آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے گمراہ چچا فوت ہو گئے ہیں
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قال: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ مَاتَ، فَمَنْ يُوَارِيهِ ؟ قَالَ: اذْهَبْ فَوَارِ أَبَاكَ وَلَا تُحْدِثَنَّ حَدَثًا حَتَّى تَأْتِيَنِي ، فَوَارَيْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ فَأَمَرَنِي فَاغْتَسَلْتُ وَدَعَا لِي وَذَكَرَ دُعَاءً لَمْ أَحْفَظْهُ. ۔ (سنن أبي داؤد بَاب الرَّجُلِ يَمُوتُ لَهُ قَرَابَةٌ مُشْرِكٌ رقم 2799)،(سنن النسائي بَاب مُوَارَاةِ الْمُشْرِكِ رقم 190)
ترجمہ : حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم سے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے گمراہ چچا فوت ہو گئے ہیں ان کو کون دفنائے گا ؟ ، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : جائیں اور اپنے والد کو دفنا دیں ۔ (صحیح) ۔ (سنن النسائی مترجم اردو جلد نمبر 3 حدیث نمبر 2008 صفحہ نمبر 704 باب : کافر و مشرک کو دفن کرنے کا بیان) ، اس حدیث کو امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے الاصابته في تميز الصحابته لابن حجر : 114/7، چشتی) ، اور امام ابنِ جارود رحمۃ اللہ علیہ (550ھ) نے ”صحیح“ قرار دیا ہے ۔
نوٹ : یاد رہے یہ روایت حضرت امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ باب : کافر و مشرک کو دفن کرنے کا بیان میں لائے ہیں امام نسائی امام نسائی کرنے والو اُن کی یہ روایت کہاں رکھو گے ؟ اور فرمانِ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ کو کہاں رکھو گے ؟
لفظ ’’ضال‘‘ کے معنیٰ
(1) جب ''ضلال'' کی نسبت غیرنبی کی طرف ہو تواس کے معنی گمراہ ہوں گے ۔
(2) جب ''ضلال'' کی نسبت نبی کی طر ف ہو تو اس کے معنی وار فتہ محبت یا راہ سے ناواقف ہوں گے ۔
(1) کی مثال یہ ہے
(1) مَنۡ یُّضْلِلِ اللہُ فَلَاہَادِیَ لَہٗ ۔
ترجمہ : جسے خدا گمراہ کرے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں ۔ (پ9،الاعراف:186)
(2) غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمْ وَلَا الضَّآ لِّیۡنَ ۔ (سورہ فاتحہ)
ترجمہ : ان کا راستہ نہ چلا جن پر غضب ہو انہ گمراہوں کا ۔ (پ1،الفاتحۃ:7)
(3) وَمَنۡ یُّضْلِلْ فَلَنۡ تَجِدَ لَہٗ وَلِیًّا مُّرْشِدًا ۔
ترجمہ : جسے رب گمراہ کردے تم اس کیلئے ہادی رہبر نہ پاؤ گے ۔ (پ15،الکھف:17)
ان جیسی تمام آیتو ں میں چونکہ ضلال کا تعلق نبی سے نہیں غیر نبی سے ہے تو اس کے معنی ہیں گمراہی خواہ کفر ہو یا شرک یا کوئی اور گمراہی سب اس میں داخل ہوں گے ۔
(2) کی مثالیں
(1) وَ وَجَدَکَ ضَآلًّا فَہَدٰی ۔
ترجمہ : اے محبوب رب نے تمہیں اپنی محبت میں وارفتہ پایا تو اپنی راہ دے دی ۔ (پ30،الضحی:7)
(2) قَالُوۡا تَاللہِ اِنَّکَ لَفِیۡ ضَلٰلِکَ الْقَدِیۡمِ ۔
ترجمہ : وہ فرزندان یعقوب بولے کہ خدا کی قسم تم تو اپنی پرانی خودر فتگی میں ہو۔ (پ13،یوسف:95)
(3) قَالَ فَعَلْتُہَاۤ اِذًا وَّ اَنَا مِنَ الضَّآلِّیۡنَ ۔
ترجمہ : فرمایا موسیٰ نے کہ میں نے قبطی کو مارنے کا کام جب کیا تھا جب مجھے راہ کی خبر نہ تھی ۔ (پ19،الشعرآء:20)
یعنی نہ جانتا تھا کہ گھونسہ مارنے سے قبطی مرجائے گا ۔ ان جیسی تمام آیتو ں میں ''ضلال'' کے معنی گمراہی نہیں ہوسکتے کیونکہ نبی ایک آن کے لئے گمراہ نہیں ہوتے ۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :
(1) مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰی ۔
ترجمہ : تمہارے صاحب محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نہ بہکے نہ بے راہ چلے ۔ (پ27،النجم:2)
(2) لَیۡسَ بِیۡ ضَلٰلَۃٌ وَّلٰکِنِّیۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ رَّبِّ الْعٰلَمِیۡنَ ۔
ترجمہ : حضر ت شعیب نے فرمایا کہ مجھ میں گمراہی نہیں لیکن میں رب العالمین کی طرف سے رسول ہوں ۔ (پ8،الاعراف:61)
ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ نبی گمراہ نہیں ہوسکتے ۔ آیت 2 میں''لکن'' بتا رہا ہے کہ نبوت اور گمراہی جمع نہیں ہوسکتی ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
No comments:
Post a Comment