Thursday, 4 June 2015

حکم جہاد قرآن و حدیث کی روشنی میں ( 8 )

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت حسن بصری بھی خفافا و ثقالا کی یہی تفسیر فرماتے ہیں [ یعنی خفافاً سے مراد جوانی ثقالاً سے مراد بڑھاپا ] ( مصنف ابن ابی شیبہ)
٭ حضرت قتادہ رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں چست ہو یا غیر چست [ یعنی طبیعت ہشاش بشاش اور دل جہاد میں نکلنے پر راضی ہو۔ تب بھی نکلو اور اگر طبیعت ہشاش بشاش نہ ہو اور دل نہ چاہے تب بھی جہاد میں نکلو] (مصنف ابن ابی شیبہ)

٭ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے بارے میں ابو العوام بیان فرماتے ہیں کہ آپ نے ایک سال جہاد کا ناغہ فرمایا پھر انہوں نے یہ آیت انفروا اخفافا وثقالا پڑھی تو فوراً جہاد میں نکل کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے کہ اس آیت میں مجھے تو کوئی چھوٹ نظر نہیں آتی۔

٭ حضرت حکم رحمہ اللہ اس آیت انفروا اخفافا وثقالا کا یہ مطلب بیان فرماتے ہیں کہ مشغول ہو یا فارغ [ یعنی اگر دینی و دنیوی، ذہنی و جسمانی طور پر مصروف ہو تب بھی جہاد میں نکلو اور اگر فارغ ہو تب بھی نکلو] (مصنف ابن ابی شیبہ)
مشغول اور فارغ کا ایک معنی یہ بھی کیا جاتا ہے کہ جس شخص کے پاس ایسی چیزیں [ باغات تجارت وغیرہ ] ہوں جنہیں چھوڑ کر جانا اسے ناگوار گزرتا ہو ایسا شخص مشغول ہے اور جس کے پاس ایسی چیزیں نہ ہوں وہ غیر مشغول ہے۔

٭ ابن زید رحمہ اللہ فرماتے ہیں خفیف [ ہلکے ] سے مراد بہادر اور ثقیل [ بھاری ] سے مراد بزدل ہے [ یعنی تم بزدل ہو یا بہادر ہر حال میں جہاد کیلئے نکل پڑو ] (تفسیر ابن جریر طبری)
تفسیر قرطبی میں حضرت امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آیت [ انفروا اخفافا وثقالا ] کا درست مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مسلمانوں کو جہاد میں نکلنے کا حکم دیا ہے خواہ جہاد میں نکلنا ان کیلئے آسان ہو یا مشکل۔
٭ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن المسیب رحمہ اللہ ایک مرتبہ جہاد کے لئے ایسی حالت میں تشریف لے گئے کہ ان کی ایک آنکھ کام نہیں کررہی تھی ان سے کہا گیا کہ آپ تو بیمار ہیں[ پس اس مجبوری و معذوری کی وجہ سے گھر میں بیٹھ رہیں] یہ سن کر فرمانے لگے اللہ سے توبہ کرو اللہ تعالیٰ نے ہلکے اور بھاری سب کو نکلنے کا حکم دیا ہے۔ اگر میرے لئے میدان میں جا کر لڑنا ممکن نہ بھی ہوا تو میں مجاہدین کی تعداد بڑھاؤں گا اور ان کے سامان کی بھی حفاظت کروں گا۔
اسی طرح روایت ہے کہ شام کے غزوات میں ایک شخص نے ایک ایسے بزرگ کو میدان جنگ میں لڑتے دیکھا جن کی پلکیں بڑھاپے کی وجہ سے ان کی آنکھوں پر گری ہوئی تھیں اس شخص نے کہا چچا جان اللہ تعالیٰ نے آپ کو معذور قرا ر دیا ہے [ پھر آپ اس بڑھاپے میں کیوں اس قدر مشقت اٹھا رہے ہیں ] یہ سن کر وہ فرمانے لگے۔ اے بھتیجے ہم خفیف [ ہلکے ] ہوں یاثقیل [ بھاری] ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نکلنے کا حکم دیا گیاہے۔

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...