Wednesday 1 January 2020

ایمانِ ابو طالب حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کی نظر میں

0 comments
ایمانِ ابو طالب حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کی نظر میں

حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی خدمت میں عرض کی : آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے گمراہ چچا فوت ہوگئے ہیں ۔ ان کو کون دفنائے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جائیں اور اپنے والد کو کسی گڑھے میں دبا دیں ۔ (سنن ابی داؤد عربی جلد نمبر 3 حدیث نمبر 3214 مطبوعہ دارالحدیث قاہرہ)
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے اور امام ابن جارود رحمۃ اللہ علیہ نے "صحیح" قرار دیا ہے ۔ (کما في الاصابة لابن حجر: ۱۱۴/۷)

یہ حدیث نص قطعی ہے کہ ابو طالب مسلمان نہیں ہوئے تھے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے نمازِ جنازہ تک نہیں پڑھی ۔

محترم قارئینِ کرام : مسئلہ ایمانِ ابوطالب کے بارے میں بعض لوگ قدر غلو سے کام لے رہے ہیں کہ اللہ کی پناہ ۔ سنی کہلانے والے بڑے بڑے پیر بھی اس مسئلے میں متبع روافض نظر آرہے ہیں ۔ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی وجہ سے ابو طالب کے متعلق خاموشی کو احوط سمجھتے ہیں ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اجلہ صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم اور ائمہ و فقہا علیہم الرّحمہ کے خلافِ عمل ، ابوطالب کے قصیدے پڑھے جائیں اور ابوطالب کو مسلمان نہ سمجھنے والوں کے متعلق گندی زبان استعمال کی جائے ۔ قائلین ایمانِ ابوطالب ہوش کے ناخن لیں ، شاید انہیں معلوم نہیں کہ صحیح حدیث کے مطابق حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ فداہ ابی وامی بھی ابوطالب کو ” ضال “ سمجھتے تھے ۔ تو کیا ان رافضی ذہنیت والے پیرانِ فرتوت کی زد میں حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ بھی نہیں آجاتے ۔ ان باطنی رافضیوں اور ظاہری خارجیوں کی زد میں صرف حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ ہی نہیں دیگر اہل بیت واصحاب رسول رضی اللہ عنہم بھی آجاتے ہیں جو ایمانِ ابوطالب کے قائل نہیں تھے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔