Thursday, 31 May 2018

وہابیوں کی کرشن دیوتا کی جنم اشٹمی میں شرکت مگر نبی کا میلاد حرام

وہابیوں کی کرشن دیوتا کی جنم اشٹمی میں شرکت مگر نبی کا میلاد حرام

ہندؤں کے ایک دیوتا کا نام کرشن ہے ہندو اپنے اس خدا کی پیدائش کا جنم دن مناتے ہیں ۔ کوئی مسلمان یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ وہ ان کی اس شرکیہ اورکفریہ رسم میں عقیدت اور احترام کے شرکت کرے ۔ لیکن ایک دفعہ ریاست پٹیالہ میں جب ہندؤں نے اپنے مذکورہ دیوتا کی جنم اشٹمی (سالگرہ) منائی تو اہلحدیث فرقہ کے عالم و پیشوا سلیمان منصور پوری کو بھی اس میں مدعو کیا سلیمان صاحب نے اس میں بڑی دلچسپی سے شرکت کی اور اس میں ایک زوردار تقریر بھی کی جس میں ہندؤں کو ان کے مذہب کے متعلق وہ معلومات دیں کہ خود ہندو حیران ہوگئے چنانچہ اسحاق وہابی مؤرخ نے اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا : ایک مرتبہ ریاست پٹیالہ میں کرشن جی مہاراج کی جنم اشٹمی پر ہندؤں نے جلسہ کیا۔ قاضی صاحب کو بھی شرکت و تقریر کی دعوت دی۔ قاضی صاحب نے اس جلسے میں جو تقریر کی‘ ہندو اس سے بہت متاثر ہوئے‘ وہ حیران تھے کہ اس موضوع سے متعلق اتنی معلومات انہیں کہاں سے حاصل ہوئیں‘ وہ تقریر اس دور کے ہندؤں کے کئی رسائل و جرائد میں شائع ہوئی ۔ بہت سے تعلیم یافتہ ہندو پوچھتے تھے کہ قاضی صاحب نے یہ نادر معلومات کہاں سے حاصل کیں ۔ (تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری ص 120‘ مطبوعہ مکتبۃ السلفیہ شیش محل روڈ لاہور)
محترم قارئین : غور فرمائیں کہ یہ وہی وہابی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی پیدائش میلاد کے دن خوشی‘ جلسے اور جلوس پر بدعت اورشرک کے فتوے لگادیتے ہیں ، لیکن جب اپنے ہندو ، دوستوں کی باری آئی تو یہ کفر اور شرک کے سارے فتوے سب ایک طرف رہ گئے اور کرشن کی جنم اشٹمی سب جائز ہوگئی ؟

آج کی تاریخ میں ہم محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے بھی نہیں مانگ سکتے ۔ اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو بھی ماننا ہمارے لئے حرام ہے ذاکر نائیک خارجی کی گستاخی


ذاکر نائیک خارجی کہتا ہے اﷲ‘ انسانی شکل میں دنیا میں آکر خدا نہ رہے گا

ذاکر نائیک خارجی کہتا ہے اﷲ‘ انسانی شکل میں دنیا میں آکر خدا نہ رہے گا

ہندؤں کے نزدیک ان کے دیوتا اور بھگوان انسانی شکل میں دنیا کے اندر آسکتے ہیں اور دنیا میں اپنی کارستانیاں دکھا سکتے ہیں ۔ وہابی بھی بالکل یہی عقیدہ رکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ انسانی شکل میں دنیا میں آسکتا ہے ۔ حیرت بالائے حیرت یہ کہ ہندؤں کے نزدیک ان کا خدا‘ اگر دنیا میں آجائے تو وہ پھر بھی ان کے نزدیک خدا ہی رہتا ہے‘ لیکن وہابیوں کے نزدیک جب اﷲ‘ انسانی شکل میں دنیا میں آئے گا تو وہ خدا ہی نہیں رہے گا ‘ نعوذ باﷲ ۔ چنانچہ اہل حدیث فرقہ کے پیشوا غیر مقلد خارجی ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا : خدا اگر چاہے تو انسانی شکل و صورت میں آسکتا ہے مگر جونہی وہ انسانی پیکر میں ظاہر ہوگا وہ خدا نہیں رہے گا اور خدا کے مرتبہ اور منصب سے معزول ہوجائے گا ۔ (خطبات ذاکر نائیک 1‘ ص 76‘ مطبوعہ مونال پبلی کیشنز‘ راولپنڈی)
اف یہ جوش تعصب آخر
بھیڑ میں کمبخت کے ہاتھ سے ایمان گیا

غیر مقلدین کا خدائی اختیار والا بابا جو اﷲ سے لڑکر اپنی بات منوالیتا تھا

غیر مقلدین کا خدائی اختیار والا بابا جو اﷲ سے لڑکر اپنی بات منوالیتا تھا

اﷲ تعالیٰ کے پاس سب سے زیادہ طاقت اور قوت ہے‘ غیر اﷲ میں سے کوئی بھی اﷲ تعالیٰ کے مقابلہ میں نہ اپنی طاقت دکھا سکتا ہے‘ نہ اس زبردست قوت سے لڑ سکتا ہے اور نہ اس سے زور زبردستی سے اپنی بات منوا سکتا ہے‘ لیکن اہلحدیث فرقہ کا ایک مولوی ایسا بھی ہے جس کے متعلق اہلحدیث مذہب کے ماننے والوں کا یہ عقیدہ ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ سے لڑ بھی لیتا تھا اور اپنی بات بھی منوالیتا تھا ‘ اس مولوی کو یہ لوگ مجاہد اسلام صوفی محمد عبداﷲ کے نام سے یاد کرتے ہیں‘ چنانچہ وہابیوں کے مورخ اسحاق بھٹی نے صوفی محمد عبداﷲ کے متعلق اپنے فرقہ کا عقیدہ ظاہر کرتے ہوئے لکھا : مولانا احمد الدین گکھڑوی نے فرمایا ’’صوفی عبداﷲ تو خدا سے لڑ کر بات منوالیتا ہے ۔ (صوفی محمد عبداﷲ ص 392‘ مطبوعہ شاکرین شیش محل لاہور)

غیر مقلد عالم نذیر احمد سبحانی کا کہنا ہے کہ صوفی عبداللہ اللہ کے اتنے لاڈلے تھے کہ اللہ سے جھگڑا کر کے اپنی بات منوا لیتے تھے۔ـ( علمائے اہلحدیث کا ذوق تصوف، صفحہ 83)
غیر مقلد یہ نہ کہیں کہ یہ حوالے اور کرامات غلط ہیں اسی لئے غیر مقلد عالم کہتے ہیں کہ ان کے بڑوں کی یہ کرامات افسانے نہیں بلکہ حقیقت ہیں(علمائے اہلحدیث کا ذوق تصوف ص79)

غیر مقلدو! تمہارا عالم اللہ سے جھگڑا کر کے اپنی بات منوائے تو ولی اور اگر کوئی اہلسنت و جماعت بریلوی کرامت بیان کر دے تو مشرک! کچھ تو انصاف کرو!
ہے کوئی قرآن اور حدیث پہ عمل کرنے والا غیر مقلد جو اللہ سے جھگڑا کرنے پر اپنے اس عالم پہ فتوی لگائے ؟

عقل ہوتی تو خدا سے نہ لڑائی لیتے
دیکھ اڑ جائے گا ایمان کا طوطا تیرا

قرآن و حدیث اور توحید کے نام نہاد عویداروں غیر مقلد وہابی حضرات سے ایک سادہ سا سوال قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں یہ آپ کے بابا جی اور لکھنے والے غیر مقلد وہابی مورخ مشرک ہوئے کہ نہیں ؟ ۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

اہل حدیث فرقہ کے نزدیک ہندؤں کے بھگوان‘ نبی اور ہادی ہیں

اہل حدیث فرقہ کے نزدیک ہندؤں کے بھگوان‘ نبی اور ہادی ہیں

ہندو لاکھوں کروڑوں بتوں کو بھگوان سمجھتے ہیں اور اس وجہ سے ان کو کافر اور مشرک قرار دیا جاتا ہے۔ اہل حدیث فرقہ کو ان بھگوانوں سے کس قدر محبت ہے‘ اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگایئے کہ ہندؤں نے تو ان بھگوانوں کو خدا مان لیا۔ اہل حدیث فرقہ نے ان بھگوانوں کو ہادی اور نبی مان لیا۔ نعوذ باﷲ من ذالک‘ چنانچہ اپنے اس عقیدہ کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کرتے ہوئے اہلِ حدیث فرقہ کے مولوی اسحاق بھٹی نے ‘اپنے فرقہ کے سیرت نگار قاضی محمد سلیمان کے حوالہ سے اس طرح نقل کیا جن بھگوانوں کی ہستی کو تاریخ ثابت کردے انہیں ہادی (یا نبی) مان لو ۔ (تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری ص 291 مطبوعہ مکتبۃ السلفیہ شیش محل روڈ لاہور)
وضع میں تم ہو نصاری تو عقیدہ میں ہنود
یہ وہابی ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود

غیر مقلدین کے نزدیک ہندؤں کے دیوتا اور بھگوان مثلا رام چندر‘ لچھمن‘ کرشن‘ بدھا وغیرہ کی نبوت کا انکار درست نہیں۔ نعوذ باﷲ تعالیٰ تفصیل کے لئے دیکھئے اہل حدیث فرقہ کی مشہور و معروف کتاب ہدیۃ المہدی من الفقہ المحمدی ص 85 مصنف وحید الزماں غیر مقلد وہابی ۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

بھگوان ، دیوتا اور غیر مقلد اھلِ حدیث فرقہ کا دیوتا نمبر دو

بھگوان ، دیوتا اور غیر مقلد اھلِ حدیث فرقہ کا دیوتا نمبر دو

ویسے تو ہندو 33 کروڑ دیوتاؤں (خداؤں) کے قائل ہیں لیکن ان کے تین بڑے دیوتا بڑے مشہور ہیں جن کا نام ’’برہما‘ وشنو اور شیو ہے۔ آپ نے صرف ہندؤں اور مشرکوں کے مذہب میں ہی دیوتاؤں کا تصور پڑھا اور سنا ہوگا لیکن یہ سن کر آپ کو حیرت ہوگی کہ اہل حدیث فرقہ بھی ہندؤں کی طرح دیوتاؤں اور بھگوانوں کا قائل ہے۔ تعجب ہوتا ہے کہ یہ فرقہ اپنے آپ کو سب سے زیادہ شرک کا دشمن اور توحید کا علمبردار قرار دیتا ہے لیکن ان کی تصویر کے دوسرے رخ‘ توحید اور اسلام کی بنیادوں کو ختم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی اور اس بات کو واضح کردیا ہے کہ اہل حدیث فرقہ کی جڑیں بالاخر اہل شرک و ہنود کے دھرم سے جاملتی ہیں ۔

اہلحدیث فرقہ کا دیوتا نمبر دو : قاضی محمد سلیمان منصور پوری‘ سکھ ریاست پٹیالہ کا سیشن جج اور اہل حدیث فرقہ کا زبردست سیرت نگار تھا‘ اس کے مرنے کے بعد اہل حدیث فرقے نے اس کے حالات زندگی قلمبند کئے‘ اہل حدیث فرقہ کا ایک دیوتا سے دل نہ بھرا تو شریف گھڑیالوی کی طرح قاضی سلیمان کو بھی دیوتا قرار دے دیا‘ چنانچہ وہابیوں کے مایہ ناز مورخ اسحاق بھٹی نے اپنی کتاب تذکرہ قاضی محمد سلیمان میں لکھا غازی (محمود وہابی) صاحب لکھتے ہیں: قاضی محمد سلیمان منصور پوری سیشن جج پٹیالہ جج اجسام کے دیوتاؤں میں سے ایک زندہ دیوتا تھا ۔
(تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری ص 208‘ مطبوعہ مکتبۃ السلفیہ شیش محل روڈ لاہور،چشتی)

انا و بغض نبی نے ہر بند سے آزاد کیا
لا کے کعبہ سے صنم خانہ میں آباد کیا

اہلحدیث فرقہ کے نزدیک اﷲ تعالیٰ اور ہندؤں کے بے ہودہ دیوتا ’’پرماتما‘‘ کے درمیان کوئی فرق نہیں ۔ ہندو اپنے دیوتاؤں میں سے ایک دیوتا کو ’’پرماتما‘‘ یا ’’ایشور‘‘ کہتے ہیں۔ ہندؤں کے نزدیک ان کے اس خدا کی عجیب و غریب صفات ہیں‘ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ دن اور رات‘ ایشور (پرماتما) کی دو بغلیں ہیں‘ سورج اور چاند اس کی دو آنکھیں ہیں۔ سورج کی دھوپ اور بجلی کی چمک یہ دونوں ایشور (پرماتما) کے ہونٹ اور سورج اور چاند کے درمیان جو خلا ہے‘ وہ اس کا منہ ہے۔ نیز ہندؤں کے نزدیک ان کا یہ خدا‘ چوری کرتا بھی ہے اور کرواتا بھی ہے اور جوئے (قمار بازی) سے تو اتنا خوش ہوجاتا ہے کہ یہ خوشی اس کو بالکل بدمست کردیتی ہے۔ پرماتما کی ان تمام صفات کو وہابی مولوی عبدالمجید سوہدری نے اپنی کتاب سیرت ثنائی میں وہابی مناظر ثناء اﷲ امرتسری کے حوالہ سے نقل کیا ہے۔
(ملخصا سیرت ثنائی صفحہ 231,230 مطبوعہ نعمانی کتب خانہ لاہور مصنف عبدالمجید وہابی،چشتی)
محترم قارئین : آپ اندازہ لگالیا ہوگا کہ ہندؤں کا پرماتما اور ایشور نامی خدا کس قدر کمینی صفات کا حامل اور کس قدر گندی حرکتوں کا مرتکب ہے‘ لیکن آپ یہ سن کر سکتہ میں آجائیں گے کہ اہل حدیث کے نزدیک پرماتما اور اﷲ تعالیٰ میں کوئی فرق نہیں۔ ان کے نزدیک ہندو اﷲ کو پرماتما کے نام سے ہی مان رہے ہیں‘ چنانچہ غیر مقلدین کے مولوی قاضی محمد سلیمان منصور پوری نے اس راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے لکھا : انہیں (یعنی ہندؤں کو) یہی سمجھانا ہے کہ تم اپنے تئیں ’’اﷲ واحد‘‘ کو ’’پرماتما‘‘ کے نام سے مانتے ہو ۔ (تزکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری ص 290‘ مطبوعہ مکتبۃ السلفیہ شیش محل روڈ لاہور،چشتی)

محترم قارئین : دیکھا آپ نے‘ کتنی بے باکی کے ساتھ اپنے وہابی عالم کو دیوتا قرار دیا جارہا ہے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

بھگوان ، دیوتا اور غیر مقلد اھلِ حدیث فرقہ کا دیوتا نمبر ایک

بھگوان ، دیوتا اور غیر مقلد اھلِ حدیث فرقہ کا دیوتا نمبر ایک

ویسے تو ہندو 33 کروڑ دیوتاؤں (خداؤں) کے قائل ہیں لیکن ان کے تین بڑے دیوتا بڑے مشہور ہیں جن کا نام ’’برہما‘ وشنو اور شیو ہے۔ آپ نے صرف ہندؤں اور مشرکوں کے مذہب میں ہی دیوتاؤں کا تصور پڑھا اور سنا ہوگا لیکن یہ سن کر آپ کو حیرت ہوگی کہ اہل حدیث فرقہ بھی ہندؤں کی طرح دیوتاؤں اور بھگوانوں کا قائل ہے۔ تعجب ہوتا ہے کہ یہ فرقہ اپنے آپ کو سب سے زیادہ شرک کا دشمن اور توحید کا علمبردار قرار دیتا ہے لیکن ان کی تصویر کے دوسرے رخ‘ توحید اور اسلام کی بنیادوں کو ختم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی اور اس بات کو واضح کردیا ہے کہ اہل حدیث فرقہ کی جڑیں بالاخر اہل شرک و ہنود کے دھرم سے جاملتی ہیں ۔

اہلحدیث فرقہ کا پہلا دیوتا : شریف گھڑیالوی کو اہل حدیث فرقہ دیوتا کا مقام و مرتبہ دیتا ہے‘ شریف گھڑیالوی ایک عرصہ تک صوبہ پنجاب کی جماعت اہل حدیث کا امیر رہا اور اسی عہدہ پر اس کی موت ہوئی۔ اس کو دیوتا قرار دیتے ہوئے وہابیوں کے زبردست عالم و مورخ اسحاق بھٹی نے لکھا سکھوں اور ہندؤں نے اس مرد موہن (شریف گھڑیالوی) کو دیوتا قرار دیا اور بالکل صحیح قرار دیا ۔ (کاروان سلف ص 55‘ مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ فیصل آباد)
محترم قارئین : دیکھا آپ نے‘ کتنی بے باکی کے ساتھ اپنے وہابی عالم کو دیوتا قرار دیا جارہا ہے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے دم کٹی (یعنی صرف ایک رکعت نماز) پڑھنے سے منع فر مایا

حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے دم کٹی (یعنی صرف ایک رکعت نماز) پڑھنے سے منع فر مایا

چنانچہ صحابی رسول سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم بریدہ نماز پڑھنے سے منع فرمایا یعنی کوئی شخص ایک رکعت وتر پڑھے (اس حدیث کو علامہ ذیلعی نے نصب الرایہ ج،۲، ص،۱۲۰ ،حافظ ابن حجر نے درایہ ج۱،ص۱۱۴،اور علامہ عینی نے عمدہ القاری ج۴،ص،۴، پر بیان کیا ہے) یونہی محمد بن کعب قرظی بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے دم کٹی (ایک رکعت)نماز پڑھنے سے منع فرمایا(نیل الاوطارمصنفہ شیخ محمد بن علی شوکانی)

جیسے اور نمازوں میں آخری رکعت میں سلام پھیرا جاتا ہے ویسے ہی وتر میں بھی آخری رکعت میں سلام پھیرا جائے ،دو رکعت پر نہیں ۔ جیساکہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم وترکی تین رکعت ادافرماتے تھے اور سلام آخر ہی میں پھیرتے تھے۔(سنن نسائی،کتاب قیام اللیل وتطوع النھار،باب کیف الوتر بثلاث ،حدیث :۱۷۰۱، ۱۶۹۸)

بظاہر کچھ حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے ایک رکعت کے ذریعے اپنی نمازوں کو طاق بنا یا ، ایسی تمام روایات اس معنی پر محمول ہے کہ وہ ایک رکعت دو رکعت سے ملی ہوئی تھی ۔ کیونکہ خود حضور سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے صرف ایک رکعت نماز پڑھنے سے منع فرماتے تھے ۔ اور اسی پر تمام امت کا اجماع ہے کہ وتر کی نماز تین رکعت ہے ۔ چنانچہ حضرت حسن بیان فرماتے ہیں کہ ’’اجمع المسلمون علے ان الوتر ثلاث لا یسلم الا فی آخر ھن‘‘تمام مسلمانو کا اس بات پر اجماع ہے کہ وتر تین رکعت ہے اور اس کی صرف آخری رکعت کے بعد سلام پھیرا جاتا ہے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ج،۲،ص،۲۹۴ )۔(طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

Wednesday, 30 May 2018

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اجماع امت سے ہٹ کر دین کی نئی راہیں گھڑ لیں

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اجماع امت سے ہٹ کر دین کی نئی راہیں گھڑ لیں

ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھ

ڈاکٹر ذاکر نائیک کا خیال یہ ہے کہ سلف کے طریق سے ہٹ کر دین کی جدید تشریح کی ضرورت ہے ۔

ائمہ اربعہ کی تقلید (جس پر پوری امت متفق چلی آرہی ہے) امت کی گم راہی کی اصل بنیاد ہے ۔

مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں (حالانکہ متعدد ہدایات میں فرق بیان کیا گیا ہے،چشتی)

دین کے بارے میں ہر شخص فتویٰ دے سکتا ہے فتویٰ کا مطلب اپنی رائے دینا ہے ۔ (یہ دین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے)

مردعورت سے ذمہ داری میں اونچا ہے نہ کہ فضیلت میں (یہ آیات قرآنیہ میں تحریف معنوی ہے ۔

ننگے سر نمازپڑھنا جائز ہے ۔ (یہ بے ادبی کا انداز ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ عمامہ پہنتے تھے)

بغیر وضو کے قرآن مجید کو ہاتھ لگانا جائز ہے (یہ بات قرآن وحدیث کے مفہوم کے خلاف ہے،چشتی)

آیت ﴿ویعلم مافی الارحام﴾کے معنٰی سمجھنے میں مفسرین کو غلطی ہوئی ہے، اس میں جنین کی جنس نہیں، بلکہ اس کی فطرت مراد ہے ۔ (یہ تفسیر بالرائے ہے،چشتی)

آیت ﴿اذا جاء ک المومنات یبایعنک﴾ الایة میں بیعت کے لفظ میں آج کل کے الیکشن کا مفہوم بھی داخل ہے ۔ (یہ بھی تفسیر بالرائے ہے)

خون بہہ جانے کی صورت میں وضو نہیں ٹوٹتا ،اس بارے میں فقہ حنفی کا فتویٰ غلط ہے ۔ (جب کہ حدیث میں خون بہہ جانے سے وضو ٹوٹنے کا حکم ہے)

حالت حیض میں عورت قرآن پڑھ سکتی ہے۔(جمہور علماء اس کی اجازت نہیں دیتے)

خطبہ جمعہ عربی کے بجائے مقامی زبان میں ہونا چاہیے (یہ بات نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے دائمی عمل کے خلاف ہے وعظ و نصیحت اور چیز ہے اور خطبہ دوسری چیز ۔ خطبہ جو کہ دورکعت کے قائم مقام ہے عربی میں ہی ضروری ہے)

تین طلاق سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ہے ۔ (جب کہ تین پراجماع منعقد ہوچکا ہے)

 پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک ہی دن عید کرنا چاہیئے ۔ (حالاں کہ ایسا ممکن نہیں)

ڈاکٹر صاحب کے نزدیک مدت اقامت صرف پانچ ،چھے دن ہے ۔ (جب کہ حدیث میں پندرہ دن کا ذکر ہے،چشتی)

ان کے ہاں تراویح آٹھ رکعت ہے ۔ (جب کہ بیس رکعت پر پوری امت کاا جماع ہے)

عورت کے چہرے کا پردہ ضروری نہیں ۔ (حالاں کہ ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور دیگر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کا مردوں کے سامنے سے گزر تے ہوئے چہرے کا پردہ کرنا حدیث سے ثابت ہے)

چند مواقع کے علاوہ ہر جگہ ایک عورت کی گواہی معتبر ہے ۔ (یہ قرآن حکیم کے حکم کی صاف مخالفت ہے،چشتی)

نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے متعدد شادیاں سیاسی مفادات کی خاطر کیں ۔ (جب کہ پیغمبر اسلام صلى الله عليه وسلم کے تمام نکاح اللہ کے حکم سے ہوئے ، ان میں بہت سی دینی حکمتیں تھیں، نہ کہ سیاسی مفادات،چشتی)

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نزدیک مچھلی کے علاوہ دریا کے کیڑے مکوڑے بھی حلال ہیں (جب کہ حدیث میں صرف مچھلی کی حلت کا ذکرہے اور مچھلی کی تمام قسمیں حلال ہیں ۔ مچھلی وہ ہے جس میں ریڑھ کی ہڈی ہو ، سانس لینے کے گل پھڑے ہوں اور تیرنے کے لیے پر ہوں ، جب کہ کیکڑے میں یہ تینوں چیزیں نہیں ہوتیں)

ڈاکٹر ذاکر کے ہاں مشینی ذبیحہ بھی حلا ل ہے ۔ (جب کہ ان کا نظریہ قرآن و سنت کے سراسر خلاف ہے )

ڈاکٹر ذاکر نائیک نبی کریم صلى الله عليه وسلم  کی حیات کے منکر ہیں ۔ (جب کہ عقیدہ حیات صلى الله عليه وسلم پر امت کا اجماع ہے ، صرف معتنر لہ اورروافض اس کے منکر ہیں)

قرآن وصحیح حدیث میں وسیلہ کرنے کا ذکر نہیں ۔ (حالاں کہ صحیح احادیث سے وسیلہ ثابت ہے)

ہم نے یہ تمام مسائل ذاکر نائیک کی ان کتب سے اخذ کیئے ہیں جو تصدیق کرنا چاہیں وہ یہ کتب پڑھیں خطبات ذاکر نائیک ،اسلام پر چالیس اعتراضات، اسلام اور عالمی اخوت، اسلام میں خواتین کے حقوق اور ٹی وی پروگرام ”گفتگو“)(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے گمراہ کُن عقائد و نظریات

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے گمراہ کُن عقائد و نظریات
محترم قارئینِ کرام : دور حاضر کا مشہور اسکالر ‘ کوٹ ٹائی میں ملبوس ماڈرن اسلام کا شیدائی ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی غیرمقلدین اہلحدیث فرقے سے تعلق رکھتا ہے کچھ عرصے قبل نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود کے ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ میرا تعلق اہلحدیث فرقے سے ہے اور میں ذاتی طورپر اہلحدیث ہوں ۔ (جیو ٹی وی انٹرویو 2008 ) ۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے جواب سے واضح ہو گیا ہے کہ جو عقائد غیر مقلدین فرقے کے ہیں‘وہی عقائد ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی ڈاکٹر ذاکر نائیک نے جو شعائر اسلام کے خلاف باتیں کیں ہیں وہ بھی ملاحظہ ہوں : ⬇

ذاکر نائیک خارجی کہتا ہے اللہ عزوجل انسانی شکل میں دنیا میں آکر خدا نہ رہے گا : ہندؤں کے نزدیک ان کے دیوتا اور بھگوان انسانی شکل میں دنیا کے اندر آسکتے ہیں اور دنیا میں اپنی کارستانیاں دکھا سکتے ہیں ۔ وہابی بھی بالکل یہی عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انسانی شکل میں دنیا میں آ سکتا ہے ۔ حیرت بالائے حیرت یہ کہ ہندؤں کے نزدیک ان کا خدا ‘ اگر دنیا میں آجائے تو وہ پھر بھی ان کے نزدیک خدا ہی رہتا ہے ‘ لیکن وہابیوں کے نزدیک جب اللہ ‘ انسانی شکل میں دنیا میں آئے گا تو وہ خدا ہی نہیں رہے گا ‘ نعوذ بااللہ ۔ چنانچہ اہل حدیث فرقہ کے پیشوا غیر مقلد خارجی ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا : خدا اگر چاہے تو انسانی شکل و صورت میں آ سکتا ہے مگر جونہی وہ انسانی پیکر میں ظاہر ہوگا وہ خدا نہیں رہے گا اور خدا کے مرتبہ اور منصب سے معزول ہو جائے گا ۔ (خطبات ذاکر نائیک جلد 1 صفحہ 76 مطبوعہ مونال پبلی کیشنز راولپنڈی)

اف یہ جوش تعصب آخر
بھیڑ میں کمبخت کے ہاتھ سے ایمان گیا

ڈاکٹر ذاکر نائیک سے اگر ہندو سوال کرے گا توجواب میں اس کو وہ میرے بھائی کہہ کر مخاطب کرتا ہے۔ (کتاب : خطباتِ ذاکر نائیک صفحہ نمبر 259 سٹی بک پوائنٹ اردو بازار کراچی)
تبصرہ : ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے کیا کبھی کافر مسلمان کا بھائی ہو سکتا ہے؟

قرآن و حدیث میں یہ ذکر کہیں بھی نہیں ہے کہ عورتیں مساجد میں جا سکتیں۔ (کتاب : خطباتِ ذاکر نائیک صفحہ نمبر 272 سٹی بک پوائنٹ اردو بازار کراچی)
تبصرہ : کیا ذاکر نائیک نے تمام حدیثیں پڑھ لیں ؟

اسلام میں فرقوں کی گنجائش نہیں ہے۔ (کتاب : خطباتِ ذاکر نائیک صفحہ نمبر 316 مطبوعہ سٹی بک پوائنٹ اردو بازار لاہور)
تبصرہ : جب ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نزدیک فرقوں کی گنجائش نہیں ہے تو پھر ٹی وی چینلز پر اپنے آپ کو اہلحدیث فرقے کا مولوی کیوں کہلواتا ہے؟

جب کسی مسلمان سے پوچھا جاتا ہے کہ تم کون ہو عموماً جواب یہ ملتا ہے کہ میں سنی ہوں یا میں شیعہ ہوں اسی طرح کچھ لوگ اپنے آپکو حنفی‘ شافعی‘ مالکی‘ حنبلی کہتے ہیں اور کوئی یہ کہتا ہے کہ میں دیو بندی ہوں یا بریلوی ہوں۔ ایسے لوگوں سے پوچھا جاسکتا ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کیا تھے ؟ کیا وہ حنبلی‘ شافعی‘ حنفی یا مالکی تھے؟ بالکل نہیں ۔ (کتاب : خطباتِ ذاکر نائیک صفحہ نمبر 317سٹی بک پوائنٹ اردو بازار کراچی،چشتی)
تبصرہ : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سنی‘ حنبلی‘ حنفی‘ شافعی اور مالکی نہ تھے تو کیا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اہلحدیث تھے ؟ بالکل نہیں ۔

حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم لکھنا ‘ پڑھنا نہیں جانتے تھے ۔ (معاذ اللہ)
(خطبات ذاکر نائیک صفحہ نمبر 57`58 )
تبصرہ : ڈاکٹر ذاکر نائیک اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی بیان کی ہوئی حدیثیں پڑھ کر خود کو پڑھا لکھا ظاہر کرتا ہے اور جن کی حکمت و دانائی سے بھر پور حدیثیں بیان کر تا ہے اس نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے متعلق یہ لکھتاہے کہ وہ (معاذ اللہ) پڑھے لکھے نہ تھے دوسری زبان میں یوں سمجھ لیں کہ نائیک نے اللہ تعالٰی کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کوان پڑھ لکھا ۔ کیا اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو ان پڑھ کہنے والا خود پڑھا لکھا ہو سکتا ہے ؟ یا جاہل ؟

تین طلاقیں تین نہیں بلکہ ایک ہیں ۔ (طلاق کے عنوان سے سی ڈی میں بیان)
تبصرہ : تین طلاق کے تین ہونے پر پوری امت مسلمہ کا اجتماع ہے اور ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نزدیک تین طلاقیں ایک ہیں لہذا جماع امت کا انکار کرنے والا گمراہ ہے ۔

معرکہ کربلا سیاسی جنگ تھی اور یزید پلید کو ( رحمة اللہ علیہ) کہا ۔ (مشہور سی ڈی سوالات کے جوابات‘ سی ڈی ادارے کے پاس موجود ہے)
تبصرہ : ڈاکٹر ذاکر نائیک نے معرکہ کربلا کو سیاسی جنگ قرار دے کر گھرانہ اہلبیت رضی اللہ عنہم کی قربانیوں کا مذاق اڑایا ہے اور دشمن اسلام اور دشمن اہلبیت یزید پلید کو رحمة اللہ علیہ کہہ کر ثابت کردیا ہے کہ میں یزیدی ہوں ۔

مزارات پر حاضری دینا ‘ غیر اللہ کا وسیلہ پیش کرنا اور میلاد کی محافل کا انعقاد شرک ہے ۔
تبصرہ : ڈاکٹر ذاکر نائیک دراصل ہندوستان کے شہر مدراس کا رہنے والا ہے یعنی مدراسی ہے نہ وہ کسی درالعلوم سے فارغ التحصیل ہے وہ عالم دین نہیں ہے اپنی طرف سے جو جواب سمجھ میں آتا ہے وہ دینا شروع کر دیتا ہے اگر وہ واقعی عالم دین ہوتا تو ایسے جوابات ہرگز نہ دیتا لہٰذا ذاکر نائیک سے ہماری گزارش ہے کہ وہ علم دین سیکھ لے تاکہ گمراہیت سے بچ جائے ۔

فجر کی سنتوں کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے مولویوں نے اسے اہمیت والا بنا دیا ہے ۔ (پروگرام پیس ٹی وی چینلز 2007)
تبصرہ : ڈاکٹر ذاکر نائیک اگر صحاح ستہ پڑھ لیتا یعنی بخاری شریف‘ مسلم شریف‘ ابودائود شریف وغیرہ پڑھ لیتا تو کبھی اس طرح اہمیت والی عبادت کو غیر اہم قرار نہ دیتا مگر افسوس کہ اس نے کبھی علم سیکھنے کی کوشش ہی نہیں کی ۔ 

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اجماع امت سے ہٹ کر دین کی نئی راہیں گھڑ لیں

ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھ

ڈاکٹر ذاکر نائیک کا خیال یہ ہے کہ سلف کے طریق سے ہٹ کر دین کی جدید تشریح کی ضرورت ہے ۔

ائمہ اربعہ کی تقلید (جس پر پوری امت متفق چلی آرہی ہے) امت کی گم راہی کی اصل بنیاد ہے ۔

مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں (حالانکہ متعدد ہدایات میں فرق بیان کیا گیا ہے،چشتی)

دین کے بارے میں ہر شخص فتویٰ دے سکتا ہے فتویٰ کا مطلب اپنی رائے دینا ہے ۔ (یہ دین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے)

مردعورت سے ذمہ داری میں اونچا ہے نہ کہ فضیلت میں (یہ آیات قرآنیہ میں تحریف معنوی ہے ۔

ننگے سر نمازپڑھنا جائز ہے ۔ (یہ بے ادبی کا انداز ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ عمامہ پہنتے تھے)

بغیر وضو کے قرآن مجید کو ہاتھ لگانا جائز ہے (یہ بات قرآن وحدیث کے مفہوم کے خلاف ہے،چشتی)

آیت ﴿ویعلم مافی الارحام﴾ کے معنٰی سمجھنے میں مفسرین کو غلطی ہوئی ہے ، اس میں جنین کی جنس نہیں، بلکہ اس کی فطرت مراد ہے ۔ (یہ تفسیر بالرائے ہے،چشتی)

آیت ﴿اذا جاء ک المومنات یبایعنک﴾ الایة میں بیعت کے لفظ میں آج کل کے الیکشن کا مفہوم بھی داخل ہے ۔ (یہ بھی تفسیر بالرائے ہے)

خون بہہ جانے کی صورت میں وضو نہیں ٹوٹتا ،اس بارے میں فقہ حنفی کا فتویٰ غلط ہے ۔ (جب کہ حدیث میں خون بہہ جانے سے وضو ٹوٹنے کا حکم ہے)

حالتِ حیض میں عورت قرآن پڑھ سکتی ہے۔ (جمہور علماء اس کی اجازت نہیں دیتے)

خطبہ جمعہ عربی کے بجائے مقامی زبان میں ہونا چاہیے (یہ بات نبی کریم صلى الله عليه و آلہ وسلم کے دائمی عمل کے خلاف ہے وعظ و نصیحت اور چیز ہے اور خطبہ دوسری چیز ۔ خطبہ جو کہ دورکعت کے قائم مقام ہے عربی میں ہی ضروری ہے)

تین طلاق سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ہے ۔ (جب کہ تین پراجماع منعقد ہوچکا ہے)

 پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک ہی دن عید کرنا چاہیے ۔ (حالاں کہ ایسا ممکن نہیں)

ڈاکٹر صاحب کے نزدیک مدت اقامت صرف پانچ ،چھے دن ہے ۔ (جب کہ حدیث میں پندرہ دن کا ذکر ہے،چشتی)

ان کے ہاں تراویح آٹھ رکعت ہے ۔ (جب کہ بیس رکعت پر پوری امت کاا جماع ہے)

عورت کے چہرے کا پردہ ضروری نہیں ۔ (حالاں کہ ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور دیگر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کا مردوں کے سامنے سے گزر تے ہوئے چہرے کا پردہ کرنا حدیث سے ثابت ہے)

چند مواقع کے علاوہ ہر جگہ ایک عورت کی گواہی معتبر ہے ۔ (یہ قرآن حکیم کے حکم کی صاف مخالفت ہے،چشتی)

نبی کریم صلى الله عليه و آلہ وسلم نے متعدد شادیاں سیاسی مفادات کی خاطر کیں ۔ (جب کہ پیغمبر اسلام صلى الله عليه و آلہ وسلم کے تمام نکاح اللہ کے حکم سے ہوئے ، ان میں بہت سی دینی حکمتیں تھیں، نہ کہ سیاسی مفادات،چشتی)

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نزدیک مچھلی کے علاوہ دریا کے کیڑے مکوڑے بھی حلال ہیں (جب کہ حدیث میں صرف مچھلی کی حلت کا ذکرہے اور مچھلی کی تمام قسمیں حلال ہیں ۔ مچھلی وہ ہے جس میں ریڑھ کی ہڈی ہو ، سانس لینے کے گل پھڑے ہوں اور تیرنے کےلیے پر ہوں ، جب کہ کیکڑے میں یہ تینوں چیزیں نہیں ہوتیں)

ڈاکٹر ذاکر کے ہاں مشینی ذبیحہ بھی حلا ل ہے ۔ (جب کہ ان کا نظریہ قرآن و سنت کے سراسر خلاف ہے)

ڈاکٹر ذاکر نائیک نبی کریم صلى الله عليه و آلہ وسلم  کی حیات کے منکر ہیں ۔ (جب کہ عقیدہ حیات صلى الله عليه و آلہ وسلم پر امت کا اجماع ہے ، صرف معتنرلہ اورروافض اس کے منکر ہیں)

قرآن و صحیح حدیث میں وسیلہ کرنے کا ذکر نہیں ۔ (حالانکہ صحیح احادیث سے وسیلہ ثابت ہے)

ہم نے یہ تمام مسائل ذاکر نائیک کی ان کتب سے اخذ کیے ہیں جو تصدیق کرنا چاہیں وہ یہ کتب پڑھیں خطبات ذاکر نائیک ، اسلام پر چالیس اعتراضات ، اسلام اور عالمی اخوت ، اسلام میں خواتین کے حقوق اور ٹی وی پروگرام ”گفتگو“)

ذاکر نائیک سے کوئی بھی سوال کیا جائے تو فوراً جواب آتا ہے سورہ انفال آیت 17 حالانکہ کوئی شخص بھی اس طرح برجستہ جواب نہیں دے سکتا میں ڈاکٹر ذاکر نائیک پر الزام نہیں لگاتا آپ خود ہی تحقیق کر لیں جو یہ آیت نمبر بتاتا ہے اس سوال کا جواب اس آیت میں ہوتا ہی نہیں ہے یعنی اپنی طرف سے آیت نمبر کہہ کر قرآنی آیت کا مفہوم بتا کر آگے بڑھ جاتا ہے ‘ تحقیق ضرور کیجیے گا ۔ محترم قارئین ! یہ تو چند جھلکیاں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے عقائد کی تھیں اس کے علاوہ جتنے اہلحدیث فرقے کے عقائد و نظریات ہیں یہ انہی عقائد و نظریات پر کار بند ہے لہٰذا عوام الناس کو چاہیئے کہ وہ ایسے لوگوں کے خطبات سننے سے پرہیز کریں یاد رکھیے تقابلِ ادیان کا علم رٹ لینے سے فقط کوئی عالمی مذہبی اسکالر نہیں بن جاتا بلکہ علم کے ساتھ رب کا فضل بھی ہونا چاہیے جو صرف سنی صحیح العقیدہ شخص کو ہی مل سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اہلِ اسلام کو ان فتنوں سے بچائے آمین ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

ذاکر نائیک یہودی ہے وہابی فتویٰ

ذاکر نائیک یہودی ہے وہابی فتویٰ : پینٹ شرٹ ٹائی کفار کا لباس و شِعار ہے اور حدیث میں ہے جو جس قوم سے مشابہت رکھے وہ ان میں سے ہے ۔ (فتاویٰ اہلحدیث جلد 1 صفحہ نمبر 307)

Tuesday, 29 May 2018

انبیاء کرام علیہم السّلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز ادا فرماتے ہیں

انبیاء کرام علیہم السّلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز ادا فرماتے ہیں ۔ (مسند ابی یعلیٰ موصلی جلد 3 صفحہ 379 ) ۔ (غیر مقلد عالم ارشاد  الحق اثری نے لکھا اس کی اسناد جید ہیں)

انبیاء علیہم السّلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز ادا فرماتے ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا : انبیاء علیہم السّلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز ادا فرماتے ہیں ۔ (مسند ابی یعلیٰ موصلی جلد 6 صفحہ 147 ،امام ہیثمی فرماتے ہیں اس کی اسناد صحیح ہیں)

انبیاء کرام علیہم السّلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نمازیں ادا فرماتے ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے فرمایا انبیاء کرام علیہم السّلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نمازیں ادا فرماتے ہیں ۔ (مجمع الزوائد صفحہ 276 امام ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس کے رجال ثقہ ہیں)

انبیاء کرام علیہم السّلام اپنی مبارک قبروں میں زندہ ہیں اور یہ حدیث صحیح

انبیاء کرام علیہم السّلام اپنی مبارک قبروں میں زندہ ہیں اور یہ حدیث صحیح

غیر مقلد اھلحدیث وھابی حضرات کے سب سے بڑے عالم قاضی شوکانی کی گواہی : انبیاء کرام علیہم السّلام اپنی مبارک قبروں میں زندہ ہیں اور یہ حدیث صحیح ۔ ( نیل الاوطار جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 282 )

یہ روایت بلکل صحیح ہے : اس کو امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے الاذکار،جلد1صفحہ 131 پہ ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے۔علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری،جلد6،صفحہ 562 پہ ،امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے مسند احمد جلد 26 صفحہ 84 پہ ذکر کیا ہے اور علامہ شعیب الارنوط نے مسند احمد کی تحقیق میں اس کے رجال کو صحیح کہا ہے،علامہ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح ابن حبان جلد 3صفحہ 190،191 پہ اس کے رجال کو مسلم کی شرط پہ صحیح قرار دیا ہے۔ امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ نے سنن دارمی جلد 1 صفحہ 445، علامہ ابن شیبہ رحمۃ اللہ علیہ نے مصنف ابن ابی شیبہ جلد 6 صفحہ 40 پہ، امام بہیقی رحمۃ اللہ علیہ نے سنن الکبری للبہیقی جلد 4 صفحہ 432 پہ، ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح ابن خزیمہ جلد 3 صفحہ 118 پہ ذکر کیا ہے ۔ اس کے رجال صحیح ہیں ۔ علامہ ابن قیم جلاء الافھام میں یہ حدیث بیان کر کے اس پہ حسین بن علی الجعفی کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ''حسین بن علی الجعفی نے تصریح کی ہے کہ انہوں نے یہ روایت عبدالرحمان بن یزید بن جابر رحمۃ اللہ علیہ سے سنی ہے چنانچہ اب حبان رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح ابن حبان میں ذکر کیا ہے اور اس سند میں انہوں نے سماع کی تصریح کی ہے۔اور لوگوں کا یہ گمان کہ یہ ابن تمیم ہے اور حسین بن علی سے ابن جابر رحمۃ اللہ علیہ کہنے میں غلطی ہو گئی ہے یہ گمان صحیح نہیں ہے ۔حسین بن علی پراس میں کوئی اشتباہ نہ تھا۔ وہ تنقیقد کی اہلیت بھی رکھتے تھے اور دونوں کو بخوبی جانتے بھی تھے اور دونوں سے سماعت بھی کی ۔ (جلاء الفھام،صفحہ 79،80) ۔ حیات الانبیاء علیہم السّلام پہ یہ روایت بلکل صحیح ہے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

وہابی نجدی مذہب کے بانی ابن وہاب نجدی کا عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلّم

وہابی نجدی مذہب کے بانی ابن وہاب نجدی کا عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلّم

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم اپنی قبر انور میں زندہ ہیں آپ کی حیات شہداء کی حیات سے افضل ہے ، آپ سلام کرنے والوں کا سلام سنتے اور جواب دیتے ہیں اور آپ کی قبر اطھر کی زیارت مسنون ہے ۔ (تاریخ المکّۃ المکرّمہ جلد اوّل صفحہ نمبر 249 ، 250 )
کیا کہتے ہیں قبر انور میں حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلّم کے منکر ابن وہاب نجدی کے پیروکار غیر مقلد متعصب وہابی حضرات ابن وہاب نجدی سچا ہے کہ تم لوگ سچے ہو ؟
اس سے معلوم ہوا عقیدہ اہلسنت حق ہے جسے وھابی مذھب کے بانی ابن وھاب نجدی کو بھی تسلیم کرنا پڑا ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم





















































حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...