علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ ایصال ثواب پر اہل سنت والجماعت کا موقف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ۔
صَرَّحَ عُلَمَاؤُنَا فِي بَابِ الْحَجِّ عَنِ الْغَيْرِ بِأَنَّ لِلْإِنْسَانِ أَنْ يَجْعَلَ ثَوَابَ عَمَلِهِ لِغَيْرِهِ صَلَاةً أَوْ صَوْمًا أَوْ صَدَقَةً أَوْ غَيْرَهَا کَذَا فِي الْهِدَايَةِ، بَلْ فِي زَکَاةِ التَّتَارْخَانِيَةِ عَنِ الْمُحِيْطِ، اَلْأَفْضَلُ لِمَنْ يَتَصَدَّقُ نَفْـلًا أَنْ يَنْوِيَ لِجَمِيْعِ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ لِأَنَّهَا تَصِلُ إِلَيْهِمْ وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ شَيءٌ. وَهُوَ مَذْهَبُ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ.
ذکره ابن عابدين الشامي في رد المحتار، 2 / 243.
’’ہمارے علماء نے دوسرے کی طرف سے حج کرنے کے باب میں اِس بات کی تصریح کی ہے کہ انسان کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے عمل کا ثواب دوسرے کو بخش دے۔ خواہ وہ عمل نماز ہو، روزہ ہو، کوئی صدقہ ہو یا کچھ اور، اِسی طرح الھدایہ میں مذکورہ ہے۔ بلکہ فتاویٰ تتارخانیہ میں زکوٰۃ کے باب میں محیط سے منقول ہے ہے کہ ایصال ثواب کرنے والے کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ تمام مومنین و مومنات کو ایصال ثواب کی نیت کرے، اِس طرح سب کو ثواب پہنچ جائے گا اور اِیصال کرنے والے کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہو گی. یہی اہل سنت والجماعت کا موقف ہے۔‘‘
’’ہمارے علماء نے دوسرے کی طرف سے حج کرنے کے باب میں اِس بات کی تصریح کی ہے کہ انسان کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے عمل کا ثواب دوسرے کو بخش دے۔ خواہ وہ عمل نماز ہو، روزہ ہو، کوئی صدقہ ہو یا کچھ اور، اِسی طرح الھدایہ میں مذکورہ ہے۔ بلکہ فتاویٰ تتارخانیہ میں زکوٰۃ کے باب میں محیط سے منقول ہے ہے کہ ایصال ثواب کرنے والے کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ تمام مومنین و مومنات کو ایصال ثواب کی نیت کرے، اِس طرح سب کو ثواب پہنچ جائے گا اور اِیصال کرنے والے کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہو گی. یہی اہل سنت والجماعت کا موقف ہے۔‘‘
No comments:
Post a Comment