Thursday 2 January 2020

ایمانِ ابو طالب حضرت سیّد داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کی نظر میں

0 comments
ایمانِ ابو طالب حضرت سیّد داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کی نظر میں

حضرت سیّد علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : دلائل لانے والوں میں سے ابو طالب سے بڑھ کر کوئی نہ تھا اور حقانیت کی دلیل حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے بزرگ تر کچھ نہیں ہو سکتی تھی مگر جبکہ جریانِ حکمِ شقاوت ابو طالب پر ہو چکا تھا ۔ لا محالہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ذاتِ اقدس بھی اُسے فائدہ نہ پہنچا سکی ۔ (یعنی ابو طالب ایمان کی دولت سے محروم رہے) ۔ (کشف المحجوب مترجم صفحہ نمبر 448 مطبوعہ مکتبہ شمس و قمر جامعہ حنفیہ غوثیہ بھاٹی چوک لاہور)

استدلال میں سے ابو طالب سے بڑھ کر کوئی نہ تھا اور حقانیت کی دلیل حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے بزرگ تر کچھ نہیں ہو سکتی تھی ، ابو طالب کےلیئے چونکہ بد بختی کا حکم جاری ہو چکا تھا ۔ (توفیق الٰہی اُن کے مقدر میں نہ تھی) ۔ لا محالہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کی ذاتِ اقدس بھی اُسے فائدہ نہ پہنچا سکی ۔ (توفیق الٰہی اُن کے مقدر میں نہ تھی) ۔ (یعنی ابو طالب ایمان کی دولت سے محروم رہے) ۔ (کشف المحجوب مترجم قدیم صفحہ نمبر 432 مطبوعہ ناشرانِ قرآن لمیٹڈ اردو بازار لاہور)

خود کو پیر اور سیّد کہلا کر رافضی عقائد کو پروان چڑھانے والے پیروں و خطیبوں کےلیے حضرت سیّد علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کا فرمانِ عالی شان سامانِ عبرت و پیغامِ نظریاتِ اہلسنّت ہے ۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔