Tuesday, 28 January 2020

احناف کی نماز احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں حصّہ سوم

احناف کی نماز احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں حصّہ سوم
(11) پھر سورہ فاتحہ پڑھے اور قرآن عظیم کی چند آیات ملائے جیساکہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثناابالولیدالطیالسی حدثنا ھمام عن قتادۃعن ابی نضرۃعن ابی سعیدقال امرناان نقرء بفاتحاۃالکتاب وماتیسر ۔
ترجمہ : ہمیں حکم دیاگیاکہ ہم سورہ فاتحہ پڑھیں اورجوکچھ آسان ہووہ پڑھیں ۔ (اس حدیث کوامام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۵۹۶)(اورامام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۵۷۵۰۱،۹۸۹۰۱)(اور امام ابویعلی نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۹۳۰۱،۵۷۱۱)(اورامام ابن حبان نے اپنی صحیح میں ۱۲۸۱ روایت فرمایا الفاظ اورسند سنن ابی داود کے ذکرکیے گئے ہیں)


(12) فاتحہ کے اختتام پرآمین کہے : کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : حدثنی یحیی عن مالک عن ابن شھاب عن سعیدابن المسیب وابی سلمۃبن عبدالرحمن انھمااخبراہ عن ابیہریرۃان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال اذاامن الامام فامنوافانہ من وافق تامینہ تامین الملائکۃغفرلہ ماتقدم من ذنبہ ۔
ترجمہ : جب امام آمین کہے توتم آمین کہوکیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوگئی اس کے گذشتہ گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ۔ (اس حدیث کوامام مالک نے موطأ میں حدیث نمبر۰۸۱)(اورامام بخاری نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۸۳۷) (اورامام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر۸۱۶،چشتی)(اورامام ابوداودنے اپنی سنن میں حدیث نمبر۱۰۸)(اورامام ترمذی نے اپنی جامع میں حدیث نمبر۲۳۲)(اورامام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۹۱۹ روایت فرمایا الفاظ اور سند موطأ امام مالک کے ذکرکیے گئے ہیں)

(13) آمین پست آواز سے کہے جیساکہ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : اخبرناابوبکربن اسحاق الفقیہ وابوعبداللہ الصفارالزاھدوعلی بن حمشاذالعدل قالواحدثنا اسماعیل القاضی حدثناسلیمان بن حرب و ابوالولید قال حدثنا شعبۃ عن سلمۃبن کھیل قال سمعت حجراباالعنبس یحدث عن علقمۃبن وائل عن ابیہ انہ صلی مع النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حین قال غیرالمغضوب علیھم ولاالضالین قال آمین یخفض بھاصوتہ ۔
ترجمہ : انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّمکی معیت میں نمازاداکی۔جب آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے کہا : غیرالمغضوب علیھم ولاالضالین ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے آمین کہا اور اپنی آواز کو پست فرمایا ۔ (اس حدیث کوامام بیہقی نے السنن الکبری میں جلد۲ص۷۵)(اورامام طبرانی نے معجم کبیر جلد۵۱ ص۴۸۳،۰۲۴،۱۲۴)(اورامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۵۸۲۱)(اورامام طیالسی نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۶۰۱۱)(حفص بن عمرنے جزء قراء ات النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں حدیث نمبر۱۱)(اورامام حاکم نے مستدرک علی الصحیحین میں حدیث نمبر۶۶۸۲ روایت کیا اور اسے امام بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح کہا الفاظ و سند مستدرک للحاکم کے ذکرکیے گئے ہیں)

حضرت ابووائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنامحمدبن عبداللہ الحضرمی حدثنااحمدبن یونس حدثناابوبکربن عیاش عن ابی سعدقال عن ابی وائل قال کان علی وابن مسعودلایجھران ببسم اللہ الرحمن الرحیم ولابالتعوذ ولابآمین ۔
ترجمہ : حضرت علی اورحضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہما ” بسم اللہ شریف ، تعوذ ، اورآمین “ بلند آوازسے نہ کہا کرتے تھے ۔ (اس حدیث کو امام طبرانی نے معجم کبیرمیں جلد۸ص۵۹۱پر روایت فرمایا الفاظ و سند معجم کبیر کے ذکرکیے گئے ہیں)

الغرض صحیح سند کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے آمین کہتے ہوئے اپنی آواز کو پست کیا اور چھ کتب حدیث کے حوالے سے یہ بات یہاں مذکورہوئی ۔ نیزحضرت علی اورحضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما جیسے جلیل القدرصحابہ بھی آمین پست آواز سے کہا کرتے تھے جیسا کہ معجم کبیرکی حدیث ذکرکی گئی ۔

(14) امام کے پیچھے قراء ت نہ کرے کیونکہ قرآن عظیم میں اللہ جل جلالہ وعم نوالہ کا ارشاد گرامی ہے : واذاقریٔ القرآن فاستمعوالہ وانصتوالعلکم ترحمون ۔
ترجمہ : اورجب قرآن پڑھاجائے تواسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو ۔ (سورۃالاعراف آیت نمبر۴۰۲)

اس کے علاوہ کثیراحادیث طیبہ میں بھی اس بات کا بیان ملتا ہے کہ امام کے پیچھے کسی طرح کی قراء ت نہ کی جائے ۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے : حدثناابن ابی داود قال حدثناالحسین بن عبدالاول الاحول قال حدثنا ابوخالد بن سلیمان بن حیان قال حدثناابن عجلان عن زیدبن اسلم عن ابی صالح عن ابی ھریرۃرضی اللہ تعالی عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم انماجعل الامام لیؤتم بہ فاذاقرء فانصتوا ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا کہ امام تواسی لیے مقرر کیا گیا ہے کہ تم اس کی اقتداء کرو پس جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو ۔ (اس حدیث کوامام نسائی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۲۱۹،۳۱۹)(اورالسنن الکبری میں جلد۱ص۰۲۳)(اورامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۷۳۸)(امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۴۳۵۸،۹۶۰۹)(امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۴۱۴، جلد۲ص۴۲۲،جلد۸ص۸۷۳)(امام بیہقی نے السنن الکبری میں جلد۲ص۶۵۱)(امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۷۵۲۱،۸۵۲۱،۹۵۲۱، ۰۶۲۱)(اورامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۲۷۳پر روایت فرمایا الفاظ اور سند شرح معانی الآثار کے ذکرکیے گئے ہیں)

حضرت جابربن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے : حدثنا احمد بن عبدالرحمن حدثناعمی عبداللہ بن وھب قال اخبرنی اللیث عن یعقوب عن النعمان عن موسی بن ابی عائشۃعن عبداللہ بن شدادعن جابربن عبداللہ ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال من کان لہ امام فقراء ۃ الامام لہ قراء ۃ ۔
ترجمہ : کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایاکہ جس کے لیے امام ہو (یعنی جوامام کی اقتداء میں نماز ادا کر رہا ہو) توامام کی قراءت اس کی قراءت ہے یعنی وہ الگ سے قراءت نہ کرے ۔ (اس حدیث کوامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۲۷۳پر)(امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۶۴۲۱،۷۴۲۱ ،۹۴۲۱ ،۰۵۲۱ ،۷۶۲۱، ۸۶۲۱، ۹۶۲۱،چشتی)(امام ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں جلد۱ص۴۱۴ روایت فرمایا الفاظ اورسند شرح معانی الآثار کے ذکرکیے گئے ہیں)

حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہما سے بھی یہ حدیث مروی ہے یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایاکہ جس کے لیے امام ہو (یعنی جوامام کی اقتداء میں نمازادا کررہا ہو) توامام کی قراءت اس کی قراءت ہے یعنی وہ الگ سے قراءت نہ کرے ۔ (اس حدیث کوامام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں جلد۱ ص۳۷۳ پر)(امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۱۵۲۱ روایت فرمایا)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی یہ حدیث مروی ہے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا کہ جس کے لیے امام ہو (یعنی جوامام کی اقتداء میں نماز ادا کر رہا ہو) توامام کی قراءت اس کی قراءت ہے یعنی وہ الگ سے قراءت نہ کرے ۔ (اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۹۷۲۱ روایت فرمایا)

حضرت جابربن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک دوسری حدیث بھی مروی ہے : حدثنابحربن نصرحدثنایحیی بن سلام قال حدثنامالک عن وھب بن کیسان عن جابر بن عبداللہ عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم انہ قال من صلی رکعۃفلم یقرء فیھابام القرآن فلم یصل الاوراء الامام ۔
ترجمہ : وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا جس نے کوئی رکعت نماز ادا کی تواس میں ام الکتاب یعنی سورہ فاتحہ کی تلاوت نہ کی تو اس نے نمازنہ پڑھی سوائے اس کے کہ امام کے پیچھے ہو یعنی اب اسے سورہ فاتحہ پڑھنے کی حاجت نہیں ۔ (اس حدیث کوامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ ص ۳۷۳ پر)(امام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۴۵۲۱)(امام ابن عدی نے الکامل میں جلد۷ ص۳۵۲)روایت فرمایا الفاظ اور سند شرح معانی الآثار کے ذکر کیے گئے ہیں)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنااحمدبن داودقال حدثنایوسف بن عدی قال حدثناعبیداللہ بن عمروعن ایوب عن ابی قلابۃعن انس رضی اللہ عنہ قال صلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثم اقبل بوجھہ فقال اتقرء ون والامام یقرء فقالواانالنفعل قال فلاتفعلوا ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے نماز ادا فرمائی پس اپنا رخ انور صحابہ کی طرف پھیر کر فرمایا : کیا امام کے قراءت کرتے وقت تم بھی قراءت کرتے ہو ؟ پس صحابہ خاموش ہوگئے ۔ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ان سے تین بارسوال فرمایا تو صحابہ نے عرض کی ”جی ہاں ہم ایسا کرتے ہیں“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : ایسا مت کیا کرو ۔ یعنی امام کے پیچھے قراءت نہ کیا کرو ۔ (اس حدیث کوامام طحاوی نے شرح معانی الآثارمیں جلد۱ص۳۷۳پ ر ، روایت فرمایا الفاظ اور سند شرح معانی الآثار کے ذکر کیے گئے ہیں)

حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنایوسف بن موسی القطان حدثناجریرعن سلیمان التیمی عن قتادۃعن ابی غلاب عن حطان بن عبداللہ الرقاشی عن ابی موسی الاشعری قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اذاقراء الامام فانصتوا ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایاجب امام قراء ت کرے تو تم خاموش رہو ۔ (اس حدیث کوامام ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۸۳۸)((امام احمدبن حنبل نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۱۹۸۸۱)(امام بیہقی نے السنن الکبری میں جلد۲ ص۶۵۱،چشتی)(امام ابوعوانۃ نے اپنی مستخرج میں حدیث نمبر۹۳۳۱،۰۴۳۱ ،۱۴۳۱)(امام ابویعلی موصلی نے اپنی مسند میں حدیث نمبر۴۶۱۷)(اورامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۳۶۲۱،۴۶۲۱ روایت فرمایا الفاظ اورسند سنن ابن ماجہ کے ذکرکیے گئے ہیں)

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنا احمد بن نصربن سندویہ حدثنایوسف بن موسی حدثناسلمۃبن الفضل حدثناالحجاج ابن ارطاۃ عن قتادۃعن زرارۃبن اوفی عن عمران بن حصین قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یصلی بالناس ورجل یقرء خلفہ فلمافرغ قال من ذاالذی یخالجنی سورتی فنھاھم عن القراء ۃخلف الامام ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم لوگوں کے ساتھ نماز ادا فرما رہے تھے اور ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے پیچھے قراءت کر رہا تھا ۔ پس جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نمازسے فارغ ہوئے تو فرمایا : کون سا شخص میری سورۃ میں مجھ سے جھگڑا کرتا ہے ؟ پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے صحابہ کو امام کے پیچھے قراءت کرنے سے منع فرما دیا ۔ (اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۳۵۲۱ روایت کیا الفاظ اورسندسنن دارقطنی کے ہیں)

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنامحمدبن مخلدحدثناعلی بن حرب واحمدبن یوسف التغلبی ومحمدبن غالب وجماعۃقالواحدثناغسان ح وقریئ علی ابی محمدبن صاعد وانااسمع حدثکم علی بن حرب واحمدبن یوسف قالاحدثناغسان بن الربیع عن قیس بن الربیع عن محمدبن سالم عن الشعبی عن الحارث عن علی قال قال رجل للنبی صلی اللہ علیہ وسلم اقرء خلف الامام اوانصت قال بل انصت فانہ یکفیک ۔
ترجمہ : ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی بارگاہ میں عرض کی : میں امام کے پیچھے قراءت کروں یا خاموش رہوں ؟ تونبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : بلکہ تو خاموش رہ کیونکہ امام تیرے لیے کافی ہے ۔ (اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۲۶۲۱ روایت کیا الفاظ وسندسنن دارقطنی کے ہیں)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے روایت کرتے ہیں کہ : حدثنامحمدبن مخلدحدثناعلی بن زکریا التمار حدثنا ابوموسی الانصاری حدثناعاصم بن عبدالعزیزعن ابی سھیل عن عون عن ابن عباس عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال یکفیک قراء ۃالامام خافت اوجھر ۔
ترجمہ : آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : امام کی قراء ت تیرے لیے کافی ہے ۔ چاہے امام پست آوازسے قراءت کرے یا بلندآواز سے ۔ (اس حدیث کو امام دار قطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۶۶۲۱،۱۸۲۱ روایت فرمایا الفاظ و سند سنن دارقطنی کے ذکرکیے گئے ہیں)

حضرت شعبی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : حدثنامحمدبن مخلدحدثنامحمدبن اسماعیل الحسانی حدثناعلی بن عاصم عن محمد بن سالم عن الشعبی قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لاقراء ۃ خلف الامام ۔
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : امام کے پیچھے کسی طرح کی قراءت جائز نہیں ہے ۔ (اس حدیث کوامام دارقطنی نے اپنی سنن میں حدیث نمبر۱۶۲۱ روایت کیا الفاظ وسندسنن دارقطنی کے ہیں)

یہ قرآن عظیم کی ایک آیت اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی گیارہ احادیث ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے کسی طرح کی قراءت نہیں کرنی چاہیئے ۔ اس کے علاوہ حضرت عبد اللہ بن مسعود ، حضرت علی ، حضرت زیدبن ثابت ، حضرت عمرفاروق ، حضرت عبد اللہ بن عمر ، حضرت جابر ،ح ضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہم کئی ایک صحابۂ کرام سے امام کے پیچھے قراءت کی ممانعت مروی ہے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق

ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی شاعری پر کفر کے فتوے تحقیق محترم قارئین کرام : علامہ اقبال اور قائداعظم کے خلاف فتوی دینے کے سلسلے میں تج...