Thursday 20 July 2023

اہلبیتِ اطہار رضی اللہ عنہم کے گستاخوں کی نسل کی پہچان

0 comments

اہلبیتِ اطہار رضی اللہ عنہم کے گستاخوں کی نسل کی پہچان

محترم قارئینِ کرام : آج کل کچھ لوگ محبّتِ یزید پلید میں مبتلا ہو کر اہلبیتِ اطہار رضی اللہ عنہم کے بغض میں مبتلا ہیں فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی نے احادیث مبارکہ سے کچھ پھول چنے ہیں پڑھیے اور پہچانیے ان اہلبیت رسول علیہم السّلام کے دشمنوں کو اور خود کو اور اپنی نسلوں کو ان یزیدیوں کے فتنہ و شر سے بچائیے فقیر اس کوشش میں کہاں تک کامیاب ہوا یہ آپ پڑھ کر فیصلہ کیجیے گا اہل علم سے گزارش ہے اگر کہیں غلطی پائیں تو آگاہ فرمائیں شکریہ ۔ سب سے پہلے گستاخوں کی پہچان کےلیے یہ عبارات پڑھیں : ⬇

دیوبندی مولوی کی حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی

شیخ احمد دیوبندی لکھتا ہے : حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ خلافت کی حسرت میں اپنی ناک کٹوانے پر راضی تھے ۔ (بدر الدجی معررف بہ تکملہ اظہار الہدی مولف شیخ احمد دیوبندی صفحہ 44)

یہ عبارت آپ سب اہلِ ایمان کے سامنے ہے اسے بار بار پڑھیں اور سوچیں کہ کس طرح یہ دیوبندی مولوی حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے لکھ رہا ہے کہ خلافت کی حسرت میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اپنی ناک کٹوانے پر راضی تھے ۔ معاذ اللہ ، استغفر اللہ العظیم ۔ اے اہل ایمان یہ سب آپ کے سامنے لاتے ہوئے میرا دل لرز رہا ہے اس گستاخی و گستاخانہ انداز پر مگر یہ سب کچھ سامنے لانے کا مقصد یہ ہے کہ آپ ان لوگوں کو پہچانیں اور بچیں ایسے گستاخوں سے خود بھی اور اپنی نسلوں کو بھی ان سے بچائیں ۔

غیر مقلد وہابیوں کی امام حسین رضی اللہ عنہ کی شانِ اقدس میں گستاخی

(1) غیر مقلد اہلحدیث یزیدی ملاّں لکھتا ہے کہ : امام حسین رضی اللہ اسلام کی خاطر نہیں دنیاوی غرض کے لیئے گئے تھےجس کی خاطر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مدینہ چھوڑا اور کوفہ اختیار کیا اور کون سا اسلام زندہ ہوا ۔ (معارف یزید جلد 1 صفحہ 12 وہابی حضرات)

ہم ان یزیدیوں گستاخوں کے بے نقاب کریں انہیں کی کتابوں کے حوالے سے تو کہا جاتا ہے فرقہ ورایت ہے ارے ظالمو جو مولا علی اور امام حسین رضی اللہ عنہما کو دنیاوی غرض کے بندے کہیں اور لکھیں کہ کون سی دینی خدمات کےلیئے گئے تھے اور کون سا دین زندہ ہوا جو ان کی شہادت نہ ہونے سے مردہ ہوجاتا ۔ تو یہ گستاخیاں بے باکیاں توہین آمیز کتابیں تقریریں تحریریں آپ لوگوں کو نظر کیوں نہیں آتی کہاں دفن کر چکے ہو آپ لوگ اپنی غیرت ایمانی کو کل کیا منہ دیکھاؤ پیارے نبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کو ؟

وہابی غیر مقلدوں کی شہدائے کربلا اور واقعہ کربلا کی توہین

(2) غیر مقلد اہلحدیث وہابی یزیدی ملاّں لکھتا ہے کہ : جس طرح حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو مظلوم شہید کیا گیا اسی طرح یزید مظلوم کو کوسا جا رہا ہے اور اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو واقعہ کربلا نے اسلام کو مردہ کر دیا ۔ (معارف یزید جلد 1 صفحہ 15،چشتی)

استغفر اللہ العظیم ۔ نام نہاد اہلحدیث غیر مقلد یزیدی وہابیوں کی اس بڑھ کر آل رسول علیہم السّلام اور اسلام سے دشمنی اور کیا ہوگی جن شہادتوں کی عظمتوں کو کفّار نے مانا انہیں شہادتوں کی توہین یزیدی وہابی کرتے ہیں آخر اتحاد امت کا ہمیں سبق پڑھانے والوں کو یزیدی وہابیوں کی یہ گستاخیاں و بے باکیاں اور توہین آمیز کتابیں تحریریں و تقریریں جو امت میں فتنہ و فساد اور یزیدیت پھیلا رہی ہیں کیوں نظر نہیں آتی ؟ ۔ جن میں اب بھی ذر بھر ایمان باقی انہیں دعوت فکر ہے کہ اب بھی وقت اس گستاخ یزیدی ٹولے سے نکل کر غلامیِ حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں آجاؤ اللہ تمہیں ہدایت عطاء فرمائے آمین ۔

عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : مَنْ لَمْ يَعْرِفْ حَقَّ عِتْرَتِي وَ الْأَنْصَارِ وَ الْعَرَبِ فَهُوَ لإِحْدَي ثَلاَثٍ : إِمَّا مُنَافِقٌ، وَ إِمَّا لِزِنْيَة، وَإِمَّا امْرَؤٌ حَمَلَتْ بِهِ أمُّهُ لِغَيْر طُهْرٍ ۔
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخض میرے اہل بیت اور انصار اور عرب کا حق نہیں پہچانتا تو اس میں تین چیزوں میں سے ایک پائی جاتی ہے : یا تو وہ منافق ہے یا وہ حرامی ہے یا وہ ایسا آدمی ہے جس کی ماں بغیر طہر کے اس سے حاملہ ہوئی ہو ۔ (أخرجه البيهقي في شعب الإيمان الجزء الثالث ، الرقم الحدیث ؛ 1500)(الديلمي في مسند الفردوس، 3 / 626، الرقم؛ 5955،چشتی)(الذهبي في ميزان الإعتدال في نقد الرجال، 3 / 148)(الفردوس بماثور الخطا ب حدیث ٥٩٥٥ دارالکتب العلمیہ بیروت ٣/ ٦٢٦)

عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : وَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ : لاَ يُبْغِضُنَا أَهْلَ الْبَيْتِ رَجُلٌ إِلاَّ أَدْخَلَهُ ﷲُ النَّارَ ۔
ترجمہ : حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! ہم اہل بیت سے کوئی آدمی نفرت نہیں کرتا مگر یہ کہ ﷲ تعالیٰ اسے دوزخ میں ڈال کر دیتا ہے ۔ (أخرجه ابن حبان في الصحيح، 15 / 435، الرقم : 6978، و الحاکم في المستدرک، 3 / 162، الرقم : 4717،چشتی)(الذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 123، والهيثمي في موارد الظمان، 1 / 555، الرقم : 2246)

عن سلمان رضی الله عنه قال سمعت رسول ﷲ صلیٰ الله عليه وآله وسلم يقول الحسن والحسين ابناي من أحبهما أحبني ومن أحبني أحبه ﷲ ومن أحبه ﷲ أدخله الجنة ومن أبغضهما أبغضني ومن أبغضني أبغضه ﷲ ومن أبغضه ﷲ أدخله النّار ۔
ترجمہ : حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حسن اور حسین علیہما السلام میرے بیٹے ہیں ۔ جس نے ان دونوں سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی اس نے اللہ سے محبت کی اور جس نے اللہ سے محبت کی اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جس نے حسن وحسین علیہما السلام سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے اللہ سے بغض رکھا اللہ اسے دوزخ میں داخل کرے گا ۔ (المستدرک علی الصحيحين، 3: 181، رقم: 4776، بيروت، لبنان: دارالکتب العلمية،چشتی)

یہ بات قابل توجہ ہے کہ محبتِ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وہ تصور جو آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات ظاہری میں تھا وہ بعد از وصال بھی ہمیشہ سے اسی طرح قائم و دائم ہے اور یوں ہی بغض و عداوت اور دشمنی و عناد رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روش بھی قائم ہے ۔

عَنْ عَبْدِ ﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي سَأَلْتُ ﷲَ لَکُمْ ثَلَاثًا أَنْ يُّثْبِتَ قَائِمَکُمْ وَ أَنْ يَّهْدِيَ ضَالَّکُمْ، وَ أَنْ يُّعَلِّمَ جَاهِلَکُمَ، وَ سَأَلْتُ ﷲَ أَنْ يَجْعَلَکُمْ جُوَدَاءَ نُجَدَاءَ رُحَمَاءَ، فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا صَفَنَ بَيْنَ الرُّکْنِ وَ الْمَقَامِ، فَصَلَّي وَ صَامَ ثُمَّ لَقِيَ ﷲَ وَ هُوَ مُبْغِضٌ لِأَهْلِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ صلي الله عليه وآله وسلم دَخَلَ النَّارَ ۔
ترجمہ : حضرت عبد ﷲ بن عباس رضی ﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے بنو عبدالمطلب بے شک میں نے تمہارے لئے ﷲ تعالیٰ سے دس چیزیں مانگی ہیں پہلی یہ کہ وہ تمہارے قیام کرنے والے کو ثابت قدم رکھے اور دوسری یہ کہ وہ تمہارے گمراہ کو ہدایت دے اور تیسری یہ کہ وہ تمہارے جاہل کو علم عطاء کرے اور میں نے تمہارے لیے ﷲ تعالیٰ سے یہ بھی مانگا ہے کہ وہ تمہیں سخاوت کرنے والا اور دوسروں کی مدد کرنے والا اور دوسروں پر رحم کرنے والا بنائے پس اگر کوئی رکن اور مقام کے درمیان دونوں پاؤں قطار میں رکھ کر کھڑا ہوجائے اور نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور پھر (وصال کی شکل میں) ﷲ سے ملے درآنحالیکہ وہ اہل بیت سے بغض رکھنے والا ہو تو وہ دوزخ میں داخل ہو گا ۔ (أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 161، الرقم : 4712،چشتی)الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 176، الرقم : 11412، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 171)

عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ : أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : الْزِمُوْا مَوَدَّتَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ، فَإِنَّهُ مَنْ لَقِيَ ﷲَ عزوجل وَ ُهوَ يَوَدُّنَا دَخَلَ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَتِنَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ : لاَ يَنْفَعُ عَبْدًا عَمَلُهُ إِلاَّ بِمَعْرِفَةِ حَقِّنَا ۔
ترجمہ : حضرت حسن بن علی رضی ﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہم اہل بیت کی محبت کو لازم پکڑو پس بے شک وہ شخص جو اس حال میں ﷲ سے ملا کہ وہ ہمیں محبت کرتا تھا تو وہ ہماری شفاعت کے صدقے جنت میں داخل ہوگا اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کسی شخص کو اس کا عمل فائدہ نہیں دے گا مگر ہمارے حق کی معرفت کے سبب ۔ (المعجم الأوسط طبرانی ، 2 / 360، الرقم : 2230، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 172)

عَنْ أَبِي رَافِعٍ رضي ﷲ عنه : أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ لِعَلِيٍّ رضي ﷲ عنه : أَنْتَ وَشِيْعَتُکَ تَرِدُوْنَ عَلَيَّ الْحَوْضَ رُوَاءَ مُرَوَّييْنَ، مُبَيَّضَةً وُجُوْهُکُمْ. وَإِنَّ عَدُوَّکَ يَرِدُوْنَ عَلَيَّ ظُمَاءً مُقَبَّحِيْنَ ۔
ترجمہ : حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اے علی! تو اور تیرے (چاہنے والے) مددگار (قیامت کے روز) میرے پاس حوض کوثر پر چہرے کی شادابی اور سیراب ہو کر آئیں گے اور ان کے چہرے (نور کی وجہ سے) سفید ہوں گے اور بے شک تیرے دشمن (قیامت کے روز) میرے پاس حوض کوثر پر بدنما چہروں کے ساتھ اور سخت پیاس کی حالت میں آئیں گے ۔ (المعجم الکبير طبرانی ، 1 / 319، الرقم : 948، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 131،چشتی)

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : النُّجُوْمُ أَمَانٌ ِلأَهْلِ الْأَرْضِ مِنَ الْغَرْقِ وَ أَهْلُ بَيْتِي أَمَانٌ لِأمَّتِي مِنَ الإِخْتِلاَفِ، فَإِذَا خَالَفَتْهَا قَبِيْلَةٌ مِنَ الْعَرَبِ اخْتَلَفُوْا فَصَارُوْا حِزْبَ إِبْلِيْسَ ۔
ترجمہ : حضرت عبد ﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ستارے اہل زمین کو غرق ہونے سے بچانے والے ہیں اور میرے اہل بیت میری امت کو اختلاف سے بچانے والے ہیں اور جب کوئی قبیلہ ان کی مخالفت کرتا ہے تو اس میں اختلاف پڑ جاتا ہے یہاں تک کہ وہ شیطان کی جماعت میں سے ہو جاتا ہے ۔ (المستدرک حاکم 3 / 162، الرقم : 4715)

عَنِ أَبِي ذَرٍّ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : مَثَلُ أَهْلِ بَيْتِي مَثَلُ سَفِيْنَةِ نُوْحٍ : مَنْ رَکِبَ فِيْهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا غَرِقَ، وَ مَنْ قَاتَلَنَا فِي آخِرِ الزَّمَانِ فَکَأَنَّمَا قَاتَلَ مَعَ الدَّجَّالِ ۔
ترجمہ : حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی سی ہے جو اس میں سوار ہو گیا نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہوگیا اور آخری زمانہ میں جو ہمیں (اہل بیت کو) قتل کرے گا گویا وہ دجال کے ساتھ مل کر قتال کرنے والا ہے ۔ (معجم الکبير طبرانی ، 3 / 45، الرقم : 2637، و القضاعي في مسند الشهاب، 2 / 273، الحديث 1343، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 168)

عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ : أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِنَّ لِلّٰهِ حُرُمَاتٍ ثَلَاثًا مَنْ حَفِظَهُنَّ حَفِظَ ﷲُ لَهُ أَمْرَ دِيْنِهِ وَ دُنْيَاهُ، وَ مَنْ ضَيَّعَهُنَّ لَمْ يَحْفَظِ ﷲُ لَهُ شَيْئًا فَقِيْلَ : وَ مَا هُنَّ يَا رَسُوْلَ ﷲِ؟ قَالَ : حُرْمَةُ الإِسْلاَمِ، وَحُرْمَتِي، وَ حُرْمَةُ رَحِمِي ۔
ترجمہ : حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک ﷲ تعالیٰ کی تین حرمات ہیں جو ان کی حفاظت کرتا ہے ﷲ تعالیٰ اس کے لئے اس کے دین و دنیا کے معاملات کی حفاظت فرماتا ہے اور جو ان تین کو ضائع کر دیتا ہے ۔ ﷲ تعالیٰ اس کی کسی چیز کی حفاظت نہیں فرماتا سو عرض کیا گیا : یا رسول ﷲ! وہ کون سی تین حرمات ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اسلام کی حرمت، میری حرمت اور میرے نسب کی حرمت ۔ (أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 72، الرقم : 203، و في المعجم الکبير، 3 / 126، الرقم : 2881، 1 / 88، و الذهبي في ميزان الإعتدال، 5 / 294،چشتی)

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : سِتَّةٌ لَعَنْتُهُمْ، لَعَنَهُمُ ﷲُ، وَ کُلُّ نَبِيٍّ مُجَابٍ کَانَ : الزَّائِدُ فِي کِتَابِ اﷲ، وَ الْمُکَذِّبُ بِقَدْرِ ﷲِ وَ الْمُسَلِّطُ بِالْجَبَرُوْتِ لِيُعِزَّ بِذَلِکَ مَنْ أَذَلَّ ﷲُ ، وَ يُذِلُّ مَنْ أَعَزَّ ﷲُ، وَ الْمُسْتَحِلُّ لِحُرُمِ ﷲِ، وَ الْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ ﷲُ، وَ التَّارِکُ لِسُنَّتِي ۔
ترجمہ : ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : چھ بندوں پر میں لعنت کرتا ہوں اور ﷲ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور ہر نبی مستجاب الدعوات ہے وہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے : جو کتاب ﷲ میں زیادتی کرنے والا ہو اور ﷲ تعالیٰ کی قدر کو جھٹلانے والا ہو اور ظلم و جبر کے ساتھ تسلط حاصل کرنے والا ہو تاکہ اس کے ذریعے اے عزت دے سکے جسے ﷲ نے ذلیل کیا ہے اور اسے ذلیل کر سکے جسے ﷲ نے عزت دی ہے اور ﷲ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال کرنے والا اور میری عترت یعنی اہل بیت کی حرمت کو حلال کرنے والا اور میری سنت کا تارک ۔ (أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : القدر، باب : منه، (17)، 4 / 457، الرقم : 2154، و ابن حبان في الصحيح، 13 / 60، الرقم : 5749، و الحاکم في المستدرک، 2 / 572، الرقم : 3941، و الطبراني في المعجم الکبير، 17 / 43، الرقم : 89، و البيهقي في شعب الإيمان، 3 / 443، الرقم : 4010)

عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ : أَنَّهُ قَالَ لِمُعَاوِيَةَ بْنِ خُدَيْجٍ : يَا مُعَاوِيَةَ بْنَ خُدَيْجٍ، إِيَّاکَ وَ بُغْضَنَا فَإِنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : لاَ يُبْغِضُنَا أَحَدٌ، وَ لاَ يَحْسُدُنَا أَحَدٌ إِلاَّ ذِيْدَ عَنِ الْحَوْضِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِسَيَاطِ مِّنْ نَارٍ ۔
ترجمہ : حضرت حسن بن علی رضی ﷲ عنھما روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے معاویہ بن خدیج سے کہا : اے معاویہ بن خدیج! ہمارے (اھلِ بیت کے) بغض سے بچو کیونکہ بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کہ ہم (اھلِ بیت) سے کوئی بغض نہیں رکھتا اور کوئی حسد نہیں کرتا مگر یہ کہ قیامت کے دن اسے آگ کے چابکوں سے حوض کوثر سے دھتکار دیا جائے گا ۔ (أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 3 / 39، الرقم : 2405، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 172،چشتی)

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : اللَّهُمَّ ارْزُقْ مَنْ أَبْغَضَنِي وَأَبْغَضَ أَهْلَ بَيْتِي، کَثْرَةَ الْمَالِ وَالْعَيَالِ. کَفَاهُمْ بِذَلِکَ غَيَّا أَنْ يَکْثُرَ مَالُهُمْ فَيَطُوْلَ حِسَابُهُمْ، وَ أَنْ يَکْثُرَ الْوِجْدَانِيَاتُ فَيَکْثُرَ شَيَاطِيْنُهُمْ ۔
ترجمہ : حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ جو مجھ سے اور میرے اہل بیت سے بغض رکھتا ہے اسے کثرت مال اور کثرت اولاد سے نواز یہ ان کی گمراہی کے لئے کافی ہے کہ ان کا مال کثیر ہو جائے پس (اس کثرت مال کی وجہ سے) ان کا حساب طویل ہو جائے اور یہ کہ ان کی وجدانیات (جذباتی چیزیں) کثیر ہو جائیں تاکہ ان کے شیاطین کثرت سے ہو جائیں ۔ (أخرجه الديلمي في مسند الفردوس، 1 / 492، الرقم : 2007)

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ ﷲِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : ثَلاَثٌ مَنْ کُنَّ فِيْهِ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَا أَنَا مِنْهُ : بُغْضُ عَلِيٍّ، وَ نَصْبُ أَهْلِ بَيْتِي، وَ مَنْ قَالَ : الإِيْمَانُ کَلَامٌ ۔
ترجمہ : حضرت جابر بن عبد اللہ رضی ﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تین چیزیں ایسی ہیں وہ جس میں پائی جائیں گی نہ وہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں (اور وہ تین چیزیں یہ ہیں) : علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنا ، میرے اہل بیت سے دشمنی رکھنا اور یہ کہنا کہ ایمان (فقط) کلام کا نام ہے ۔ مسند الفردوس دیلمی ، 2 / 85، الرقم : 2459)

ساداتِ کرام کی شان میں زبان درازی کرنے والے پڑھیں ۔ آلِ رسول کی عظمت کو بیان کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا ان شاء اللہ ۔ اللہ عزّوجل ہمیں ازواجِ مطہرات ، اہلبیتِ اطہار اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سب کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطاء فرمائے گستاخوں اور گستاخیوں سے بچائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔