Tuesday 5 May 2015

فضائل حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ احادیث کی روشنی میں(7)

0 comments
51. عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ : قَالَ سَعْدٌ : أَمَا وَاﷲِ إِنِّيْ لَأَعْرِفُ عَلِيًّا وَمَا قَالَ لَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَشْهَدُ لَقَالَ لِعَلِيٍّ يَوْمَ غَدِيْرِخُمٍّ وَ نَحْنُ قُعُوْدٌ مَعَهُ فَأَخَذَ بِضُبْعِهِ ثُمَّ قَامَ بِهِ ثُمَّ قَالَ أَيُهَاالنَّاسُ مَنْ مَوْلَاکُمْ قَالُوْا : اﷲُ وَرَسُوْلُهُ أَعْلَمُ قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ اللَّهُمَّ عَادِ مَنْ عَادَاهُ وَوَالِ مَنْ وَالَاهُ. رَوَاهُ الشَّاشِيُّ فِي الْمُسْنَدِ.
’’حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا : خدا کی قسم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے متعلق جو کچھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اچھی طرح جانتا ہوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کو غدیر خم والے دن فرمایا : اس وقت جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر کا کونہ پکڑا اور کھڑے ہوئے پھر فرمایا : اے لوگو! تمہارا مولا کون ہے؟ تو صحابہ نے عرض کیا اﷲ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں تو علی اس کا مولا ہے۔ اے اﷲ تو اس سے دشمنی رکھ جو علی سے دشمنی رکھتا ہے اور اس کو دوست بنا جو علی کو دوست بناتا ہے۔ اس حدیث کو شاشی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 51 : أخرجه الشاشی فی المسند، 1 / 165، 166، الحديث رقم : 106.
52. عَنْ يَزِيْدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ مُوْرِقٍ قَالَ : کُنْتُ بِالشَّامِ وَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيْزِ يُعْطِيْ النَّاسَ، فَتَقَدَّمْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ لِي : مِمَّنْ أنْتَ؟ قُلْتُ : مِنْ قُرَيْشٍ، قَالَ : مِنْ أيِّ قُرَيْشٍ؟ قُلْتُ : مِنْ بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ : مِنْ أيِّ بَنِي هَاشِمٍ؟ قَالَ : فَسَکَتُّ. فَقَالَ : مِنْ أَيِّ بَنِي هَاشِمٍ؟ قُلْتُ : مَوْلَی عَلِيٍّ، قَالَ : مَنْ عَلِيٌّ؟ فَسَکَتُّ، قَالَ : فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی صَدْرِيْ وَ قَالَ : وَ أنَا وَاﷲِ مَوْلَی عَلِيِّ بْنِ أبِي طَالِبٍ، ثُمَّ قَالَ : حَدِّثْني عِدَّةً أنَّهُمْ سَمِعُوْا النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، ثُمَّ قَالَ : يَا مَزَاحِمُ! کَمْ تُعْطِي أمْثَالَهُ؟ قَالَ : مِائَةً أوْ مِائَتَي دِرْهَمٍ، قَالَ : أَعْطِهِ خَمْسِيْنَ دِيْنَارًا، وَقَالَ ابْنُ أبِي دَاؤُدَ : سِتِّيْنَ دِيْنَارًا لِوِلَايَتِهِ عَلِيَّ بْنَ أبِي طالب رضی الله عنه، ثُمَّ قَالَ : ألْحَقُ بِبَلِدِکَ فَسَيَأتِيْکَ مِثْلُ مَا يَأتِي نُظَرَاءَ کَ. رَوَاهُ أَبُوْنُعَيْمٍ.
’’حضرت یزید بن عمر بن مورق روایت کرتے ہیں کہ ایک موقع پر میں شام میں تھا جب حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ لوگوں کو نواز رہے تھے۔ پس میں ان کے پاس آیا، اُنہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کس قبیلے سے ہیں؟ میں نے کہا : قریش سے۔ اُنہوں نے پوچھا کہ قریش کی کس (شاخ) سے؟ میں نے کہا : بنی ہاشم سے۔ اُنہوں نے پوچھا کہ بنی ہاشم کے کس (خاندان) سے؟ راوی کہتے ہیں کہ میں خاموش رہا۔ اُنہوں نے (پھر) پوچھا کہ بنی ہاشم کے کس (خاندان) سے؟ میں نے کہا : مولا علی (کے خاندان سے)۔ اُنہوں نے پوچھا کہ علی کون ہے؟ میں خاموش رہا۔ راوی کہتے ہیں کہ اُنہوں نے میرے سینے پر ہاتھ رکھا اور کہا : ’’بخدا! میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا غلام ہوں۔‘‘ اور پھر کہا کہ مجھے بے شمار لوگوں نے بیان کیا ہے کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔‘‘ پھر مزاحم سے پوچھا کہ اِس قبیلہ کے لوگوں کو کتنا دے رہے ہو؟ تو اُس نے جواب دیا : سو (100) یا دو سو (200) درہم. اِس پر اُنہوں نے کہا : ’’علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی قرابت کی وجہ سے اُسے پچاس (50) دینار دے دو، اور ابنِ ابی داؤد کی روایت کے مطابق ساٹھ (60) دینار دینے کی ہدایت کی، اور (اُن سے مخاطب ہو کر) فرمایا : آپ اپنے شہر تشریف لے جائیں، آپ کے پاس آپ کے قبیلہ کے لوگوں کے برابر حصہ پہنچ جائے گا۔ اس حدیث کو ابونعيم نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 52 : أخرجه أبو نعيم في حلية الاولياء و طبقات الاصفياء، 5 / 364، و ابن عساکر في التاريخ الدمشق الکبير، 48 / 233، و ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 69 / 127، ابن اثير في اسد الغابه فی معرفة الصحابه، 6 / 427، 428
53. عَنْ سَعْدِ بْنِ أبِي وَقَّاصٍ رضی الله عنه، قَالَ : لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ فِي عَلِيٍّ ثَلاَثَ خِصَالٍ، لِأَنْ يَکُوْنَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ. سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : إِنَّهُ بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسَی، إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ، وَ سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : لَأُعْطِيَنَّ الرَّأيَةَ غَدًا رَجُلاً يُحِبُّ اﷲَ وَ رَسُوْلَهُ، وَ يُحِبُّهُ اﷲُ وَ رَسُوْلُهُ وَ سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَ الشَّاشِيُّ فِي الْمُسْنَدِ.
’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تین خصلتیں ایسی بتائی ہیں کہ اگر میں اُن میں سے ایک کا بھی حامل ہوتا تو وہ مجھے سُرخ اُونٹوں سے زیادہ محبوب ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ایک موقع پر) ارشاد فرمایا : ’’علی میرے لیے اسی طرح ہے جیسے ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام کے لیے تھے، (وہ نبی تھے) مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘ اور فرمایا : ’’میں آج اس شخص کو علم عطا کروں گا جو اللہ اور اُس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ (راوی کہتے ہیں کہ) میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (اس موقع پر) یہ فرماتے ہوئے بھی سنا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اس حدیث کو امام نسائی اور شاشی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 53 : أخرجه النسائی في خصائص امير المومنين علی بن ابی طالب رضی الله عنه : 33، 34، 88، الحديث رقم : 10، 80، و الشاشی في المسند، 1 / 165، 166، الحديث رقم : 106، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 88، وحسام الدين هندی في ’کنز العمال، 15 / 163، الحديث رقم : 36496.
54. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه، أنَّ النَّبِيَ صلی الله عليه وآله وسلم قَامَ بِحَفْرَةِ الشَّجَرَةِ بِخُمٍّ، وَ هُوَ آخِذٌ بِيَدِ عَلِيٍّ رضی الله عنه فَقَالَ : أيُهَا النَّاسُ! ألَسْتُمْ تَشْهَدُوْنَ أنَّ اﷲَ رَبُّکُمْ؟ قَالُوْا : بَلَی، قَالَ : ألَسْتُمْ تَشْهَدُوْنَ أنَّ اﷲَ وَ رَسُوْلَهُ أوْلَی بِکُمْ مِنْ أنْفُسِکُمْ. قَالُوْا : بَلَی، وَ أنَّ اﷲَ وَ رَسُوْلَهُ مُوْلَاکُمْ؟ قَالُوْا : بَلَی، قَالَ : فَمَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَإِنَّ هَذَا مَوْلَاهُ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَ ابْنُ عَسَاکِرَ وَحُسَامُ الدِّيْنِ الْهِنْدِيُّّ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقامِ خم پر ایک درخت کے نیچے کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کاہاتھ پکڑا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’اے لوگو! کیا تم گواہی نہیں دیتے کہ اللہ تمہارا رب ہے؟‘‘ اُنہوں نے کہا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’کیا تم گواہی نہیں دیتے کہ اللہ اور اس کا رسول تمہاری جانوں سے بھی قریب تر ہیں؟‘‘ اُنہوں نے کہا : کیوں نہیں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا یہ (علی) مولا ہے۔ اس حدیث کو ابن ابی عاصم، ابن عساکر اور حسام الدين ھندی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 54 : أخرجه ابن ابی عاصم في کتاب السنه : 603، الحديث رقم : 1360، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 161، 162، وحسام الدين هندی في ’کنزالعمال، 13 / 140، الحديث رقم : 36441.
55. قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : ألَا! إِنَّ اﷲَ وَلِيِّي وَ أنَا وَلِيُّ کُلِّ مُؤْمِنٍ، مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ حُسَامُ الدِّيْنِ الْهِنْدِيُّ.
’’ (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ) آگاہ رہو! بے شک اللہ میرا ولی ہے اور میں ہر مؤمن کا ولی ہوں، پس جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اس حدیث کو حسام الدين ھندی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 55 : أخرجه حسام الدين هندی في ’کنزالعمال، 11 / 608، الحديث رقم : 32945، و ابن حجر عسقلانی في الإصابه فی تمييز الصحابه، 4 / 328
56. عَنْ عَمَرِو بْنِ ذِيْ مُرٍّ وَ سَعِيْدِ بْنِ وَهْبٍ وَ عَنْ زَيْدِ بْنِ يَثِيْعَ قَالُوْا : سَمِعْنَا عَلِيًّا يَقُوْلُ نَشَدْتُ اﷲَ رَجُلاً سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ، لَمَّا قَامَ، فَقَامَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا فَشَهِدُوْا أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : ألَسْتُ أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أنْفُسِهِمْ؟ قَالُوْا : بَلَی، يَا رَسُوْلَ اﷲِ! قَالَ : فَأخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ، فَقَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَهَذَا مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ، وَ أحِبَّ مَنْ أحَبَّهُ، وَ أبْغِضْ مَنْ يُبْغِضُهُ، وَ انْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ، وَ اخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ. رَوَاهُ الْبَزَّارُ.
’’عمرو بن ذی مر، سعید بن وہب اور زید بن یثیع سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں ہر اس آدمی سے حلفاً پوچھتا ہوں جس نے غدیر خم کے دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہو، اس پر تیرہ آدمی کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے گواہی دی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا میں مؤمنین کی جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ سب نے جواب دیا : کیوں نہیں، یا رسول اللہ! راوی کہتا ہے : تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ، جو اِس (علی) سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، جو اِس (علی) سے محبت کرے تو اُس سے محبت کر، جو اِس (علی) سے بغض رکھے تو اُس سے بغض رکھ، جو اِس (علی) کی نصرت کرے تو اُس کی نصرت فرما اور جو اِسے رسوا (کرنے کی کوشش) کرے تو اُسے رسوا کر۔ اس کو بزار نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 56 : أخرجه البزار في المسند، 3 / 35، الحديث رقم : 786، و الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 104، 105، و الطحاوی في مشکل الآثار، 2 / 308، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 159، 160، و حسام الدين الهندی في کنز العمال، 13 / 158، الحديث رقم : 36487، و ابن کثير في البدايه والنهايه، 4 / 169، و في5 / 462.
57. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أبِي لَيْلٰی، قَالَ : خَطَبَ عَلِيٌّ رضی الله عنه فَقَالَ : أَنْشُدُ اﷲَ امْرَءً نَشْدَةَ الْإِسْلَامِ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ أخَذَ بِيَدِي، يَقُوْلُ : ألَسْتُ أوْلَی بِکُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِيْنَ مِنْ أنْفُسِکُمْ؟ قَالُوْا : بَلَی، يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ، وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ، وَ اخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ، إِلَّا قَامَ فَشَهِدَ، فَقَامَ بِضْعَةَ عَشَرَ رَجُلاً فَشَهِدُوا، وَکَتَمَ فَمَا فَنَوْا مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا عَمُّوْا وَ بَرَصُوْا۔ رَوَاهُ حُسَامُ الدِّيْنِ الهِنْدِيُّ.
’’عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا : میں اس آدمی کو اللہ اور اسلام کی قسم دیتا ہوں، جس نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن میرا ہاتھ پکڑے ہوئے یہ فرماتے سنا ہو : ’’اے مسلمانو! کیا میں تمہاری جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ سب نے جواب دیا : کیوں نہیں، یا رسول اللہ. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ، جو اِس (علی) سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، جو اِس (علی) کی مدد کرے تو اُس کی مدد فرما، جو اِس کی رسوائی چاہے تو اُسے رسوا کر؟‘‘ اس پر تیرہ (13) سے زائد افراد نے کھڑے ہو کر گواہی دی اور جن لوگوں نے یہ باتیں چھپائیں وہ دُنیا میں اندھے ہو کر یا برص کی حالت میں مر گئے۔ اس کو حسام دین ھندی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 57 : أخرجه حسام الدين هندی في کنز العمال، 13 / 131، الحديث رقم : 36417، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 158.
 (5) بَابٌ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم : عَلِيٌّ وَلِيُّ کُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِيْ
 (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان : میرے بعد علی ہر مومن کا ولی ہے)
58. عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، فِي رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ مِنْهَا إِنَّ عَلِيًّا مِّنِّيْ وَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَلِيُّ کُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِيْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
وَقَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک علی مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور میرے بعد وہ ہر مسلمان کا ولی ہے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔‘‘
الحديث رقم 58 : أخرجه الترمذی فی الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علی بن أبی طالب، 5 / 632، الحديث رقم : 3712، وابن حبان في الصحيح، 15 / 373، الحديث رقم : 6929، و الحاکم في المستدرک، 3 / 119، الحديث رقم : 4579، و النسائی فی السنن الکبریٰ، 5 / 132، الحديث رقم : 8474، و ابن ابي شيبة في المصنف، 6 / 373، 372، الحديث رقم : 32121، وأبويعلی في المسند، 1 / 293، الحديث رقم : 355، والطبراني في المعجم الکبير، 18 / 128، الحديث رقم : 265.
59. عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُوْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيْ رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ وَ فِيْهَا عَنْهُ قَالَ : قَالَ : وَ قَالَ لِبَنِي عَمِّهِ أَيُکُمْ يُوَالِيْنِي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ؟ قَالَ : وَ عَلِيٌّ مَعَهُ جَالِسٌ. فَأَبَوْا فَقَالَ عَلِيٌّ : أَنَا أوَالِيْکَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ قَالَ : أَنْتَ وَلِيِّيْ فِيْ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ قَالَ، فَتَرَکَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلٰی رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَقَالَ : أَيُکُمْ يُوَالِيْنِي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ؟ فَأَبَوْا قَالَ، فَقَالَ عَلِيٌّ : أَنَا أُوَالِيْکَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ. فَقَالَ : أَنْتَ وَلِيِّ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ. رَوَاهُ أحْمَدُ.
’’حضرت عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چچا کے بیٹوں سے کہا تم میں سے کون دنیا و آخرت میں میرے ساتھ دوستی کرے گا؟ راوی بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے انکار کردیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ دنیا و آخرت میں دوستی کروں گا، اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے علی تو دنیا وآخرت میں میرا دوست ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ رضی اللہ عنہ سے آگے ان میں سے ایک اور آدمی کی طرف بڑھے اور فرمایا : تم میں سے دنیا و آخرت میں میرے ساتھ کون دوستی کرے گا؟ تو انہوں نے بھی انکار کردیا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ اس پر پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا : یارسول اﷲ! میں آپ کے ساتھ دنیا و آخرت میں دوستی کروں گا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے علی! تو دنیا و آخرت میں میرا دوست ہے۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 59 : أخرجه أحمد بن حنبل فی المسند، 1 / 330، الحديث رقم : 3062، والحاکم في المستدرک، 3 / 143، الحديث رقم : 4652، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 119، و ابن ابي عاصم في السنة، 2 / 603.
60. عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُوْنٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيْ رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ وَ مِنْهَا عَنْهُ قَالَ : وَ قَالَ لَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَنْتَ وَلِيِّيْ فِيْ کُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِيْ. رَوَاهُ أحْمَدُ.
’’حضرت عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے علی! تو میرے بعد ہر مومن کے لئے میرا ولی ہے۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 60 : أخرجه أحمد بن حنبل فی المسند، 1 / 330، الحديث رقم : 3062.
61. عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أبِيْهِ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ کُنْتُ وَلِيَهُ فَعَلِيٌّ وَلِيُهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنَّبَلٍ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ وَ الْأَوْسَطِ.
’’حضرت ابن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں ولی ہوں، اُس کا علی ولی ہے۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے اور طبرانی نے ’’المعجم الکبير،، اور ’’ المعجم الاوسط،، میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 61 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 361، الحديث رقم : 23107، و الحاکم في المستدرک، 2 / 141، الحديث رقم : 2589، و الطبرانی في المعجم الکبير، 5 / 166، الحديث رقم : 4968، و الطبرانی في المعجم الاوسط، 3 / 100، 101، الحديث رقم : 2204، و ابن ابی شيبه في المصنف، 12 / 57، الحديث رقم : 12114، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 108، و ابن ابی عاصم في کتاب السنه : 601، 603، الحديث رقم : 1351، 1366، و أحمد بن حنبل أيضا في فضائل الصحابه، 2 / 563، الحديث رقم : 947.
62. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ کُنْتُ وَلِيَهُ فَإِنَّ عَلِيًّا وَلِيُهُ. وَ فِي رِوَايَةٍ عَنْهُ : مَنْ کُنْتُ وَلِيَهُ فَعَلِيٌّ وَلِيُهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَ الْحَاکِمُ وَ عَبْدُالرَّزَّاقُ وَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
’’حضرت عبد اﷲ بن بریدہ اسلمی بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں ولی ہوں تحقیق اُس کا علی ولی ہے۔‘‘ اُنہی سے ایک اور روایت میں ہے (کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ) ’’جس کا میں ولی ہوں اُس کا علی ولی ہے۔ اس حدیث کوامام احمد بن حنبل، حاکم، عبدالرزاق اور ابن ابی شيبہ نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 62 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 358، الحديث رقم : 23080، و الحاکم في المستدرک، 2 / 129، الحديث رقم : 2589، و عبدالرزاق في المصنف، 11 / 225، الحديث رقم : 20388، و ابن ابی شيبه في المصنف، 12 / 84، الحديث رقم : 12181، و الهيثمی في ’مجمع الزوائد، 9 / 108، و النسائی في الخصائص امير المؤمنين علی بن ابی طالب رضی الله عنه : 85، 86، الحديث رقم : 77، وحسام الدين الهندی في’کنزالعمال، 11 / 602، الحديث رقم : 32905، وأبو نعيم في حلية الاولياء و طبقات الاصفياء، 4 / 23، وابن عساکر في تاريخ الدمشق الکبير، 45 / 76.
63. عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رضی الله عنه، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أوْصِي مَنْ آمَنَ بِي وَ صَدَّقَنِيْ بِوِلَايَةِ عَلِيِّ بْنِ أبِي طَالِبٍ، مَنْ تَوَلَّاهُ فَقَدْ تَوَلَّانِي وَ مَنْ تَوَلَّانِي فَقَدْ تَوَلَّی اﷲَ عزوجل وَ مَنْ أحَبَّهُ فَقَدْ أحَبَّنِي، وَ مَنْ أحَبَّنِي فَقَدْ أحَبَّ اﷲَ عزوجل وَ مَنْ أبْغَضَهُ فَقَدْ أبْغَضَنِيْ وَ مَنْ أبْغَضَنِي فَقَدْ أبْغَضَ اﷲَ عزوجل. رَوَاهُ الهيثمي فِي مَجْمَعِ الزَّوَائِدِ.
’’حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جو مجھ پر ایمان لایا اور میری تصدیق کی اُسے میں ولایتِ علی کی وصیت کرتا ہوں، جس نے اُسے ولی جانا اُس نے مجھے ولی جانا اور جس نے مجھے ولی جانا اُس نے اللہ کو ولی جانا، اور جس نے علی رضی اللہ عنہ سے محبت کی اُس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے مجھ سے محبت کی اُس نے اللہ سے محبت کی، اور جس نے علی سے بغض رکھا اُس نے مجھ سے بغض رکھا، اور جس نے مجھ سے بغض رکھا اُس نے اللہ سے بغض رکھا۔ اس حدیث کو ہیثمی نے مجمع الزوائد میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 63 : أخرجه الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 108، 109، و ابن عساکر في التاريخ الدمشق الکبير، 45 : 181، 182، وحسام الدين الهندی في کنز العمال، 11 / 611، الحديث رقم : 32958.
64. عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ فِي رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ وَ مِنْهَا عَنْهُ قَالَ : مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَنْتَقِصُوْنَ عَلِيًّا، مَنْ يَنْتَقِصُ عَلِيًّا فَقَدْ تَنَقَّصَنِيْ، وَمَنْ فَارَقَ عَلِيًّا فَقَدْ فَارَقَنِيْ، إِنَّ عَلِيًّا مِنِّيْ، وَأَنَا مِنْهُ، خُلِقَ مِنْ طِيْنَتِيْ وَ خُلِقْتُ مِنْ طِيْنَةِ إِبْرَاهِيْمَ، وَأَنَا أَفْضَلُ مِنْ إِبْرَاهِيْمَ، ذُرِّيَةُ بَعْضِهَا مِنْ بَعْضٍ وَاﷲُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ، . . . وَ إِنَّهُ وَلِيُکُمْ مِنْ بَعْدِيْ، فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! بِالصُّحْبَةِ أَلَا بَسَطَّتَ يَدَکَ حَتَّی أبَايِعَکَ عَلَی الْإِسْلَامِ جَدِيْدًا؟ قَالَ : فَمَا فَارَقْتُهُ حَتَّی بَايَعْتُهُ عَلَی الْإِسْلَامِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.
’’حضرت ابن بریدہ اپنے والد سے ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ان لوگوں کا کیا ہو گا جو علی کی شان میں گستاخی کرتے ہیں! (جان لو) جو علی کی گستاخی کرتا ہے وہ میری گستاخی کرتا ہے اور جو علی سے جدا ہوا وہ مجھ سے جدا ہوگیا۔ بیشک علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں، اُس کی تخلیق میری مٹی سے ہوئی ہے اور میری تخلیق ابراہیم کی مٹی سے، اور میں ابراہیم سے افضل ہوں۔ ہم میں سے بعض بعض کی اولاد ہیں، اللہ تعالیٰ یہ ساری باتیں سننے اور جاننے والا ہے۔ . . . وہ میرے بعد تم سب کا ولی ہے۔ (بریدہ بیان کرتے ہیں کہ) میں نے کہا : یا رسول اللہ! کچھ وقت عنایت فرمائیں اور اپنا ہاتھ بڑھائیں، میں تجدیدِ اسلام کی بیعت کرنا چاہتا ہوں، (اور) میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جدا نہ ہوا یہاں تک کہ میں نے اسلام پر (دوبارہ) بیعت کر لی۔ اس حدیث کو طبرانی نے المعجم الاوسط میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 64 : أخرجه الطبرانی في المعجم الاوسط، 6 / 163، 162، الحديث رقم : 6085، والهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 128.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔