Thursday, 20 June 2019

ساجد خان نقشبندی دیوبندی غیرُ اللہ کی قسم کھا کر مشرک ہو گیا کلما طلاق غیرُ اللہ ہے

غیر اللہ کی قسم کھانا شرک ہے

ساجد خان نقشبندی دیوبندی غیرُ اللہ کی قسم کھا کر مشرک ہو گیا کلما طلاق غیرُ اللہ ہے ۔

حکیمُ الامت بیمارانِ دیوبند لکھتے ہیں : اللہ کے سوا کسی اور کی قسم اٹھانا شرک کی بات ہے اس سے بچنا چاہیئے ۔(بہشتی زیور مُکمّل حصّہ سوم صفحہ نمبر 145 مطبوعہ توصیف پبلیکیشنز اردو بازار لاہور)

حکیمُ الاُمت بیمارانِ دیوبند جناب تھانوی صاحب لکھتے ہیں اکثر آج کل بیٹے باپ کی قسم کھایا کرتے ہیں یہ مشرکوں والا عمل ہے ۔ (اَغلاطُ العَوام صفحہ نمبر 125 مطبوعہ مکتبہ خلیل اردو بازار لاہور)

تھانوی صاحب لکھتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا غیر اللہ کی قسم کھانے سے بند مشرک ہو جاتا ہے جیسے باپ بیٹے کی قسم کھاتا ہے غیر اللہ کی قسم مشرکوں والا عمل ہے ۔ (اصلاحی نصاب ، فروغ الایمان صفحہ نمبر 370 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ سواروں کی ایک جماعت کے ساتھ چل رہے تھے اور اپنے باپ کی قسم کھا رہے تھے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا کہ خبردار تحقیق اللہ تعالیٰ نے تمہیں باپ دادوں کی قسم کھانے سے منع کیا ہے ، جسے قسم کھانی ہے اسے ( بشرط صدق) چاہیے کہ اللہ ہی کی قسم کھائے ورنہ چپ رہے ۔ (صحیح بخاری شریف حدیث نمبر 6646)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا یہ فرمان سنا ہے ، تب سے میں نے ماں باپ کی قسم نہیں اٹھائی ، نا جان بوجھ کر ، نا نقل کرتے ہوئے ۔ (صحیح بخاری شریف حدیث نمبر 6647)۔(صحیح مسلم شریف حدیث نمبر 1646)

حضرت سعد بن عبیدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو کعبہ کی قسم اٹھاتے سنا تو فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا ۔ (سنن ابو داؤد حدیث نمبر 3251)

حضرت ابن عمر رضی الله عنہما نے ایک آدمی کوکعبہ کی قسم اٹھاتے سنا تو اس سے فرمایا : غیر اللہ کی قسم نہ کھائی جائے ، کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو فرماتے سنا ہے : ”جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا ۔ (سنن ترمذی حدیث نمبر 1535،چشتی)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : تم اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ ، نہ اپنی ماؤں کی قسم کھانا ، اور نہ ان کی قسم کھانا جنہیں لوگ اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں ، تم صرف اللہ کی قسم کھانا ، اور اللہ کی بھی قسم اسی وقت کھاؤ جب تم سچے ہو ۔ (سنن ابو داؤد حدیث نمبر 3248)

امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : غیر اللہ کی قسم کھانے کو شرک اس لیے قرار دیا گیا ہے کیونکہ قسم کھانے والا اللہ کے علاوہ جس کی قسم کھاتا ہے گویا وہ اس کی تعظیم کر رہا ہے جو رب کی تعظیم کے مشابہہ ہوتی ہے اور اللہ کی تعظیم کے مشابہہ کسی مخلوق چیز کی تعظیم نہیں ہو سکتی ، لہٰذا غیر اللہ کی قسم کھانا شرک ہے ، امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ مزید فرماتے ہیں کہ جو شخص غیر اللہ کی قسم کھالے اسے چاہیے کہ وہ ” لا الہ الا اللہ “ کہے ، یعنی شرک سے توبہ کرتے ہوئے اپنے مسلمان ہونے کا اقرار کرے ۔ (المغنی،جلد، 13)

امام ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اہل علم کہتے ہیں کہ کسی چیز کی قسم اٹھانا اس کی تعظیم اور عظمت کا اقرار ہے اور حقیقی عظمت صرف اللہ کے لئے ہے، اس لئے غیراللہ کی قسم کھانے سے منع کیا گیا ہے ۔ (فتح الباری شرح صحیح جلد نمبر 11 صفحہ نمبر 351)

ساجد خان نقشبندی دیوبندی کلما طلاق یعنی غیرُ اللہ کی قسم کھا کر احادیثِ مبارکہ دیگر دلائل اور حکیم الامت اشرف علی تھانوی کے ارشادات کی روشنی میں مشرک ہوا ۔ ساجد خان نقشبندی دیوبندی یا تو کلما طلاق کو اللہ یا اللہ عزّ و جل کی صفت ثابت کرے یا پھر حکیم الامت بیمارانِ دیوبند کی مان کر اقرار کرے کہ غیر اللہ کی قسم کھا کر مشرک ہوا اور تجدیدِ ایمان کرے ۔ اس کا سکرین شاٹ ساتھ دیا جا رہا ہے فیصلہ پڑھنے والے خود کریں سچا کون جھوٹا کون حکیم الامت دیوبند یا ساجد خان نقشبندی دیوبندی ؟ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...