Friday, 21 June 2019

تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں اس لیے تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ

تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں اس لیے تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : نِسَآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ۪ فَاۡتُوۡا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ۫ وَقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمْؕ وَ اتَّقُوا اللہَ وَاعْلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ مُّلٰقُوۡہُؕ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیۡنَ ۔ ﴿سورہ بقرہ آیت نمبر 223﴾
ترجمہ : تمہاری عورتیں تمہارے لئے کھیتیاں ہیں ، تو آؤ اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو اور اپنے بھلے کا کام پہلے کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اس سے ملنا ہے اور اے محبوب (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم) بشارت دو ایمان والوں کو ۔

نِسَآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ : تمہاری عورتیں تمہارے لئے کھیتیاں ہیں ۔ عورتوں سے متعلق فرمایا کہ وہ تمہاری کھیتیاں ہیں یعنی عورتوں کی قربت سے نسل حاصل کرنے کا ارادہ کرو ، نہ کہ صرف اپنی خواہش پوری کرنے کا ۔ نیز عورت سے ہر طرح ہم بستری جائز ہے لیٹ کر ، بیٹھ کر ، کھڑے کھڑے ، بشرطیکہ صحبت اگلے مقام میں ہو کیونکہ یہی راستہ کھیتی یعنی اولاد کا ثمرہ حاصل کرنے کا ہے ۔

وَقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُم : اور اپنے بھلے کا کام پہلے کرو ۔ اس سے مراد ہے کہ اعمال صالحہ کرویا جماع سے قبل بسم اللہ پڑھو نیز بیویوں میں مشغول ہو کر عبادات سے غافل نہ ہو جاؤ ۔

اولاد کوشیطان سے محفوظ رکھنے کی دعا

حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس جائے تو کہے : بِسْمِ اللہِ اَللّٰہُمَّ جَنِّبْنَا الشَّیْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا ۔
ترجمہ : اللہ کے نام کے ساتھ ، اے اللہ !عَزَّوَجَلَّ ، ہمیں شیطان سے محفوظ رکھنا اور اس کو بھی شیطان سے محفوظ رکھنا جو تو ہمیں عطا فرمائے ۔ پس (یہ دعا پڑھنے کے بعد صحبت کرنے سے) جو بچہ انہیں ملا اسے شیطان نقصان نہیں پہنچا سکے گا ۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضوئ، باب التسمیۃ علی کلّ حال وعند الوقاع، ۱/۷۳، الحدیث: ۱۴۱)

سورة البقرة کی آیت نمبر دو سو تئیس (223) کا شانِ نزول

عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعْتُ جَابِرًا قَالَ کَانَتِ الْیَهودُ تَقُولُ إِذَا جَامَعَها مِنْ وَرَائِها جَاءَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ فَنَزَلَتْ {نِسَـآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّـکُمْ فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ وَقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِکُمْ ط وَاتَّقُوا ﷲَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّکُمْ مُّلٰقُوْه ط وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَo} ۔ (سورۃُ البقرة، 2: 223)
ترجمہ : حضرت ابن المکندر رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ یہود کہا کرتے تھے کہ جو آدمی پیچھے کی جانب سے عورت کے ساتھ جماع کرتا ہے ، تو اس سے پیدا ہونے والا بچہ بھینگا ہوتا ہے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی : تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں اس لیے تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ ، اور اپنے لیے آئندہ کا کچھ سامان کر لو ۔ اور ﷲ کا تقویٰ اختیار کرو اور جان لو کہ تم اس کے حضور پیش ہونے والے ہو، اور (اے حبیب!) آپ اہلِ ایمان کو خوشخبری سنا دیں (کہ ﷲ کے حضور ان کی پیشی بہتر رہے گی) ۔ (بخاري، الصحیح، 4: 1645، رقم: 4254، دار ابن کثیر الیمامة بیروت)(مسلم، الصحیح، 2: 1058، رقم: 1435، دار احیاء التراث العربي بیروت)(ترمذي، السنن، 5: 215، رقم: 2978، دار احیاء التراث العربي بیروت،چشتی)(ابن ماجه، السنن، 1: 620، رقم: 1925، دار الفکر بیروت)

مذکورہ آیت مبارکہ کو سمجھنے کے لیے ان احادیث کا مطالعہ ضروری ہے : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ عُمَرُ إِلَی رَسُولِ ﷲِ فَقَالَ یَا رَسُولَ ﷲِ هلَکْتُ قَالَ وَمَا أَهلَکَکَ ؟ قَالَ حَوَّلْتُ رَحْلِي اللَّیْلَة قَالَ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْه رَسُولُ ﷲِ شَیْئًا قَالَ فَأُنْزِلَتْ عَلَی رَسُولِ ﷲِ هذِه الْآیَة {نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ} أَقْبِلْ وَأَدْبِرْ وَاتَّقِ الدُّبُرَ وَالْحَیْضَة۔
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت ہے حضرت عمر رضیٰ اللہ تعالیٰ عنہ نے حاضر خدمت ہوکر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم ! میں ہلاک ہوگیا آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہیں کس چیز نے ہلاک کیا ؟ عرض کیا گذشتہ رات میں نے اپنی سواری کا رخ بدل دیا ۔ حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما فرماتے ہیں نبی کریم صلیٰ اللہ عیہ وآلہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ’’نِسَاءکُمْ حَرْثٌ لَکُمْْ‘‘ آگے کی طرف سے آؤ یا پیچھے کی طرف سے ہوکر لیکن پاخانے کی جگہ اور حیض سے بچو ۔ (ترمذي، السنن، 5: 214، رقم: 2980)

عَنْ خُزَیْمَة بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ ﷲِ صلیٰ الله علیه وآله وسلم إِنَّ ﷲَ لَا یَسْتَحْیِي مِنْ الْحَقِّ لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَدْبَارِهنَّ ۔
ترجمہ : حضرت خزیمہ رضیٰ اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا ۔ عورتوں سے ان کے پیچھے کی جگہ میں جماع نہ کرو ۔ (أحمد بن حنبل، المسند، 5: 214، رقم: 21914، مؤسسة قرطبة مصر)(ترمذي، السنن، 3: 468، رقم: 1164
ابن ماجه، السنن، 1: 619، رقم: 1924)(دارمي، السنن، 1: 276، رقم: 1142، دار الکتاب العربي بیروت،چشتی)(نسائي، السنن الکبری، 5: 316، رقم: 8984، دار الکتب العلمیة بیروت)(ابن حبان، الصحیح، 9: 515، رقم: 4200، مؤسسة الرسالة بیروت)(ابن أبي شیبة، المصنف، 3: 530، رقم: 16810، مکتبة الرشد الریاض)(أبي عوانة، المسند، 3: 85، رقم: 4294، دار المعرفة بیروت)(طبراني، المعجم الکبیر، 4: 84، رقم: 3716، مکتبة الزهراء الموصل)(ابن جارود، المنتقی، 1: 181، رقم: 728، مؤسسة الکتاب الثقافیة بیروت)(بیهقي، السنن الکبری، 7: 197، رقم: 13894، مکتبة دار الباز مکة المکرمة)

عَنْ أَبِي هرَیْرَة قَالَ قَالَ رَسُولُ ﷲِ صلیٰ الله عیه وآله وسلم مَلْعُونٌ مَنْ أَتَی امْرَأَتَه فِي دُبُرِها ۔
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضیٰ اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : اپنی بیوی کے پاخانے کے مقام میں صحبت کرنے والا ملعون ہے ۔ (أحمد بن حنبل، المسند، 2: 444، رقم: 9731)(أبي داؤد، السنن، 2: 249، رقم: 2162، دار الفکر،چشتی)(نسائي، السنن الکبری، 5: 323، رقم: 9015) (أبي عوانة، المسند، 3: 85، رقم: 4292)

عَنْ أَبِي هرَیْرَة قَالَ قَالَ رَسُولُ ﷲِ صلیٰ الله علیه وآله وسلم إِنَّ الَّذِي یَأْتِي امْرَأَتَه فِي دُبُرِها لَا یَنْظُرُ ﷲُ إِلَیْه ۔
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جو شخص اپنی بیوی کے پاس اس کی دبر میں جائے ، ﷲ تعالیٰ اس کی طرف نظر رحمت نہیں کرے گا ۔ (أحمد بن حنبل، المسند، 2: 272، رقم: 7670)(عبد الرزاق، المصنف،11 :442 ، رقم: 20952، المکتب الاسلامي بیروت)

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ ﷲِ صلیٰ الله عیه وآله وسلم لَا یَنْظُرُ ﷲُ إِلَی رَجُلٍ أَتَی رَجُلًا أَوِ امْرَأَة فِي الدُّبُرِ ۔
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ا س شخص کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھتا جو کسی مرد یا عورت سے غیر فطری عمل کرے ۔ (ترمذي، السنن، 3: 469، رقم: 1165،چشتی)(نسائي، السنن الکبری، 5: 320، رقم: 9001)(أبو یعلی، المسند، 4: 266، رقم: 2378، دار المأمون للتراث دمشق)(ابن حبان، الصحیح، 10: 266، رقم: 4418)(ابن أبي شیبة، المصنف، 3: 529، رقم: 16803)(ابن جارود، المنتقی، 1: 181، رقم: 729)

محترم قارئین کرام : اس آیت مبارکہ کا شانِ نزول بیان کرنے کے ساتھ وضاحت اس لیے کر دی ہے کہ صرف آیت مبارکہ پڑھ کر کوئی یہ مراد نہ لے لے کہ بیوی کا جو راستہ چاہے استعمال کر سکتے ہیں ۔ نہیں ، اس سے مراد ہے راستہ صرف اگلا ہی استعمال کرنا ہے ، طریقہ جو مرضی اپنائیں کوئی پابندی نہیں ہے ۔ کلمہ طیّبہ حَرْثٌ (کھیتی) واضح طور پر اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ دُبر (پاخانے کی جگہ) کھیتی کا مقام یعنی اولاد جننے کی جگہ نہیں ہے ، بلکہ مقام فرث یعنی غلاظت کا مقام ہے ۔ ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط

جاہل قصہ گو واعظین کا رد اور خطباء و مقررین کےلیے شرائط محترم قارئینِ کرام : مقرر کےلیے چار شرائط ہیں ، ان میں ایک بھی نہ پائی جائے تو تقریر...