Wednesday, 16 May 2018

قربِ قیامت میں ایک بدبخت حبشی خانۂ کعبہ کوگرادے گا

قربِ قیامت میں ایک بدبخت حبشی خانۂ کعبہ کوگرادے گا

کعبۃُ اللہ ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نشانیوں میں سے ایک عظیمُ الشَّان نشانی ہے ۔ جب تک یہ قائم ہے دنیا باقی ہے جب اس کو گرا دیا جائے گا تو دنیا تباہ و برباد ہو جائے گی اور قیامت بَرپا ہو جائے گی ۔ قربِ قیامت میں ایک بدبخت حبشی خانۂ کعبہ کوگرادے گاجس کے فورًا بعدقیامت قائم ہوجائے گی ۔ اسے آخری زمانے میں ایک کالا حبشی شخص منہدم کرے گا جس کا نام ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ (دو چھوٹی پنڈلیوں والا) ہوگا ۔ اس کا یہ نام اس کی پنڈلیوں کے چھوٹے اور باریک ہونے کی وجہ سے ہوگا ۔ وہ کعبہ کے ایک ایک پتھر کو گرا دے گا ، اس کے غلاف کو اتار دے گا اور اس کے زیورات کو لوٹ لے گا ۔

حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ أَحْمَدَ الْبَغْدَادِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ،‏‏‏‏ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُوسَى بْنِ جُبَيْرٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حَنِيفٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "اتْرُكُوا الْحَبَشَةَ مَا تَرَكُوكُمْ فَإِنَّهُ لَا يَسْتَخْرِجُ كَنْزَ الْكَعْبَةِ إِلَّا ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنْ الْحَبَشَةِ".
ترجمہ : عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اہل حبشہ کو چھوڑے رہو جب تک وہ تمہیں چھوڑے ہوئے ہیں، کیونکہ کعبہ کے خزانے کو سوائے ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ حبشی کے کوئی اور نہیں نکالے گا ۔
(سنن أبي داود،كتاب الملاحم،حدیث: 4309)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنْ الْحَبَشَةِ".
ترجمہ : ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”کعبہ کو دو پتلی پنڈلیوں والا ایک حبشی برباد کر دے گا ۔ (صحیح بخاری،كتاب الحج،حدیث : 1591،چشتی)

نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا : چھوٹی پنڈلیوں والا ایک حبشی خانہ کعبہ کوگرادے گا ۔ جبکہ بخاری شریف میں یہ بھی زائد ہے ’’گویا میں اسے دیکھ رہاہوں کہ وہ کالا اور چَوڑی ٹانگوں والا ہے ، کعبہ کے پتھر اُکھاڑ اُکھاڑ کر پھینک رہاہے ۔ (بخاری، کتاب الحج، باب ہد م ا لکعبۃ،۱/۵۳۷، حدیث:۱۵۹۵۔۱۵۹۶)

عمدَۃُ ا لقاَرِی شرح بخاری میں ہے : آخری زمانے میں حضرتِ سَیِّدُنا عیسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے وصال کے بعد جب سِینوں سے قرآن پاک اُٹھا لیا جائے گا تو اس کے بعد وہ بدبخت حبشی خانۂ کعبہ کو گرائے گا ۔ (عمدۃ ا لقا ری شرح بخا ری، کتاب الحج، باب قولہ تعالٰی جعل اللہ الکعبۃ البیت الحرام، ۷/ ۱۵۶، تحت الحدیث:۱۵۹۱)

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَهُوَ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ، وَيَسْلُبُهَا حِلْيَتَهَا، وَيُجَرِّدُهَا مِنْ كِسْوَتِهَا، وَلَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ أُصَيْلِعَ أُفَيْدِعَ، يَضْرِبُ عَلَيْهَا بِمِسْحَاتِهِ وَمِعْوَلِهِ ۔
ترجمہ : سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کعبے کو چھوٹی اور پتلی پنڈلیوں والا ایک حبشی برباد کردے گا، وہ اس کے زیورات کو لوٹ لے گا اور اسے غلاف سے محروم کردے گا۔ میں گویا اس کو دیکھ رہا ہوں: گنجا، ٹیٹرھے ہاتھ پاؤں والا، کعبہ کو اپنے بیلچے اور کدال کے ذریعے سے ڈھا رہا ہے ۔ (مسند احمد بن حنبل :7053،چشتی)

أُصَيْلِعَ یہ اصلع کی تصغیر ہے، یعنی اس کے سر پر بال نہیں ہوں گے ، أُفَيْدِعَ جوڑوں میں ٹیڑھا پن۔ گویا وہ اپنی جگہ سے ہٹے ہوئے ہوں ، بِمِسْحَاتِهِ یعنی اپنے پھاؤڑے سے گرائے گا۔ پھاؤڑا لوہے کا ایک آلہ ہے جو زراعت میں استعمال ہوتا ہے ۔ المِعْوَلِ کدال، لوہے کا ایک آلہ جس سے پتھروں میں کھدائی کی جاتی ہے ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ارشاد میں اشارہ فرمایا کہ ایک وقت آئے گا جب اس گھر کی حرمت کو اس رہنے والے ہی پامال کردیں گے ۔

حَدَّثَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يُخْبِرُ أَبَا قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "يُبَايَعُ لِرَجُلٍ مَا بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، وَلَنْ يَسْتَحِلَّ الْبَيْتَ إِلَّا أَهْلُهُ، فَإِذَا اسْتَحَلُّوهُ فَلَا تَسْأَلْ عَنْ هَلَكَةِ الْعَرَبِ، ثُمَّ تَأْتِي الْحَبَشَةُ فَيُخَرِّبُونَهُ خَرَابًا لَا يَعْمُرُ بَعْدَهُ أَبَدًا، وَهُمُ الَّذِينَ يَسْتَخْرِجُونَ كَنْزَهُ ۔
ترجمہ : سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک شخص(اس شخص سے مراد امام مہدی ہیں) کی حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان بیعت کی جائے گی۔ اس گھر کی حرمت کو اس کے رہنے والے ہی پامال کریں گے۔ اور جب ایسا ہوگا تو پھر عربوں کی ہلاکت اور بربادی کے بارے میں پوچھا نہ جائے گا۔ پھر حبشہ سے ایک لشکر آئے گا جو کعبہ کو تباہ و برباد کردے گا۔ اس تباہی کے بعد پھر اللہ کا یہ گھر کبھی آباد نہ ہوسکے گا۔ یہی لوگ اس کا خزانہ بھی نکال کر لے جائیں گے ۔ (مسند احمد بن حنبل : 7910،چشتی)

واقعہ اصحاب فیل کے زمانے میں مکہ والے کافر تو تھے مگر بیت اللہ کی تعظیم کرتے تھے۔ اور اس کی حرمت پامال نہیں کرتے تھے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے کعبہ کو ابرہہ اور اس کے لشکر سے بچا لیا۔ جہاں تک حبشی ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ کا معاملہ ہے تو وہ کعبہ کو گرانے میں اس وقت کامیاب ہوسکے گا جب مقامی لوگ بھی کعبہ کی حرمت کو پامال کرنا شروع کر دیں گے اور اس کی حرمت کا پاس نہیں کریں گے ، جب وہ بیت اللہ کی خدمت اور اہتمام سے پہلوتہی کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کی مدد سے ہاتھ کھینچ لے گا ۔

یہ احادیث مبارکہ اس بات کی بھی دلیل ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم کو آنے والے حالات کا علم عطاء فرما دیا تھا اور بے شک ان پر یہ اللہ کی خاص رحمت ہے ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالی نے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بے شمار علوم عطاء کئے ہیں۔ جن کا ادراک ہمارا چھوٹا سا ذہن کبھی نہیں کر سکتا۔ جو زبانِ مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ادا ہوگیا وہ ہو کر ہی رہے گا۔ اللہ تعالی فرماتا ہے۔ "اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے۔ وہ تو نہیں مگر وحی جو انہیں کی جاتی ہے (سورہ النجم 3-4)

یاد رہے اللہ تعالی کے علم کے سمندر کے مقابلہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا علم ایک قطرہ ہے۔ مگر یہ قطرہ تمام مخلوق کے لئے ایک سمندر ہے۔ یقینا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے علم کا احاطہ نہیں کرسکتے تو سوچیئے اس خالقِ کائنات کے علم کی وسعتوں کو کیا جان سکیں گے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہمیں پچھلی امتوں کے بیانات کے ساتھ ساتھ آئندہ پیش آنے والے واقعات کا بھی کثرت سے بتایا ہے ۔ (طالب دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

انبیاءِ کرام علیہم السلام کی میراث درہم و دینار نہیں ہوتا

انبیاءِ کرام علیہم السلام کی میراث درہم و دینار نہیں ہوتا محترم قارئینِ کرام ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ وَرِثَ سُلَیْمٰنُ دَاوٗدَ وَ قَالَ ...