Wednesday, 29 January 2020

احناف کی نماز احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں حصّہ چہارم

احناف کی نماز احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں حصّہ چہارم
(15) تکبیرِ اولی کے علاوہ رفع یدین نہ کرے کیونکہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوبکرۃقال حدثنامؤمل قال حدثناسفیان قال حدثنایزیدبن ابی زیادعن ابن ابی لیلی عن البراء بن عازب رضی اللہ عنہ قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذاکبرلافتتاح الصلاۃرفع یدیہ حتی یکون ابھاماہ قریبامن شحمتی اذنیہ ثم لایعود ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نمازشروع کرنے کے لیے تکبیر کہتے تو رفع یدین فرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دونوں انگوٹھے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے دونوں کانوں کی لوکے قریب ہوجاتے ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم (ساری نمازمیں) رفع یدین نہ فرماتے ۔ (اس حدیث کوامام اعظم ابوحنیفہ نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۶۰۲)(امام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۰۴۶،۱۴۶)(امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر ۹۳۱۱ ،۳۴۱۱)(امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲)(امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں جلد۲ص۱۷،چشتی)(اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں جلد۱ ص۴۸۳ روایت فرمایا الفاظ و سند شرح معانی الآثارکے ذکرکیے گئے ہیں)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابن ابی داودقال حدثنانعیم بن حمادقال حدثناوکیع عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسودعن علقمۃعن عبداللہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃثم لایعود ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم پہلی تکبیرکے وقت رفع یدین فرماتے ، پھر رفع یدین نہ فرماتے ۔ (اس حدیث کو امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۴۸۳ روایت فرمایا الفاظ و سند شرح معانی الآثارکے ذکر کیے گئے ہیں)

انہی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری حدیث مروی ہے فرمایا : حدثناابوعثمان سعیدبن محمدبن احمدالحناط وعبدالوھاب بن عیسی بن ابی حیۃ قال احدثنااسحاق بن ابی اسرائیل حدثنامحمدبن جابرعن حمادعن ابراہیم عن علقمۃعن عبداللہ قال صلیت مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم ومع ابی بکرومع عمررضی اللہ عنہمافلم یرفعواایدیھم الاعندالتکبیرۃالاولی فی افتتاح الصلاۃ ۔
ترجمہ : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ساتھ ، حضرت ابوبکر صدیق کے ساتھ ، حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہما کے ساتھ نمازادا کی ۔ پس ان تینوں نے ، نمازکی ابتداء میں پہلی تکبیرکے علاوہ رفع یدین نہ فرمایا کرتے ۔ (اس حدیث کو امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۴۴۱۱،چشتی)(امام ابن عدی نے کامل میں جلد۶ص۲۵۱ روایت فرمایا الفاظ و سند سنن دارقطنی کے ذکرکیے گئے ہیں)

حضرت علقمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی نے فرمایا : حدثناعثمان بن ابی شیبۃحدثناوکیع عن سفیان عن عاصم یعنی ابن کلیب عن عبدالرحمن بن الاسودعن علقمۃقال قال عبداللہ بن مسعودالااصلی بکم صلاۃرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال فصلی فلم یرفع یدیہ الامرۃ ۔
ترجمہ : کیا میں تمہارے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی نماز ادا نہ کروں ۔ علقمہ کہتے ہیں کہ جناب عبد اللہ بن مسعود نے نماز ادا فرمائی اور سوائے ایک بار کے رفع یدین نہ فرمایا ۔ (اس حدیث کوامام ابوداود نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۹۳۶)(امام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۸۳۲)(امام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۸۴۰۱)(اور امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں ۴۹۹۳)(امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲،چشتی)(اور امام دار قطنی نے علل میں جلد۴ص۱۷۱ روایت فرمایا ۔ اورامام ترمذی نے اسے حسن فرمایا الفاظ اور سند سنن ابی داود کے ذکر کیے گئے ہیں)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : حدثنامحمدبن عثمان بن ابی شیبۃحدثنامحمدبن عمران بن ابی لیلی حدثنی ابی حدثناابن ابی لیلی عن الحکم عن مقسم عن ابن عباس رضی اللہ عنہماعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال لاترفع الایدی الافی سبع مواطن حین یفتتح الصلاۃ وحین یدخل المسجدالحرام فینظرالی البیت وحین یقوم علی الصفاوحین یقوم علی المروۃوحین یقف مع الناس عشیۃ عرفۃ وبجمع والمقامین حین یرمی الجمرۃ ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : ہاتھ سات مقامات کے علاوہ نہ اٹھائے جائیں ، جب نماز کو شروع کرے ، جب مسجد حرام میں داخل ہو تو بیت اللہ کو دیکھے ، جب صفا پر کھڑا ہو ، جب مروہ پر کھڑا ہو ، جب لوگوں کے ساتھ عرفۃ کی رات وقوف کرے ، اور جمع میں اور مقامین میں جب کہ رمی جمار کرے ۔ (اس حدیث کوامام طبرانی نے معجم کبیرمیں جلد۰۱ص۸۷،۴۴۱ روایت کیا) (اورامام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۸۶۲ اس حدیث کو حضرت عبد اللہ بن عباس سے موقوفاً روایت فرمایا الفاظ اور سند معجم کبیر کے ہیں)

حضرت سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے راوی ہیں : عن علی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان یرفع یدیہ فی اول الصلاۃثم لایعود ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نمازکی ابتداء میں رفع یدین فرماتے پھر دوبارہ رفع یدین نہ کرتے ۔ (اس حدیث کو امام دار قطنی نے علل میں جلد۴ص۶۰۱ روایت کیا)
اِن احادیث مبارکہ میں اس بات کی صراحت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نمازکی ابتداء میں رفع یدین فرماتے اس کے بعدرفع یدین نہ فرماتے ۔ اس کے علاوہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ساتھ نمازیں ادا کیں ، اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے تعلیم کردہ طریقے کے مطابق نماز ادا کی ، ان میں سے کئی ایک صحابہ کے بارے میں بھی احادیث موجود ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نماز کی ابتداء میں رفع یدین کرتے اوراس کے بعد رفع یدین نہ کرتے ۔ جیساکہ عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ : حدثناابوبکرۃقال حدثناابواحمدقال حدثناابوبکرالنھشلی قال حدثناعاصم بن کلیب عن ابیہ ان علیارضی اللہ عنہ کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃمن الصلاۃثم لایرفع بعد ۔
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نمازکی پہلی تکبیرمیں رفع یدین فرماتے ، اس کے بعد رفع یدین نہ فرماتے ۔ (اس حدیث کوامام محمد نے اپنی موطأ میں ص۵۵)(امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲،چشتی)(اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۵۸۳ روایت کیا الفاظ وسندشرح معانی الآثارکے ذکرکیے گئے ہیں)

حضرت مجاھد رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابن ابی داودقال حدثنااحمدبن یونس قال حدثناابوبکربن عیاش عن حصین عن مجاھدقال صلیت خلف ابن عمررضی اللہ عنہمافلم یکن یرفع یدیہ الافی التکبیرۃالاولی من الصلاۃ ۔
ترجمہ : میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز ادا کی تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ (اس حدیث کوامام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲)(اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۶۸۳ روایت کیا الفاظ و سند شرح معانی الآثار کے ذکر کیے گئے ہیں)

حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابن ابی داودقال حدثنااحمدبن یونس قال حدثناابوالاحوص عن حصین عن ابراھیم قال کان عبداللہ لایرفع یدیہ فی شیئ من الصلاۃالافی الافتتاح ۔
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نماز کے اندر ”سوائے ابتداء کے“ بالکل رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ (اس حدیث کو امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲)(امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں جلد۲ص۱۷)(اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۸۸۳ روایت کیا الفاظ و سند شرح معانی الآثارکے ذکر کیے گئے ہیں)

حدثناابن ابی داودقال حدثناالحمانی قال حدثنایحیی بن آدم عن الحسن بن عیاش عن عبدالملک بن ابجرعن الزبیربن عدی عن ابراہیم عن الاسودقال رأیت عمربن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃثم لایعود ۔
ترجمہ : میں نے حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو نمازکی پہلی تکبیر کے وقت رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ۔ اس کے بعد دوبارہ آپ نے رفع یدین نہ فرمایا ۔ (اس حدیث کو امام بیہقی نے السنن الکبری میں جلد۲ص۶۸)(امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۷۶۲،چشتی)(اور امام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ ص۸۸۳،۹۸۳ روایت کیا امام طحاوی نے اس حدیث کوصحیح فرمایا الفاظ و سند شرح معانی الآثارکے ذکر کیے گئے ہیں)

یہ دس احادیث مبارکہ ہیں جو اس بات پرواضح دلالت کر رہی ہیں کہ پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہیں کرنا چاہیئے ۔ اور پھرخلفائے راشدین رضی اللہ عنہم جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ظاہری حیات طیبہ کے آخری ایام کی نمازیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی اقتداء میں اداکیں ، ان خلفائے راشدین میں سے حضرت ابوبکر صدیق ، حضرت عمر فاروق ، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا عمل بیان ہوا کہ آپ حضرات پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔ یونہی حضرت عبد اللہ بن مسعود اور حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہم جیسے فقہاء صحابہ بھی ، جن کی زندگیوں کا بڑا حصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی صحبت میں گزرا ، رفع یدین نہ فرماتے تھے جیسا کہ گذشتہ احادیث میں بیان ہوا ۔
لہٰذا جن احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے رفع یدین کا بیان آیا ہے وہ منسوخ قرارپائیں گی ۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے پہلے رفع یدین فرمایا ، پھر ترک فرما دیا ۔ اور اس پر دلیل یہ ہے کہ خلفائے راشدین جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی حیات طیبہ کی آخری نمازیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے ساتھ ادا کیں ، وہ حضرات رفع یدین نہ کیا کرتے تھے ۔ پس اگر رفع یدین منسوخ نہ ہوچکا ہوتا تو یہ جلیل القدرصحابہ کبھی بھی رفع یدین کو چھوڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے خلاف کام نہ کرتے ۔ جب ان صحابہ سے ثابت ہے کہ انہوں نے پہلی تکبیر کے علاوہ رفع یدین نہ فرمایا تو یہ بات تسلیم کرنا پڑے گی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اپنی ظاہری زندگی کے آخری ایام میں رکوع میں جانے سے پہلے اوربعد رفع یدین کو ترک فرما دیا تھا ۔ اوراسی وجہ سے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم رفع یدین نہ فرماتے تھے ۔

(16) پھر رکوع کرے ۔ قرآن عظیم میں اللہ جل مجدہ کا ارشاد گرامی ہے : یایھا الذین آمنوا ارکعوا واسجدوا ۔
ترجمہ : اے ایمان والو رکوع اور سجدہ کرو ۔ (سورۃالحج آیت نمبر۷۷)

(17) رکوع میں جاتے ہوئے تکبیر کہے ۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنایحیی بن بکیرقال حدثنااللیث عن عقیل عن ابن شھاب قال اخبرنی ابوبکربن عبدالرحمن بن الحارث انہ سمع اباھریرۃیقول کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذاقام الی الصلاۃیکبرحین یقوم ثم یکبرحین یرکع ثم یقول سمع اللہ لمن حمدہ حین یرفع صلبہ من الرکعۃثم یقول وھوقائم ربنالک الحمدثم یکبرحین یھوی ثم یکبرحین یرفع رأسہ ثم یکبرحین یسجدثم یکبرحین یرفع رأسہ ثم یفعل ذلک فی الصلاۃکلھاحتی یقضیھاویکبرحین یقوم من الثنتین بعدالجلوس ۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جب نمازکے لیے کھڑے ہوتے ، جب کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے ، پھر جب رکوع کرتے تو تکبیر کہتے ، پھر جب رکوع سے اپنی کمر کو اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ۔ پھر کھڑے ہو کر ربنالک الحمد کہتے ، پھر نیچے جاتے ہوئے تکبیرکہتے ، پھرجب اپنا سراقدس اٹھاتے تو تکبیر کہتے ، پھرجب سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے ، پھر جب اپنا سراقدس سجدہ سے اٹھاتے تو تکبیر کہتے ۔ پھر یونہی اپنی ساری نماز میں ، نماز پوری ہونے تک ، فرماتے ۔ اور پھر جب دوسری رکعت سے بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۷۴۷)(امام مسلم نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۱۹۵،چشتی)امام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۸۳۱۱)(امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۴۷۴۹ روایت فرمایا الفاظ اور سند صحیح بخاری کے ذکر کیے گئے ہیں)

(18) اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھے اور انگلیوں کو کشادہ رکھے ۔ جیسا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناہ بھامحمودایضاحدثناالحسین بن احمدبن منصورسجادۃحدثنابشربن الولیدالقاضی حدثنا کثیربن عبداللہ ابوھاشم قال سمعت انس بن مالک یقول قال لی النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یابنی اذاتقدمت الی الصلاۃفاستقبل القبلۃوارفع یدیک وکبرواقرء مابدالک فاذارکعت فضع یدیک علی رکبتیک وفرق بین اصابعک ۔
ترجمہ : مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : اے بیٹے ! جب تو نمازکے لیے آئے تو اپنا چہرہ قبلہ کہ طرف کر اور اپنے ہاتھوں کو اٹھا اور تکبیر کہہ اور جو تیرے ذہن میں آئے اسے پڑھ ۔ پس جب رکع کرے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ اور اپنی انگلیوں کو کشادہ کر ۔ (اس حدیث کوامام ابن عدی نے الکامل میں جلد۶ص۶۶)(عقیلی نے الضعفاء میں جلد۴ص۸)(امام طبرانی نے معجم اوسط میں حدیث نمبر۹۵۱۶ اور معجم صغیرمیں حدیث نمبر۷۵۸) (امام ازرقی نے اخبار مکہ میں ایک طویل حدیث کے ضمن میں روایت فرمایا ۔ امام ابن حبان نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۴۱۵ حضرت عبداللہ بن عمرسے ایک طویل حدیث کے ضمن میں روایت فرمایا الفاظ و سند الکامل لابن عدی کے ذکر کیے گئے ہیں)

(19) اپنی کمر کو سیدھا رکھے ۔ جیسا کہ حضرت وابصۃ بن معبد رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابرہیم بن محمدبن یوسف الفریابی حدثناعبداللہ بن عثمان بن عطاء حدثناطلحۃ بن زیدعن راشد قال سمعت وابصۃبن معبدیقول رأیت رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یصلی فکان اذارکع سوی ظھرہ حتی لوصب علیہ الماء لاستقر ۔
ترجمہ : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کو نمازپڑھتے ہوئے دیکھا پس جب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم رکوع فرماتے اپنی پیٹھ کو سیدھا فرماتے حتی کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی پیٹھ پر پانی بھی ڈالا جائے تو ٹھہر جائے ۔ (اس حدیث کوامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۲۶۸)(امام طبرانی نے معجم صغیرمیں حدیث نمبر۳۶۳۵ روایت فرمایا الفاظ و سند سنن ابن ماجہ کے ذکرکیے گئے ہیں)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...