Saturday, 6 June 2015

بیس رکعات نماز تراویح کا بیان احادیث کی روشنی میں ( 3 )

عَنْ مَالِکٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، أَنَّهُ سَمِعَ الْأَعْرَجَ يَقُولُ: مَا أَدْرَکْتُ النَّاسَ إِلَّا وَهُمْ يَلْعَنُونَ الْکَفَرَةَ فِي رَمَضَانَ، قَالَ: وَ کَانَ الْقَارِيئُ يَقْرَأُ سُوْرَةَ الْبَقَرَةِ فِي ثَمَانِ رَکَعَاتٍ، فَإِذَا قَامَ بِهَا فِي اثْنَتَي عَشْرَةَ رَکْعَةً، رَأَی النَّاسُ أَنَّهُ قَدْ خَفَّفَ.
رَوَاهُ مَالِکٌ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالْفَرْيَابِيُّ وَ قَالَ: إِسْنَادُهُ قَوِيٌّ.
وقال الإمام ولي اﷲ الدهلوي: هو مذهب الشافعيه والحنفيه، و عشرون رکعة تراويح و ثلاث وتر عند الفريقين هکذا قال المحلِّي عن البيهقي.
’’حضرت مالک نے داود بن حصین سے روایت کیا، انہوں نے حضرت اعرج کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ رمضان میں کافروں پر لعنت کیا کرتے تھے انہوں نے فرمایا (نمازِ تراویح میں) قاری سورہ بقرہ کو آٹھ رکعتوں میں پڑھتا اور جب باقی بارہ رکعتیں پڑھی جاتیں تو لوگ دیکھتے کہ امام انہیں ہلکی (مختصر) کر دیتا۔‘‘
’’حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے (اس حدیث کی شرح میں) بیان کیا کہ بیس رکعت تراویح اور تین وتر شوافع اور احناف کا مذہب ہے۔ اسی طرح محلّی نے امام بیہقی سے بیان کیا۔‘‘
الحدیث رقم 7: اخرجہ مالک في الموطا، کتاب: الصلاۃ في رمضان، باب: ماجاء في قیام رمضان، 1 / 115، الرقم: 753، والبیہقي في السنن الکبری، 2 / 497، الرقم: 4401، و في شعب الایمان، 3 / 177، الرقم: 3271، والفریابي في کتاب الصیام، 1 / 133، الرقم: 181، و ابن عبدالبر في التمھید، 17 / 405، والذھبي في سیر اعلام النبلاء، 5 / 70، الرقم: 25، والسیوطي في تنویر الحوالک شرح موطا مالک، 1 / 105، والزرقاني في شرح علی الموطا، 1 / 342، و ولي اﷲ الدھلوي في المسوی من احادیث الموطا، 1 / 175۔

No comments:

Post a Comment

قصاص میں قوموں اور لوگوں کی زندگی ہے

قصاص میں قوموں اور لوگوں کی زندگی ہے محترم قارٸینِ کرام ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَلَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَ...