Sunday 5 January 2020

مسٸلہ ایمانِ ابو طالب مکمل تین حصّے دیئے گئے لنکس میں پڑھیں

0 comments
مسٸلہ ایمانِ ابو طالب مکمل تین حصّے دیئے گئے لنکس میں پڑھیں

حصّہ اوّل کا لنک
مسٸلہ ایمانِ ابو طالب حصّہ اوّل

محترم قارئینِ کرام : ایمانِ ابو طالب کے متعلق سب سے پہلی گزارش یہ ہے کہ اس مسلہ اختلاف موجود ہے ہم دنوں فریقوں کے دلائل کے ساتھ ساتھ جمہور کا مؤقف بھی پیش کریں گے تاکہ مسٸلہ کی مکمل وضاحت ہو سکے یہ مضمون چند حصّص پر مشتمل ہوگا احباب سے گزارش ہے گالم گلوچ اور پُر تشد رویے سے پرھیز کریں یہ مضمون مکمل حصّص پڑھنے کے بعد اہلِ علم کہیں غلطی پائیں تو از راہِ محبّت و شفقت اطلاع فرمائیں تاکہ اس کی اصلاح کی جا سکے شکریہ : ⏬

اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِيْنَ ۔
ترجمہ : بیشک آپ جس کو پسند کریں اس کو ہدایت یافتہ نہیں بنا سکتے ، لیکن اللہ جس کو چاہے اس کو ہدایت یافتہ بنا دیتا ہے ، اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے ۔ (سورۃُ القصص آیت نمبر 56)

یہ آیت کریمہ بالاتفاق ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے

امام قاضی عبد اللہ بن احمد نسفی رحمۃ اللہ علیہ متوفی 719 ھ لکھتے ہیں : مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ آیت جب ابوطالب پر موت کا وقت آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا ! اے میر چچا ! لا الٰہ الا اللہ پڑھیے میں اس کلمہ کی وجہ سے اللہ کے پاس آپ کی شفاعت کروں گا ‘ تو ابوطالب نے کہا مجھے علم ہے کہ آپ سچے ہیں لیکن میں اس کو ناپسند کرتا ہوں کہ یہ کہا جائے کہ ابوطالب موت سے گھبرا گیا ۔ (تفسیر مدارک نسفی مترجم اردو جلد دوم صفحہ نمبر 978 مطبوعہ مکتبۃ العلم اردو بازار لاہور)

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ (631-676ھ) فرماتے ہیں : فقد أَجمع المفسرون علي انھا نزلت في ابي طالب، وكذا نقل إجماعھم علي ھذا الزجاج وغيره، وھي عامه فانه لا يھدي الا يضل الا الله تعاليٰ ۔
ترجمہ : مفسرین کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ آیت کریمہ ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی تھی ۔ زجاج وغیرہ نے مفسرین کا اجماع اسی طرح نقل کیا ہے ۔ یہ آیت عام ( بھی ) ہے ۔ ہدایت دینا اور گمراہ کرنا اللہ تعالیٰ ہی کا کام ہے ۔ ( شرح صحیح مسلم للنووی : 41/1) ۔۔۔ مزید تفصیل اس لنک میں دیئے گئے مکمل مضمون میں پڑھیں : https://faizahmadchishti.blogspot.com/2020/01/blog-post_99.html
حصّہ دوم کا لنک
https://faizahmadchishti.blogspot.com/2020/01/blog-post_31.html
حصّہ سوم کا لنک
https://faizahmadchishti.blogspot.com/2020/01/blog-post_5.html
نوٹ : اہلِ علم سے گزارش ہے کہیں بھی غلطی پائیں تو برائے کرم اطلاع فرما دیں تاکہ درستگی کر دی جائے ۔ ہم نے ان تین حصّوں تفصیل کے ساتھ دونوں فریقین کے حوالے پیش کر دیئے ہیں اختلاف کرنے والے ضرور اختلاف کریں مگر مہذب علمی انداز میں یہ اہلِ علم کا حق ہے مگر اس مسٸلہ کی آڑ لے کر صحابہ کرام ، اہلبیت اطہار رضی اللہ عنہم یا اکابرین اہلسنّت کی توہین کسی صورت اہلِ علم کا شیوہ نہیں ہے اور یہ بھی یاد رہے مؤقف وہی قابلِ قبول ہوگا جو جمہور کا مؤقف ہوگا اللہ تعالیٰ سمجھ عطاء فرمائے آمین ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔