یا رسولِ کبریا فریاد ہے ، یا محمد مصطفیٰ فریاد ہے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم
محترم قارئین کرام : آئے دن مسلمانانِ اہلسنت پر شرک شرک کے فتوے لگا کر امتِ مسلمہ میں تفرقہ و انتشار اور فساد پھیلانے والے موجودہ متعصب دیوبندیوں کے اکابرین کے پیر و مرشد حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکّی رحمۃ اللہ علیہ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی بارگاہِ عالیشان میں اس طرح فریاد کرتے ، مدد کےلیئے پکارتے ہیں اہلسنت کے راستے کو چھوڑ کر وہابیت کے راہ پر چلنے والے جہلائے دیوبند کو دعوت فکر اور صرف اتنی گزارش ہے کہ چلو جس طرح حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ پڑھتے اور پکارتے تھے تم بھی پڑھ لو اور پکارو ان اشعار کو پڑھنے سے پہلے حاجی صاحب کے یہ ارشادات پڑھیں :
الصّلوٰۃ والسّلام علیک یارسول اللہ پڑھنے کے جواز میں کوئی شک نہیں ہے کیونکہ عالم امر مقید نہیں ہے دور و نزدیک کوئی حیثیت نہیں رکھتا فرمان مرشد اکابرین دیوبند جناب حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ امداد المشتاق صفحہ نمبر 60 مکمل اصل اسکین آپ کے سامنے ہے پڑھیئے اور مسلک حق کا فیصلہ کیجیئے ساتھ ہی کھسیانی بلی کھمبا نوچے کی زندہ عملی مثال تھانوی صاحب کا حاشیہ پڑھیئے کہتے ہیں پڑھنے والے کو اگر کشفی کیفیت حاصل ہو تو پڑھ سکتا ہے ورنہ اجازت نہیں دی جائے گی مگر تھانوی صاحب اسے ناجائز نہیں لکھ سکے اگر وہ یا کوئی دیوبندی اسے ناجائز ، یا شرک کہتا ہے تو مرشد اکابرین دیوبند کو ناجائز کام کا مرتکب اور مشرک قرار دینا پڑے گا اس لیئے کہ ناجائز شرک ہر ایک کےلیئے ناجائز و شرک ہوگا ۔
الصلوٰۃ والسلام علیک یارسول کا وظیفہ اپنا لو زیارت نصیب ہوگی مرشد دیوبند
جملہ علماءِ دیوبند کے مرشد فرماتے ہیں : الصلوٰۃ والسلام علیک یارسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وظیفہ اپنا لو تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت ہوگی ۔ (کلیات امدادیہ صفحہ نمبر 61،چشتی)
جملہ علماءِ دیوبند کے مرشد حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی الصلوٰۃ والسلام علیک یارسول کے وظیفے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت کا وسیلہ بتا رہے ہیں اے فیس بک کے مفتیان دیوبند اگر یہ پڑھنا شرک ہے (یاد رہے مرشد دیوبند نے دور و نزدیک کی کوی قید نہیں لگای) تو مرشد اکابرین دیوبند مشرک ہوے کہ نہیں ؟
اگر نہیں تو پھر مسلمانان اہلسنت پر یہ درود و سلام پڑھنے کی وجہ سے شرک کے فتوے کیوں ؟
اگر یہ درود و سلام پڑھنا شرک ہے تو کیا شرکیہ اعمال کرنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت نصیب ہوتی ہے ؟
اے اللہ کے بند میری مدد کرو پکارنا اور یا شیخ عبد القادر جیلانی شیئا للہ پڑھنا وسیلہ سمجھ کر جائز ھے اور نداء غیراللہ پر مرشد گرامی علماء دیوبند حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ اعتدال پر مبنی بہترین فیصلہ آیئے اسی کی روشنی میں نفرتیں کم کریں ۔ (کلیات امدادیہ صفحہ نمبر 83 ، 84 پر فیصلہ ہفت مسلہ مطبوعہ دارالاشاعت مکتبہ دیوبند اردو بازار کراچی)
میں حیران ہوں بعض دیوبندی حضرات آکر کمنٹ لکھتے ہیں کہ ایسی کوئی کتاب ہے ہی نہیں مجھے کہتے ہیں کچھ دیر بعد جواب دیتے ہیں پھر آکر یہی کمنٹ کرتے شائید اپنے کسی مولوی صاحب سے پوچھتے ہونگے تو وہ بھولے بھالے لوگوں کو ایک ہی جواب سیکھا دیتے ہیں کہ ایسی کوئی کتاب نہیں ہے اے مکتبہ فکر دیوبند کے لوگو کب تک جھوٹ بولتے رہو گے یہ کتاب تو تمام اکابر علماء دیوبند کے مرشد گرامی کی ہے پھر جھوٹ کیوں بولتے ہو کہ ایسی کوئی کتاب نہیں مکتبہ کا نام پتہ لکھا ہوا ہے یہ کتاب آج بھی مل جاتی ہے اے لوگو خود لے کر پڑھو اور حق کو قبول کرو جھوٹ کا ساتھ مت دو ایک دن مرنا ہے سب نے ۔
یا رسولِ کبریا فریاد ہے
یا محمد مصطفیٰ فریاد ہے
آپ کی امداد ہو میرا یا نبی
حال ابتر ہوا فریاد ہے
سخت مشکل میں پھنسا ہوں آجکل
اے مرے مشکل کُشا فریاد ہے
دردِ ہجراں سے ہے لب پر جاں مری
اب تو گہہ کیجئے دوا فریاد ہے
چہرۂ تاباں کو دکھلا دو مجھے
تم سے اے نورِ خدا فریاد ہے
گردن و پا سے مری زنجیر و طوق
یا نبی کیجئے جدا فریاد ہے
قیدِ غم سے اب چھڑا دیجئے مجھے
یا شہِ ہر دو سرا فریاد ہے
یا نبی احمد کو در پر لو بلا
اس لئے صبح و مسا فریاد ہے
ایک اور نعت شریف میں آپ اپنے درد و غم کو اپنے آقا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی خدمت میں اس طرح پیش کرتے ہیں :
آپ کی فرقت نے مارا یا نبی
دل ہوا غم سے دو پارا یا نبی
طالبِ دیدار ہوں دکھلائیے
روئے نورانی خدارا یا نبی
حق تعالیٰ کے تم ہی محبوب ہو
کون ہے ہمسر تمہارا یا نبی
دردِ ہجراں کے سبب مجھ سے کیا
صبر و طاقت نے کنارا یا نبی
باغِ جنت سے زیادہ ہے عزیز
مجھ کو وہ کوچہ تمہارا یا نبی
مرتے دم گر دیکھ لوں روضہ شریف
زندگی ہووے دوبارہ یا نبی
لیجئے در پر بلا کب تک پھروں
در بدر یاں مارا مارا یا نبی
چین آتا ہے مرے دل کو تمام
نام لیتے ہی تمہارا یا نبی
ایک اور مشہور نعت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو اس طرح پکارتے ہیں :
کر کے نثار آپ پہ گھر بار یا رسول
اَب آ پڑا ہوں آپ کے دربار یا رسول
عالم نہ متقی ہوں نہ زاہد نہ پارسا
ہوں اُمتی تمہارا گنہگار یا رسول
اچھا ہوں یا برا ہوں غرض جو کچھ ہوں سو ہوں
پر ہوں تمہارا تم میرے مُختار یا رسول
کِس طرح آہ میں کروں خدمت میں حال عرض
ہوں خجلتِ گناہ سے سرشار یا رسول
ذات آپ کی تو رحمت و اُلفت ہے سر بسر
میں گرچہ ہوں تمام خطاوار یا رسول
کرئیے نہ میرے فعل بُروں پر نگاہ تم
کیجو نظر کرم کی بس اِک بار یا رسول
جس دن تم عاصیوں کے شفیع ہو کے پیشِ حق
اُس دن نہ بھولنا مجھے زنہار یا رسول
لیجو خدا کے واسطے اُس دن مری خبر
عصیاں کا میرے جب کھلے اخبار یا رسول
تم نے بھی گر نہ لی خبر اس حالِ زار کی
اَب جا کہاں بتاؤ یہ ناچار یا رسول
دونوں جہاں میں مجھ کو وسیلہ ہے آپ کا
کیا غم ہے گرچہ ہوں میں بہت خوار یا رسول
کیا ڈر ہے اُس کو لشکرِ عصیان و جرم سے
تم سا شفیع ہو جس کا مددگار یا رسول
گھیرا ہے ہر طرف سے مجھے درد و غم نے آہ
اب زندگی بھی ہو گئی دُشوار یا رسول
ہو آستانہ آپ کا اِمداد کی جبیں
اور اس سے زیادہ کچھ نہیں دَرکار یا رسول
حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکّی رحمۃ اللہ علیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دیدار فیض بخش کی التجا آپ علیہ السلام کی بارگاہ عزت پناہ میں اس طرح پیش کرتے ہیں :
ذرا چہرہ سے پردے کو اُٹھاؤ یا رسول اللہ
مجھے دیدار ٹک اپنا دکھاؤ یا رسول اللہ
کرو روئے منوّر سے مری آنکھوں کو نورانی
مجھے فرقت کی ظلمت سے بچاؤ یا رسول اللہ
اُٹھا کر زُلفِ اقدس کو ذرا چہرہ مبارک سے
مجھے دیوانہ اور وحشی بناؤ یا رسول اللہ
شفیعِ عاصیاں ہو تم وسیلۂ بیکساں ہو تم
تمہیں چھوڑ اب کہاں جاؤں بتاؤ یا رسول اللہ
پیاسا ہے تمہارے شربتِ دیدار کا عالَم
کرم کا اپنے اک پیالہ پلاؤ یا رسول اللہ
خدا عاشق تمہارا اور ہو محبوب تم اُس کے
ہے ایسا مرتبہ کس کا سناؤ یا رسول اللہ
چھچیں خجلت سے جا کر پردۂ مغرب میں ماہ و خور
گر اپنے حُسن کا جلوہ دکھاؤ یا رسول اللہ
لگے گا جوش کھانے خود بخود دریائے بخشایش
کہ جب حرفِ شفاعت لب پہ لاؤ یا رسول اللہ
یقیں ہو جائے گا کفّار کو بھی اپنی بخشش کا
جو مَیداں میں شفاعت کے تم آؤ یا رسول اللہ
مجھے بھی یاد رکھیو ہوں تمہارا اُمتی عاصی
گنہگاروں کو جب تم بخشواؤ یا رسول اللہ
ہوا ہوں نفس اور شیطاں کے ہاتھوں سے بہت رُسوا
مرے اب حال پر تم رحم کھاؤ یا رسول اللہ
اگرچہ نیک ہوں یا بد تمہارا ہو چکا ہوں میں
تم اَب چاہو ہنساؤ یا رلاؤ یا رسول اللہ
کرم فرماؤ ہم پر اور کرو حق سے شفاعت تم
ہمارے جرم و عصیاں پر نہ جاؤ یا رسول اللہ
جہاز اُمت کا حق نے کر دیا ہے آپ کے ہاتھوں
بس اب چاہو ڈباؤ یا تراؤ یا رسول اللہ
مشرّف کر کے مجھ کو کلمۂ طیّب سے اپنے تم
پھر اب نظروں سے اپنی مت گراؤ یا رسول اللہ
پھنسا ہوں ہر طرح گردابِِ غم میں ناخدا ہو کر
مری کشتی کنارے پر لگاؤ یا رسول اللہ
اگرچہ ہوں نہ لائق دان کے پر امید ہے تم سے
کہ پھر مجھ کو مدینے میں بلاؤ یا رسول اللہ
حبیبِ کبریا ہو تم، امامِ انبیاء ہو تم
ہمیں بہرِ خدا حق سے مِلاؤ یا رسول اللہ
شرابِ بے خودی کا جام اِک مجھ کو پلا کر اَب
دوئی کے حرف کو دل سے مٹاؤ یا رسول اللہ
بہت بھٹکا پھرا میں وادئ فرقت میں جوں وحشی
کرم فرماؤ اب تو مت پھراؤ یا رسول اللہ
مشرّف کر کے دیدارِ مبارک سے مجھے اِک دم
مرے غم دین و دنیا کے بھلاؤ یا رسول اللہ
خدا کے واسطے رحمت کے پانی سے مرے اگر
تپِ ہجراں کی آتش کو بجھاؤ یا رسول اللہ
پھنسا کر اپنے دامِ عشق میں امداد عاجز کو
بس اب قیدِ دو عالم سے چھڑاؤ یا رسول اللہ
(کلیات امدادیہ صفحات 90 ، 91 دارالاشاعت کراچی)
خود کو دیوبندی کہلانے والوں سے صرف اتنی گزارش ہے جو کچھ مرشد علمائے دیوبند فرما رہے ہیں اسے مان لیجیئے جھگڑے ختم ہوسکتے ہیں ۔
یا پھر جو فتوے آپ لوگ مسلمانانِ اہلسنّت پر لگاتے ہیں وہ سارے فتوے مشرک ، بدعتی وغیرہ کے مرشد علمائے دیوبند پر لگا دیجیئے ؟
No comments:
Post a Comment