Saturday 5 March 2022

ماہِ شَعبانُ المعظم میں پیش آنے والے اہم واقعات

0 comments
ماہِ شَعبانُ المعظم میں پیش آنے والے اہم واقعات
محترم قارئینِ کرام : ماہِ شَعبانُ المعظم اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے یہ اُن بارہ مہینوں میں سے ایک ہے ، جن کا تذکرہ قرآن میں مذکورہے ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ان عدۃ الشھور عند اللہ اثنا عشر شھرا فی کتب اللہ یوم خلق السموات والأرض ؛ یقیناً شمار مہینوں کا (جو کہ) کتاب الٰہی میں اللہ کے نزدیک (معتبر ہیں) بارہ مہینہ (قمری) ہیں ، جس روز اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کئے تھے (اسی روز سے) ۔ (سورہ التوبہ)

’’شعبان‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے ، جس کے معنی ہیں پھیلانا اور شاخ در شاخ کرنا (القاموس الوحید) اہلِ علم نے وجہ تسمیہ یہ بیان کی ہے کہ اس مہینہ میں اللہ کی طرف سے نفل روزے رکھنے اور نیک عمل کر نے والے کو شاخ در شاخ برابر بڑھتی رہنے والی نیکی میسر ہوتی ہے ، بعض حضرات یہ بیان کر تے ہیں کہ اُس کے معنی ظاہر ہونے کے ہیں ، اور یہ مہینہ یا اس مہینہ کا چاند رمضان کے بابرکت مہینہ سے پہلے ظاہر ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے رمضان کے بابرکت مہینہ کی آمدکا احساس ہوتا ہے ۔ (عمدۃ القاری شرح بخاری)

شعبان کے ساتھ معظم لگا کر شعبان المعظم بولاجاتا ہے ، معظم کے معنی عظمت والی چیز کے ہیں اور حدیث کی روشنی میں یہ مہینہ عظمتوں والا ہے ۔ ۔ اس ماہِ مبارک میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عُظَّام اور عُلَمائے اسلام کا یومِ وِصال یا عُرس اور دیگر اہم واقعات جو رونما ہوئے اُن کا مختصر تذکرہ پیشِ خدمت ہے :

ماہ شعبان ۲ھ میں رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے ، اس سے پہلے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ و آلہٖ وسلَّم عاشورا یعنی دس محرم اور ہر مہینے میں تین روزے رکھا کر تے تھے ۔ (عہد نبوت کے ماہ وسال)

ماہ شعبان ۴ھ میں غزوۂ بدر صفری پیش آیا ۔ (البدایۃ والنہایۃ)

نواسہ رسول سید الشہداء سیدنا و مولانا امام حسین رضی اللہ عنہ ولادت مبارک

امام حافظ ابو نعیم اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ولد لخمس لیال خلون من شعبان سنۃ اربع من الہجرۃ ۔ (معرفۃ الصحابۃلابی نعیم الاصبھانی باب الحاء من اسمہ حسن)
آپ رضی اللہ عنہ کی ولادت با سعادت ہجرت کے چوتھے سال ، 5 شعبان کو مدینہ منورہ) میں ہوئی ۔ (سیراعلام النبلاء ، الذھبی ، باب: الحُسَيْنُ الشَّهِيْدُ أَبُو عَبْدِ اللهِ بنُ عَلِيِّ بنِ أَبِي طَالِبٍ بنِ عَبْدِ المُطَّلِبِ (رضی اللہ عنہ)
ترجمہ : حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت کے پچاس دن بعد حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ شکم مادر مہربان میں جلوہ گرہوئے آپ کی ولادت باسعادت روز سہ شنبہ 5 شعبان المعظم 4 ہجری مدینہ طیبہ میں ہوئی ۔

علاّمہ مومن شبلنجی حنفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : حضرت سیّدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت 5 شعبان المعظم 4 ہجری مدینہ طیبہ میں ہوئی ۔ آپ حضرت سیّدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت کے پچاس دن بعد شکم مادر مہربان میں جلوہ گرہوئے یہی نقل صحیح اور درست ہے ۔ (نور الابصار مترجم اردو جلد دوم صفحہ نمبر 3 مطبوعہ فیصل آباد،چشتی)۔(معجم الصحابہ للبغوی  ج۲ ص۱۴)

ماہ ِ شعبان ۵ ھ میں غزوۂ بنی مصطلق پیش آیا ۔ (عہد نبوت کے ماہ وسال)

ماہ شعبان ۱۱ھ میں جنت کی عورتوں کی سر دار اور حضور صلَّی اللہ علیہ و آلہٖ وسلَّم کی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا وصال ہوا ۔ (الاصابہ)

ماہ شعبان ۱۰۵ھ میں خلیفہ یزید بن عبد الملک کی وفات ہوئی ۔ (تقویم تاریخی)

ماہ شعبان ۱۶۱ھ میں حضرت امام سفیان ثوری رحمۃُ اللہِ علیہ کی وفات ہوئی ۔

ماہ شعبان ۳۸۷ ھ میں فاتح ہندسلطان محمود غزنوی رحمۃُ اللہِ علیہ کے والد اور مسلمانوں کے عظیم بادشاہ سبگتگین رحمۃُ اللہِ علیہ کی وفات ہوئی ۔ (سیر اعلام النبلاء)

ماہ شعبان ۷۷۳ ھ میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت ہوئی ۔ (ظفر المحصلین،چشتی)

۱۸۱۷ھ میں مشہور ومعروف بزرگ اور عالم دین ’’ملا عبدالرحمٰن جامی رحمۃُ اللہِ علیہ‘‘ کی ولادت ہوئی ۔

حضرت عبدُاللہ بن مربع انصاری حارثی رضی اللہُ عنہ غزوۂ احد سمیت تمام غزوات میں شریک ہوئے ، آپ سے کئی احادیث مروی ہیں ، آپ نے اپنے بھائی حضرت عبدالرّحمٰن انصاری کے ہمراہ شعبان13ھ کو جنگ جسر ابی عبید میں شہادت پائی ۔ حضرت زید اور حضرت مُرارہ رضی اللہُ عنہما آپ کے بھائی اور صحابیِ رسول ہیں ۔ (اسد الغابۃ ، 3 / 391 ، تاریخ طبری ، 3 / 152)

حضرت سیّدُنا اُسید بن حُضیر انصاری رضی اللہُ عنہ جلیلُ القدر صحابی ، مدنی ، قبیلۂ بنی عبدُالاشہل کے چشم و چراغ ، ذہین و فطین ، صاحبُ الرائے ، خوش الحان قاریِ قراٰن ، بہترین کاتب (لکھنے کی صلاحیت رکھنے والے) اور جرأت مند مجاہد تھے ، اعلانِ نبوت کے بارھویں سال اسلام لائے ، تمام غزوات میں شریک ہوئے ۔ شعبان 20ھ کو وصال فرمایا۔ جنّتُ البقیع میں دفن کئے گئے ۔ (معجم کبیر ، 1 / 203تا208 ، سیراعلام النبلا ، 3 / 212 ، 213،چشتی)

حضرت سیّدُنا عثمان بن مظعونرضی اللہ عنہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےرضاعی بھائی،قدیمُ الاسلام،حبشہ و مدینہ دونوں جانب ہجرت کرنے والے، سادہ و نیک طبیعت کے مالک، کثرت سے عبادت کرنے اورروزے رکھنے والے، اصحابِ صُفَّہ اور بَدری صَحابہ میں سےتھے ۔ شعبانُ المعظّم3ھ میں فوت ہوئے اور مُہاجرین میں سب سے پہلے جنّتُ البقیع میں دفن کئے گئے۔ (حلیۃ الاولیاء،ج 1،ص147تا151، جامع الاصول ج13،ص313،314،چشتی)

جلیلُ القدر صحابی حضرت سیّدُنا مُغیرہ بن شُعْبہ ثقفیرضی اللہ عنہ کی ولادت طائف میں ہوئی اور شعبانُ المعظّم50ھ میں کُوفہ میں وفات پائی،آپ پانچویں (5) سنِ ہجری میں اسلام قبول کرنے والے، عاشقِ رسول، مجاہدِاسلام، کئی احادیث کے راوی، سحرُالبیان خطیب، صاحبِ رائے، بہترین منتظم، متعدد شہروں کے گورنر اور ذہانت میں ضربُ المثل تھے۔(اعلام للزرکلی،ج7،ص277، تاریخ ابن عساکر،ج 60،ص13تا62)

حضرت سیِّدُنا سَلِیط بن قیس خَزْرَجی انصاری رضی اللہ عنہ بنوعدی بن نَجار کے چشم و چراغ ، بَدْرْ سمیت تمام غَزوات اور جنگوں میں شرکت کرنے والے ، نِڈر اور شجاعت کے پیکر تھے ، آپ سے ایک حدیث بھی مروی ہے ، آپ نے جنگ جِسرابوعبید (جسے جنگ قُسُّ النَّاطِف اور جنگِ مروَحَہ بھی کہتے ہیں ، یہ مقام کُوفہ کے قریب دریائے فرات کے پاس ہے) میں شعبان 13ھ میں شہادت پائی ۔ (الاصابۃ ، 3 / 136 ، تاریخ طبری ، 3 / 146تا155 ، معجم البلدان ، 7 / 50،چشتی)

حضرت سیّدُنا ابوعبيد بن مسعود ثَقفی رضی اللہ عنہ اَجَلّہ صحابہ میں سے ہیں ، امیرُالمؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابتدائے خلافت میں جب جنگِ عراق کے لئے مسلمانوں کو اُبھارا تو یہ فوراً تیار ہوگئے ، بہادری اورشجاعت کی وجہ سے انہیں امیر ِلشکر بنایا گیا ، اس لشکر نے جنگِ نمارق اور جنگ کَسْکر میں فتح حاصل کی اور جنگِ جِسْرابوعبید میں شعبان 13ھ میں شہید ہوئے ۔ (تاریخ طبری ، 3 / 146تا155 ، اسدالغابہ ، 6 / 217 ، الکامل فی التاریخ ، 2 / 282)

اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدتنا حَفصہ بنت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہما کی ولادت اعلانِ نبوت سے 5سال قبل مکّہ شریف میں ہوئی اور وصال شعبان 45ھ میں مدینۂ منوّرہ میں فرمایا، تدفین جنّتُ البقیع میں ہوئی۔ آپ کثرت سے روزے رکھنے والی، بہت عبادت کرنے والی، علمِ حدیث و فقہ سے شغف رکھنے والی، بلند ہمت اور حق گوخاتون تھیں ۔ آپ سے مروی احادیث کی تعداد 60ہے ۔ (طبقات ابن سعد جلد 8 صفحہ 65 تا 69)

حضرت سیّدتنا اُمِّ ایمن برکۃ بنت ثعلبہ حبشیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا، نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رضاعی والدہ، آپ علیہ السَّلام سے بہت محبت کرنے اور خدمت کی سعادت پانے والی، حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی زوجہ اور حضرت اُسامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی والدۂ محترمہ اور قدیم الاسلام تھیں، حبشہو مدینہ دونوں جانب ہجرت فرمائی، وصال شعبان یا رمضان 10ھ یا محرم 23ھ کو ہوا ۔ (زرقانی علی المواھب جلد 1 صفحہ 308،چشتی)

سلطانُ الاولیاء حضرت شیخ برہانُ الدّین رازِ الہٰی قادری شطاری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت موضع راجھی (بود وڈ خان دیس)میں 998ھ کو ہوئی اور وفات 15شعبان 1083ھ کو برہان پور (مدھیہ پردیش) ہند میں ہوئی ، یہیں عالیشان مزار موجود ہے۔ آپ عالمِ باعمل ، عربی ادب پر دسترس رکھنے والے اور فنِ شاعری کی واقفیت رکھنے والے تھے ، بادشاہ اورنگ زیب عالمگیرسمیت کثیر خلقت نے آپ سے فیض پایا ۔ (برہان پور کے سندھی اولیاء ، ص263 ، 266 ، 328،چشتی)

قطب الآفاق حضرت سید شاہ اسحاق قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت خوشاب (پنجاب ، پاکستان) میں ہوئی اور11شعبان 1086ھ کو جُنّیر (حیدرآباد ، دکن) ہند میں وفات پائی ، آپ خاندانِ غوثیہ رزاقیہ کے شیخِ طریقت اور کئی اولیائے ہند کے جدِّ اعلیٰ ہیں ۔ (تذکرۃ الانساب ، ص109)

حضرت سیّدنا امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت 70ھ یا 80ھ کو کوفہ(عراق) میں ہوئی اور وصال بغداد میں 2شعبان 150ھ کو ہوا۔ مزار مبارک بغداد (عراق) میں مرجعِ خلائق ہے ۔ آپ تابعی بزرگ، مجتہد، محدث، عالَمِ اسلام کی مؤثر شخصیت، فقہِ حنفی کے بانی اور کروڑوں حنفیوں کے امام ہیں ۔ (نزہۃ القاری مقدمہ جلد 1 ص164،110، خیرات الحسان، ص31، 92) (4)

شیخ الاسلام حضرت سیّدنا امام لیث بن سعد مصری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 94ھ قَرْقَشَنْدَہ (القلَج صوبہ قلیوبیہ) مصر میں ہوئی۔ آپ محدثِ زمانہ اور مفتی اہلِ مصر تھے۔ 15شعبان 175ھ کو مصر میں وصال فرمایا، مزار مبارک قَرافہ صُغریٰ (شارع امام لیث، قاہرہ) مصر میں ہے۔ (حدائق الحنفیہ، ص140، تاریخ ابن عساکر،ج50،ص349،347)

امام الحنفیہ، حضرت سیّدنا ابوالحسن عبیداللہ کَرْخی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 260ھ میں کرخ جدان (عراق) میں ہوئی اور وصال 15شعبان 340ھ کو فرمایا، تدفین بغداد (عراق) میں ہوئی ۔ آپ مجتہد فی المسائل، مفتیِ عراق، شیخ الحنفیہ اور زُہد و تقویٰ کے پیکر تھے۔ ”اُصولِ کرخی“ قواعدِ فقہ میں آپ کی یادگارِ زمانہ کتاب ہے۔(تاریخ الاسلام للذہبی،ج25،ص48، اصول الکرخی، ص366،چشتی)

ابن الکتاب حضرت علّامہ جمالُ الدّین محمد بن مکرم ابن منظور افریقی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت630ھ کو مصر میں ہوئی اور وفات شعبان 711ھ کو قاہرہ (مصر) میں ہوئی ۔ آپ عظیم ادیب، مؤرخ، استاذُالعلماء اور قاضی طرابلس تھے ۔ کئی جلدوں پر مشتمل عربی لغت ”لِسَانُ الْعَرَب“ آپ کی عالمگیر شہرت کا باعث ہے ۔ (لسان العرب،ج1،ص5، الدرر الکامنہ جلد 4 صفحہ نمبر 262،265،چشتی)

استاذِ صاحبِ درِّمختار حضرت سیّدنا محمد محاسنی آفندی دمشقی حنفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1012ھ دمشق شام میں ہوئی اور وصال شعبان 1072ھ کو فرمایا، بابِ فرادیس شام میں دفن کیا گیا ۔ آپ ممتاز عالمِ دین، مدرسِ جامعِ اُمَوِی، خطیبِ جامعِ دمشق تھے، مسلم شریف پر تعلیقات یادگار ہیں ۔ (خلاصۃ الاثر، 411،408، حدائق الحنفیہ، ص438)

قطبِ شام حضرت امام عبدالغنی نابُلُسی حنفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1050ھ دِمَشْق شام میں ہوئی ۔ آپ عالمِ کبیر، شاعر و ادیب، استاذُ العلماء، عارف بِاللہ اور 250 سے زائد کتب و رسائل کے مصنف ہیں ۔ 24شعبان 1143ھ کو وصال فرمایا، مزار مبارَک صالحیّہ دمشق شام میں ہے ۔ (اصلاحِ اعمال مترجم جلد 1 صفحہ 56تا70)

محدثِ اعظم پاکستان حضرت علّامہ مولانا محمد سردار احمد قادری چشتی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1323ھ میں ضلع گورداسپور (موضع دیال گڑھ مشرقی پنجاب) ہند میں ہوئی اور یکم شعبان 1382ھ کو وصال فرمایا،آپ کا مزار مبارک سردار آباد (فیصل آباد پنجاب) پاکستان میں ہے۔آپ استاذالعلماء، محدثِ جلیل، شیخِ طریقت، بانیِ سنّی رضوی جامع مسجد و جامعہ رضویہ مظہرِ اسلام سردارآباد اور اکابرینِ اہلِ سنّت میں سے تھے۔(حیاتِ محدثِ اعظم، ص334،27)

شرفِ ملت حضرت علّامہ محمد عبد الحکیم شرف قادری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1363ھ مزار پور (ضلع ہوشیار پور پنچاب) ہند میں ہوئی ۔ آپ استاذالعلماء، شیخ الحدیث و التفسیر، مصنف و مترجم کتب، پیرِ طریقت اور اکابرینِ اہلِ سنّت سے تھے ۔ 18شعبان 1428ھ کو وصال فرمایا ، مزار مبارک جوڈیشنل کالونی لالہ زار فیز-2 لاہور پاکستان میں ہے ۔ (شرفِ ملت نمبر لاہور، ص 126)

شیخ المشائخ حضرت حافظ ابوعبدالرحمٰن محمدسُلَمِی محدث نیشاپوری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت325ھ نیشاپور (صوبہ خراسان) ایران میں ہوئی۔آپ عالم دین ، حافظ الحدیث، مفسرقراٰن ، استاذالعلماء، کئی کتب کے مصنف اور ولیٔ کامل تھے ۔ طَبَقاتُ الصُّوْفِیۃآپ کی تصنیف ہے ۔ وصال 3شعبان 412ھ کو ہوا اور تدفین نیشاپور میں ہوئی ۔ (المنتظم جلد 15 صفحہ 151، 150، طبقات الصوفیۃ، مقدمۃ المحقق، ص15)

حضرت لعل شہباز قلندر حافظ سیّد محمد عثمان مَرْوَنْدی سہروردی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 573ھ مَرْوَنْد (ضلع ہرات) افغانستان یا مَرنْد آذربائیجان میں ہوئی اور 21 شعبان 673 ھ کو وصال فرمایا، مزارمبارک سہون شریف (ضلع جامشورو باب الاسلام سندھ) پاکستان میں زیارت گاہِ خاص وعام ہے۔ آپ علم و فضل، زُہد و تقویٰ میں کامِل اور روحانیت کے تاجدار ہیں ۔ (تذکرہ اولیائے پاکستان،ج1،ص144تا 159)

حضرت سید ابوالحسن موسیٰ پاک شہید ملتانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی ولادت 952ھ میں اوچ شریف (ضلع بہاولپورجنوبی پنجاب) پاکستان میں ہوئی اور 23 شعبان1001ھ کو وصال فرمایا ، آپ کا مزار مدینۃ الاولیاء ملتان میں ہے۔آپ خاندانِ غوثُ الْاعظم کے چشم و چراغ، سلسلہ قادریہ کے نامورشیخ طریقت اور مشہور محدث شیخ عبدالحق دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کے مُرشِد ہیں ۔ (تذکرہ اولیائے پاکستان جلد 2 صفحہ 403-406)

حضرتِ ایشاں ، پیر سیّد خاوند محمود بخاری نقشبندی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 971ھ بخارا (ازبکستان) میں ہوئی اور 12شعبان 1052ھ کو وصال فرمایا ۔ آپ حافظ القراٰن، عالمِ دین، مصنف اور نقشبندی سلسلے کے بزرگ تھے ۔ آپ کا عالیشان مزار محلہ بیگم پورہ (نزد انجینئرنگ یونیورسٹی باغبانپورہ) لاہور میں واقع ہے ۔ (تذکرہ خانوادہ حضرت ایشاں، ص54تا109،چشتی)

قاضی کشمیر حضرت خواجہ فتح اللہ صدیقی شطاری علیہ رحمۃ اللہ البارِی کی ولادت غالباً ضلع روہتک (ریاست ہریانہ ) ہند میں ہوئی ۔ آپ عالم دین،شیخ طریقت، قاضی القضاہ کشمیر اور مصنّف کتب ہیں۔ 8شعبان 1088ھ کو وصال فرمایا ، مزار مبارک گُلہار شریف (مضافاتِ کوٹلی) کشمیر میں ہے ۔ (قاضی فتح اللہ شطاری، ص59تا207)

فخرِدین و ملّت حضرت سیّد میراں حسین زنجانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت347 ھ کو زنجان شہر(صوبہ زنجان)اِیران میں ہوئی اور19شعبانُ المعظم 431ھ کو وصال فرمایا ، آپ ولیِ کامل ، سلسلہ جنیدیہ کے شیخ اوراکابراولیائے کرام سے ہیں ۔ مزارمبارک چاہ میراں مرکزُالاولیاء لاہور میں ہے ۔ (تذکرہ اولیائے پاکستان،ج1،ص43، 60)

فاتحِ بلگرام حضرت سیّد محمدصاحبُ الدعوۃ الصغریٰ چشتی بلگرامی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 564ھ ہند میں ہوئی۔آپ ولیِ کامل، مجاہدِاسلام، خلیفۂ قطبُ الدّین بختیار کاکی، ساداتِ بلگرام، مارہرہ اورمسولی شریف کے جدِّاعلیٰ ہیں ۔ 14شعبانُ المعظّم645ھ کو وصال فرمایا، مزار مبارک جانبِ شمال محلہ میدان پور بلگرام (ضلع ہردوئی،یوپی) ہند میں ہے۔(تذکرہ نوری، ص37)

حضرت خواجہ حافظ شمسُ الدّین محمد شیرازیرحمۃ اللہ علیہ کی ولادت تقریباً720ھ میں شیراز (صوبہ فارس) ایران میں ہوئی اوریہیں8شعبانُ المعظم792ھ کو وصال فرمایا۔آپ فارسی زبان کے بےمثل صوفی شاعر، فخرُالعلماء اور ناظمُ الاولیاء ہیں۔آپ کا شعری مجموعہ”دیوانِ حافظ“اہلِ علم میں معروف ہے ۔ (اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ ، ج7، ص797،794،نفحات الانس مترجم، ص635،وفیات الاخیار، ص48)

حضرت سیّد عبدُاللہ شاہ اصحابی بغدادی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت غالباً بغداد میں ہوئی ۔ آپ خاندانِ غوثِ اعظم کے فرزند، شیخِ طریقت اور ولیِ کامل ہیں ۔1093ھ کو وصال فرمایا، مزار ٹھٹھہ شہر کے قریب مکلی قبرستان (سندھ) میں مَرجَعِ خلائق ہے ۔ ان کا عرس ہرسال13تا15شعبان ہوتاہے ۔ ( تذکرہ اولیائے پاکستان،ج 1،ص469)

حضرت میاں پیرا شاہ غازی قلندرقادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت1076ھ کو موضع چک بہرام ضلع گجرات (پنجاب) میں ہوئی اور14شعبانُ المعظم1163ھ کو کھڑی شریف (ضلع میرپور) کشمیرمیں وصال فرمایا،آپ صاحبِ مجاہدہ و کرامات اور کثرت سے تلاوتِ قراٰن کرنے والے بزرگ تھے ۔ (تذکرہ اولیائے جہلم، ص159،162،چشتی)

قطبِ زمان حضرت حاجی محمد عثمان خان دامانی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت قصبہ لوئی،تحصیل کلاچی،ضلع ڈیرہ اسماعیل خان(صوبہ خیبر پختونخواہ KPK)میں ہوئی اور وصال22شعبانُ المعظم1314ھ کو خانقاہِ احمدسعیدیہ موسیٰ زئی شریف ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ہوا۔آپ جامعِ کمالات ظاہری و باطنی،متبعِ سنّت اورعاجزی وانکساری کے پیکر تھے ۔ (فیوضات حسنیہ، ص 395)

امامُ الاَئِمّہ حضرت سیّدُنا زُفر تمیمی بصریرحمۃ اللہ علیہ کی ولادت110ھ کو کوفہ عراق میں ہوئی اورشعبانُ المعظّم158ھ کو وصال فرمایا، تدفین بصرہ (عراق) میں ہوئی۔آپ حافظُ القراٰن،محدّثِ زمانہ،مجتہد فی المذہب،قاضیِ بصرہ اور امامِ اعظم کےجلیلُ القدر شاگردتھے ۔ (وفیات الاعیان،ج 1،ص342، اخبار ابی حنیفۃ، ص74، 109تا113)

امیرُالمؤمنین فی الحدیث حضرت سیّدُنا سفیان ثوریرحمۃ اللہ علیہ کی ولادت98ھ میں کوفہ (عراق) میں ہوئی اورشعبانُ المعظم161ھ میں وصال فرمایا۔مزاربنی کُلیب قبرستان بصرہ میں ہے۔آپ عظیم فقیہ، محدث، زاہد، ولیِ کامل اوراستاذِ محدثین و فقہا تھے ۔ (سیراعلام النبلاء،ج 7،ص229،279، طبقات ابن سعد،ج6،ص350،چشتی)

شمسُ الائمّہ حضرت سیّدُنا عبدالعزیز حلوانی بخاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت چوتھی صدی ہجری میں بخارا (ازبکستان) میں ہوئی اورشعبانُ المعظم448ھ کو شہرکش میں وصال فرمایا، تدفین قبرستان کلاباذبخارا (ازبکستان) میں ہوئی۔آپ بہت بڑے عالم،حافظُ الحدیث،مجتہد فی المسائل، استاذُالفقہاء اور فقہ حنفی کی بنیادی کتاب ”المبسوط“ کے شارح ہیں ۔ (اعلام للزركلی،ج 4،ص13، حدائق الحنفیہ، ص221،فقہ اسلامی،ص47)

تلمیذِ علّامہ سُیوطی مخدومُ الکبیر زینُ الدّین بن علی ملیباری شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت873ھ میں کوچین(Cochin) ملیبار کیرالہ ہند میں ہوئی اور 17شعبانُ المعظم928ھ کو پونانی(Ponnani) میں وصال فرمایا اور وہیں دفن ہوئے۔آپ حافظِ قراٰن،محقّق، شافعی عالِم، شاعرِ اسلام، سلسلہ چشتیہ کے پیرِ طریقت، زہد و تقویٰ سے متّصف،مبلّغِ اسلام، چوبیس (24) سے زائد کتب کے مصنّف اور صاحبِ فتح المعین شیخ زینُ الدّین احمد مخدومُ الصغیرکےجدِّامجد ہیں ۔ (تراجم علماء الشافعیۃ فی الدیار الہندیۃ، صفحہ 69تا77،چشتی)

صاحبِ مَوْلُود بَرزَنجِی ، حضرت سیّد جعفر بن حسن برزنجی مدنی شافعیرحمۃ اللہ علیہ کی ولادت1128ھ مدینۂ منوّرہ میں ہوئی۔آپ مفتیِ شافعیہ مدینۂ منوّرہ و امام و خطیبِ مسجدِ نبوی، استاذُالعلماءاور سلسلہ خلوتیہ کے شیخِ طریقت تھے۔3شعبانُ المعظم1177ھ کو وصال فرمایا اور تدفین جنّتُ البقیع میں ہوئی۔آپ کی12تصانیف میں سے”مولود برزنجی“(عَقدُ الجَوھَر فِی مَولِدِ النَّبِیِّ الاَزھَر)مشہورہے ۔ (سلک الدرر، جز2،ج 1،ص11، مولود برزنجی، ص12،13)

امامِ شریعت و طریقت حضرت امام سیّد محمد مُرتضیٰ حسینی بلگرامی زبیدی مصری قادری حنفیرحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1145ھ بلگرام (ضلع ہردوئی، یوپی) ہند میں ہوئی اور17شعبانُ المعظم1205ھ قاہرہ مصرمیں وصال فرمایا، مزار مبارک مشہدِ سیّدہ رقیہ میں ہے۔آپ حافظُ الحدیث،صوفی ِ کامل،جامعُ العلوم،فقیہ حنفی،کثیرُالتصانیف اورتیرھویں صدی کے مُجدّد تھے۔ آپ کی سو (100) کے قریب تصانیف میں سے تاجُ العُروس (40جلدیں) اور اتحافُ السادۃ المتقین (احیاء العلوم کی شرح) کو بینَ الاقوامی شہرت حاصل ہوئی ۔ (حلیۃ البشر،جز3،ج 1،ص1492، حدائق الحنفیۃ، ص477،چشتی)

عالمِ باعمل حضرت مولانا تاجُ الدّین قادری رحمۃ اللہ علیہ پھالیہ ضلع منڈی بہاؤالدّین (پنجاب،پاکستان) کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے ۔ مرکزُالاولیاء لاہورمیں علمِ دین حاصل کیا اور یہیں کئی مساجد میں درس وتدریس کا سلسلہ جاری رکھا ۔ آپ جیِّدعالمِ دین اورشیخِ طریقت تھے ۔ آپ کا وصال 25 شعبانُ المعظم 1327ھ کو ہوا اوراپنی تعمیر کردہ مسجد تاجُ الدّین (محلہ چوبچہ مغل پورہ لاہور) سے مُتّصل دفن کئے گئے ۔ (تذکرہ اکابراہلِ سنّت پاکستان صفحہ 111)

اسی مبارک مہینہ میں مسجدضرار کونذرِآتش کیا گیا ۔

اسی مبارک مہینہ میں جھوٹا مدعی نبوت مسیلمہ کذاب واصلِ جہنم ہوا ۔

اسی مبارک مہینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ام المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا ۔

شعبان المعظم کوفضیلت واہمیت اسی شب کی وجہ سے حاصل ہے برء ات کے معنیٰ چھٹکارا نجات حاصل کرنے کے ہیں اگریوں بھی کہاجائے تو بہتر ہوگاکہ یہ شب شبِ نجات ہے جس میں ہم جیسے گناہگاروں کو بھی بری کیا جاتا ہے اور بخشش و عام معافی کا اعلان بھی کیا جاتا ہے اسی وجہ سے علماء نے اسے اور کئی نام بھی دیے ہیں مثلاً ۔ لیلۃ الکفر (گناہوں سے رہائی پانے والی رات) لیلۃ المغفرت (بخشش والی رات) لیلۃ الشفاعت ۔ (کتب فضائل لایّام و شہور ، عجائب المخلوقات)
اسی مبارک مہینہ میں تحویلِ کعبہ کاحکم نازل ہوا ۔

اسی مبارک مہینہ میں قرآنِ مجید کے نزول کافیصلہ ہوا ۔

اس مبارک مہینہ کی 15.14 کی درمیانی شب شبِ برات کہلاتی ہے ۔

قُدوۃُ المشائخ حضرت ابو سلیمان عبدالرحمٰن دارانی  رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 140ھ میں دَارَیّا (ریف ، دمشق) شام میں ہوئی اور یہیں 27 شعبان 215ھ کو وصال فرمایا ، مزار مبارک مشہور ہے۔ آپ محدِّثِ جلیل ، زاہدِ زمانہ ، عابدِ شام ، امامُ الصّوفیہ اور محبوبُ الاولیاءتھے ۔ (سیر اعلام النبلاء ، 8 / 472 ،  474 ،  وفیات الاعیان ، 3 / 109 ، وفیات الاخیار ، صفحہ 14 ، مرآۃ الاسرار  صفحہ 313،چشتی)

شیخ سیلان حضرت شیخ صلاحُ الدّین غازی چشتی رحمۃ اللہ علیہ ولیِ کامل ، خلیفۂ خواجہ نظامُ الدین اولیا اور جذبۂ تبلیغِ اسلام سے سَرشار تھے ۔ پونے (مہاراشٹر) ہند میں رہائش اختیار فرمائی اور یہیں شعبان 759ھ میں وصال فرمایا ، روضۂ مبارکہ معروف ہے ۔ (تذکرۃ الانساب ، ص66 ، 67)
غوثِ اعظم کے شہزادۂ اصغر حضرت سیّد ابوزکریا یحییٰ گیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 550ھ میں بغداد شریف میں ہوئی اور شعبان 600ھ میں بغداد شریف میں وصال فرمایا ، مزار مبارک حَلبہ میں ہے ۔ آپ گیارہ سال تک حضور غوثِ پاک اور پھر دیگر عُلَما  و فُقَہا سے مستفیض ہوئے ، تکمیلِ علم و معرفت کے بعد مصر تشریف لے گئے ، زندگی کا ایک حصہ وہاں گزارا۔ کثیر لوگوں نے آپ سے استفادہ کیا ، زندگی کے آخری ایّام میں بغداد شریف آگئے ۔ آپ بہت بڑے  فقیہ اور محدث تھے ۔ (اتحاف الاکابر ، ص375)

جَدِّ امجد آلِ سقاف ، مقدمِ ثانی حضرت امام سید عبد الرحمٰن سقاف شافعی رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت 739ھ میں تِریَم (حضر موت) یمن میں ہوئی اور یہیں 23 شعبان819ھ کو وصال فرمایا ، مزار زنبل قبرستان میں ہے ۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، استاذُالعلماء ، بانیِ مسجدِ سقاف ، مشہور شیخِ طریقت ، صاحبِ کرامات اور مَرْجَعِ عوام و خاص تھے ۔ (الامام الشیخ عبد الرحمٰن السقاف ، صفحہ 14تا45،چشتی)

صاحبِ طبقاتِ صوفیہ حضرت امام ابو عبد الرحمٰن محمد بن حسین سُلمی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 325ھ میں ایک نَجیبُ الطَّرَفَین (نیک خاندان) میں ایران کے شہر نیشاپور میں ہوئی اور یہیں 3 شعبان412ھ کو وصال فرمایا ۔ آپ حافظُ الحدیث ، محدثِ وقت ، صُوفیِ کبیر ، علوم ِ شریعت و طریقت کے جامع اور کثیرُالتَّصانیف ہیں ۔ (طبقات الصوفیہ ، ص14 ، 15)
امام سیّد احمد بن زین حبشی حضرمی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1069 ھ میں غُرْفَہ (حضرموت) یمن میں ہوئی اور وصال حَوطہ احمد بن زین (حضرموت) یمن میں 19 شعبان 1144ھ کو فرمایا ، مزار یہیں مرجع عوام و خواص ہے ۔ آپ امامِ وقت ، فقیہِ شافعی ، مشہور شیخِ طریقت ، دو درجن کے قریب مساجد و مدارس کے بانی ، 18 کتب کے مصنف اور کئی جیّد عُلَما کے استاذ و شیخ ہیں ۔ آپ کی کتاب “ اَلرِّسَالَۃُ الْجَامِعَۃُ وَ التَّذْكِرَۃُ النَّافِعَةُ “ مشہور ہے ۔ (تبصرة الولی بطریق السادة آل ابی علوی ، صفحہ 7تا23)  

خورشیدِمَکلی ، حضرت نقشبندی حضرت مخدوم ابوالقاسم نورُ الحق ٹھٹھوی رحمۃ اللہ علیہ عالمِ دین ، مرید و خلیفہ خواجہ سیفُ الدین سَرہَندی اور مُسْتَجابُ الدّعوات تھے ، آپ کا وصال 7شعبان 1138ھ کو ہوا ، مزار مبارک مَکلی قبرستان میں ہے ۔ (تذکرۂ اولیاء سندھ ، صفحہ 79)

صاحبِ اسدالغابہ حضرت علّامہ عزُّالدّین علی بن محمد ابنِ اَثِیرجزری رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت 555ھ میں جزیرہ ابنِ عمر (صوبہ شیرناک) تُرکی میں ہوئی اور وصال شعبان 630ھ کو مَوصِل (عراق) میں فرمایا ، تدفین محلہ باب سِنجار میں ہوئی ، آپ حافظ ِقراٰن ، علومِ جدیدہ وقدیمہ میں ماہر ، عظیم محدث ، ماہرِاَنساب اور بہترین تاریخ دان تھے ، آپ کی تصانیف میں سے “ اُسْدُالْغَابَۃ “ اور “ اَلْکَامِلْ فِی التَّارِیْخ “ کو عالمی شہرت ملی ۔ (اسد الغابہ ، 1 / 11 ، 12)(الفوائدالبھیہ صفحہ 19)

فقیہِ ملّت حضرت علامہ مفتی امام الدین رتوی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت رتہ شریف (تحصیل کلرکہار ، ضلع چکوال) پنجاب میں ہوئی اور یہیں 29 شعبان 1337ھ کو وصال فرمایا ، جامع مسجدرتہ شریف کے پہلو میں مزارشریف زیارت گاہِ خلائق ہے ۔ آپ جیّدعالمِ دین ، مفتیِ علاقہ ، علومِ معقول ومنقول کے جامع ، استاذُ العلماء ، شیخِ طریقت اور بانیِ آستانہ عالیہ قادریہ نقشبندیہ رتہ شریف ہیں ۔ (تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال صفحہ 59،چشتی)

حُجّۃُ العرب علامہ جمالُ الدین  ابن مالک محمدبن عبداللہ طائی جَیَّانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 600ھ میں جَیّان (اندلوسیا) اسپین میں ہوئی اور وصال دمشق میں 12 شعبان 672ھ کو ہوا ، آپ علومِ اسلامیہ بالخصوص نحومیں امام ، عابد و زاہد ، خوفِ خدا و عشقِ رسول کے پیکر اور رقیقُ القلب (نرم دل)  تھے ، زندگی بھر علمِ عربی کے ادب ، شعراورنظم کی تعلیم و تدریس اور تصنیف میں مصروف رہے ، 16کتب میں سے “  اَلْفِیہ ابن مالک “ کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی ۔ (شذرات الذھب ، 5 / 483 ، طبقات شافعیۃ الکبریٰ،8 / 67 ، الفیۃ ابن مالک صفحہ 3 ، 6)

امامُ العلوم حضرت شیخ عمر بن عبد الوھاب عرضی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 950ھ میں حَلب شام میں ہوئی اور یہیں 15 شعبان 1024ھ کو وصال فرمایا ، آپ علوم وفنون کے جامع ، فقیہِ شوافع ، محدثِ کبیر ، واعظِ دلپذیر ، مصنفِ کتبِ کثیرہ اور استاذُالعلماء تھے ۔ تین جلدوں پر مشتمل شِفَا شریف کی شرح بنام “ فَتْحُ الْغَفَّار بِمَا اكْرَمَ اللهُ بَهٖ نَبِيَّهُ الْمُخْتَار “  آپ کی ہی تصنیف ہے ۔ (خلاصۃ الاثر ، 3 / 215تا218) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔