Thursday, 4 June 2015

حکم جہاد قرآن و حدیث کی روشنی میں ( 3 )


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
(۷) فَإِذا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ ۔ (محمد۔۴)

پس جب تمہارا کافروں سے مقابلہ ہو تو ان کی گردنیں مارو۔
آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ اے مسلمانو! تم پر میدان جنگ میں کافروں کی گردنیں اڑانا لازم ہے۔ یہ چند آیات تو بطور نمونہ ہیں ورنہ وہ آیات جن میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے مسلمانوں کو مشرکین اور اسلام دشمنوں کے ساتھ جہاد کا حکم دیا ہے بہت زیادہ ہیں۔
[ آئیے اب اس موضوع پر کچھ احادیث شریفہ اور آثار کو پڑھ کر اپنے ایمان کو جلا بخشتے ہیں۔]
٭ بخاری اور مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ بیان فرماتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے [اللہ تعالیٰ کی طرف سے] حکم دیا گیا کہ میں اس وقت تک لوگوں سے قتال کرتا رہوں جب تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار نہ کرلیں پھر جب وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلیں گے تو ان کے جان ومال سوائے شرعی حق کے ہم سے محفوظ ہوجائیں گے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہوگا۔ (بخاری)

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہاد تم پر واجب ہے ہر امیر کے ساتھ [وہ امیر] نیک ہو یا فاسق۔ نماز تم پر لازم ہے ہر مسلمان کے پیچھے وہ نیک ہو یا فاسق اگرچہ کبائر کا مرتکب ہی کیوں نہ ہو۔(ابوداؤد)

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...