ رضي الله عنه عن النّبيّ صلي الله عليه وآله وسلم قال، قال رسول ﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أبوبکر وّعمر سيّدا کهول أهل الجنّة من الأوّلين والاٰخرين إلّا النّبيّين والمرسلين ، لا تخبرهما يا عليّ ماداما حيّين ۔
ترجمہ : حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ انبیاء و مرسلین کے علاوہ اولین و آخرین میں تمام عمر رسیدہ جنتیوں کے سردار ہیں ۔ اے علی رضی اللہ عنہ ! جب تک وہ دونوں زندہ ہیں انہیں یہ خبر نہ دینا ۔ (ابن ماجه، السنن، 1 : 36، مقدمه، رقم : 95)(ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 611، رقم : 3665)(ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 611، رقم : 3666)(احمد، المسند، 1 : 80، رقم : 602)(ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 350، رقم : 31941)(ابويعلي، المسند، 1 : 405، رقم : 533)(بزار، المسند، 3 : 69 رقم : 833)(بزار، المسند، 3 : 67، رقم : 831)(طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 91، رقم : 1348،چشتی)(ديلمي، الفردوس بمأثور الخطاب، 1 : 437، رقم : 1781)(مقدسي، الاحاديث المختاره، 2 : 167، رقم : 545)(احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 123، رقم : 93)(ابن ابي عاصم، السنه، 2 : 617، رقم : 1419)(ذهبي، سير اعلام النبلاء، 15 : 343)(عسقلاني، تهذيب التهذيب، 12 : 393)(مزي، تهذيب الکمال، 13 : 386)(محب طبري، الرياض النضرة، 1 : 324)(خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 5 : 15)

عن عون ابن أبي جحيفة عن أبيه قال : قال رسول ﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أبوبکر وّ عمر سيّدا کهول أهل الجنّة من الأوّلين والاٰخرين إلّا النّبيّين والمرسلين ۔
ترجمہ : حضرت عون رضی اللہ عنہ بن ابو جحیفہ اپنے والد ابو جحیفہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ انبیاء اور مرسلین کے علاوہ اولین و آخرین کے تمام عمر رسیدہ جنتیوں کے سردار ہیں  ۔ (ابن ماجه، السنن، 1 : 38، مقدمه، رقم : 100)(ابن حبان، الصحيح، 15 : 330، رقم : 6904)(طبراني، المعجم الکبير، 22 : 104، رقم : 257،چشتی)(طبراني، المعجم الاوسط، 4 : 272، رقم : 4174)(هيثمي، موارد الظمآن، 1 : 538، رقم : 2192)(کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 16، رقم : 36)

عن أبي سعيد الخدري قال ، قال رسول ﷲ صلي الله عليه وآله وسلم لأبي بکر و عمر هذان سيدا کهول اهل الجنة من الأولين والآخرين ۔
ترجمہ : حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنھما کے لیے فرمایا : یہ دونوں عمر رسیدہ اہل جنت کے سردار ہیں ۔ (طبراني، المعجم الاوسط، 4 : 359، رقم : 4431)(هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 53)

وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و آلہ و سلم : أبو بكر وعمر سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلا النبيين والمرسلين ۔ رواه الترمذي ورواه ابن ماجه عن علي رضي الله عنه ۔
ترجمہ : اور حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : جنت میں جتنے بھی ادھیڑ عمر والے ہوں ، خواہ وہ اگلوں میں کے ہوں یا پچھلوں میں کے ، ان سب کے سردار ابوبکر و عمر ہوں گے ۔ سوائے نبیوں اور رسولوں کے (ترمذی ) ابن ماجہ نے اس روایت کو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے ۔ (مشکوۃ شریف جلد پنجم حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے مناقب کا بیان حدیث نمبر 669،چشتی)

عن علی رضی اللّٰہ عنہ قال : کنت عند النبی صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم  فأقبل أبوبکر و عمر رضی اللّٰہ عنہما، فقال : یا علی ہذان سیدا کہول أہل الجنة و شبابہا بعد النبیین و المرسلین ۔
ترجمہ : حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ : میں نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس تشریف فرما تھا کہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نظر آئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : اے علی ! یہ دونوں انبیاء و مرسلین علیہم السلام کے بعد اہلِ جنت کے بوڑھوں اور جوانوں کے سردار ہیں ۔ (رواہ الترمذی ابن ماجة ، مسند أحمد ، مسند البزار ، صحیح ابن حبان ، مسند أبی یعلی، المعجم الکبیر للطبرانی، المعجم الاوسط للطبرانی، المعجم الصغیر للطبرانی، الاحکام الشرعیة للاشبیلی، شرح السنة للبغوی، شرح مشکل الآثار للطحاوی، مصنف ابن ابی شیبة، معجم الصحابة لابن قانع، السنة لابن ابی عاصم، اللطیف لشرح مذاہب أہل السنة و معرفة شرائع الدین و التمسک بالسنن لابن شاہین، الکنی و الاسماء للدولابی، فضائل الصحابة لاحمد بن حنبل، کتاب الفوائد لابی بکر الشافعی، مکارم الاخلاق للخرائطی،چشتی)

یہ روایت نہایت کثرت سے محدثین علیہم الرحمہ نے اپنی کتابوں میں درج کی ہے ۔ اس کی اسانید بھی زیادہ ہیں ، جو ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتی ہیں ۔ امام ترمذی اور شیخ البانی اس حدیث کو صحیح قرار دیتے ہیں ۔

یعنی مجھ سے پہلے نہ بتانا تاکہ میرے بتانے سے انہیں زیادہ خوشی حاصل ہو ۔ (فیض القدیر 1 / 117 ، تحت الحدیث : 68)

بعض شارحین نے اس کا معنی بیان کیا : علی رضی اللہ عنہ ! تم انہیں نہ بتانا‘ میں خود انہیں بشارت سناٶں گا ؛ چنانچہ امام احمد رضا علیہ الرحمہ لکھتے ہیں : ⬇

فرماتے ہیں ، یہ دونوں ہیں سردارِ دوجہاں
اے مرتضیٰ ! عتیق و عمر کو خبر نہ ہو

ادھیڑ عمر والے جنتیوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو ادھیڑ عمر ہو کر مرے ہیں کیونکہ جنت میں کوئی ادھیڑ عمر کا نہیں ہو گا سب جوان ہوں گے ، «كهول» جمع ہے «كهل» کی ، اور «كهل» مردوں میں وہ ہے جس کی عمر تیس سے متجاوز ہو گئی ہو ، اور بعضوں نے کہا چالیس سے اور بعضوں نے تینتیس سے پچپن تک ، اور اس سے مراد یہ ہے کہ جو مسلمان اس عمر تک پہنچ کر انتقال کر گئے ہیں یہ دونوں یعنی ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما جنت میں ان کے سردار ہوں گے ، یا کہولت سے کنایہ کیا عقل و شعور اور فہم و فراست کی پختگی پر یعنی جو دانا اور فہمیدہ لوگ جنت میں ہوں گے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ان کے سردار ہوں گے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر نبی، نبی کے درجہ کو نہیں پہنچ سکتا اور انبیاء کے بعد شیخین (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) سب سے افضل ہیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیر نبی معصوم نہیں ہو سکتا اور معلوم ہوا کہ نبی کے بعد خلافت کے مستحق یہی ہیں اس لئے کہ جب جنت میں یہ سردار ہوں گے تو دنیا کی سرداری میں کیا شک رہا ، مگر واقع میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں جنتیوں کا سردار فرمایا ہے ، جہنمیوں کا نہیں ، اس لیے گمراہ اور جاہل ان کی سرداری کا انکار کرتے ہیں ۔

ظاہر ہے جنت میں تو کوئی بھی ادھیڑ عمر کا نہیں ہوگا سب " جوان " ہوں گے اس لئے " ادھیڑ عمر والوں " سے مراد وہ لوگ ہیں جو ادھیڑ عمر میں اس دینا سے رخصت ہوں گے ۔" " اگلوں " سے مراد گزشتہ امتوں کے لوگ مراد ہیں جن میں اصحاب کہف ، آل فرعون کے اہل ایمان اور حضرت خضر بھی شامل ہیں بشرطیکہ وہ قول صحیح ہو جس کے مطابق حضرت خضر ، نبی نہیں ولی ہیں ، اور پچھلوں سے مراد اس امت کے لوگ ہیں جن میں تمام اولیاء اللہ اور شہداء بھی شامل ہیں ۔ سوائے نبیوں اور رسولوں کے " کی قید سے حضرت عیسیٰ اور دوسرے نبیوں رسولوں علیہم السلام کا بھی استثناء ہوگیا اور ان حضرات کے مطابق حضرت خضر بھی مستثنیٰ ہوگئے جن کا کہنا ہے کہ حضرت خضر علیہ السلام نبی ہیں ۔

جنّتی جوانوں کے سردار کا جواب

حکیم الامت  حضرت علامہ مفتی یار احمد خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ : جنتی جوانوں سے مراد وہ جنتی ہیں جو جوانی میں وفات پا جائیں انہیں کے آپ سردار ہیں ، کوئی پیغمبر دنیا سے جوانی میں نہ گئے اور نہ صدیق اکبر و فاروق اعظم و مولی علی رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین لہٰذا یہ حضرات اس حکم سے خارج ہیں ۔ (اسرار الاحکام صفحہ ۲۱۱) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔