Thursday 16 January 2020

غیرمقلد وہابیوں کے نزدیک کتوں ، خنزیروں اور ناپاک اشیاء کی عظمت

1 comments
غیرمقلد وہابیوں کے نزدیک کتوں ، خنزیروں اور ناپاک اشیاء کی عظمت

محترم قارئینِ کرام : فقیر نے سوشل میڈیا پر علم سے نابلد غیرمقلد وہابیوں کی طرف سے فقہاء احناف علیہم الرّحمہ کے خلاف انتہائی گھٹیا اور غلیظ انداز میں بنائی گئی پوسٹ دیکھی اب ہم انہیں اُس غلیظ انداز میں جواب تو نہیں دینگے ہاں اُنہیں کے گھر سے آئینہ دیکھائے دیتے ہیں شاید اپنی صورت دیکھ کر اِن جُہلاء کو کچھ شرم و حیاء آجائے ۔

غیرمقلد وہابیوں کے ایک بہت بڑے عالم و محقق جنہیں غیرمقلد وہابی حضرات امام شوکانی کے نام سے جانتے ہیں وہ لکھتے ہیں : حدیث کی وجہ سے صرف کتے کا لعاب نجس ہے علاوہ ازیں اس کی بقیہ مکمل ذات یعنی گوشت ، ہڈیاں ، خون بال وغیرہ پاک ہے کیونکہ اصل طہات ہے اور اس کی ذات کی نجاست کے متعلق کوئی دلیل موجود نہیں ۔ (فقہ الحدیث جلد اوّل صفحہ نمبر 147،چشتی) ۔ (آگے غیرمقلدین لکھتے ہیں امام شوکانی کا مؤقف راجح معلوم ہوتا ہے)

غیرمقلد وہابیوں کے نزدیک کتے کا پخانہ بھی پاک ہے

غیرمقلد وہابیوں کے امامِ اہلحدیث نواب وحید الزمان صاحب لکھتے ہیں : اور لوگوں (غیرمقلدین) کا اس میں بھی اختلاف ہے کہ کتے کا پاخانہ نجس ہے یا نہیں لیکن حق بات یہ ہے کہ اس کے نجس ہونے کی کوئی دلیل نہیں ۔ (نزل الابرار صفحہ نمبر 50)

غیرمقلد وہابیوں کے نواب نور الحسن خان صاحب غیر مقلد لکھتے ہیں : کتے اور خنزیر کے پلید ہونے کا دعویٰ ٹھیک نہیں ۔ (عرف الجادی صفحہ نمبر 10)

غیر مقلدین کے نزدیک خنزیر ناپاک نہیں بلکہ ماں کی طرح پاک ہے

غیرمقلد نام نہاد اہلحدیثوں کے مجدد نواب صدیق حسن خان بھوپالوی لکھتے ہیں : خنزیر کے حرام ہونے سے اس کا ناپاک ہونا ہر گز ثابت نہیں ہوتا جیسا کہ ماں حرام ہے مگر ناپاک نہیں ۔ (بدور الاہلہ صفحہ نمبر 16،چشتی)

غیر مقلدین کے نذدیک خنزیر کی عظمت

غیرمقلد نام نہاد اہلحدیثوں کے محدث نواب وحید الزمان لکھتے ہیں : خنزیر پاک ہے , خنزیر کی ہڈی ، پٹھے ، کھر ، سینگ اور تھوتھنی سب پاک ہیں ۔ (کنزالحقائق صفحہ نمبر 13)

غیرمقلدین وہابی حضرات کے محقق محمد صبحی بن حلاّق لکھتے ہیں خنزیر کے نجس(یعنی ناپاک) ہونے کی کوئی صحیح دلیل وارد نہیں ہوئی ۔ (فقہ کتاب و سُنّت مترجم اردو وہابی علماء صفحہ نمبر 100 ، 101 مطبوعہ دارالسّلام لاہور)

غیر مقلدین کے نزدیک خنزیر کا جھوٹا اور کتے کا پیشاب ، پاخانہ پاک ہے

غیرمقلد نام نہاد اہلحدیثوں کے محدث نواب وحید الزمان لکھتے ہیں : لوگوں نے کتے اور خنزیر اور ان کے جھوٹے کے متعلق اختلاف کیا ۔ زیادہ راجح یہ ہے کہ ان کا جھوٹا پاک ہے ۔ ایسے لوگوں نے کتے کے پیشاب ، پاخانے کے متعلق اختلاف کیا ہے ۔ حق بات یہ ہے کہ ان کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں ۔ (نزل الابرار جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 50)

گدھی ، کتیا اور سورنی کا دودھ غیر مقلدین کے لیے پاک ہے

غیرمقلد نام نہاد اہلحدیثوں کے مجدد نواب صدیق حسن خان بھوپالوی لکھتے ہیں : گدھی ، کتیا اور سورنی کا دودھ پاک ہے ۔ (بدورالاہلہ صفحہ نمبر 18)

غیر مقلدین کے نزدیک عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے

مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں :
”عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے“ (کنزالحقائق س16)

غیر مقلدین کے نزدیک خنزیر کا جھوٹا اور کتے کا پیشاب ، پاخانہ پاک ہے

غیرمقلد نام نہاد اہلحدیثوں کے محدث نواب وحید الزمان لکھتے ہیں : لوگوں نے کتے اور خنزیر اور ان کے جھوٹے کے متعلق اختلاف کیا ۔ زیادہ راجح یہ ہے کہ ان کا جھوٹا پاک ہے ۔ ایسے لوگوں نے کتے کے پیشاب ، پاخانے کے متعلق اختلاف کیا ہے ۔ حق بات یہ ہے کہ ان کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں ۔ (نزل الابرار جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 50)

گدھی ، کتیا اور سورنی کا دودھ غیر مقلدین کے لیے پاک ہے

غیرمقلد نام نہاد اہلحدیثوں کے محدث نواب وحید الزمان لکھتے ہیں : گدھی ، کتیا اور سورنی کا دودھ پاک ہے ۔ (بدورالاہلہ صفحہ نمبر 18)

غیر مقلدین کے نزدیک عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے

غیرمقلد نام نہاد اہلحدیثوں کے محدث نواب وحید الزمان لکھتے ہیں : عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے ۔ (کنزالحقائق صفحہ نمبر 16)

غیرمقلد وہابیوں سے سوال : کیا اب کتوں ، خنزیروں کو اٹھا کر اگر کسی نے نماز پڑھی تو نماز ہوگی کہ نہیں ؟ اگر نہیں تو کیوں جبکہ آپ کے نزدیک کتے اور خنزیر پاک ہیں ۔ اگر نماز ہو جائے گی تو نماز ہو جانے کی وجہ بتائی جائے ؟

اُمید ہے غیرمقلد وہابیوں کے جہلائے فیس بک کو شاید کچھ آرام نصیب ہوگا اب ۔ اللہ تعالیٰ جہلاء کے شر سے بچائے آمین ۔

اسلام میں خنزیر(سوّر) کا گوشت حرام کیوں ؟

ﺍﺱ میں زرا ﺑﮭﯽ ﺷﮏ ﻭ ﺷﺒﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﺍﻭﺭ ﺍس کے ﭘﯿﺎﺭﮮ ﺭﺳﻮﻝ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ کے ﺍﺣﮑﺎﻣﺎﺕ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﺮﺩﮦ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﻀﺮ ﮨﮯ تبھی ﺍﺳﮯ ﺣﺮﺍﻡ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺣﻼﻝ ﮐﺮﺩﮦ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﯾﻘﯿﻨﺎ ﺧﯿﺮ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﻼﺋﯽ ﮨﮯ تبھی ﺍﺳﮯ ﺣﻼﻝ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ۔ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﭘﺮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﺭﺣﻢ ﻓﺮﻣﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﻮﺭ ﺍﮐﺮﻡ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺫﺍﺕ ﻣﺒﺎﺭﮎ رحمت ﺍﻟﻠﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﻣﻨﯿﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﯿﮟ۔
باطل کو بخوبی علم ہے کہ اسلام میں خنزیر کو ناپاک اور حرام قرار دیا گیا ہے لیکن اس کا کیا کیجئے کہ مغرب میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو نہ صرف اس جانور کے گوشت کے نہایت شوقین ہیں بلکہ رات دن اس تگ و دو میں لگے رہتے ہیں کہ امت مسلمہ کو کسی نہ کسی طرح اس حرام میں مبتلا کر دیں۔

ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺧﻼﻗﯽ ﺑﮕﺎﮌ ﮐﺎ ﻗﻮﯼ ﺗﺮﯾﻦ ﺳﺒﺐ ﮨﯿﮟ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺟﯿﺴﯽ ﻏﺬﺍ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﻭﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﺍﺱ ﭘﺮ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ، ﯾﮧ ﺍﻣﺮ ﻣﺴﻠّﻢ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﭘﺮ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﺛﺮ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﭼﯿﺰ ﺍﺱ ﺟﺎﻧﻮﺭ ‏( ﺧﻨﺰﯾﺮ ‏) ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﮯ، ﺟﺲ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﻌﺾ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﮐﺎ ﻣﺴﺦ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺦ ﮐﺎ ﺗﺬﮐﺮﮦ ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻤﺎﺋﺪﮦ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺦ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﻭﮦ ﺧﺒﯿﺚ ﺗﺮﯾﻦ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﯽ ﭘﮭﭩﮑﺎﺭ ﺍﻭﺭﻧﺎﺭﺍﺿﮕﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺰﺍﺝ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺳﻼﻣﺘﯽ ﺳﮯ ﺑﺮﻃﺮﻑ ﺍﻭﺭ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﺍﺱ ﺣﺪ ﺗﮏ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮨﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﺗﻌﺬﯾﺐ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺻﻮﺭﺕ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺍﯾﺴﺎ ﻣﻮﻗﻊ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﺎ ﻣﺰﺍﺝ ﺍﯾﺴﮯ ﺧﺒﯿﺚ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﮯ ﻣﺰﺍﺝ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﻨﻘﻠﺐ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺳﻠﯿﻢ ﻃﺒﯿﻌﺘﯿﮟ ﻧﻔﺮﺕ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻋﻠﻢ ﺍﺯﻟﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺧﺒﯿﺚ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺍﻭﺭﺍﺱ ﻣﺒﻐﻮﺽ ﺍﻭﺭ ﺭﺣﻤﺖ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﮐﯿﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺨﻔﯽ ﺳﺒﺐ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺳﻠﯿﻢ ﺍﻟﻔﻄﺮﺕ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﻭﺯﻣﯿﻦ ﮐﺎ ﺗﻔﺎﻭﺕ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﭘﺲ ﺍﯾﺴﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺍ ﺱ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺪﻥ ﮐﺎ ﺟﺰﺀ ﺑﻨﺎﻧﺎ، ﻧﺠﺎﺳﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺧﺘﻼﻁ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﺨﺖ ﮨﮯ۔ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﻭﻟﯿﻦ ﺭﺳﻮﻝ ﺣﻀﺮﺕ ﻧﻮﺡ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻣﺎﺑﻌﺪ ﺗﮏ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ علیہم السّلام ﺧﻨﺰﯾﺮ ﮐﻮ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺣﺮﺍﻡ ﭨﮭﮩﺮﺍﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﻠﯽ ﺍﺟﺘﻨﺎﺏ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺘﮯ ﺭﮨﯿﮟ ﮨﯿﮟ ، ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﻋﯿﺴﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺍﺗﺮﯾﮟ ﮔﮯ، ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ۔ ‏(ﺭﺣﻤﺔ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﻮﺍﺳﻌﺔ، ﺷﺮﺡ ﺣﺠﺔ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﺒﺎﻟﻐﺔ،چشتی)

غنیمت ہے کہ دین اسلام نے امت کو اس جانور سے دور رہنے کا حکم دیا ہے. جدید سائنسی تحقیق میں یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ٹیپ ورم نامی کیڑے کی ایک خاص قسم سؤر سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے اور یہ کیڑا دماغ میں پہنچ کر اسے کھانا شروع کردیتا ہے۔ ڈیلی پاکستان کے مطابق سائنسدانوں نے اس کیڑے کو سور کے ساتھ تعلق کی وجہ سے اس کا نام بھی Pork Tapeworm یعنی 'سؤر ٹیپ ورم' رکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیپ ورم کی متعدد اقسام میں سے ایک خصوصی طور پر ایسا ہے کہ جو انسانی دماغ پر حملہ آور ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لندن سکول آف ہائی جین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کی ڈاکٹر ہیلنا ہیلبی کہتی ہیں کہ پورک ٹیپ ورم خاص طور پر انسانی دماغ کو نشانہ بناتا ہے۔ اس کیڑے کی قسم Teenia Solium دو طرح سے انسانی جسم میں داخل ہوسکتی ہے۔ پہلی صورت یہ ہے کہ سور کا نیم گلا ہوا گوشت کھا لیا جائے۔ گوشت پوری طرح پکا نہ ہونے کی صورت میں کیڑے کے انڈے اس میں موجود رہتے ہیں اور آنتوں میں جاکر ان انڈوں سے کیڑے نکل آتے ہیں جو اعصابی نظام میں شامل ہوکر براہ راست دماغ تک پہنچتے ہیں۔ دوسری صورت اس کیڑے کے لاروا کی صورت میں سؤر کے فضلے میں پائی جاتی ہے۔ سؤروں کے قریب موجود لوگ فضلے سے براہ راست یا اس کے پانی میں شامل ہونے سے کیڑے کا شکار بن جاتے ہیں۔ یہ کیڑا جب جسم میں داخل ہوجاتا ہے تو Neurocysticercosis نامی بیماری جنم لیتی ہے جو شروع میں مرگی، اعضاءکا فالج اور بالآخر موت کا سبب بنتی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس خوفناک بیماری کا تاحال کوئی مکمل علاج دستیاب نہیں ہے البتہ کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی چند ادویات کو اس بیماری پر قابو پانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق سؤر سے دور رہنا ہی اس دردناک مرض سے بچنے کا اصل طریقہ کیا ہے اللہ جل شانہ کا ارشاد ہے : إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَۃ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُھلَّ بِہ لِغَيْرِ اللّہ ۔ (سورۃ البقرہ آیت نمبر 173)
ترجمہ : اس نے یہی تم پر حرام کئے ہیں مردار اور خون اور سُور کا گوشت اور وہ جانور جو غیر خدا کا نام لے کر ذبح کیا گیا ۔
دوسری جگہ ارشاد ہے : حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَۃ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُھلَّ لِغَيْرِ اللّہ بِہ وَالْمُنْخَنِقَۃ وَالْمَوْقُوذَۃ وَالْمُتَرَدِّيَۃ وَالنَّطِيحَۃ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْہمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَۃ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّہ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ۔ (سورہ مائدہ آیت نمبر 3)
ترجمہ : تم پر حرام ہے مُردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جس کے ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا اور جو گلا گھونٹنے سے مرے اور بے دھار کی چیز سے مارا ہوا اور جو گر کر مرا اور جسے کسی جانور نے سینگ مارا اور جسے کوئی درندہ کھا گیا مگر جنہیں تم ذبح کر لو، اور جو کسی تھان پر ذبح کیا گیا اور پانسے ڈال کر بانٹا کرنا یہ گناہ کا کام ہے ، آج تمہارے دین کی طرف سے کافروں کی آس نوٹ گئی تو اُن سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں نے تمہارے لئے دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا تو جو بھوک پیاس کی شدت میں ناچار ہو یوں کہ گناہ کی طرف نہ جھکے تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔
ایک اور جگہ ارشاد ہے : قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَی طَاعِمٍ يَطْعَمُہ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَۃ أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَانَّہ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُھلَّ لِغَيْرِ اللّہ بِہ ۔ (سورۃ الانعام آیت نمبر 145)
ترجمہ : تم فرماؤ میں نہیں پاتا اس میں جو میری طرف وحی ہوئی کسی کھانے والے پر کوئی کھانا حرام مگر یہ کہ مردار ہو یا رگوں کا بہتا خون یا بد جانور کا گوشت وہ نجاست ہے یا وہ بے حکمی کا جانور جس کے ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا تو جو ناچار ہوا نہ یوں کہ آپ خواہش کرے اور نہ یوں کہ ضرورت سے بڑھے تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔
تو سور کھانا اس لیے حرام ہے کیونکہ اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ اس پر کلام کی گنجائش ہی نہیں ۔ ہاں ہم اس کی کچھ حکمتوں اور وجوہات کا زکر کر سکتے ہیں ۔ سور کے گوشت کی ممانعت نہ صرف قرآن پاک میں بلکہ بائبل میں بھی اسے ممنوع قرار دیا گیا ہے دیکھئے ۔ (leviticus. chp 11, verse8)
اگر ہم سور کا کیمیائی تجزیہ کرتے ہیں تو معلوم ہوگا کہ ان کا گوشت چاہے کسی بھی شکل میں ہو انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے ۔ میڈیکل سائنس کے مطابق سور کے گوشت کے استعمال سے انسانی جسم میں مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ سور کا جسم بہت سے parasites کے لئے host کا کام بھی انجام بھی انجام دیتا ہے ۔ اس کے علاوہ سور کے گوشت میں کولیسٹرول، لپڈ اور یورک ایسڈ کی مقدار خطرناک حد تک موجود ہوتی ہے ۔ سور کے خون کی بائیو کیمسٹری کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ سور کے جسم میں یورک ایسڈ کی کل مقدار کا صرف %2 ہی فضلاء بن کر جسم سے خارج ہوتا ہے جب کہ %98 فیصد خون کا ایک اہم حصہ بن کر موجود رہتا ہے ۔ اسلام میں نہ صرف سور کے گوشت بلکہ ایسے تمام جانور جو اپنا یا کسی اور جانور کا فضلاء کھاتے ہیں کے گوشت کے استعمال کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔

سائسنی حقیقت

سائنس نے اسلامی شریعت میں ممنوعہ چیزوں کے بعض اسباب جاننے کی کوشش کی جس کو متبعین شریعت نے خورد بینوں کے انکشاف سے پہلے صدیوں تک عمل کیا ھے۔ ترتیب کے ساتھ مردار، اس سے بکتیریا (کٹاڑو) پروان چڑھتے ھیں ، خون اسکے کٹاڑو تیزی اور کثرت کےساتھ بڑھتے ھیں اور اخیر میں خنزیر (سوّر) جسکے بدن میں تمام جہاں کی بیماریاں اور گندگیاں جمع ھیں ، اور کسی بھی طرح کی صفائی ستھرائی ان کو دور نھیں کر سکتی جیسے کہ ایک پودا (حلوف) نامی ھے جس کے اندر کیڑے بیکتیریا اور ایسے وائرس ھوتے ھیں جن کو وہ انسان اور جانوروں میں منتقل کرتا ھے ۔ اور بعض خنزیرکے ساتھ خاص ھے جیسے
(TRCHINELLA) اور (Balantidium Dysentery) اور (Taenia Solium) اور (Spiralis)
۔ اور بعض کے اندر ایسے بہت سےامراض ھوتے ھیں جو انسان کے درمیان مشترک ھوتے ھیں ۔ اور (فاشیولا)کیڑے کے اندر انفلونزا کے جراثیم ھوتے ھیں ۔ اور (ASCARIS) پیٹ کے سانپ (Fasciolopsis Buski) ۔ (Pacific Ocean) کا مرض وبائی شکل میں ظاہر ہوتا ہے ۔ جیسا کہ محیط ہادی (Balantidiasis) ۔ چین میں بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔ اور خنزیر پالنے والوں اور ان سے میل جول رکھنے والوں کے اندر کےایک جزیرے میں خنزیر کے پائخانے کے پھیلانے کےنتیجہ میں ھوا۔ اور یہ مرض مصنوعی طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں جہاں جہاں خنزیر پاۓ جاتے ھیں ۔ جبکہ وہ لوگ اس کا دعوی کرتے ھیں کہ اس کی گندگیوں پر جدید ٹکنیک کےذریعہ وہ قابو پانے کی کوشش کرتے ھیں ، اور خاص طور سے جرمنی، فرانس ، فلپائن اور وینژویلامیں بغیر سرٹیفیکیٹ کے اسکے گوشت کو حرام قرار دیتے ھیں اور خنزیر کے پٹھوں کی گوشت کھانے کی صورت میں (Trichinellosis) کا مرض لگ جاتا ھے ۔ جس کی وجہ سے عورت کے معدوں سے آواز نکلنے لگتی ھے اور کیڑے پیدا ھو جاتے ھیں جن کی تعداد دس ھزار ھوتی ھے پھر یہ کیڑے خون کے راستہ سےانسان کےپٹھوں مین منتقل ھوجاتے ھیں اور پھر لگنے والے امراض کی شکل اختبار کر لیتے ھیں البتہ (Spiralis) کا مرض بیمارخنزیر کے پٹھے کھانے سے لگتا ھے ۔ اور انسان کی آنتوں کے اندر کيڑا پروان چڑھنے لگتا ھے جس کی لمبائی کبھی کبھی سات میٹر ھوتی ھے۔ جس کا کانٹے وار سر آنٹوں کی دیواروں کےاندر اور خون کے دوران کیلئے بڑی دشواری کا سبب بنتا ھے ۔ اور اسکی چار چو سنے والی چونچیں اور ایک گردن ھوتی، ھے جس سے چونچ دار کیڑے وجود میں آتے ھیں جن کا ایک مستقل وجود ھوتا ھے ، جنکی تعداد ھزار تک ھوتی ھے ، اور ھر بار ھزار انڈے پیدا ھوتے ھیں اور انڈوں سے ملوث کھانا کھانے کی صورت میں (Taenia Solium) کا مرض لگ جاتا بیں جس سے کیڑے پیدا ھو کر خون میں منتقل ھو جاتے ھیں اور خطرے کا باعث بن جاتے ھیں ۔ سؤر یا خنزیر کے گوشت میں سائنسی و طبی اعتبار سے بےشمار خرابیاں ہیں ۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں ۔

1۔سؤر دنیا کے چند غلیظ ترین جانوروں میں سے ایک جانور ہے جو کہ پیشاب و پاخانہ سمیت ہر گندی چیز کھاتا ہے۔ سائنسی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ خوراک کا براہ راست اثر جسم پر ہوتا ہے ۔

2۔ خنزیر کے گوشت اور چکنائی میں زہریلے مادے جذب کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اسکے گوشت و چکنائی میں زہریلے مادے عام جانوروں کے گوشت کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ گویا یہ گوشت بقیہ عام گوشت سے 30 گنا زیادہ زہریلا Toxinہوتا ہے ۔

3۔ سور اس قدر زہریلا ہوتا ہے کہ اژ دہے کے ڈسنے سے بھی نہیں مرتا۔ چنانچہ بعض اوقات سؤر فارم کے رکھوالے سؤروں کو اژدھوں کے بلوں کے پاس بھی چھوڑدیتے ہیں تاکہ اژدھے اس علاقے سے نکل جائیں ۔

4۔ عام گوشت کے مقابلے میں خنزیر کے گوشت کے گلنے سڑنے کی رفتار 30 گنا زیادہ ہوتی ہے ۔ یعنی عام گوشت سے بہت جلدی خنزیر سے گوشت میں کیڑے پڑتے ہیں۔ تجربہ کے طور پرچکن یا گائے کے گوشت کا ٹکڑا اور خنزیر کا ٹکڑا کھلی جگہ پر رکھ کر دیکھ لیں کونسے گوشت میں جلد بدبواور کیڑے پڑتے ہیں ۔

5۔ سؤر گندگی و غلاظت میں ساری زندگی گذارتا ہے یعنی اسے غلاظت سے کراہت نہیں ہوتی ۔ اس کا گوشت کھانے والے کے اندر بھی یہی خرابی پیدا ہوجاتی ہےسؤر کا گوشت کھانے سے جنسی اشتہا تیزی سے بڑھتی ہے ۔ انسان حرام حلال کی تمیز کیئے بغیر اس جذبے کی تسکین چاہتا ہے ۔

6۔ سؤر انتہا درجے کا بے غیرت جانور ہے۔ جنسی تسکین کے لیے نر و مادہ کوئی تمیز نہیں رکھتے۔ اسے کھانے والے معاشرے میں یہ خصوصیت باآسانی دیکھی جاسکتی ہے ۔ امت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جدید سائنسی سوچ و فکر کے حامل ذہنوں کو مندرجہ بالا حقائق بتا کر پھر قرآن مجید میں خنزیر کی حرمت کے احکامات بتائیں گے تو یقینا اطمینان قلب و ذہن اور شرح صدر سے ان احکامات کی تعمیل پر آمادہ ہوں گے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)



1 comments:

  • 3 February 2020 at 17:49

    السلام و علیکم ورحمۃ للہ وبرکاتہ ؐ
    محترم ڈاکٹر صاحب میں اہل حدیث نہیں کہلاتا مگر میری جناب سے گزارش ہے کہ ہمیں تو یہ بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے کسی بڑے کی بات کو کوئی حیثیت نہیں دیتے یہاں تک کہ وہ امام ابو حنیفہ ؒ کے قول کو بھی بلا دلیل رد کر دیتے ہیں چہ جائیکہ وہ موجودہ دور کے اپنے کسی عالم کی بلا دلیل بات کو حق سمجھیں ۔اس لیے میری گزارش ہے کہ ایسی باتوں میں وقت ضائع نہ فرمائیں بلکہ اگر ان کی کوئی اچھائی ہے تو وہ بیان فرمائیں اگر آپ ایسا کریں گے تو پھر آپ میں اور ان میں کیا فرق رہ جائے گا۔پہلے بھی امت انہی مسائل کی وجہ سے ایک دوسرے پر کفر کے فتوے جڑ رہے ہیں اور ان مسائل سے امت کی بہتری کا کوئی چانس نہیں
    دعا گو عبداللہ جھنگوی

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔