Wednesday, 3 June 2015
صراط مستقیم کیا ھے ؟ اور اللہ کے انعام یافتہ بندے کون ھیں ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اللہ تعالیٰ نے صراط مستقیم کے متلاشیان کے لئے ایک اصولی جواب دیا، فرمایا : کہ تم صراط مستقیم ڈھونڈتے ہو تو صراط مستقیم کی تعریف یہ ہے کہ
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْO
(الفاتحه، 1 : 6)
’’ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا‘‘۔
جن پر اللہ کا انعام ہوا ان کی راہ کا نام صراط مستقیم ہے۔ ۔ ۔ قرآن کا نام اگر صراط مستقیم ہے تو ہر کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ قرآن ہمارے پاس ہے۔ ۔ ۔ حدیث کا نام اگر صراط مستقیم ہے تو ہر کوئی کہتا ہے میرا مشرب حدیث پر ہے۔ ۔ ۔ یہ دعویٰ تو ہر کوئی کرتا ہے مگر صراط مستقیم کو یہ کہہ کر متعین و مشخّص کردیا کہ صراط مستقیم ان بندوں کی راہ ہے جن پر میں نے انعام کیا ہے۔ عرض کیا : باری تعالیٰ! جن پر تونے انعام کیا وہ کون ہیں۔ ۔ ۔؟ انعام یافتہ کون ہیں۔ ۔ ۔؟ اگر ان کی راہ پر چلنے سے صراط مستقیم کی حفاظت ہے تو ان راستوں اور ان دروازوں پر پہنچادے۔ فرمایا :
وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَـئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَـئِكَ رَفِيقًاO
(النسآء، 4 : 69)
’’اور جو کوئی اللہ اور رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرے تو یہی لوگ (روزِ قیامت) ان (ہستیوں) کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایا ہے جو کہ انبیاء، صدیقین، شہداءاور صالحین ہیں، اور یہ بہت اچھے ساتھی ہیںo‘‘۔
جن انعام یافتہ بندوں کی معیت اور سنگت اپنانے کا حکم دیا جارہا ہے وہ چار طبقے ہیں :
1۔ انبیاء 2۔ صدیقین 3۔ شہداء 4۔ صالحین
جب انعام یافتہ یہ چار طبقے ہیں تو معلوم ہوا کہ اللہ کی بارگاہ کی سب سے بڑی نعمتیں بھی یہی چار ہیں۔ انبیاء کو جو نعمت ملی وہ نعمت نبوت ہوئی۔ ۔ ۔ صدیقین کو جو نعمت ملی وہ نعمت صدیقیت ہوئی۔ ۔ ۔ شہداء کو جو نعمت ملی وہ نعمت شہادت ہوئی۔ ۔ ۔ صالحین کو جو نعمت ملی وہ نعمت صالحیت ہوئی۔ گویا اس کارخانہ ہستی میں سب سے بڑی 4 نعمتیں نبوت، صدیقیت، شہادت اور صالحیت ہیں۔
ہر نعمت بطفیل مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
یہ چاروں نعمتیں ساری کائنات کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے سے تقسیم ہوئیں۔ انبیاء کو نبوت ملی، اس لئے کہ تاجدار کائنات کا دامن نعمت نبوت سے بہرہ ور تھا۔ ۔ ۔ صدیقین کو صدیقیت ملی، اس لئے کہ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنا دامن نعمت صدق و صدیقیت سے بہرہ یاب تھا۔ ۔ ۔ صالحین کو صالحیت ملی، اس لئے کہ تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنا دامن کمال صالحیت سے بہرہ یاب تھا۔ جب ہر طبقہ کو نعمتیں دامن مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملیں تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ شہداء کو نعمت شہادت کہاں سے ملی۔ ۔ ۔؟
شہداء کو نعمت شہادت ملی تو لازم ہے کہ وہ نعمت شہادت، مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجود اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دامن سے ملے، اگر دامن مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملے تو پھر شہادت، نعمت ہے اور جو دامن مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نہیں وہ سرے سے نعمت ہے ہی نہیں۔ نعمت کو نعمت کا درجہ اس لئے ملا کہ وہ بصدقہ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ملی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment