فضائل حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ احادیث کی روشنی میں(2)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
7. عَنْ إِسْمَاعِيْلَ بْنِ إِيَاسِ بْنِ عَفِيْفٍ الْکِنْدِيِّ عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ جَدِّه، قَالَ : کُنْتُ امْرَءً ا تَاجِرًا، فَقَدِمْتُ الْحَجَّ فَأَتَيْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ِلأَبْتَاعَ مِنْهُ بَعْضَ التِّجَارَةِ وَ کَانَ امْرَءً ا تَاجِرًا، فَوَاﷲِ إِنِّيْ لَعِنْدَهُ بِمِنًی، إِذْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ خِبَاءٍ قَرِيْبٍ مِْنهُ فَنَظَرَ إِلَی الشَّمْسِ، فَلَمَّا رَهَا مَالَتْ، يَعْنِي قَامَ يُصَلِّي قَالَ : ثُمَّ خَرَجَتِ امْرَأَةٌ مِنْ ذَلِکَ الْخِبَاءِ الَّذِيْ خَرَجَ مِنْهُ ذَلِکَ الرَّجُلُ، فَقَامَتْ خَلْفَهُ تُصَلِّي، ثُمَّ خَرَجَ غُلَامٌ حِيْنَ رَهَقَ الْحُلُمَ مِنْ ذَلِکَ الْخِبَاءِ، فَقَامَ مَعَهُ يُصَلِّي. قَالَ : فَقُلْتُ لِلْعَبَّاسِ : مَنْ هَذَا يَا عَبَّاسُ؟ قَالَ : هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاﷲِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ابْنُ أَخِيْ قَالَ : فَقُلْتُ : مَنِ الْمَرْأَةُ؟ قَالَ : هَذِهِ امْرَأَتُهُ خَدِيْجَةُ ابْنَةُ خُوَيْلَدٍ قَالَ : قُلْتُ : مَنْ هَذَا الْفَتَی؟ قَالَ : هذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ابْنُ عَمِّهِ قَالَ : فَقُلْتُ : فَمَا هذَا الَّذِيْ يَصْنَعُ؟ قَالَ : يُصَلِّيْ وَ هُوَ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَ لَمْ يَتْبَعْهُ عَلَی أَمْرِهِ إِلاَّ امْرَأْتُهُ وَ ابْنُ عَمِّهِ هَذَا الْفَتٰی وَ هُوَ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَيُفْتَحُ عَلَيْهِ کُنُوْزُ کِسْرَی وَ قَيْصَرَ قَالَ : فَکَانَ عَفِيْفٌ وَ هُوَ ابْنُ عَمِّ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ يَقُوْلُ : وَ أَسْلَمَ بَعْدَ ذَلِکَ فَحَسُنَ إِسْلَامُهُ لَوْ کَانَ اﷲُ رَزَقَنِيَ اْلإِسْلَامَ يَوْمَئِذٍ، فَأَکُوْنَ ثَالِثًا مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت اسماعیل بن ایاس بن عفیف کندی صاپ نے والد سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں ایک تاجر تھا، میں حج کی غرض سے مکہ آیا تو حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے ملنے گیا تاکہ آپ سے کچھ مال تجارت خرید لوں اور آپ رضی اللہ عنہ بھی ایک تاجر تھے۔ بخدا میں آپ رضی اللہ عنہ کے پاس منی میں تھا کہ اچانک ایک آدمی اپنے قریبی خیمہ سے نکلا اس نے سورج کی طرف دیکھا، پس جب اس نے سورج کو ڈھلتے ہوئے دیکھا تو کھڑے ہو کر نماز ادا کرنے لگا۔ راوی بیان کرتے ہیں : پھر اسی خیمہ سے جس سے وہ آدمی نکلا تھا ایک عورت نکلی اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے کے لئے کھڑی ہوگئی پھر اسی خیمہ میں سے ایک لڑکا جو قریب البلوغ تھا نکلا اور اس شخص کے ساتھ کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے کہا اے عباس! یہ کون ہے؟ تو انہوں نے کہا : یہ میرابھتیجا محمد بن عبداﷲ بن عبدالمطلب ہے۔ میں نے پوچھا : یہ عورت کون ہے؟ انہوں نے کہا : یہ ان کی بیوی خدیجہ بنت خویلد ہے۔ میں نے پوچھا : یہ نوجوان کون ہے؟ تو انہوں نے کہا : یہ ان کے چچا کا بیٹا علی بن ابی طالب ہے۔ راوی کہتے ہیں : پھر میں نے پوچھا کہ یہ کیا کام کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا یہ نماز پڑھ رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ نبی ہیں حالانکہ ان کی اتباع سوائے ان کی بیوی اور چچا زاد اس نوجوان کے کوئی نہیں کرتا اور وہ یہ بھی گمان کرتے ہیں کہ عنقریب قیصر و کسری کے خزانے ان کے لئے کھول دیئے جائیں گے۔ راوی بیان کرتے ہیں : عفیف جو کہ اشعث بن قیس کے بیٹے ہیں وہ کہتے ہیں کہ وہ اس کے بعد اسلام لائے، پس اس کا اسلام لانا اچھا ہے مگر کاش اﷲ تبارک و تعالیٰ اس دن مجھے اسلام کی دولت عطا فرما دیتا تو میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تیسرا اسلام قبول کرنے والا شخص ہو جاتا۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 7 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 209 و الحديث رقم : 1787، و ابن عبد البر في الإستيعاب، 3 / 1096، و المقدسي في الأحاديث المختارة، 8 / 388، الحديث رقم : 6479.
8. عَنْ حَبَّةَ الْعُرَنِيِّ قَالَ : سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُوْلُ : أَنَا أَوَّلُ رَجُلٍ صَلَّی مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم . رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت حبہ عرنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا : میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 8 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 141، الحديث رقم : 1191، وابن ابي شيبة في المصنف، 6 / 368، الحديث رقم : 32085، و الشيباني في الآحاد و المثاني، 1 / 149، الحديث رقم : 179.
9. عَنْ حَبَّةَ الْعُرَنِيِّ قَالَ : رَأَيْتُ عَلِيًّا ضَحِکَ عَلَی الْمِنْبَرِ، لَمْ أَرَهُ ضَحِکَ ضِحْکًا أَکْثَرَ مِنْهُ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ : ذَکَرْتُ قَوْلَ أَبِيْ طَالِبٍ ظَهَرَ عَلَيْنَا أَبُوْطَالِبٍ وَ أنَا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَ نَحْنُ نُصَلِّيْ بِبَطْنِ نَخْلَةَ، فَقَالَ : مَا تَصْنَعَانِ يَا بْنَ أَخِيْ؟ فَدَعَاهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم إِلَی الْإِسْلَامِ، فَقَالَ : مَا بِالَّذِيْ تَصْنَعَانِ بَأْسٌ أَوْ بِالَّذِيْ تَقُوْلَانِ بَأْسٌ وَ لَکِنْ وَاﷲِ! لَا تَعْلُوْنِيْ سِنِّيْ أَبَدًا! وَضَحِکَ تَعَجُّبًا لِقَوْلِ أَبِيْهِ ثُمَّ قَالَ : اللَّهُمَّ! لَا أَعْتَرِفُ أَنَّ عَبْدًا لَکَ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَبَدَکَ قَبْلِيْ، غَيْرَ نَبِيِّکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ لَقَدْ صَلَّيْتُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ النَّاسُ سَبْعًا. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت حبہ عرنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو منبر پر ہنستے ہوئے دیکھا اور میں نے کبھی بھی آپ رضی اللہ عنہ کو اس سے زیادہ ہنستے ہوئے نہیں دیکھا۔ یہاں تک کہ آپ رضی اللہ عنہ کے دانت نظر آنے لگے۔ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : مجھے اپنے والد ابو طالب کا قول یاد آگیا تھا۔ ایک دن وہ ہمارے پاس آئے جبکہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا اور ہم وادیء نخلہ میں نماز ادا کر رہے تھے، پس انہوں نے کہا : اے میرے بھتیجے! آپ کیا کر رہے ہیں؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے کہا : جو کچھ آپ کر رہے ہیں یا کہہ رہے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں لیکن آپ کبھی بھی (تجربہ میں) میری عمر سے زیادہ نہیں ہو سکتے۔ پس حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے والد کی اس بات پر ہنس دئیے پھر فرمایا : اے اﷲ! میں نہیں جانتا کہ مجھ سے پہلے اس امت کے کسی اور فرد نے تیری عبادت کی ہو سوائے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے، یہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا : تحقیق میں نے عامۃ الناس کے نماز پڑھنے سے سات سال پہلے نماز ادا کی۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 9 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 99، الحديث رقم : 776، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 102، و الطيالسي في المسند، 1 / 36، الحديث رقم : 188.
10. عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ : أَوَّلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَرُوْدًا عَلَي نَبِيِّهَا صلی الله عليه وآله وسلم أَوَّلُهَا إِسْلَامًا، عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه. رَوَاهُ ابْنُ أَبِيْ شَيْبَه وَ الطَّبَرَانِيٌّ وَالْهَيْثَمِيُّ.
’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : وہ بیان کرتے ہیں کہ امت میں سے سب سے پہلے حوض کوثر پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے اسلام لانے میں سب سے اول علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس حدیث کو امام ابن ابی شیبہ، امام طبرانی اور امام ہیثمی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 10 : أخرجه ابن أبي شيبه في المصنف، 7 / 267، الحديث رقم : 35954، و الطبراني في المعجم الکبير، 6 / 265، الحديث رقم : 6174، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 102، والشيباني في الآحاد والمثاني، 1 / 149، الحديث رقم : 179
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں
مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے اعضاء تناسلیہ کا بوسہ لینا اور مرد کو اپنا آلۂ مردمی اپنی بیوی کے منہ میں ڈالنا اور ہمبستری سے قبل شوہر اور...
-
شانِ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ قرآن و حدیث کی روشنی میں محترم قارئینِ کرام : قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : وَ یُطْعِمُوْ...
-
درس قرآن موضوع آیت : قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَ...
No comments:
Post a Comment