Tuesday, 16 June 2015
مزارات اولیاء اللہ علیہم الرّحمہ پر حاضری کا صحیح طریقہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سلف صالحین نے قبورِ اولیاء پر حاضری دینے والے زائرین اور دُعا کرنے والوں کے لئے دو طریقے بیان کئے ہیں :
1۔ پہلا طریقہ یہ ہے کہ دعا مانگنے والا اللہ تعالیٰ کا محتاج اور فقیر ہے اور اپنی حاجت اللہ تعالیٰ سے طلب کرتا ہے، مگر دُعا میں صاحبِ مزار کی روحانیت، بزرگی اور اُس کی خدماتِ جلیلہ کا وسیلہ پیش کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے مانگتا ہے اور یہ عرض کرتا ہے کہ ’’اے میرے مولا! اِس صاحبِ مزار کی برکت سے اور اُس رحمت و عنایت کے صدقے جو تو نے اس صاحب مزار پر کی ہے اور اسے عظمت و بزرگی عطا فرمائی ہے، میری فلاں حاجت کو پورا فرما، کیونکہ حقیقی عطا کرنے والا اور مرادیں پوری کرنے والا تو ہے۔‘‘
2۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ دعا مانگنے والا صاحبِ مزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہے کہ ’’اے اللہ تعالیٰ کے مقبول بندے! میری فلاں مراد اللہ تعالیٰ سے طلب کیجئے، اللہ تعالیٰ مجھے میری مطلوب شے عطا کر دے۔‘‘ اِس طرح بھی سوال اللہ تعالیٰ ہی سے کیا جاتا ہے کیونکہ حقیقی مشکل کشا وہی ذات ہے، لیکن یہ اسلوب اختیار کرنا بطریقِ مجاز ہے جس کے تحت صاحبِ قبر کو بطور وسیلہ پیش کیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ بھی اِس لئے جائز ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہے کہ جسے چاہے اس کی التجا سنوا دے کیونکہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ کوئی قبر والا ہو یا زندہ چلتا پھرتا انسان، اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت کے بغیر نہیں سن سکتا۔ یہ امر بعید نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ دُعا کرنے والے کی آواز کو قبر والے تک پہنچا دے اور پھر صاحبِ قبر عالمِ ارواح میں اللہ تعالیٰ سے اُس حاجت مند کے مقاصد کو پورا کر دینے کی التجا کرے۔ اِس طریقے میں بھی حاجت مند بالواسطہ اللہ تعالیٰ ہی سے مانگ رہا ہوتا ہے نہ کے صاحبِ قبر سے۔
اِن نازک اعتقادی اُمور کو بڑی احتیاط کے ساتھ عامۃ المسلمین کے سامنے بیان کرنا چاہیے۔ بعض حضرات مزارات پر حاضری دیتے وقت ایسے اعمال و افعال کرتے ہیں جو جمہور امت کے شعار کے خلاف ہیں۔ اِس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ معاندین و مخالفین کو اعتراض کا موقع مل جاتا ہے۔ اس میں قصور درحقیقت ہمارے ان بعض ائمہ و خطبا کا ہوتا ہے جو ایسے نازک عقائد میں احتیاط کو ملحوظ نہیں رکھتے اور بے جا تاویلات اور اُلٹے سیدھے دلائل عوام کی تائید کی خاطر بیان کرتے رہتے ہیں۔ اس سے ناقص لوگوں کے ذہن اُلجھاؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ حیات شیخ و مرشد سے دُعا کرانے کی صورت میں بھی حاجت مانگنا اللہ تعالیٰ ہی سے متصور ہوتا ہے کیونکہ وہ بھی تو اللہ تعالیٰ ہی سے مانگتا ہے۔ کوئی ولی اللہ یا شیخِ طریقت یہ نہیں کہتا کہ ’’ اے حاجت مند! یہ سب کچھ میں تجھے دے رہا ہوں، ‘‘ بلکہ وہ تو یہ کہتے ہیں کہ تم بھی اللہ تعالیٰ سے مانگو اور ہم بھی اُسی سے تمہارے لئے دعا کرتے ہیں۔ بعض اوقات کئی جہلا ’’پیر صاحب‘‘ کو مخاطب کرکے کہتے ہیں : ’’یا صاحبِ مزار مجھے اولاد دے دیں، صحت دے دیں یا فلاں مسئلہ حل کر دیں۔‘‘ ایسے موقعوں پر دین سے محبت، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ بروقت ایسے لوگوں کی اصلاح کر دی جائے۔
3۔ بزرگوں کے نزدیک دُعا میں زیادہ پسندیدہ اور محتاط طریقہ یہی ہے کہ قرآن و سنت میں منقول دُعائیں مانگنا معمول بنایا جائے اور حضرات انبیاء علیہم السلام و اولیاء کرام کا وسیلہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کیا جائے۔ اگر خاص حاجت مانگنی ہو تو حضرات انبیاء و اولیاء و مقربینِ بارگاہ اِلٰہی سے اور بالخصوص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں درخواست کی جائے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ بے کس پناہ میں دُعا فرما دیں کہ ہماری مشکلات آسان فرما دے اور حاجتیں بر لائے۔ یہ وہ محتاط طریقہ دُعا ہے جس پر کوئی شخص اعتراض نہیں کر سکتا۔ حزم و احتیاط کا تقاضا بھی یہی ہے کہ جہاں توہمات اور بدعات و خرافات میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو اُس راستہ کو یکسر بند کر دیا جائے۔
باقی رہے خواص تو اپنی خداداد بصیرت اور رُوحانی طاقت سے عالمِ کشف میں وہ صاحبانِ قبر سے ہم کلام بھی ہوتے ہیں اور صاحبِ مزار سے رابطہ بھی رکھتے ہیں۔ جہاں صالحین کے مزار کی زیارت سے زائرین کو روحانی فیض و برکت حاصل ہوتی ہے وہاں بعض اوقات صاحبِ ولایت و مقام زائرین سے صاحبانِ قبر کی رُوح بھی روحانی برکت و فیض حاصل کرتی ہے۔
حضرات انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کرام کے متعلق یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ ذاتی یا مستقل طور پر متصرف ہیں یا اِس طرح تصرف و اختیار میں شریک سمجھنا کہ اللہ تعالیٰ اُن کی شرکت کے بغیر کائنات کا نظام نہیں چلا سکتا، کفر ہے۔ اس طرح کی ہر غلطی کی اصلاح کرکے اسے جڑ سے اُکھاڑ پھینکنا چاہئے۔ بزرگوں سے عقیدت اپنی جگہ لیکن کسی بھی مسئلہ میں غلو جائز نہیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
ماہِ رجبُ المرجب کی فضیلت و اہمیت
ماہِ رجبُ المرجب کی فضیلت و اہمیت محترم قارئینِ کرام : اسلامی سال کے بارہ مہینے اپنے اندر کوئی نہ کوئی تاریخی اہمیت ضرور رکھتے ہیں ۔ اسی طر...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
-
حق بدست حیدر کرار مگر معاویہ بھی ہمارے سردار محترم قارئین : اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ فرما...
No comments:
Post a Comment