Thursday, 4 June 2015

حکم جہاد قرآن و حدیث کی روشنی میں ( 5 )


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت سلمہ بن نفیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ گھوڑے چھوڑ دئیے گئے ہیں اور اسلحہ رکھ دیا گیا ہے اور کچھ لوگوں نے یہ گمان کرلیا ہے کہ اب لڑائی [جہاد ] ختم ہوچکی ہے [ یہ سن کر ] حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ لوگ [جو جہاد ختم ہونے کا گمان کررہے ہیں] جھوٹے ہیں جہاد تو ابھی شروع ہوا ہے اور میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتی رہے گی اور اس کی مخالفت کرنے والے اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کی خاطر کچھ لوگوں کے دل ٹیڑھے کرے گا تاکہ ان کے ذریعے ان [ مجاہدین ] کو روزی دے۔ [ یعنی امت کے یہ مجاہد لوگ کافروں سے لڑیں گے تو ان کے مال ان کے ہاتھ آئیں گے ] یہ [مجاہدین ] قیامت تک جہاد کرتے رہیں گے اور گھوڑوں کی پیشانی میں ہمیشہ کیلئے خیر رکھ دی گئی ہے قیامت کے دن تک۔ [ اور ] جہاد بند نہیں ہوگا یہاں تک کہ یاجوج ماجوج نکل آئیں ۔(نسائی)

٭ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرمایا جہاد کرو مشرکوں کے ساتھ اپنے مال سے اور اپنی جانوں سے اور اپنی زبانوں سے۔
(ابوداؤد۔ نسائی، حاکم وقال صحیح علی شرط مسلم)
السنتکم [یعنی اپنی زبانوں سے جہاد کرو ] کا مطلب یہ ہے کہ کافروں کی ایسی خدمت کرو اور انہیں ایسی سخت باتیں سناؤ جو انہیں بری لگیں اور انہیں ان باتوں کے سننے سے تکلیف ہو۔

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...