Saturday, 6 June 2015

بیس رکعات نماز تراویح کا بیان احادیث کی روشنی میں ( 1 )

’اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں (نفل) نماز پڑھی تو لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی. پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اگلی رات نماز پڑھی تو اور زیادہ لوگ جمع ہوگئے پھر تیسری یا چوتھی رات بھی اکٹھے ہوئے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف تشریف نہ لائے۔ جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے دیکھا جو تم نے کیا اور مجھے تمہارے پاس (نماز پڑھانے کے لئے) آنے سے صرف اس اندیشہ نے روکا کہ یہ تم پر فرض کر دی جائے گی۔ اور یہ رمضان المبارک کا واقعہ ہے۔‘‘
امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان نے ان الفاظ کا اضافہ کیا: اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں قیام رمضان (تراویح) کی رغبت دلایا کرتے تھے لیکن حکماً نہیں فرماتے تھے چنانچہ (ترغیب کے لئے) فرماتے کہ جو شخص رمضان المبارک میں ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ قیام کرتا ہے تو اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک تک قیام رمضان کی یہی صورت برقرار رہی اور یہی صورت خلافت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلافت عمر رضی اللہ عنہ کے اوائل دور تک جاری رہی یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں جمع کر دیا اور وہ انہیں نماز (تراویح) پڑھایا کرتے تھے لہٰذا یہ وہ ابتدائی زمانہ ہے جب لوگ نماز تراویح کے لئے (باجماعت) اکٹھے ہوتے تھے۔‘‘
اور امام عسقلانی نے ’’التلخیص‘‘ میں بیان کیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو دو راتیں 20 رکعت نماز تراویح پڑھائی جب تیسری رات لوگ پھر جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف (حجرہ مبارک سے باہر) تشریف نہیں لائے۔ پھر صبح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے اندیشہ ہوا کہ (نماز تراویح) تم پر فرض کر دی جائے گی لیکن تم اس کی طاقت نہ رکھوگے۔‘‘
الحدیث رقم 1: اخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب: التہجد، باب: تحریض النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی صلاۃ اللیل والنوافل من غیر ایجاب، 1 / 380، الرقم: 1077، و في کتاب: صلاۃ التروایح، باب: فضل من قام رمضان، 2 / 708، الرقم: 1908، و مسلم في الصحیح، کتاب: صلاۃ المسافرین و قصرھا، باب: الترغیب في قیام رمضان و ھو التراویح، 1 / 524، الرقم: 761، و ابو داود في السنن، کتاب: الصلاۃ، باب: في قیام شہر رمضان، 2 / 49، الرقم: 1373، والنسائي في السنن، کتاب: قیام اللیل و تطوع النہار، باب: قیام شہر رمضان، 3 / 202، الرقم: 1604، و في السنن الکبری، 1 / 410، الرقم: 1297، و مالک في الموطا، کتاب: الصلاۃ في رمضان، باب: الترغیب في الصلاۃ في رمضان، 1 / 113، الرقم: 248، و احمد بن حنبل في المسند، 6 / 177، الرقم: 25485، و ابن حبان في الصحیح، 1 / 353، الرقم: 141، و ابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 338، الرقم: 2207، و عبد الرزاق في المصنف، 3 / 43، الرقم: 4723، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 492، الرقم: 4377، و في السنن الصغری، 1 / 480، الرقم: 486، والعسقلاني في تلخیص الحبیر، 2 / 21۔

1 comment:

قصاص میں قوموں اور لوگوں کی زندگی ہے

قصاص میں قوموں اور لوگوں کی زندگی ہے محترم قارٸینِ کرام ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَلَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَ...