Thursday 30 January 2020

احناف کی نماز احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں حصّہ پنجم

0 comments
احناف کی نماز احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں حصّہ پنجم
(20) نہ سرکوزیادہ پست کرے اورنہ ہی بلندکرے ۔ جیسا کہ ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ : حدثنامحمدبن عبداللہ بن نمیرحدثناابوخالدیعنی الاحمرعن حسین المعلم قال ح وحدثنا اسحاق بن ابراہیم واللفظ لہ قال اخبرناعیسی بن یونس حدثناحسین المعلم عن بدیل بن میسرۃ عن ابی الجوزاء عن عائشۃقالت کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم یستفتح الصلاۃ بالتکبیر والقراء ۃبالحمدللہ رب العالمین وکان اذارکع لم یشخص رأسہ ولم یصوبہ ولکن بین ذلک وکان اذارفع رأسہ من ارکوع لم یسجدحتی یستوی قائماوکان اذارفع رأسہ من السجدۃلم یسجدحتی یستوی جالساوکان یقول فی کل رکعتین التحیۃوکان یفرش رجلہ الیسی وینصب رجلہ الیمنی ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نمازکی ابتداء تکبیرکے ساتھ فرماتے اورقراء ت کی ابتداء الحمدللہ رب العالمین کے ساتھ کرتے ۔ اورجب رکوع فرماتے تونہ تواپنے سراقدس کواوپراٹھاکررکھتے اورنہ ہی زیادہ پست فرماتے بلکہ اس کے درمیان رکھتے ۔ اورجب اپناسراقدس رکوع سے اٹھاتے تواس وقت تک سجدہ نہ فرماتے جب تک سیدھے کھڑے نہ ہوجاتے ۔ اورجب اپنا سراقدس سجدہ سے اٹھاتے تواس وقت (دوسرا) سجدہ نہ فرماتے جب تک کہ سیدھے بیٹھ نہ جاتے ۔ اورہردورکعت میں تحیت (قعدہ برائے التحیات) فرماتے ۔ اور(بیٹھنے میں) اپنا بایاں پاؤں بچھاتے اور دایاں پاؤں کھڑا کرتے ۔ (اس حدیث کوامام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۸۶۷ روایت فرمایا الفاظ وسندصحیح مسلم کے ذکرکیے گئے ہیں)

(21) کم از کم تین بار سبحان ربی العظیم کہے ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناعبدالملک بن مروان الاحوازی حدثناابوعامروابوداود عن ابن ابی ذئب عن اسحاق بن یزیدالھذلی عن عون بن عبداللہ عن عبداللہ بن مسعودقال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذارکع احدکم فلیقل ثلاث مرات سبحان ربی العظیم وذلک ادناہ واذاسجدفلیقل سبحان ربی الاعلی ثلاثاوذلک ادناہ ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص رکوع کرے تو تین بار سبحان ربی العظیم کہے اور یہ کم ازکم مقدارہے ۔ اور جب سجدہ کرے تو تین بارسبحان ربی الاعلی کہے اور یہ اس کی کم ازکم مقدار ہے ۔ (اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں ۲۵۷،چشتی)(امام ترمذی نے اپنی جامع میں ۲۴۲)(اورامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں ۰۸۸ ، روایت فرمایا الفاظ وسند سنن ابی داود کے ذکرکیے گئے ہیں)

(22) سر کو اٹھاتے ہوئے سمع اللہ لمن حمدہ کہے اور کھڑے ہوکر ربنالک الحمد کہے ۔ جیسا کہ پہلے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث بیان ہوئی ۔

(23) اگرامام کے پیچھے ہو تو امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے اور مقتدی ربنالک الحمد کہے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ :حدثناعبد اللہ بن یوسف قال اخبرنامالک عن سمی عن ابی صالح عن ابی ھریرۃرضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال ازاقال الامام سمع اللہ لمن حمدہ فقولقااللھم ربنا لک الحمدفانہ من وافق قولہ قول الملائکۃغفرلہ ماتقدم من ذنبہ ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللھم ربنالک الحمد کہو ۔ کیونکہ جس کا قول فرشتوں کے قول کے موفق ہو جائے گا اس کے گذشتہ گناہوں کی مغفرت کردی جائے گی ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۴۵۷،۹۸۹۲)(امام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۷۱۶)(امام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۲۲۷)(امام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۷۴۲ ، روایت فرمایا الفاظ و سند صحیح البخاری کے ذکر کیے گئے ہیں)

(24) جب تک سیدھا کھڑانہ ہو جائے سجدہ نہ کرے ۔ جیساکہ مسئلہ نمبر(20) کے ضمن میں حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی سے مروی حدیث میں بیان ہوا ۔

(25) پھرسجدہ کرے ۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی کا ارشاد گرامی ہے : یایھاالذین آمنواارکعواواسجدوا ۔
ترجمہ : اے ایمان والو ! رکوع اور سجدہ کرو ۔ (سورۃالحج آیت نمبر۷۷)

(26) تکبیرکہتا ہوا سجدہ میں جائے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر(17) کے ضمن میں حضرت ابوہریوہ رضی اللہ تعالی عنہ والی حدیث میں بیان ہوا ۔

(27) سجدہ میں جاتے وقت پہلے اپنے گھٹنے زمین پررکھے ، پھراپنے دونوں ہاتھوں کوزمین پر رکھے ۔ جیسا کہ حضرت وائل بن حجررضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناسلمۃبن شبیب واحمدبن ابراہیم الدورقی والحسن بن علی الحلوانی وعبداللہ بن منیروغیرواحدقالواحدثنایزیدبن ھرون اخبرناشریک عن عاصم بن کلیب عن ابیہ عن وائل بن حجرقال رأیت رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ازاسجدیضع رکبتیہ قبل یدیہ واذانھض رفع یدیہ قبل رکبتیہ ۔
ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا ، جب سجدہ فرماتے تو اپنے دونوں گھٹنوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پہلے رکھتے اور جب کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے ۔ (اس حدیث کوامام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۸۴۲ ، روایت فرمایا الفاظ و سند جامع الترمذی کے ذکر کیے گئے ہیں،چشتی)

(27) سات ہڈیوں پرسجدہ کرے : (1 ، 2) دونوں پاؤں ، (3 ، 4) دونوں گھٹنے ، (5 ، 6) دونوں ہاتھ (7) ناک اور پیشانی کی ہڈی ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ : حدثنامعلی بن اسدقال حدثناوھیب عن عبداللہ بن طاووس عن ابیہ عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھماقال قال النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم امرت ان اسجدعلی سبعۃاعظم علی الجبھۃواشاربیدہ علی انفہ والیدین والرکبتین واطراف القدمین ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں ، پیشانی پر اور اپنے ناک کی طرف اشارہ فرمایا (یعنی پیشانی اور ناک کی ہڈی کو ایک ہی شمار فرمایا) اور دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کے کنارے ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۸۶۷،۰۷۷،۳۷۷)(امام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۵۵۷،۶۵۷،۸۵۷)(امام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۳۵۲)(امام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۵۸۰۱،۳۰۱۱،چشتی)(امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۳۷۸ ، روایت فرمایا الفاظ و سند صحیح بخاری کے ذکر کیے گئے ہیں)

(29) چہرہ دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھے اورہاتھوں کو کانوں کے مقابل رکھے ۔ جیسا کہ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوبکرۃقال حدثنامؤمل قال حدثناسفیان الثوری عن عاصم بن کلیب الجرمی عن ابیہ عن وائل بن حجرقال کان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذاسجدکانت یداہ حیال اذنیہ ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم جب سجدہ فرماتے آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کے مبارک ہاتھ آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کے کانوں کے مقابل ہوتے ۔ (اس حدیث کوامام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں جلد۱ ص۲۴۴ روایت کیا الفاظ و سند شرح معانی الآثار کے ذکرکیے گئے ہیں)

(30) اپنے پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ کی جانب متوجہ کرے ۔ جیسا کہ حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنایحیی بن بکیرقال حدثنااللیث عن خالدعن سعیدعن محمدبن عمروبن حلحلۃ عن محمدبن عمروبن عطاء وحدثنااللیث عن یزیدبن ابی حبیب ویزیدبن محمدعن محمد بن عمروبن حلحلۃعن محمدبن عمروبن عطاء انہ کان جالسامع نفرمن اصحاب النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فذکرناصلاۃالنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فقال ابوحمیدالساعدی اناکنت احفظکم لصلاۃرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم رأیتہ…………فاذاسجد…………استقبل باطراف اصابع رجلیہ القبلۃ ۔
ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کو دیکھا…………جب آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے سجدہ فرمایا…………تواپنے پاؤں کی انگلیوں کے کناروں کوقبلہ کی جانب موڑا ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۵۸۷ ، روایت فرمایا الفاظ و سند صحیح البخاری کے ذکر کیے گئے ہیں)

(31) کم از کم تین بار سبحان ربی الاعلی کہے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر(21) کے ضمن میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں بیان ہوا ۔

(32) تکبیر کہتا ہوا سجدہ سے اٹھے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر(17) کے ضمن میں حضرت ابوہریوہ رضی اللہ تعالی عنہ والی حدیث میں بیان ہوا ۔

(33) بیٹھنے میں اپنا بایاں پاؤں بچھائے اور دائیں پاؤں کو کھڑا کرے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر (20) کے ضمن میں حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی سے مروی حدیث میں بیان ہو ا۔

(34) جب تک سیدھا بیٹھ نہ جائے دوبارہ سجدہ نہ کرے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر (20) کے ضمن میں حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی سے مروی حدیث میں بیان ہوا ۔

(35) پہلی اور تیسری رکعت میں دوسرے سجدہ سے جب اٹھے تو بیٹھے بغیر ، سیدھا کھڑا ہوجائے ۔ جیسا کہ متعدد احادیث و آثار میں وارد ہوا ہے لیکن یہاں پر بنظر اختصار صرف ایک اثر بیان کیا جاتا ہے جو حضرت نعمان بن ابی عیاش رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوخالدالاحمرعن محمدبن عجلان عن النعمان بن ابی عیاش قال ادرکت غیر واحدمن اصحاب النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فکان اذارفع رأسہ من السجدۃفی اول رکعۃ والثالثۃقام کماھوولم یجلس ۔
ترجمہ : میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کے کئی ایک صحابہ رضی اللہ عنہم کو پایا ، پس جب وہ پہلی اور تیسری رکعت میں سجدہ سے سر اٹھاتے ، فوراً کھڑے ہو جاتے اور نہ بیٹھتے ۔ (اس حدیث کو امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۱۳۴ ، روایت فرمایا الفاظ اور سند مصنف ابن ابی شیبۃ کے ذکر کیے گئے ہیں،چشتی)

(36) اٹھتے ہوئے پہلے اپنے ہاتھوں کو اٹھائے پھر گھٹنوں کو اٹھائے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر (27) کے ضمن میں حضرت وائل بن حجررضی اللہ تعالی عنہ والی حدیث میں مذکور ہوا ۔

(37) ہر دو رکعت میں قعدہ کرے ۔ جیساکہ مسئلہ نمبر (20) کے ضمن میں حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا والی حدیث میں مذکور ہوا ۔

(38) بیٹھنے میں اپنے بائیں پاؤں کو بچھائے اور دایاں پاؤں کھڑا کرے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر (20) کے ضمن میں حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا والی حدیث میں مذکور ہوا ۔

(39) دایاں ہاتھ دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھے ۔ جیسا کہ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابوکریب حدثناعبداللہ بن ادریس حدثناعاصم بن کلیب الجرمی عن ابیہ عن ابن حجرقال قدمت المدینۃقلت لانظرن الی صلاۃرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فلماجلس یعنی للتشھدافترش رجلہ الیسری ووضع یدہ الیسری یعنی علی فخذہ الیسری ونصب رجلہ الیمنی ۔
ترجمہ : میں مدینہ طیبہ حاضر ہوا تو میں نے کہا کہ میں حضور صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کی نماز ضرور دیکھوں گا ۔ پس جب آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم بیٹھے یعنی تشھد کے لیے تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے اپنا بایاں پاؤں بچھایا اور اپنا بایا ہاتھ رکھا یعنی اپنی بائیں ران پر ۔ اور اپنا دایاں پاؤں کھڑا کیا ۔ (اس حدیث کوامام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۹۶۲ ، روایت فرمایا اور اسے حسن صحیح کہا الفاظ اور سند جامع ترمذی کے ذکر کیے گئے ہیں)

(40) مندرجہ ذیل التحیات پڑھے : التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃاللہ وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباداللہ الصلحین اشھدان لاالہ الااللہ واشھدان محمداعبدہ ورسولہ ۔
جیساکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے فرمایا : حدثناابونعیم حدثناسیف قال سمعت مجاھدایقول حدثنی عبداللہ بن سخبرۃابومعمرقال سمعت ابن مسعودیقول علمنی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وکفی بین کفیہ التشھدکمایعلمنی السورۃمن القرآن التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃاللہ وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباداللہ الصلحین اشھدان لاالہ الااللہ واشھدان محمداعبدہ ورسولہ ۔
ترجمہ : مجھے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے اس حالت میں ، کہ میری ہتھیلی آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تھی ، اس طرح تشھد سکھایا ، جس طرح مجھے قرآن کی سورت سکھاتے : التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھاالنبی ورحمۃاللہ وبرکاتہ السلام علیناوعلی عباداللہ الصلحین اشھدان لاالہ الااللہ واشھدان محمداعبدہ ورسولہ ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۸۸۷،۱۹۷،۷۲۱۱،۲۶۷۵،۴۹۷۵)امام مسلم نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۹۰۶)امام ابوداودنے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۵۲۸)امام ترمذی نے اپنی جامع میں (حدیث نمبر۶۶۲،۳۲۰۱)امام نسائی نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر۰۵۱۱)امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں (حدیث نمبر ۹۸۸)امام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں (حدیث نمبر۱۸۳۳،۹۳۴۳،چشتی)امام ابن ابی شیبۃنے اپنی مصنف میں (جلد۱ص۵۲۳)امام بیہقی نے السنن الکبری میں (جلد۲ص۸۳۱) امام عبدالرزاق نے اپنی مصنف میں (جلد۲ص۹۹۱)امام طبرانی نے معجم کبیرمیں (جلد۸ص۵۵۳) اوردیگرکثیرمحدثین نے روایت فرمایا۔(الفاظ اورسندصحیح البخاری کے ذکرکیے گئے ہیں)

(41) پہلے تشھد میں التحیات سے زیادہ کچھ نہ پڑھے ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک طویل حدیث کے ضمن میں مروی ہے کہ : حدثنایعقوب قال حدثنی ابی عن ابن اسحاق قال حدثنی عن تشھدرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فی وسط الصلاۃوفی آخرھاعبدالرحمن بن الاسودبن یزیدالنخعی عن ابیہ عن عبداللہ بن مسعودقال…………ثم ان کان فی وسط الصلاۃ نھض حین یفرغ من تشھدہ وان کان فی آخرھادعابعدتشھدہ ماشاء اللہ ان یدعوثم یسلم ۔
ترجمہ : پھراگر آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نماز کے درمیان میں ہوتے تو تشھد سے فارغ ہوتے ہی کھڑے ہو جاتے ۔ اور اگر نماز کے آخر میں ہوتے تو تشھد کے بعد جو اللہ چاہتا دعا فرماتے پھرسلام پھیر دیتے ۔ (اس حدیث کوامام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۱۵۱۴ روایت فرمایا الفاظ اورسندمسنداحمدکے ذکرکیے گئے ہیں۔)

(42) فرائض کی آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پڑھے ۔ جیسا کہ جناب ابوقتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناموسی بن اسماعیل قال حدثناھمام عن یحیی عن عبداللہ بن ابی قتادۃعن ابیہ ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کان ئقرء فی الظھرفی الاولیین بام الکتاب وسورتین وفی الرکعتین الاخریین بام الکتاب۔
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم ظھرکی پہلی دونوں رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دوسورتیں پڑھتے ۔ اورآخری دونوں رکعتوں میں فاتحہ کی تلاوت فرماتے ۔ (اس حدیث کوامام بخاری نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۴۳۷)اورامام مسلم نے اپنی صحیح میں (حدیث نمبر۶۸۶،چشتی)روایت فرمایا۔(الفاظ وسندصحیح البخاری کے ذکرکیے گئے ہیں)

(43) آخری تشھد میں التحیات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کی ذات عالیہ پر ہدیہ درود بھیجے ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناالشیخ ابوبکربن اسحاق انبأمحمدبن ابراہیم بن ملحان حدثنایحیی بن بکیر حدثنا اللیث عن خالدبن یزیدعن سعیدبن ابی ھلال عن یحیی بن السباق عن رجل من بی الحارث عن ابن مسعودعن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم انہ قال اذاتشھداحدکم فی الصلاۃ فلیقل اللھم صل علی محمدوعلی آل محمدوبارک علی محمدوعلی آل محمدوارحم محمدا وآل محمدکماصلیت وبارکت وترحمت علی ابراہیم انک حمیدمجید ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص نمازمیں تشھد کرے تو اسے چاہیئے کہ کہے : اللھم صل علی محمدوعلی آل محمدوبارک علی محمدوعلی آل محمدوارحم محمداوآل محمدکماصلیت وبارکت وترحمت علی ابراہیم انک حمیدمجید ۔ (اس حدیث کوامام بیہقی نے السنن الکبری میں (جلد۲ص۷۹۳)امام حاکم نے المستدرک میں (حدیث نمبر۲۴۹)روایت فرمایا۔(الفاظ وسندمستدرک للحاکم کے مذکور ہیں)

(44) سلام سے پہلے دعا کرے ۔ جیسا کہ مسئلہ نمبر(41) کے ضمن میں مذکور حدیث میں بیان ہوا ۔

(45) دائیں طرف اور بائیں طرف سلام پھیرے ۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنامحمدبن کثیراخبرناسفیان وحدثنااحمدبن یونس حدثنازائدۃح وحدثنامسدد حدثنا ابوالاحوص ح وحدثنامحمدبن عبیدالمحاربی وزیادبن ایوب قالاحدثناعمربن عبیدالطنافسی ح وحدثناتمیم بن المنتصراخبرنااسحاق یعنی ابن یوسف عن شریک ح وحدثنااحمدبن منیع حدثنا حسین بن محمدحدثنا اسرائیل کلھم عن ابی اسحاق عن ابی الاحوص والاسود عن عبداللہ ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کان یسلم عن یمینہ وعن شمالہ حتی یری بیاض خدہ السلام علیکم ورحمۃاللہ السلام علیکم ورحمۃاللہ ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم اپنی دائیں طرف اور اپنی بائیں طرف سلام کرتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلّم کے رخسارہ کی سفیدی نظرآتی ۔ (اور ان کلمات سے سلام فرماتے) السلام علیکم و رحمۃ اللہ ، السلام علیکم و رحمۃ اللہ ۔ (اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۵۴۸) (امام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۲۷۲)(امام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۵۰۳۱)(امام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۴۰۹)(امام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۶۱۵۳ ، روایت فرمایا الفاظ و سند سنن ابی داود کے ذکرکیے گئے ہیں)۔(طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔