Saturday 9 May 2015

نام نھاد اھلحدیث غیر مقلد وھابی در اصل شیعہ ھیں ( پارٹ 2 )

0 comments
نام نھاد اھلحدیث غیر مقلد وھابی در اصل شیعہ ھیں ( پارٹ 2 )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حدیث و سنت

حالانکہ حدیث تو ہر طرح کی ہوتی ہے ، موضوع بھی، مرجوح بھی ، منسوخ بھی، معلول بھی ، متروک بھی اور محتمل بھی۔ پتانہیں جس حدیث کی طرف وہ(نام نہاد اہل حدیث فرقہ) بلارہے ہیں وہ کس درجہ اور کس زمرے کی حدیث ہے۔ مگر سنت ان تمام احتمالات سے پاک “صرف سنت“ ہوتی ہے، جس میں ایسی کوئی علت نہیں ہوتی اور وہ بہرحال قابل عمل اور معیار حق ہوتی ہے ، کیونکہ آخر تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معمول رہی ہوتی ہے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمٰعین کا عمل بھی اس کے مطابق ہوتا ہے ، اسلئے حدیث کے بلمقابل سنت کا راستہ احوط،محفوظ،اور زیادہ قابل عمل ہے۔
    ہم حنفی شافعی مالکی حنبلی سب “اہل سنت “ ہیں اور یہ لوگ اپنے آپ کو اہل حدیث کہلوا کر خوش ہوتے ہیں ۔ اسلئے مقابلہ حدیث اور اقوال آئمہ کا نہیں ، جسے غیر مقلد مشہور کرتے ہیں، بلکہ مقابلہ حدیث اور سنت کا ہے۔ ان کے پاس برائے نام حدیث ہے اور ہمارے پاس سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
    پھر ہر سنت حدیث ہوتی ہے مگر ہر حدیث سنت نہیں، اسلئے راستہ اہل سنت ہی کا واحد قابل نجات راستہ ہے، اس پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ، تابعین عظام رحمہ اللہ ، آئمہ مجتہدین رحمہ اللہ اور فقہاء و محدثین رحمہ اللہ نے ہر دور میں چل کر دکھا یا ہے اور اس پر چلنے والے ان بزرگان امت اور اسلاف کے پیچھے پیچھے منزل مقصود تک پہنچے ہیں اور پہنچ رہے ہیں ۔

 سنت کا معنی

 سنت کا معنی ہی یہ ہے کہ “الطریقۃ المسلمو کۃ فی الدین“
 یعنی دین میں جس راستے پر امت کی اکثریت چلتی ہو وہ سنت ہے۔

اور اب تقابل اور وضاحت کے بعد عیاں ہوجانا چاھئیے کہ سلامتی کی راہ سنت کی راہ ہے، جس کو ساری یا اکثر امت کی حمایت حاصل ہے اور حدیث کی راہ شاذ اور منفرد افراد کی راہ ہے، جس میں سلامتی کی کوئی امید نہیں۔

 کسی بھی حدیث کو دیکھ یا سن کر اسکو اپنا معمول نہیں بنالینا چاھئیے جب تک معلوم نہ ہوجائے کہ امت نے اس کو “تلقی بالقبول“ بخشی ہے یا نہیں، کیونکہ اگر آئمہ مبتوعین نے اس کو معمول نہیں بنایا تو یقیناً اس میں کوئی مخفی علت ہوگی جس کی وجہ سے عمل نہیں ہے،ورنہ یہ نہیں ہوسکتا کہ اکابر و اسلاف جو حدیث و سنت کے شیدائی تھے، اس کو بلاوجہ ترک کر دیتے، جیسے مغرب سے پہلے کی دورکعت ، ان کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پڑھا، خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمٰعین نے نہیں پڑھا، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے زمانہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کسی کو عامل نہیں پایا تو یہ حدیث تو بے شک ہے لیکن قابل عمل سنت نہیں۔

مولوی عبدالحق بنارسی کے متعصب غیر مقلد اور گستاخ ہونے کی دلیل۔

مولانا عبدالحئی لکھنوی اپنی تصنیف (الثقافۃ الاسلامیہ فی الہند،صفحہ104) پر لکھتے ہیں،
    “منھم من سلک مسلک الافراط جدا و بالغ فی
    حرمۃ التقلید و جاوز عن الحدود و بدع المقلدین
    و ادخلھم فی اھل الاھواء و وقع فی اعراض الائمۃ
    لا سیما الامام ابی حنیفۃ رحمہ اللہ و ھذا مسلک
    الشیخ عبدالحق بن فضل اللہ بنارسی۔“
    (الثقافۃ الاسلامیہ فی الہند،صفحہ104)
 یعنی ان میں سے بعض وہ لوگ ہیں جو حد سے بڑھ گئے ہیں اور تقلید کی حرمت میں بے حد مبالغے سے کام لے کر حدود کو پھلانگ گئے، مقلدین کو بدعتی قرار دیا اور ان کو اہل ھواء میں داخل کردیا۔ آئمہ کرام بالخصوص امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی توہین و تنقیص میں اس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور یہ مسلک ہے عبدالحق بن فضل بنارسی کا۔

مولوی عبدالحق بنارسی کے شیعہ اور تبرائی ہونے کی اک اور دلیل
مولوی عبدالحق بنارسی کے دوست اور ہم سبق مشہور محدث قاری عبدالرحمٰن صاحب پانی پتی ، اپنی کتاب (کشف الحجاب،صفحہ 21) پر لکھتے ہیں،

 “اس نے میرے سامنے یہ بات کہی کہ “عائشہ( رضی اللہ عنہا) علی (رضی اللہ عنہ) سے لڑی، اگر توبہ نہیں کی تو مرتد مری۔“
    (نعوذبااللہ من ذالک البکواس)

کہتے ہیں کہ دوسری مجلس میں اس نے یہ بھی کہا کہ صحابہ کرام کا علم ہم سے کم تھا ، انکو پانچ پانچ حدیثیں یاد تھیں اور ہمیں ان سب کی حدیثیں یاد ہیں۔(استغفراللہ العظیم)

 کیا کوئی سنی مسلمان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمٰعین اور اپنی روحانی ماں اور زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہ گستاخانہ الفاظ استعمال کرسکتا ہے ؟ ہر گز نہیں۔
یہ تھا کچھ حدود اربعہ اور تعارف مولوی عبدالحق بنارسی بانی جماعت اہل حدیث یعنی غیر مقلدین کا۔

غیر مقلد عالم کی رائے کہ اھل حدیث شیعہ اور روافض کے خلیفہ و وارث ہیں

“پس اس زمانے کے جھوٹے اہل حدیث، مبتدعین ، مخالفین سلف صالحین جو حقیقت “ماجاء بہ الرسول“ سے جاہل ہیں، وہ صفت میں وارث اور خلیفہ ہیں شیعہ اور روافض کے، یعنی جسطرح شیعہ پہلے زمانوں میں باب اور دہلیز کفر و نفاق تھے اور مدخل ملاحدہ و زنادقہ کا ہے اسلام کی طرف، اسی طرح جاہل بدعتی اہل حدیث اس زمانے میں باب اور دہلیز اور مدخل ہیں ملاحدہ اور زنادقہ منافقین کے، بعینہ مثل اہل الشیعہ کے۔۔۔۔ مقصود یہ ہے کہ رافضیوں میں ملاحدہ تشیع ظاہر کرکے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حسنین رضی اللہ عنھما کی غلو سے تعریف کرکے سلف کو ب=ظالم کہہ کے گالی دیں اور پھر جس قدر الحاد و زندقہ پھیلادیں کچھ پروا نہیں۔ اسی طرح ان جاہل کاذب اہل حدیثوں میں ایک “رفع یدین“ کرلے اور تقلید کا رد کرے اور سلف کی ہتک کرے، مثل امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے جن کی امامت فی الفقہ اجماع کے ساتھ ثابت ہے، اور پھر جس قدر کفر بد اعتمادی اور الحاد و زندقہ ان میں پھیلادے بڑی خوشی سے قبول کرلیتے ہیں اور ایک ذرہ چیں بچیں نہیں ہوتے۔ اگرچہ علماء فقہاء اہل سنت ہزار دفعہ ان کو تنبیہ کریں ، ہرگز نہیں سنتے۔“
    (از کتاب التوحید و السنۃ فی رد الحاد و البدعہ، صفحہ 262، قاضی عبدالاحد خانپوری)

غیر مقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دھلوی کے استاد مولانا عبدالخالق کا تبصرہ

“ان غیر مقلدین کا مزہب اکثر باتوں میں روافض کے مزہب سے ملتا جلتا ہے۔ جب روافض پہلے رفع یدین اور آمین بلجہر اور قراءت خلف الامام کے مسئلہ میں شافعی رحمہ اللہ کی دلیلوں سے ثابت اور ترجیع دے کر عوام کو خصوصاً مزہب حنفی والوں کو شبہ میں ڈالتے ہیں ، پھر جب یہ بات خوب اپنے مقلدوں میں ذہن نشین کراچکتے ہیں تب آگے اور مسئلوں میں متشکک اور مردد بناتے ہیں اور مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔“
    (تنبیہ الغافلین،صفحہ 5)

مشہور غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان کا تبصرہ

“تو پھر جو آئمہ علماء آخرت ہیں، جو شخص ان کی غیبت کرتا ہے تو اس کا لعن طعن اسی مغتاب پر عود کرتا ہے یہ مزہب رفض کا شیوہ ہے نہ مزہب اہل سنت و الجماعت کا “۔
    (آثار صدیقی،جلد 4،صفحہ 23)


میاں نزیر حسین کا فتوٰی کہ غیر مقلد چھوٹے رافضی ہیں

“جو آئمہ دین کے حق میں بے ادبی کرے وہ چھوٹا رافضی ہے یعنی شیعہ ہے۔“
    (تاریخ اہل حدیث ،از مولانا ابراھیم سیالکوٹی، صفحہ 73)

    تو یہ آئمہ کی توہین کرنا بالخصوص امام الائمہ ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کو جلی کٹی سنانا اور ان کے مقلد حنفی فقہاء و محدثین پر تعن کرنا اور تمام حنفیوں کو مشرک کہنا یہ آج کل غیر مقلدوں کا دن رات کا وظیفہ ہے، اسلئے بحفوائے فتوائے میاں نذیر حسین یہ لوگ چھوٹے رافضی نہیں تو اور کون ہیں ؟ ( جاری ہے )

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔