Sunday 6 March 2022

حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ حصّہ ششم

0 comments

 حضرت امام اعظم ابو حنیفہ  رضی اللہ عنہ حصّہ ششم

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئینِ کرام : امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کا چالیس سال عشاء کے وضو سے فجر کی نمازپڑھنا پر غیر مقلدین کے اعتراض کا جواب : غیر مقلدین امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کا چالیس سال عشاء کے وضو سے فجر کی نمازپڑھنے کا واقعہ بیان کرکے احناف پہ اعتراض کرتے ہیں کہ احناف نے امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں غُلو کیا ہے لیکن غیر مقلدین یہاں بھی ہمیشہ کی طرح دھوکہ دیتے ہیں ۔ یہ واقعہ بیان کرنے والے صرف احناف نہیں بلکہ اسکو بیان کرنے میں شافعی ، حنبلی اور مالکی علماء بھی شامل ہیں ۔ ان اکابرین میں سے 8 علماء کے حوالے پیشِ خدمت ہیں جنہوں نے اس واقعہ کو بیان کیا ہے ۔


امام نووی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے تہذیب الاسماء صفحہ 704 پہ،علامہ دمیری رحمۃ اللہ علیہ نے حیات الحیوان جلد 1 صفحہ 122 پہ،حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے تہذیب التہذیب جلد 10 صفحہ450 پہ،علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے تبیض الصحیفہ صفحہ 15 پہ،قاضی حسین بن محمد دیار مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخ الخمیس جلد 2 صفحہ 366 پہ ،(چشتی) عبد الوہاب شعرانی حنبلی رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب المیزان جلد 1 صفحہ 61 پہ،ابن حجر مکی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے الخیرات الحسان صفحہ 36 پہ امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا یہ واقعہ بیان کیا ہےکہ امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ نے چالیس سال عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھی ۔


اس کے علاوہ یہ واقعہ صرف امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے ہی نہیں بلکہ کئی اکابرین سے بھی وقوع ہوا جو کہ مختلف کتابوں میں موجود ہے ۔


حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی حنبلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کہنا ہے کہ چالیس تابعین سے کے متعلق منقول ہے کہ انہوں نے چالیس سال عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھی اور اسکی سند صحیح ہے ۔ (غنیۃ الطالبین، صفحہ 496 بتحقیق مبشر لاہوری غیر مقلد)


غیر مقلدین سے گذارش ہے کہ لگائیں ان اکابرین علماء پہ فتوی امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں غُلو کرنے کا اور لگائیں ان چالیس اکابرین پہ فتوی امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح چالیس سال عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھنے پہ ۔


کیا حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی حنبلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی ان چالیس اکابرین کا عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھنے کا واقعہ بیان کر کے غُلو کیا ؟ غیر مقلد عالم نے حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی حنبلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہ فتوی کیوں نہیں لگایا ؟ کیا یہ سب حنبلی ، مالکی اور شافعی علماء اور اکابرین علیہم الرّحمہ بھی امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں غُلو کر رہے ہیں ؟ غیر مقلدو! آؤ، ہمت کرو اور ان اکابرین علیہم الرّحمہ پہ وہی فتوی لگاٶ جو امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور مقلدین احناف پہ لگاتے ہو ؟


ختم قرآن مجید میں حضرت سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے معمولات


جليل القدر محدث وإمام و حافظ و اسلامى مؤرخ شمس الدّين الذَّهَبِيّ ( 673 ھـ – 748 ھ


الوفاة 3 ذو القعدة 748 ھ ) فقہ شافعی کے پیرو ہیں ۔۔ ابن تیمیہ بھی ان کے پسندیدہ شیوخ میں سے ہیں ۔ آپ کی ایک کتاب ہے ۔


مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه أبي يوسف ومحمد بن الحسن ۔

یعنی امام ابو حنیفہ اور آپ کے دو ممتاز شاگردوں ابو یوسف اور محمد بن حسن کے فضائل ۔


حضرت ذھبی نے اس میں سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے تلاوت کے معمولات لکھے ہیں ۔ وَقَالَ ابْنُ أَبِي الْعَوَّامِ الْقَاضِي فِي فَضَائِلِ أَبِي حَنِيفَةَ : ثَنَا الطَّحَاوِيُّ ، ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عِمْرَانَ ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُجَاعٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ ، قَالَ : ” رُبَّمَا قَرَأْتُ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ حِزْبَيْنِ مِنَ الْقُرْآنِ ۔

ابن ابی العوام القاضی نے فضائل ابی حنیفہ میں لکھا ہے ۔ ہمیں ( ہمارے شیخ امام ) طحاوی نے اپنی سند کے ساتھ ابو حنیفہ کا اپنا ارشاد بتایا کہ کئی بار میں نے صبح کی دو سنتوں میں قرآن مجید کے دو حزب (منزلیں) پڑھے ہیں ۔


یہ کتاب فضائل ابي حنيفة نیٹ پر دستیاب ہے لیکن فقیر خالد محمود نے امام ذھبی کی تائید کو شامل کرنے کے لیئے ان کی کتاب ” مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه أبي يوسف ومحمد بن الحسن” سے خوشہ چینی کی ہے ۔


تقلید و فقہ کی اس عداوت کو کیا کہیں کہ ویسے تو ذھبی بہت بڑے عالم ہیں ان کی کتب زبردست ہیں ۔ ان کی وہ تنقیدیں جو اپنے من کو پسند ہیں وہ قطعی حجت ہیں لیکن ان کی ابو حنیفہ اور ان کے دونوں شاگردوں کے مناقب والی یہ کتاب درست نہیں ۔ سیر اعلام النبلاء باقی ساری قابل استناد ہے لیکن امام ابو حنیفہ کی تعریف والے جملے قابل اعتماد نہیں ۔


ابن حجر حافظ حدیث اور شارح بخاری ہیں ۔ فتح الباری ، الإصابة اور تہذیب التھذیب قابل استناد ہیں لیکن تہذیب کے وہ حصے قابل اعتماد نہیں جو ابو حنیفہ کی تعریف میں ہیں ۔ ملاحظہ ہو کلید التحقیق از حافظ زبیر علی زئی اور لقب لکھا ہوا ہے محدث العصر ۔ اس تحریر کو نیٹ پر پڑھیں تو آپ یقینا حیران ہوں گے کہ خطیب بغدادی کی کتاب میں تشنیع زیادہ ہے اور کچھ بھلے جملے بھی امام اعظم کے متعلق نکل ہی گئے ہیں سو ان ” محدث صاحب ” نے لکھا ہے کہ کچھ باتیں {طنز و تشنیع والی} ٹھیک بھی ہیں اور کچھ {تعریف والی} غلط)


امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کا فجر کی سنتوں میں دو حزب تلاوت والا ارشاد ” عمدة القاري ” میں امام عینی نے بھی لکھا ہے .


چند اوصاف جناب بغدادی کی اسی تاریخ بغداد سے اگرچہ اور متعدد کتب میں بھی ہیں ۔


(1) خارجة بن مصعب کا قول ہے : ختم القرآن في الكعبة أربعة من الأئمة عثمان بن عفان وتميم الداري وسعيد بن جبير وأبو حنيفة .

یعنی کعبہ مقدسہ میں 4 ائمہ نے قرآن مجید ختم کیا ہے ۔


عثمان بن عفان وتميم الداري وسعيد بن جبير و أبو حنيفة ۔ (تاريخ بغداد للخطيب البغدادي جـ 13 صـ 356 )


كتاب الآثار از امام محمد


(2) مشہور محدث و امام سفيان بن عيينة کا قول ۔: رحم الله أبا حنيفة كان من المصلين ۔ (تاريخ بغداد للخطيب البغدادي جـ13 صـ353)


اللہ کی رحمت ہو ابو حنیفہ پر آپ نمازیوں میں سے تھے ۔


(3) محمد بن فضيل نے أبو مطيع سے بیان کیا ہے ۔ كنت بمكة فما دخلت الطواف في ساعة من ساعات الليل إلا رأيت أبا حنيفة وسفيان في الطواف ۔ (تاريخ بغداد للخطيب البغدادي جـ13 صـ353)

میں مکہ مکرمہ میں تھا رات کے جس لمحے بھی طواف کے لیئے گیا ابو حنیفہ اور سفیان کو طواف میں ہی پایا ۔


(4) يحيى بن أيوب الزاهد کا قول ہے : كان أبو حنيفة لا ينام الليل ۔ (تاريخ بغداد للخطيب البغدادي جـ13 صـ353)

ابو حنیفہ رات کو سوتے نہیں تھے ۔


(5) أسد بن عمر کا قول ہے : صلى أبو حنيفة الفجر بوضوء صلاة العشاء أربعين سنة، فكان عامة الليل يقرأ جميع القرآن في ركعة واحدة وكان يُسمع بكاؤه بالليل حتى يرحمه جيرانه ۔ (تاريخ بغداد للخطيب البغدادي جـ13 صـ363 )

ابو حنیفہ نے 40 برس عشاء کے وضوء سے فجر کی نماز پڑھی ۔ اکثر راتوں میں ایک ہی رکعت میں پورا قرآن مجید ختم فرماتے ۔ رات کو آپ کے رونے کی آواز آپ کے پڑوسیوں کے کانوں میں بھی پہنچتی تو وہ اس درد بھرے رونے کی وجہ سے آپ پر بڑا ترس کرتے ۔


(6) قال مسعر بن كِدَام : دخلت المسجد فرأيت رجلاً يصلي فاستحليت قراءته فقرأ سبعاً، فقلت: يركع، ثم قرأ الثلث ثم قرأ النصف فلم يزل يقرأ القرآن حتى ختمه كله في ركعة، فنظرت فإذا هو أبو حنيفة ۔ (تاريخ بغداد للخطيب البغدادي جـ13 صـ356)(كتاب الآثار از امام محمد)(سير أعلام النبلاء للذهبي جـ4 صـ602)

حضرت مسعر بن کدام کہتے ہیں کہ میں ایک رات مسجد میں داخل ہوا اور ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ان کی قرأت مجھے بڑی شیریں لگی اور دل کو لُبھائی جب وہ ساتواں حصہ پڑھ چُکے میں نے کہا رکوع کریں گے پھر وہ قرآن کریم کے ثلث پر آگئے پھر نصف پر آ گئے اسی طرح قرآن کریم پڑھتے رہے یہاں تک کہ سارا قرآن کریم ایک رکعت میں پورا کر دیا میں نے جو آگے بڑھ کر دیکھا وہ امام ابوحنیفہ تھے ۔


(7) و قال يحيى بن نصر : ربما ختم أبو حنيفة القرآن في رمضان ستين مرة ۔ (تاريخ بغداد للخطيب البغدادي جـ13 صـ356) ۔ مناقب الإمام أبي حنيفة و صاحبيه از ذھبی ۔ یحیٰ بن نصر بھی یہی کہتے ہیں کہ بہت مرتبہ حضرت ابو حنیفہ نے 60 بار ختم قرآن کریم کیے ہیں ۔


(8) و روى ابن إسحاق السمرقندي عن القاضي أبي يوسف، قال: كان أبو حنيفة يختم القرآن كل ليلة في ركعة ۔ (سير أعلام النبلاء ج4 صفحہ 602،چشتی)

ابن اسحاق سمرقندی نے امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کے سب سے بڑے شاگرد قاضی ابو یوسف کے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ ہمارے استاد امام ابوحنیفہ ہر رکعت میں قرآن کریم ختم کیا کرتے تھے ۔


(9) وعن يحيى بن عبد الحميد الحماني عن أبيه: أنه صحب أبا حنيفة ستة أشهر، قال : فما رأيته صلى الغداة إلا بوضوء عشاء الآخرة، وكان يختم كل ليلة عند السحر ۔ (سير أعلام النبلاء ج4 ص602،چشتی)(مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه، الذهبي، ص21)

یحییٰ بن عبدالحمید الحمانی اپنے والد عبدالحمید الحمانی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ چھ ماہ امام ابوحنیفہ کے ساتھ رہے ہیں، کہتے ہیں ان 6 ماہ کے اندر میں نے نہیں دیکھا آپ کو مگر صرف اس حال میں کہ آپ نے عشاء کے وضو سے صبح کی نماز پڑھی اور آپ ہر رات سحری تک ایک ختم قرآن کریم کیا کرتے تھے ۔


(10) و حُفظ عليه أنه ختم القرآن في الموضع الذي توفي فيه سبعة آلاف مرة ۔ (تاريخ بغداد للخطيب البغدادي،چشتی)(کتاب الاثار از امام محمد)(مرقاة المفاتيح)(الخيرات الحسان)(تهذيب الكمال)(وفيات الأعيان)

آپ کے متعلق یہ بات محفوظ ہے کہ آپ نے اپنے مقام وفات میں 7 ہزار ختم قرآن مجید کیئے ہیں ۔


(11) اور تقریبا ان ساری کتب میں ہے کہ آپ رحمة الله عليه کے صاحبزادے حضرت حماد بن أبي حنيفة کا بیان ہے : لما غسَّل الحسن بن عمارة أبي، قال : “غفر الله لك! لم تفطر منذ ثلاثين سنة، ولم تتوسد يمينك بالليل منذ أربعين سنة، ولقد أتعبت من بعدك، وفضحت القراء ۔ (مناقب الإمام أبي حنيفة وصاحبيه، الذهبي)

جب حسن بن عمارہ نے میرے ابو جی کو غسل دیا تو بول اٹھے ۔ اللہ کی رحمت ہو آپ پر ، 30 سال ہوئے آپ روزے رکھتے ہیں اور 40 سال ہوئے کہ رات کو آپ نے اپنی دائیں طرف میں تکیہ نہیں رکھا ۔ بعد میں آنے والوں کو آپ نے مشکل میں ڈال دیا ۔

اس قدر عبادت و ورع و تقوی سے زندگی بسر کرنا تو بہت بلند ماننے سے بھی لوگ گریزاں ہوں گے ۔


(12) مليح اپنے والد سے راوی ہیں کہ : حدثني أبو حنيفة رضي الله عنه قال : “ما في القرآن سورة إلا قد أوترت بها ۔

مجھے ابو حنیفہ نے بتایا کہ قرآن مجید کی کوئی سورت ایسی نہیں جو میں نے وتر میں نہ پڑھی ہو ۔ (أخبار أبي حنيفة وأصحابه صفحہ 54 المؤلف : الحسين بن علي بن محمد بن جعفر، أبو عبد الله الصَّيْمَري الحنفي المتوفى: 436 ھ) ۔ (مزید حصّہ ہفتم میں ان شاء اللہ) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔