چومنا شرک ہے شرک کے ٹھیکداروں کو جواب
محترم قارئین کرام : چومنے کو شرک کہنے والوں کوشرک کا بخار ہوا ہوا ہے لیکن ان بچاروں کو شرک کی تعریف ہی نہیں آتی اگر شرک کی تعریف آتی تو یہ بات نہ کرتے کیونکہ چومنا توشرک کی جڑیں کاٹتا ہے اس لئے کہ اللہ عزوجل کو چوم نہیں سکتےاور جس کوچوما جائےوہ اللہ نہیں ہوتا ہم اللہ عزوجل کے پیاروں کے ہاتھ چوم کریہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ اللہ نہیں ہیں جواللہ عزوجل ہے وہ چوما نہیں جاتا . آیئے دلائل کی روشنی میں اس مسلہ کے بارے میں پڑھتے ہیں :
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا دونوں ایک دوسرے کے ہاتھ چوما کرتے تھے ۔ (امام بخاری کی کتاب الادب المفردصفحہ138 ) (سنن ابوداؤد شریف جلد2صفحہ218 )(مشکوۃ شریف صفحہ402)(حجۃ البالغہ جلد2صفحہ148)(مدارج النبوت جلد2صفحہ543.542)
شرک کے ٹھیکداروں کا اعتراض : ہاتھ چوم سکتے ہیں پاؤں چومنے کی کیا دلیل ہے ؟
ہمارا کا جواب : حضرت ذراع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم وفدعبدالقیس میں شامل تھے جب ہم مدینہ شریف میں آئےتوجلدی جلدی اپنی سواریوں سےاترے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ہاتھوں اورپاؤں کوچومنے لگے ۔ (سنن ابوداؤد شریف جلد2صفحہ218 ،چشتی)(مشکوۃ شریف صفحہ402)(کتاب الاذکارللنووی صفحہ232)
حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ دو (2) یہودیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا کلمہ پڑھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ہاتھوں اور پاؤں کوچوما ۔ (جامع ترمذی شریف جلد2صفحہ98)(مشکوۃ شریف صفحہ17)(حجۃ اللہ علی العالمین صفحہ118)(کتاب الاذکارللنووی جلد2صفحہ271)
شرک کے ٹھیکداروں کا اعتراض : وصال کے بعد چومنے کی کیا دلیل ہے ؟
ہمارا کا جواب : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ظاہری وصال مبارک کے بعد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی پیشانی کوچوما ۔ (صحیح بخاری شریف جلد1صفحہ166)(سنن ابن ماجہ شریف حدیث نمبر1496)
شرک کے ٹھیکداروں کا اعتراض : سنیوں کیا تم نے ہمارےشیخ الکل فی الکل کا فتاوٰی نذیریہ جلد1صفحہ340 اور ہمارے دیگرمولویوں کی کتب میں یہ نہیں پڑھا کہ قول صحابی حجت نیست صحابی کی بات ہمارے لیئے حجت نہیں ہے ہمیں تو نبی علیہ السلام کا عمل بتاؤ ؟
ہمارا کا جواب : ہاں شرک کے ٹھیکدارو تم توشیعہ کی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بھی انکار کرتے ہو چلو پھر تم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کا عمل بتاتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے رضائی بھائی حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا وصال مبارک ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے وصال کے بعد ان کی پیشانی کو چوما ۔ (سنن ابوداؤدشریف باب نمبر581حدیث نمبر1386،چشتی)(سنن ابن ماجہ شریف باب نمبر434 حدیث نمبر1517)
شرک کے ٹھیکداروں کا اعتراض : تم مزارات کو چومتے ہو جو بے جان ہے اس کی کیا دلیل ہے ؟
ہمارا کا جواب : اگربے جان چیز کو چومنا شرک ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حجراسود کو نہ چومتے معلوم ہوا متبرک چیز کوچومنا تو سنت ہے ۔
رہی بات مزارات کی تو ؟ ابوداؤد بن ابی صالح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن مروان نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے روضے پر آیا تو دیکھا ایک صاحب اپناچہرہ قبرانورپر رکھےہوئے ہیں ۔ مروان نے کہا تمہیں معلوم ہو تم کیا کر رہے ہو ؟ ان صاحب نےجب اپنا چہرہ قبرانور سے اٹھایا تو وہ صحابی رسول حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ تھے ۔ انہوں نےفرمایا ہاں میں جانتا ہوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے پاس آیا ہوں کسی پتھر کے پاس نہیں آیا ۔ (مسند احمد بن حنبل جلد5صفحہ422)(مجمع الزوائدجلد4صفحہ5)(مستدرک امام حاکم جلد4صفحہ515 ، امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ھذاحدیث صحیح الاسناد)
اگرہم اہلسنت صرف چوم لیں تونجدی شرک کا فتوی لگاتا ہے ادھرپیارے صحابی رضی اللہ عنہ کو دیکھو اپنا پوراچہرہ ہی قبر انور پر رکھ کر جلوہ افروز تھے .اگر نجدی پھربھی چومنے کو شرک کہے تو پھر اس نجدی کو کہیں کہ تیری ماں کے ساتھ شرک پہلے ہوا اورتوبعد میں دنیا میں آیا ۔
محدث الوہابیہ شیخ ناصر البانی لکھتے ہیں : حدیث پاک : جب مؤذِّن نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کا نام لے چوم کر آنکھوں پر لگانے والے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی شفاعت نصیب ہوگی ۔ (احادیث ضعیفہ کا مجموعہ صفحہ 174 محدث الوہابیہ ناصر البانی)
نوٹ : تمام محدثین کرام علیہم الرّحمہ کے نزدیک فضائل کے باب میں ضعیف حدیث قابل عمل اور قبول ہے خود وہابیہ و دیابنہ کے علماء نے بھی یہی لکھا ۔ شکر ہے محدث الوہابیہ نے اگرچہ ضعیف لکھا مگر حدیث مان لیا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اندھے تعصب سے بچائے اور مکمل احادیث مبارکہ کو ماننے کی توفیق عطاء فرمائے آمین ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment