Wednesday 27 May 2015

مرتدوں ، خوارجیوں اور نبی کریم ﷺ کے گستاخوں کو پہچانیئے ( 3 )

0 comments
مرتدوں ، خوارجیوں اور نبی کریم ﷺ کے گستاخوں کو پہچانیئے ( 3 )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے مٹی میں ملا ہوا تھوڑا سا سونا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اقرع بن حابس جو بنی مجاشع کا ایک فرد تھا اور عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری، جو بنی کلاب سے تھا اور زید الخیل طائی، جو بنی نبہان سے تھا ان چاروں کے درمیان تقسیم فرما دیا۔ اس پر قریش اور انصار کو ناراضگی ہوئی اور انہوں نے کہا کہ اہلِ نجد کے سرداروں کو مال دیتے ہیں اور ہمیں نظر انداز کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں تو ان کی تالیفِ قلب کے لئے کرتا ہوں. اسی اثناء میں ایک شخص آیا جس کی آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئیں، پیشانی ابھری ہوئی، داڑھی گھنی، گال پھولے ہوئے اور سرمنڈا ہوا تھا اور اس نے کہا : اے محمد! اﷲ سے ڈرو، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کرنے والا کون ہے؟ اگر میں اس کی نافرمانی کرتا ہوں حالانکہ اس نے مجھے زمین والوں پر امین بنایا ہے اور تم مجھے امین نہیں مانتے۔ تو صحابہ میں سے ایک شخص نے اسے قتل کرنے کی اجازت مانگی میرے خیال میں وہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں منع فرما دیا (اور ابو نعیم کی روایت میں ہے کہ ’’اس شخص نے کہا : اے محمد اﷲ سے ڈرو اور عدل کرو، تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آسمان والوں کے ہاں میں امانتدار ہوں اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے؟ تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! میں اس کی گردن کاٹ دوں؟ فرمایا : ہاں، سو وہ گئے تو اسے نماز پڑھتے ہوئے پایا، تو (واپس پلٹ آئے اور) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : میں نے اسے نماز پڑھتے پایا (اس لئے قتل نہیں کیا) تو کسی دوسرے صحابی نے عرض کیا : میں اس کی گردن کاٹ دوں؟) جب وہ چلا گیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس شخص کی نسل سے ایسی قوم پیدا ہوگی کہ وہ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ بت پرستوں کو چھوڑ کر مسلمانوں کو قتل کریں گے اگر میں انہیں پاؤں تو قوم عاد کی طرح ضرور انہیں قتل کر دوں۔‘‘
--------------------------------------------------------------------------
الحديث رقم 4 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : التوحيد، باب : قول اﷲ تعالي : تعرج الملائکة والروح إليه، 6 / 2702، الرقم : 6995، وفي کتاب : الأنبياء، باب : قول اﷲ عزوجل : وأما عاد فأهلکوا بريح صرصر شديدة عاتية، 3 / 1219، الرقم : 3166، ومسلم في الصحيح، کتاب : الزکاة، باب : ذکر الخوارج وصفاتهم، 2 / 741، الرقم : 1064، وأبوداود في السنن، کتاب : السنة، باب : في قتال الخوارج، 4 / 243، الرقم : 4764، والنسائي في السنن، کتاب : تحريم الدم، باب : من شهر سيفه ثم وضعه في الناس، 7 / 118، الرقم : 4101، وفي کتاب : الزکاة، باب : المؤلفة قلوبهم، 5 / 87، الرقم : 2578، وفي السنن الکبري، 6 / 356، الرقم : 11221، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 68، 73، الرقم : 11666، 11713، وعبد الرزاق في المصنف، 10 / 156، وأبونعيم في المسند المستخرج، 3 / 127، الرقم : 2373.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔