Thursday, 4 June 2015
حکم جہاد قرآن و حدیث کی روشنی میں ( 7 )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا فتح مکہ کے بعد ہجرت باقی نہیں رہی البتہ جہاد اور نیت جہاد باقی ہے اور جب تمہیں [ امیر کی طرف سے ] نکلنے کا حکم دیا جائے تو تم [جہاد میں ] نکل پڑو۔ (مسلم)
فائدہ۔ ۔ ۔ یہی حدیث بخاری و مسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔
٭ عبدالمؤمن خالد کہتے ہیں مجھ سے نجدہ بن نفیع نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے قرآن مجید کی اس آیت الا تنفروا بعذبکم [ اگر تم جہاد میں نہیں نکلو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں دردناک عذاب دے گا۔التوبہ ۳۹ ] کا مطلب پوچھا تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب کے قبائل میں سے ایک قبیلے کو جہاد میں نکلنے کا حکم دیا تو انہوں نے سستی کی پس اللہ تعالیٰ نے ان پربطور عذاب کے بارش بند کردی۔ ( ابوداؤد۔ حاکم)
مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ اور اس سے پچھلی حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جس مسلمان کو جہاد میں نکلنے کا حکم امیر کی طرف سے دے دیا جائے اس پر جہاد فرض عین ہوجاتا ہے اگرچہ عمومی حالات کے اعتبار سے اس وقت جہاد فرض کفایہ ہو۔
٭ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبے میں جہاد کا ذکر فرمایا اور فرض نماز کے علاوہ کسی عمل کو جہاد سے افضل قرار نہیں دیا۔ (ابوداؤد، بیہقی)
امام بیہقی اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ جہاد [ عام حالات میں ] فرض کفایہ ہوتا ہے اسی وجہ سے اس پر فرض نماز کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضیلت دی کیونکہ نماز فرض عین ہے۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جہاد [ ہمیشہ فرص کفایہ نہیں رہتا بلکہ ] کبھی فرض عین بھی ہوجاتا ہے جیسا کہ عنقریب انشاء اللہ تعالیٰ اس کاتذکرہ آئے گا۔
فائدہ۔ ۔ ۔ [ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے انفروا خفافا وثقالا (توبہ۔۴۱) اس کا عام طورپر ترجمہ یہ کیا جاتا ہے کہ جہاد میں نکل پڑو ہلکے اور بوجھل۔ ہلکے اور بوجھل یا خفیف و ثقیل سے کیا مراد ہے؟ مصنف رحمہ اللہ نے اسی کی وضاحت کیلئے آگے کئی آثار پیش فرمائے ہیں اور اس آیت سے بھی جہاد کی فرضیت کو ثابت فرمایا ہے ]
٭ ابو راشد الحبرانی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مقداد رضی اللہ عنہ کی زیارت کی وہ حمص [ نامی شہرمیں ] کسی صراف کے چھوٹے صندوق پر بیٹھے ہوئے تھے اور جہاد میں تشریف لے جانے کا ارادہ رکھتے تھے میں نے ان سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو معذور قرار دے دیا ہے [ پھر آپ اس بڑھاپے میں جہاد کی مشقت میں خود کو کیوں ڈال رہے ہیں ] حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ منافقوں کے راز کھولنے والی سورۃ [ یعنی سورۃ توبہ ] مجھے نہیں بیٹھنے دیتی [ اس سورۃ میں] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : انفروا اخفافا وثقالا [یعنی جس حال میں بھی ہو جہاد میں نکلو] (تفسیر ابن جریر طبری)
٭ حضرت ابو صالح رحمہ اللہ قرآن مجید کی آیت انفروا اخفافا وثقالا کا مطلب یہ بیان فرماتے ہیں کہ بوڑھے ہو یا جوان [ ہر حال میں جہاد میں نکلو] (مصنف ابن ابی شیبہ)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment