Saturday, 6 June 2015

بیس رکعات نماز تراویح کا بیان احادیث کی روشنی میں ( 2 )

عَنْ يَزِيْدَ بْنِ رُوْمَانَ، أَنَّهُ قَالَ: کَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي اﷲ عنه فِي رَمَضَانَ، بِثَلَاثٍ وَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.
رَوَاهُ مَالِکٌ وَ الْفَرْيَابِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْفَرْيَابِيُّ: إِسْنَادُهُ وَ رِجَالُهُ مُوْثَقُونَ
وَقَالَ ابْنُ قُدَامَةَ فِي الْمُغْنِيِّ: وَ هَذَا کَالإِجْمَاعِ.
’’حضرت یزید بن رومان نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگ (بشمول وتر) 23 رکعت پڑھتے تھے۔
الحدیث رقم 6: اخرجہ مالک في الموطا، کتاب: الصلاۃ في رمضان، باب: الترغیب في الصلاۃ في رمضان، 1 / 115، الرقم: 252، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 496، الرقم: 4394، و في شعب الایمان، 3 / 177، الرقم: 3270، والفریابي
في کتاب الصیام، 1 / 132، الرقم: 179، و ابن حجر العسقلاني في فتح الباري، 4 / 253، في الدرایۃ في تخریج احادیث الہدایۃ، 1 / 203، الرقم: 257، و ابن عبد البر في التمہید، 8 / 115، والزرقاني في شرح علی الموطا، 1 / 342، و ابن قدامۃ في المغني، 1 / 456، والشوکاني في نیل الاوطار، 3 / 63، والزیلعي في نصب الرایۃ، 2 / 154، و ابن رشد في بدایۃ المجتہد، 1 / 152۔

No comments:

Post a Comment

قصاص میں قوموں اور لوگوں کی زندگی ہے

قصاص میں قوموں اور لوگوں کی زندگی ہے محترم قارٸینِ کرام ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَلَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَ...