Sunday 16 June 2019

علماء دیوبند کے نزدیک گستاخِ صحابہ اور شیعہ کافر نہیں ہیں

0 comments
علماء دیوبند کے نزدیک گستاخِ صحابہ اور شیعہ کافر نہیں ہیں

نوٹ : جن کتابوں کے حوالے دیئے گئے ہیں وہ سب اِس فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی کے پاس موجود ہیں فی الحال دو اسکینز فتاویٰ رشیدیہ کے ساتھ پیش کیئے جا رہے ہیں باقی بھی جلد پیش کر دیئے جائیں ان شاء اللہ ۔ کسی میں ہمت ہے تو ان حوالہ جات کو غلط ثابت کرے اول فول بکنے اور اُوٹ پٹانگ کرنے والو سے معذرت ۔

محترم قارئین کرام : آج کل دیوبندی حضرات تحفظِ ناموسِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں بڑا شور کرتے ہیں اور یہ نعرہ بھی زبان زدِ عام ہے کہ کافر کافر شیعہ کافر جو نہ مانے وہ بھی کافر آیئے دیوبندیوں کی اس منافقت کو انہیں کی کتابوں کی روشنی میں دیکھتے ہیں اور صرف سادہ سے سوال کا جواب چاہیئے مکتبہ فکر دیوبند کے لوگ جواب ان آپ کے علماء پر کیا فتویٰ لگے گا پڑھیئے اور مہذب علمی بحوالہ جواب دیجیئے فلاں نے یہ کیا فلاں نے وہ کیا جواب تصور نہیں ہوگا آپ ہی کے فتوے کافر کافر شیعہ کافر جو نہ مانے وہ بھی کافر کی روشنی میں جواب چاہیئے اور یہ بھی بتایئے توہینِ صحابہ رضی اللہ عنہم کا دروازہ کس نے کھولا ان ارشاداتِ علمائے دیوبند کو پڑھ کر جواب دیجیئے آیئے پڑھتے ہیں حقائق :

قطب العالم دیوبندی مذھب جناب رشید احمد گنگوہی صاحب لکھتے ہیں : روافض اور خوارج کو بھی اکثر علماء کافر نہیں کہتے حالانکہ وہ شیخین و صحابہ کو اور حضرت علی رضی اللہ عنہم اجمعین کو کافر کہتے ہیں ۔ (فتاویٰ رشیدیہ صفحہ نمبر 192 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی)

قُطبُ العالم دیوبند گنگوہی صاحب فرماتے ہیں کچھ لوگ شیعہ کو کافر ،کچھ فاسق کہتے ہیں اور میرے نزدیک شیعہ کافر نہیں۔(فتاویٰ رشیدیہ صفحہ نمبر 291)
(کافر کافر شیعہ کفر جو نہ مانے وہ بھی کافر گنگوہی صاحب کیا ہوئے جنابِ من ؟ ؟ ؟ ، چشتی)

مزید لکھتے ہیں : جو لوگ شیعہ کو کافر کہتے ہیں ان کے نزدیک تو اس کی نعش ویسے ہی کپڑے میں لپٹ کر داب دینا چاہیے اور جو لوگ فاسق کہتے ہیں ان کے نزدیک ان کی تجہیز و تکفین حسب وعدہ ہونا چاہیے اور ’’بندہ بھی ان کی تکفیر نہیں کرتا ۔ (فتاویٰ رشیدیہ صفحہ نمبر 291 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی)

مزید لکھا : جو شخص حضرات صحابہ )رضی اللہ عنہم) کی بے ادبی کرے وہ فاسق ہے فقط ۔ (فتاویٰ رشیدیہ صفحہ نمبر 250 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی)

حکیم الامت بیمارانِ دیوبند جناب اشرف علی تھانوی صاحب لکھتے ہیں : محض تبرائی کے حکم میں اختلاف ہے علاہ شامی نے عدم کفر کو ترجیح دی ہے ۔ مگر اس کے بدعی ہونے میں کچھ شک نہیں تو اس صورت میں گوہ وہ کافر نہ ہوگا ۔ (بوادر النوادر صفحہ نمبر 96 از اشرف علی تھانوی مطبوعہ ادارہ اسلامیات لاہور)

حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی توہین کا شرعی حکم‘‘ ۔ ’’مذکورہ بالا عبارت بلاشبہ حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) کی توہین اور سب و شتم میں داخل ہے اس کا مرتکب سخت گناہگار اور فاسق اور اہل سنت والجماعتہ سے خارج ہے ۔ (ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر 7 صفحہ نمبر 135،چشتی)

مگر خلفائے ثلثہ پر تبرا کرتے ہیں ان کے کفر میں اختلاف ہے مگر احتیاط اس میں ہے جس کو شامی نے اختیار کیا ہے کہ تکفیر نہ کی جائے لیکن اس میں شبہ نہیں کہ فاسق ہے ۔ ۔۔۔ دوسری قسم کے روافض کے لئے اگرچہ فتویٰ ان کے کفر کا نہ دیا جائے گا ۔ (ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر 7 صفحہ نمبر 137)

محض تبرے پر تو کافر کا فتویٰ مختلف فیہ ہے البتہ تحریف قرآن کا اعتقاد یہ صریح کفر ہے ۔ (ملفوظات حکیم الامت ج 7 ص 298)

مفتیانِ دارالعلوم دیوبند لکھتے ہیں : سوال : بکر یہ کہتا ہے کہ خلفائے ثلثہ جاہل تھے وہ کیا فیصلہ کرتے وغیرہ کہتا ہے ایسے شخص کی امامت کیسی ہے ۔

الجواب : ایسا عقیدہ رکھنے والا اور الفاظ نازیبا کہنے والا سخت عاصی اور فاسق ہے اور ظالم و جاہل ہے ۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 155)

دیوبندی حضرات علامہ عبدالحئی صاحب کو اپنا پیشوا بہت بڑا عالم کہتے ہیں لکھتے ہیں کہ : محققین حنفیہ اس سب صحابہ و ازواج مطہرات کو موجب کفر نہیں لکھتے بلکہ موجب فسق ’کما ھو مصرح فی تمہید السلمی لمولنا ولی اللہ ولکھنوی وغیرہ‘‘ پس اس تقریر پر زبیحہ رافضی کا حلال ہے ۔ واقعی اس رافضی (تبرائی) کے ہاتھ کا ذبیحہ حلال ہے ۔ بنا برقول منقول از جمہور متکلمین و فقائے کرام ۔ (فتویٰ عبدالحئی جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 16مطبوعہ سراج الدین لاہور)

اور جو رافضی ایسے گنے نہ ہوں گو سب صحابہ کرتے ہوں وہ فاسق ہیں کافر نہیں ذبیحہ ان کے ہاتھ کا حلال ہے حرام نہیں ۔ مناکحت بھی ان کی درست ہے
(فتاویٰ عبدالحئی جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 78 مطبوعہ سراج الدین لاہور)

مزید لکھتے ہیں : تبرائی شیعہ کافر نہیں ہے ۔ (فتاویٰ عبدالحئی جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 41 مطبوعہ سراج الدین لاہور)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔