Wednesday 9 May 2018

سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام و نسب اور روافض کے اعتراض کا جواب

سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام و نسب اور روافض کے اعتراض کا جواب

محترم قارئین : شیعہ روافض اور انہیں کے ساتھ سنیوں کے لبادے می چھپے رافضی کتنے غلیظ سوچ کے مالک ہیں جہاں یہ حُبِّ اہلبیت رضی اللہ عنہم کی آڑ میں توہین صحابہ رضی اللہ عنہم کرتے ہیں وہیں یہ اتنے گندے اور غلیظ ہیں کہ سادہ لوح مسلمانوں کو سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نسب مبارک پر طعن کرتے ہوئے ہوئے انتہائی گھناؤنا و گھٹیہ الزام لگاتے ہیں کہ ابوبکر کی ماں ان کے باپ کی بھتیجی تھی لعنۃ اللہ علی الکاذبین اللہ تعالیٰ ایسے غلیظ لوگوں کو غارت فرمائے آمین ۔ فقیر ڈاکٹر فیض احمد چشتی نے کافی عرصہ پہلے اس گھناؤنے و گھٹیہ جھوٹے الزام کا جواب متفرق طور پر دے دیا تھا مگر اب بعض محترم قارئین بار بار حکم فرمایا کہ رافضی اور سنیوں کے لبادے میں چھپے تفضیلی رافضی حضرت سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نسب مبارک پر گھٹیا انداز میں طعن کر رہے ہیں اس پر لکھیں سو وقت اور کثرت مصروفیات کی بنا پر تاخیر ہوئی جس کی معذرت اب فقیر نے یہ مختصر مضمون لکھ دیا ہے اہل علم اگر کہیں غلطی پائیں تو اصلاح فرمائیں ، ساتھ میں کچھ اصل اسکن بھی پیش کیئے جا رہے ہیں دعاؤں کی درخواست ہے ۔

نسب نامہ : عبد الله بن عثمان بن عمرو بن كعب بن سعد بن تيم بن مرة بن كعب بن لؤي بن غالب بن فہر ـ (المستدرک للحاکم،کتاب معرفۃ الصحابہ،حدیث :۴۴۰۳)
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے والد حضرت عثمان کا لقب “ابو قحافہ”ہے۔اور آپ کی والدہ کانام”ام الخیر سلمی بنت صخر بن عامر بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ”ہے۔

آپ کا اسم گرامی عبد اللہ بن ابو قحافہ بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تمیم بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ ہے مرہ پر آپکا سلسلہ نسب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے مل جاتا ہے ۔ آپ کی والدہ محترمہ کا نام سلمہ بنت ضخر بن کعب بن سعد ہے یہ ابو قحافہ کی چچا زاد بہن تھیں اور ام الخیر کے نام سے مشہور تھیں ۔آپ کے والد کا نام عثمان تھا اور آپ کو زمانہ جاہلیت میں عبد الکعبہ کہا جاتا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے آپ کا نام عبد اللہ منتخب کیا آپ کا اسم گرامی عتیق بھی بتا یا گیا ہے مگر علامہ جلال ا لدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ تاریخ الخلفاء میں لکھتے ہیں کہ جمہور علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ عتیق آپ کا نام نہ تھا بلکہ لقب تھا ۔

کعب کے دو بیٹے تھے عمرو اور عامر ، عمرو کے پوتے عثمان (حضرت ابوبکر کے والد) تھے ، جبکہ عامرکی پوتی سلمی (حضرت ابوبکر کی والدہ) تھیں )۔(رضی اللہ عنہم) ، اصل معاملہ یہ ہے کہ کعب کے دو بیٹے تھے عمرو اور عامر ، عمرو کے بیٹے کا نام بھی اس کے بھائی عامر کے نام پر عامر ہی تھا ، اب نسب نامہ ملائیے : ابو قحافہ عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب ، ام الخیرسلمیٰ بنت صخر بن عامر بن کعب ، ابو قحافہ بھی کعب کے پرپوتے ہیں اور ام الخیر بھی کعب کی پرپوتی۔ دونوں عم زاد ہیں ۔ مغالطہ یہاں سے ہوتا ہے کہ عامر سگے چچا بھتیجے کا نام ہے ، رہے رافضی تو ان کا کام ہی مغالطہ دینا ہے ۔

عن عروة، قال : أبو بکر الصّدّيق، إسمه عبداﷲ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تيم بن مرة. شهد بدرا مع رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم وأمّ أبي بکر رضي الله عنه، أمّ الخير سلمٰي بنت صخر بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تيم بن مرة بن کعب بن لؤي بن غالب بن فهر بن مالک وأمّ أمّ الخير، دلاف وهي أميمة بنت عبيد بن النّا قد الخزاعي. وجدّة أبي بکر، أمّ أبي قحافة أمينة بنت عبد العزّٰي بن حرثان بن عوف بن عبيد بن عويج بن عديّ بن کعب ۔
ترجمہ ۔ حضرت عروہ بن زبیر رضی اﷲ عنھما سے روایت ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام عبد اﷲ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تيم بن مُرّۃ ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ جنگِ بدر میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ کا نام اُمُّ الخیر سلمیٰ بنت صخر بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تيم بن مرۃ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فھر بن مالک ہے۔ ام الخیر سلمیٰ کی والدہ (ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی نانی) کا نام دلاف ہے اور یہی امیمہ بنت عبید اﷲ بن الناقد الخزاعی ہیں۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی دادی (ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کی والدہ) کا نام امینہ بنت عبد العزیٰ بن حرثان بن عوف بن عبید بن عُویج بن عدی بن کعب بن لؤی بن غالب بن فھر بن مالک ہے ۔ (طبرانی، المعجم الکبير، 1 : 51، رقم : 1))(ھيثمي نے ’مجمع الزوائد (9 : 40) میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن ہے۔)(طبری نے ’تاریخ الامم والملوک (2 : 350) ‘میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا سے روایت کیا ہے۔،چشتی)

عن الزّهريّ قال أبوبکر الصّدّيق إسمه عبداﷲ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تيم بن مرة بن کعب بن لؤيّ بن غالب بن فهر.
ترجمہ : زہری سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام عبداﷲ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تيم بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فہر ہے ۔ (حاکم، المستدرک، 3 : 64، کتاب معرفة الصحابة، رقم : 4403)(بيهقي، السنن الکبريٰ، 6 : 369، رقم : 12870)

وأمّا نسبه فهو عبداﷲ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تيم بن مرة بن کعب بن لؤيّ بن غالب يجتمع مع النّبي صلي الله عليه وآله وسلم في مرة بن کعب و عدد اٰبائهما الٰي مرة سوآء ۔
ترجمہ : حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نسب عبداﷲ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تيم بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب ہے جو کہ مرہ بن کعب پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مل جاتا ہے اور مرہ تک دونوں کے آباء کی تعداد برابر ہے ۔ (عسقلاني، فتح الباري، 7 : 9)(نووي، تهذيب الاسماء، 2 : 472)(مبارک پوري، تحفة الأحوذي، 10 : 96،چشتی)

عن عائشة أمّ المؤمنين رضي اﷲ عنها قالت : اسم أبي بکر الّذي سمّاه أهله به عبداﷲ بن عثمان بن عامر بن عمرو لٰکن غلب عليه اسم عتيق رضي اﷲ عنه ۔
ترجمہ : ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نام گھر والوں نے عبداﷲ بن عثمان بن عامر بن عمرو رکھا لیکن آپ کی شہرت عتیق کے نام سے تھی ۔ (شيباني، الآحاد والمثاني، 1 : 70، رقم :4،چشتی)

عن اللّيث بن سعد قال إنّما سمّي أبوبکر رضي الله عنه عتيقا لجمال وجهه وإسمه عبداﷲ بن عثمان ۔
ترجمہ : حضرت لیث بن سعد سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نام عتیق آپ رضی اللہ عنہ کی خوبروئی کی وجہ سے رکھا گیا۔ اور آپ رضی اللہ عنہ کا اصل نام عبداﷲ بن عثمان ہے ۔(طبراني، المعجم الکبير، 1 : 52، رقم : 4)(ھيثمي نے ’ مجمع الزوائد (9 : 41) میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔)(شيباني، الآحاد والمثاني، 1 : 69)(عسقلاني، الإصابه، 4 : 170)

عن أبي حفص عمرو بن علي أنّه کان يقول کان أبو بکر معروق الوجه وکان إسمه عبداﷲ بن عثمان ۔
ترجمہ : حضرت ابو حفص عمرو بن علی سے روایت ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا چہرہ مبارک ہلکا تھا اور آپ کا اسم مبارک عبداﷲ بن عثمان تھا ۔
(هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 41،چشتی)

عن عامر بن عبد اﷲ بن الزّبير عن أبيه قال کان إسم أبي بکر عبداﷲ بن عثمان ۔
ترجمہ : حضرت عامر اپنے والدحضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا نام عبداﷲ بن عثمان تھا ۔ (ابن حبان، الصحيح، 15 : 279، رقم : 6864)(هيثمي، موارد الظمآن، 1 : 532، رقم : 2171)

عن موسٰي بن عقبة قال : لا نعلم أربعة أدرکوا النّبي صلي الله عليه وآله وسلم و أبناؤهم إلّا هؤلآء الأربعة : أبوقحافة، و أبوبکر، و عبدالرّحمٰن بن أبي بکر، و أبو عتيق بن عبدالرّحمٰن و إسم أبي عتيق محمّدث ۔ ترجمہ : حضرت موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے کہ ہم ایسے چار افراد کو نہیں جانتے کہ جنہوں نے خود اور ان کے بیٹوں نے بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہو (یعنی انہیں شرف صحابیت نصیب ہوا ہو) سوائے ابوقحافہ، ابوبکر، عبدالرحمٰن بن ابی بکر اور ابو عتیق محمد بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنھم کے ۔ (طبراني، المعجم الکبير، 1 : 54، رقم : 11)(حاکم، المستدرک، 3 : 540، رقم : 6008)(حاکم، المستدرک، 3 : 544، رقم : 6024)(بخاري، التاريخ الکبير، 1 : 130، رقم : 392)(شيباني، الآحاد والمثاني، 1 : 77، رقم : 22،چشتی)۔(هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 51)(سيوطي، تاريخ الخلفاء : 107)(نووي، تهذيب الاسماء، 1 : 275، رقم : 344) ۔ ( طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی لاہور پاکستان )








No comments:

Post a Comment

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں

غیر مقلدین کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے اور دیوبندی بھی وہابی ہی ہیں محترم قارئینِ کرام : بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ...