اقامتِ نماز کے وقت کب کھڑے ہوں احادیثِ مبارکہ و کتبِ فقہ کی روشنی میں
حضرت عبد اللہ بن ابی قتادۃ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ اپنے والد گرامی حضرت ابو قتادۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : اذا اقیمت الصلاۃ فلا تقوموا حتی ترونی ۔
ترجمہ : جب اقامت کہی جائے تو اس وقت تک نہ اٹھو جب تک تم مجھے نہ دیکھ لو ۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر ۷۳۶، ۸۳۶، ۹۰۹، صحیح مسلم حدیث نمبر ۵۹۳۱، سنن ابی داود حدیث نمبر ۹۳۵، جامع ترمذی حدیث نمبر ۲۹۵، سنن النسائی حدیث نمبر ۷۸۶، مسند احمد بن حنبل حدیث نمبر ۰۴۶۲۲، ۹۴۶۲۲، ۶۶۶۲۲، ۵۷۶۲۲، ۲۰۷۲۲)
بخاری و مسلم کی یہ صحیح حدیث اعلان کر رہی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے اقامت شروع ہوتے ہی کھڑے ہونے سے منع فرمایا ہے ۔
عملِ مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم
حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں : کان اذا قال بلال: قد قامت الصلاۃ نھض رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فکبر ۔
ترجمہ : جب حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ ”قد قامت الصلاۃ“ کہتے تو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم اٹھتے، پھر”اللہ اکبر“کہتے ۔ (مسند البزار حدیث نمبر ۱۷۳۳، السنن الکبری للبیہقی حدیث نمبر ۰۹۳۲،چشتی)
خلیفہ راشد حضرت سیدنا عثمان ذو النورین رضی اللہ تعالی عنہ کا عمل
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ان عثمان کان اذا سمع المؤذن قال قد قامت الصلاۃ، قال: مرحبا بالقائلین عدلا وبالصلاۃ مرحبا واھلا، ثم ینھض الی الصلاۃ ۔
ترجمہ : حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ جب مؤذن کو ”قد قامت الصلاۃ“ کہتے سنتے تو کہتے: حق کہنے والوں کو مرحبا، نماز کو مرحبا وخوش آمدید، پھرنماز کے لیے اٹھ کر کھڑے ہوتے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ حدیث نمبر ۱۸۳۲، ۲۹۳۰۲)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کا عمل
حضرت ابو یعلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رأیت انس بن مالک اذا قیل: قد قامت الصلاۃ وثب فقام ۔
ترجمہ : میں نے حضرت انس بن مالک ص کو دیکھا کہ جب ”قد قامت الصلاۃ“ کہا جاتا تو فورا اٹھ کر کھڑے ہو جاتے ۔ (الاوسط لابن المنذر حدیث نمبر ۲۲۹۱)
امام ابو حنیفہ، امام ابو یوسف ، امام محمد رحمہم اللہ علیہم کا نظریہ
حضرت امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے شاگرد حضرت امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اذا کان الامام معھم فی المسجد فانی احب لھم ان یقوموا فی الصف اذا قال المؤذن حی علی الفلاح ۔
ترجمہ : جب امام جماعت کے ساتھ مسجد میں موجود ہو تو میرے نزدیک محبوب یہ ہے کہ جب مؤذن ”حی علی الفلاح“ کہے تو سب لوگ صف میں کھڑے ہوجائیں ۔ (المبسوط للشیبانی ج۱ص۸۱،چشتی)
محیطِ برھانی اور اس کے علاوہ کئی ایک معتبر کتابوں میں امام ابو حنیفہ ، امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہم اللہ علیہم کا یہی نظریہ ذکر فرمایا اور اسی کو صحیح قرار دیا ۔
یہ مبارک احادیث اور پاکیزہ جملے ہمیں دعوت دیتے ہیں کہ ہم اقامت شروع ہوتے ہی اٹھ کر کھڑے نہ ہو جائیں ۔ بلکہ ”حی علی الفلاح“ پہ اٹھنے کی ابتداء کریں اور ”قد قامت الصلاۃ“ تک بالکل سیدھے کھڑے ہو جائیں ۔
امام قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ وہ مؤذن کے قول قدقامت الصلوۃ کے وقت کھڑے ہوتے تھے اور علمائے کوفہ اسی بات پر ہیں کہ وہ صف میں مئوذن کے قول’’حیّ علی الفلاح‘‘کے وقت کھڑے ہوتے تھے . (اکمال المعلم بفوائد مسلم شرح مسلم ج2 ص557)
امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ :“لوگوں کے لئے یہی مناسب ہےکہ جب مؤذن حی علی الفلاح کہے تو کھڑے ہوں اور اپنی صفیں سیدھی کریں اور اپنے کندھوں کو کندھوں سے ملائیں .(مؤطا امام محمد، مترجم ص 74)
لہٰذا جمہور اہلِ اِسلام کا اِقامتِ نماز کےوقت مسنون اور مستحب طریقہ کے مطابق حی علی الصلوۃ حیّ علی الفلاح اورقد قامت الصلوٰۃ پر کھڑے ہونے کا معمول ہے،
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلّم نے ارشادفرمایا : جب نماز کی تکبیر کہی جائے تو تم نہ کھڑے ہو حتی کہ مجھے نکلتے دیکھ لو ۔ (جامع الاحادیث الکبیر ،ج1،ص172، رقم الحدیث :1073،چشتی)
حکیم الا مت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت رقم طراز ہیں کہ :“یعنی تکبیر کے وقت صف میں پہلے سے نہ کھڑے ہوجاؤ بلکہ جب مجھے حجرہ شریف سے نکلتے دیکھو تب کھڑے ہو تاکہ نماز کے قیام کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلّم کے لئے قیام تعظیمی بھی ہوجائے، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلّم ’’ حی علی الفلاح ‘‘ پر حجرے سے باہر جلوہ گر ہوتے تھے.اب بھی سنت یہی ہے کہ مقتدی صف میں بیٹھ کر تکبیر سنے’’ حی علی الفلاح‘‘ پر کھڑے ہوں. (مرأۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ج1 ص400)
ایک اور جگہ اسی حدیث پاک ’’لاتقوموا حتی ترونی‘‘ کے تحت لکھتے ہیں : اس زمانہ میں طریقہ یہ تھاکہ صحابہ کرام صف بنا کر بیٹھ جاتے ، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلّم اپنے حجرے میں رونق افروز ہوتے، مکبرکھڑے ہو کر تکبیر شروع کرتا ،جب ’’حی علی الفلاح ‘‘ پر پہنچتا تو سرکار علیہ الصلوۃ والسلام حجرے سے باہر تشریف لاتے اور صحابہ کرام کو نظر آتے ، فقہاء فرماتے ہیں : کہ نمازی صف میں ’’حی علی الفلاح‘‘پر کھڑے ہوں ان کا ماخذ یہ حدیث ہے ۔ (مراٰۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ،ج 1،ص،391 مطبوعہ قادری پبلشرز اردو بازار لاھور)
عن قتادة قال قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم اذا اقيمت الصلوة فلا تقوموا حتیٰ ترونی.(مسلم شريف، 1 : 240)
ترجمہ : حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب اقامت پڑھی جائے تو تم نماز کے لیے مت کھڑے ہو جب تک مجھے نہ دیکھو۔
عن عبدالرحمن بن عوف سمع ابا هريرة يقول اقيمت الصلوٰة فَقُمْنا فَعَدَّلنا الصفوف قيل ان يخرج الينا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم.(مسلم شريف، 1 : 240)
ترجمہ : عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ میں نے ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ جب اقامت پڑھی جاتی تو ہم کھڑے ہو جاتے اور صفوں کو برابر کرتے اس سے پہلے کہ آپ تشریف لاتے۔
ان دونوں احادیث پاک پر امام نووی رحمۃ اللہ علیہ (شارح مسلم) فرماتے ہیں کہ علمائے کرام کا اس بات میں اختلاف ہے کہ اب ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ یعنی ہمیں کس وقت نماز باجماعت کیلئے کھڑا ہونا چاہیے ؟
فرماتے ہیں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مستحب یہ ہے کہ جب مؤذن اقامت سے فارغ ہو تو تب امام اور مقتدی نماز کیلئے کھڑے ہوں۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اقامت شروع ہونے کے وقت کھڑا ہونا مستحب ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قد قامت الصلوۃ کے وقت کھڑا ہونا مستحب ہے۔
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اور بعد علماء کے نزدیک حیَّ علی الصلوۃ کے وقت کھڑے ہونا مستحب ہے ۔
ہمارے احناف علماء نے نزدیک حیَّ علی الفلاح پر کھڑا ہونا مستحب ہے یہ مسئلہ فقط استحباب کا ہے فرض یا واجب کا نہیں ہے ۔ يقوم الامام والقوم اذا قال الموذن حی علی الفلاح عند علمائنا الثلاثه.امام اور قوم اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن حی علی الفلاح کہے۔ ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک یعنی امام ابوحنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد رضی اللہ عنہم یہ مستحب ہے ۔ (الدر المختار مع ردالمختار، 1 : 479)
امام قاضی عیاض بن موسی مالکی رحمۃ اللہ علیہ متوفّٰی544ھ) لکھتے ہیں : وروی عن انس انہ کان یقوم اذا قال المئوذن قدقامت الصلوۃ وذھب الکوفیون الی انھم یقومون فی الصف اذا قال حی علی الفلاح ۔
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ وہ مئوذن کے قول قدقامت الصلوۃ کے وقت کھڑے ہوتے تھے اور علمائے کوفہ اسی بات پر ہیں کہ وہ صف میں مئوذن کے قول ’’ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحْ ‘‘کے وقت کھڑے ہوتے تھے ۔(اکمال المعلم بفوائد مسلم شرح مسلم قاضی عیاض ، جلد2صفحہ557مطبوعہ دار الوفاء بیروت )
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ (متوفی911 ھ)لکھتے ہیں :قال النبی (ﷺ) وعن ابی قتادۃ قال قال رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا اقیمت الصلوۃ’’ فلا تقوموا حتی ترونی‘‘ ۔
ترجمہ : حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے : نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: جب نماز کی تکبیر کہی جائے تو تم نہ کھڑے ہو حتی کہ مجھے نکلتے دیکھ لو ۔ (جامع الاحادیث الکبیر ،ج 1،ص172،رقم الحدیث :1073مطبوعہ دار الفکر بیروت،چشتی)
شروح اربعہ ترمذی میں ہے : حی علی الفلاح کے وقت سب نمازیوں کو جماعت کے لئے کھڑا ہونا چا ئیے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم اسی وقت حجرہ پاک سے باہر تشریف لاتے تھے اور فقہاء بھی یہی فرماتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کے ’’لاتقومو ا ‘‘ فرمانے کی وجہ بھی یہی ہے ۔ (شروح اربعہ ترمذی ، صفحہ221 بحوالہ فتاوی نعیمیہ)
حاشیہ ترمذی میں ہے : قولہ لا تقومو ا حتی ترونی خرجت قال الشیخ فی اللمعات قال الفقھا ء یقومون عند قولہ حی علی الصلاۃ ولعل ذالک عند حضور الامام ویحتمل انہ ﷺ کان یخر ج عند ھذ القول الخ ۔
ترجمہ : اس ’’ لا تقومو ‘‘ والی حدیث مبارکہ کے بارے میں شیخ عبدا لحق محدث دھلوی علیہ رحمۃ نے لمعات میں فرمایا :کہ فقہاء فرماتے ہیں : نماز کی جماعت کو شروع کرنے کے لئے حی علی الصلاۃ پر کھڑا ہونا چائیے اور شاید یہ حکم اما م کے حاضر ہونے کے وقت کا ہے یہ بھی احتما ل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم حی علی الفلاح کے وقت حجر ہ مقدسہ سے باہر تشریف لاتے تھے ۔( حاشیہ 3جامع ترمذی جلد1 صفحہ76 مطبوعہ مکتبہ اکرمیہ پشاور)
علامہ شہاب الدین شبلی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : قا ل فی الوجیز والسنۃ ان یقوم الا مام والقوم اذا قال المئوذن حی علی الفلاح ۔۔۔۱ہ۔۔مثلہ فی المبتغی
ترجمہ : وجیز میں کہا کہ جب مکبر ’’حی علی الفلاح ‘‘ کہے اس وقت امام او رمقتدی کا کھڑا ہونا سنت ہے مبتغی میں بھی اسطرح ذکر کیا گیا ہے ۔ (حاشیہ تبیین الحقائق جلد 1 صفحہ283-284 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت )
محقق اسلام شیخ الحدیث علامہ محمد علی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کے ارشادگر امی ’’لا تقومو احتی ترونی‘‘ کے پیش نظر پوری امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ تکبیر(اقامت ) شروع ہونے سے پہلے ہی کھڑا ہونا خلاف سنت ہے اب کس وقت کھڑا ہونا چاہئے تو اس بارے میں امام مالک کی ایک روایت کو چھوڑ کر سبھی ’’حی علی الفلاح‘‘ پر کھڑے ہونے میں متفق ہیں ۔( شرح موء طا امام محمد ، جلد1 ، صفحہ 128 مطبوعہ فرید بک اسٹال اردو بازار لاہور )
علامہ شہاب الدین احمد شبلی علیہ رحمۃ اپنی دوسری کتا ب میں لکھتے ہیں : قال فی الوجیز والسنۃ ان یقوم الا مام والقوم اذا قال المئوذن حی علی الفلاح ۔
ترجمہ : وجیز میں کہا کہ جب مکبر’’حی علی الفلاح‘‘ کہے اس وقت امام اور مقتدی کا کھڑا ہونا سنت ہے ۔(شبلی حاشیہ زیلعی ،108 مطبوعہ مصر)
در مختار میں ہے : یقوم الا مام والقوم اذا قال المئوذن حی علی الفلاح عند علمائنا الثلاثۃ
ترجمہ : امام اور مقتدی حضرات جب مئوذن حی علی الفلاح کہے اس وقت کھڑے ہوں علمائے ثلاثہ (یعنی امام اعظم ابو حنیفہ ، امام ابو یوسف ، اور امام محمد رحمہم اللہ ) کے نزدیک ۔ (کشف الا ستار علی الدر مختار صفحہ 73مطبوعہ مجتبائی پاکستان ہسپتال روڈ لاہور،فتاوی عالمگیری مترجم ، جلد 1 ، صفحہ 89 مطبوعہ دار الاشاعت کراچی، مجمع الا نہر شرح ملتقی الا بحر جلد1 ، صفحہ 118، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت، ایضاح شرح اصلاح صفحہ،45 بحوالہ : افازۃ جد ا لکرامۃ بسنۃ جلوس موتم حین الا قامۃ ،چشتی)
امام محمد علیہ رحمۃ نے کہا : کہ لوگوں کے لئے یہی مناسب ہے کہ جب مئوذن حی علی الفلاح کہے تو کھڑے ہوں اور اپنی صفیں سیدھی کریں اور اپنے کندھوں کو کندھوں سے ملائیں ۔( مئوطا امام محمد ، مترجم : صفحہ 74مطبوعہ مکتبہ حسان کراچی)
علامہ شہاب الدین بزاز کردری )متوفّٰی867 ھ)لکھتے ہیں : ودخل المسجد وھو یقیم یقعد ولا یقف قائما ۔
ترجمہ : کوئی شخص مسجد میں آیا اس حال میں کہ مئوذن تکبیر کہہ رہا ہے تو بیٹھ جائے کھڑا نہ رہے ۔ (فتاوی بزازیہ برحاشیہ عالمگیری ،جلد 4، صفحہ 25مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
وعن ابی حنیفۃ یقومون اذا قال حی علی الفلاح ۔ ترجمہ : یعنی امام اعظم ابو حنیفہ( رضی اللہ تعالی عنہ) سے مروی ہے کہ سب لوگ حی علی الفلاح کہنے کے وقت کھڑے ہوں ۔(تحفۃ الا حوزی شرح جامع ترمذی جلد 3 ، صفحہ165مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)
اصلاح اور اس کی شرح ایضا ح میں ہے : یقو م الامام والقوم عند حی علی الفلاح قال فی الذخیرۃ یقوم الا مام والقوم اذا قال المئوذن حی علی الفلاح عند علمائناالثلاثۃ ۔
ترجمہ : امام اور قوم حی علی الفلاح کے وقت کھڑے ہوں ۔ ذخیرہ میں کہا گیا ہے کہ امام اور مقتدی اس وقت کھڑے ہوں جب مئوذن حی علی الفلاح کہے ۔ علمائے ثلاثہ (یعنی امام اعظم ،امام ابویوسف ، اور امام محمد رحمہم اللہ ) کے نزدیک ۔ (ایضاح شرح اصلاح ، صفحہ 45، بحوالہ افازہ جد الکرامۃ بسنۃ جلوس موتم حین الاقامۃ ،چشتی)
علامہ عبد الرحمن بن احمد ابن رجب الحنبلی علیہ الرّحمہ (متوفی795 ھ )لکھتے ہیں : اذا قال (حی علی الفلاح ) وحکی عن ابی حنیفہ ومحمد ،
ترجمہ : امام اعظم ابو حنیفہ و امام محمد قدس سرہما کے نزدیک جب مئوذن حی علی الفلاح کہے (تو لوگ کھڑے ہوجائیں ) (فتح الباری ابن رجب الحنبلی شرح صحیح بخاری جلد 3صفحہ327 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)
امام عبد الرشید ابن حنیفہ (متوفی540 ھ)لکھتے ہیں : رجل دخل المسجد والمئوذن یقیم ینبغی ان یقعد ولایمکث قائما لان ھذا لیس اوان الشروع فی الصلوۃ ۔
ترجمہ : جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہوجائے اور مئوذن اقامت کہتا ہو تو اس کو چاہئے کہ بیٹھ جائے اور کھڑے ہو کر انتظا ر نہ کرے کیوں کہ یہ نماز شروع کرنے کا وقت نہیں ہے ۔ (فتاوی الواجیہ جلد1صفحہ 71، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت ،چشتی)
امام ابو الحسن علی بن خلف المالکی علیہ الرّحمہ متوفّٰی449 ھ )لکھتے ہیں : وقال ابو حنیفۃ ومحمد یقومون فی الصف اذا قال المئوذن حی علی الفلاح واذا قال قد قامت الصلوۃ کبر الامام وھو فعل اصحاب عبد اللہ والنخعی ۔
ترجمہ : امام اعظم ابو حنیفہ و امام محمد قدس سرھما فرماتے ہیں : کہ لوگ صف میں اس وقت کھڑے ہونگے جب مئوذن حی علی الفلاح کہے اور جب قد قامت الصلوۃ کہے امام تکبیر کہے اور یہ عبد اللہ اور امام نخعی کے ساتھیوں (شاگردوں ) کافعل ہے ۔ (شرح ابن ابطال شرح صحیح بخاری جلد 2، صفحہ 331 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت )
علامہ سراج الدین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : اذا دخل المسجد رجل والمئوذن یقیم ینبغی ان یقعد ولا یمکث قائما ۔
ترجمہ : جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہوجائے اور مئوذن اقامت کرتا ہو تو اس کو چاہئے کہ بیٹھ جائے اور کھڑے ہو کر انتظار نہ کرے۔(فتاوی سراجیہ ، صفحہ 9 مطبوعہ میرمحمد کتب خانہ کراچی)
امام شمس الدین بخاری علیہ الرّحمہ متوفّٰی 926ھ)لکھتے ہیں : وفی الکلام ایماء الی انہ لو دخل المسجد احد عند الا قامۃ یقعد لکراھۃ القیام وا لا نتظارکما فی المضمرات
ترجمہ : اور اس کلام میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اگر کوئی شخص تکبیر کے دوران مسجد میں داخل ہو ا تو وہ بیٹھ جائے اس لئے کہ کھڑا رہنا اور انتظار کرنا مکروہ ہے جیسا کہ مضمرات میں ہے ۔( جامع الرموز ، جلد1 صفحہ 127 مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی)
ا مام اہلسنت امام شاہ احمد رضاخان فاضل بریلوی علیہ رحمۃ لکھتے ہیں : اگر تکبیر ہورہی ہو اور (کوئی شخص) مسجد میں آیا تو بیٹھ جائے اور جب مکبر حی علی الفلاح پر پہنچے اس وقت سب کھڑے ہوجائیں ۔ (فتاوی رضویہ ، جلد 2 ، صفحہ 419مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)
صدر الشریعہ حضرت مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ لکھتے ہیں : جو لوگ مسجد میں موجود ہیں وہ بیٹھے رہیں اس وقت اٹھیںجب مکبر حی علی الفلاح پر پہنچے یہی حکم امام کے لئے ہے ۔ (بہار شریعت جلد1 حصہ سوم مطبوعہ مشتاق بک کارنر اردو بازار لاہور)
فقیہ عصر علامہ شریف الحق امجدی شرح صحیح بخاری میں لکھتے ہیں : جب امام و مقتدی مسجد ہی میں ہو ں تو اقامت کے وقت سب بیٹھیں رہیں جب مئوذن حی علی الفلاح تک پہنچے تو کھڑا ہونا شروع کرے حی علی الفلاح پر سیدھے کھڑے ہوجائیں کھڑے ہو کر اقامت سننا مکروہ ہے ، جیسا کہ مضمرات ، عالمگیر اور شامی میں ہے ۔ (نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری جلد3 صفحہ 126، ناشر برکاتی پبلشرز کھارادر کراچی)۔(طالبِ دعا و دعا دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)