Thursday, 4 June 2015

حکم جہاد قرآن و حدیث کی روشنی میں ( 2 )


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
(۵) قَاتِلُوا الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلا بِالْيَوْمِ الآخِرِ وَلا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّى يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ ۔(التوبہ۔ ۲۹)

لڑو ان لوگوں سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور نہ آخرت کے دن پر اور حرام نہیں سمجھتے ان چیزوں کو جن کو اللہ نے اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے اور سچے دین اسلام کو قبول نہیں کرتے اہل کتاب میں سے یہاں تک کہ وہ ذلیل (ماتحت) ہو کر اپنے ہاتھوں سے جزیہ دینا منظور نہ کرلیں۔

اللہ جل شانہ کا ارشاد گرامی ہے:

(۶) وَلَوْلا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ۔ (الحج۔۴۰ )

اور اگر اللہ تعالیٰ(ہمیشہ سے) لوگوں کا ایک دوسرے (کے ہاتھ) سے زور نہ گھٹاتا تو نصاریٰ کے خلوت خانے اور عبادت خانے اور یہود کے عبادت خانے اور وہ مسجدیں جن میں بکثرت اللہ کا نام لیا جاتا ہے سب ڈھا دئیے جاتے اور بے شک اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرے گا جو اللہ کے دین کی مدد کرے گا بے شک اللہ تعالیٰ قوت والا(اور) غلبے والا ہے۔

اس آیت کریمہ کی تفسیر میں امام عبداللہ الحلیمی اپنی کتاب شعب الایمان میں ارشاد فرماتے ہیں:

’’اللہ تعالیٰ نے اس آیت مبارکہ میں یہ بات کھول کر سمجھاد ی ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ [مجاہد ] مسلمانوں کے ذریعے سے مشرکوں کو نہ روکیں اور مسلمانوں کو اس بات کی قوت عطا نہ فرمائیں کہ وہ مشرکوں اور کافروں سے مرکز اسلام کا دفاع کرسکیں اور کافروں کی طاقت کو توڑ سکیں اور ان کی قوت کو پارہ پارہ کر سکیں تو شرک زمین پر چھا جائے گا اور دین تباہ و برباد ہوجائے گا۔
پس یہ بات ثابت ہوگئی کہ جہاد ہی دین کی بقا اور دینداروں کی اپنی عبادات میں آزادی کا واحد راستہ ہے جب جہاد کا یہ مقام ہے تو وہ اس بات کا حقدار ہے کہ وہ ارکان ایمان میں سے ایک رکن ہو اور مسلمانوں کو چاہئے کہ جس قدر ہو سکے وہ اپنے اندر جہاد کرنے کی حد درجہ حرص پیدا کریں۔‘‘ (کتاب المنہاج فی شعب الایمان ص ۴۶۶ ج۔۲)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...