Saturday, 9 May 2015

نام نھاد اھلحدیث غیر مقلد وھابی در اصل شیعہ ھیں ( پارٹ 6 )

نام نھاد اھلحدیث غیر مقلد وھابی در اصل شیعہ ھیں ( پارٹ 6 )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
غیر مقلدین علامات قیامت میں سے ہیں۔

امیر المومنین حضرت علی رضٰ اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
“جب میری امت میں چودہ خصلتیں پیدہ ہوجائیں گی تو اس پر مصیبتیں نازل ہونا شروع ہوجائیں گی،۔۔۔ان میں سے چودھویں خصلت یہ ہے کہ اس امت کے پچھلے لوگ پہلوں پر لعن طعن کریں گے۔“  (ترمزی۔جلد2،صفحہ44)

 قارئین ملاحظہ فرمائیں کہ اب پندرھویں صدی کے غیر مقلد کس طرح اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ،تابعین عظام اور ائمہ مجتہدین پر زبان دراز کرتے ہیں یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمٰعین کو (معاذاللہ) بدعتی کہتے ہیں۔ جیسے بیس تراویح کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو، اور آذان اول کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو، کبھی فقہ و اجتہاد کی وجہ سے آئمہ مجتہدین کو کہتے ہیں کہ انہوں نے دین محمدی کے بلمقابل اک اور ہی دین بنالیا ہے، اور کبھی تقلید و اتباع کی وجہ سے تمام مقلدین مزاہب اربعہ کو مشرک گردانتے ہیں، جیسا کہ حنفیوں ،شافعیوں،مالکیوں، حنبلیوں کو یہ لوگ گمراہ ، مشرک اور تارک سنت کہتے ہیں۔ اس لحاظ سے اس حدیث کا صحیح مصداق غیر مقلدوں کے سوا دوسرا کوئی نہیں۔ لہزا ہم مقلدین پر بھی لازم ہے کہ ان(فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث )کو گمراہ سمجھتے ہوئے ان سے بچ کر رہیں، ان سے قطع تعلق کریں اور ان کو اپنی مساجد سے دور رکھیں، کیونکہ یہی لوگ وہ فتنہ ہیں جو قیامت کا پیش رو اور اس کا نشان ہیں۔

فقہ حنفی کی مذمت میں غیر مقلدین شیعہ کے خوشہ چیں ہیں۔

 ہندستان میں فقہ حنفی کی مذمت میں سب سے پہلی کتاب “استصقاءالافحام“ لکھی گئی جو ایک متعصب شیعہ حامد حسین کستوری کی تصنیف ہے، اسکے بعد غیر مقلدین کی طرف سے جتنی کتابیں لکھی گئیں ہیں، وہ سب اسی کتاب کی نقالی اور شیعوں کی قے خوری ہے۔ ہماری اس بات کی تصدیق مشہور غیر مقلد عالم مولوی محمد حسین بٹالوی کے قلم سے ملاحظہ فرمائیں۔ وہ لکھتے ہیں۔

 “امام الآئمہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر جو اعتراضات و مطاعن اخبار اہل الذکر میں مشتہر کئے گئے ہیں یہ سب کے سب ہذیانات بلا استثناء اکاذیب و بہتانات ہیں، جن کا ماخذ زمانہ حال معترضین کے لئے حامد حسین شیعی لکھنوی کی کتاب “استصقاءالافحام“ ہے“۔
    (بحوالہ السیف الصارم لمنکر شان الامام الاعظم رحمہ اللہ)

اس کے بعد فقہ حنفی کی مزمت میں دوسری کتاب “الظفرالمبین“ ہے، جو ایک برائے نام مسلم “ہری چند کھتری“ کی لکھی ہوئی ہے۔ اس سلسلہ نامشکورہ کی تیسری کتاب جس میں فقہ کی حقیقت کم اور امام الآئمہ ، فقیہ الامت، حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی توہین و تزلیل زیادہ ہے۔ یہ کتاب دجل و تلبیس اور کزب و افتراء کا شاہکار ہے، اس میں عبارتوں کی قطع و برید ہے، حوالوں کی جعل سازی ہے اور فقہ پر اعتراضات ہیں۔ یہ سب بہت برا توشہ آخرت ہے، جو اس کے بد نصیب مصنف کے لئے تیار کیا ہے۔

مطلق فقہ سے نفرت و انکار۔

جسطرح شیعہ حضرات مطلق فقہ اہل سنت کے منکر ہیں اسی طرح غیر مقلدین بھی بلا استثنا چاروں مزاہب کی فقہ کے خلاف ادھار کھائے بیٹھے ہیں۔ فقہ کا نام آتے ہیں ان کی تیوریاں چڑھ جاتی ہیں، تنفس تیز ہوجاتا ہے اور منہ سے کف آنے لگتی ہے۔ حالانکہ فقہ کا حکم قرآن پاک نے دیا ہے اور مطلق فقہ کی فضیلت حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی ہے ، دیکھئے قرآن پاک کا کہنا ہے ،

فلو لا نفر من کل فرقۃ منھم طائفۃ لیتفقھوا فی الدین
“کہ کیوں نہ نکلی ان کے ہر گروں میں سے اک جماعت جو دین کی فقہ حاصل کرتی؟“

من یرد اللہ بہ خیرا یفقھہ فی الدین
“یعنی جس شخص کے ساتھ اللہ تبارک و تعالٰی خیر کا ارادہ کرتے ہیں اسے تفقہ فی الدین کی دولت سے نوازتے ہیں“

جس کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ جس کے ساتھ اللہ تعالٰی “شر“ کا ارادہ رکھتے ہیں اسے فقہ کی دولت سے محروم کردیتے ہیں۔ جیسے غیر مقلدین فقہ کی دشمنی اختیار کرکے اس دولت عظمٰی اور نعمت عالیہ سے محروم ہیں اور جو خوش قسمت افراد اس نعمت سے مالا مال ہیں ، جیسے فقہا امت اور مجتہدین ملت یا ان کے خوش نصیب مقلدین یہ لوگ ان کے نام سے جلتے ہیں اور ان کی خداداد شہرت سے انگاروں پر لوٹتے ہیں۔

 فقہ و اجتہاد میں ان کی سعی مشکور کو نیست و نابود کرنے کے مواقع کی تلاش میں ہیں۔ ان کا بس چلے تو فقہ کا تمام دفتر غرق مئے ناب کردیں۔ مگر خداوند تعالٰی گنجے کو کبھی ناخن نہیں دے گا۔ مطلق فقہ حنفی کا آفتاب نصف النہار پر سدا چمکتا دمکتا رہے گا۔(ان شاء اللہ) ان چمگادڑوں کی آنکھیں اس کو دیکھ دیکھ کر خیرہ ہوجائیں گی، مگر یہ فقہ کو کوئی گزند نہیں پہنچا سکیں گے۔ جیسے دنیا بھر کے کفار قرآن پاک کو مٹادینے پر تلے ہوئے ہیں، مگر قرآن پاک کا اک حرف بھی تبدیل نہیں کرسکیں گے اور ناں ہی قرآن پاک کی کسی زیر زبر کو مٹاسکیں گے۔

فانوس بن کر جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے

ساری امت کو گمراہ کہنے والا خود کافر ہے

واضح ہوکہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، یہ نام ہے اہل سنت والجماعت کا ، جو مزاہب اربعہ میں منقسم ہے۔ حنفی،شافعی،مالکی،حنبلی ان چاروں کو شیعہ بھی کافر کہتے ہیں اور غیر مقلدین بھی مشرک کہتے قرار دیتے ہیں۔

اگر یہ سارے مشرک ہیں تو مسلمان کیا اس شرمئہ قلیلہ اور گروہ آوارہ کا نام ہے جن کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی ہیں؟؟؟ کیا روز محشر امتیوں کی ایک سو بیس صفحوں میں سے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی 80 صفحیں ان غیر مقلدین سے بنے گی جو تعداد میں شیعوں سے بھی کم ہیں؟؟؟ اگر ان کی صف بنائی جائے تو لاہور سے لے کر مریدکے تک ختم ہوجائے گی۔ حق یہ ہے کہ ناجی صرف اہل سنت و جماعت ہیں ، جو دنیا کے آخری کناروں تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اور واضح رہے کہ قرون اولٰی کے اہل حدیث خود اہل سنت میں شامل تھے ، موجودہ فرقہ اہل حدیثوں کو ان اہل حدیثوں سے کوئی نسبت نہیں ۔ وہ اک علمی طبقہ تھا جس کا کام الفاظ حدیث کی خدمت کرنا اور سند حدیث کو محفوظ کرنا تھا، ان میں سے کوئی بھی جاہل نہیں ہوتا تھا ، بلکہ وہ کم از کم ایک لاکھ حدیث کے حافظ ہوتے تھے،(موجودہ فرقہ اہل حدیث نامیوں کی طرح موچی ڈرائیور اور دودھ فروش نہیں تھے) اور وہ کسی ایک فرقہ سے تعلق نہیں رکھتے تھے وہ حنفی بھی تھے اور شافعی بھی، وہ مالکی بھی تھے اور حنبلی بھی۔ ان مومنین صادقین اہل سنت و جماعت کو جو گمراہ اور مشرک قرار دیتا ہے وہ خود گمراہ اور کافر ہے، جیسا کہ حضرت قاضی عیاض رحمہ اللہ نے اپنی بے مثال تصنیف “ الشفاء“ میں لکھا ہے کہ آپ فرماتے ہیں،۔

“ونقطع بتکفیر کل قائل قال قولاً یتوصل بہ الٰی تضلیل الامۃ و تکفیر جمیع الصحابۃ۔“ (کتاب الشفاء،جلد2،صفحہ286)

“ یعنی ہم اس شخص کے کفر کے بالیقین قائل ہیں جو ایسا قول کہتا ہے جس سے امت کی تضلیل اور جمیع صحابہ کی تکفیر لازم آتی ہو۔“

اس عبارت کے پہلے حصے کے مصداق غیر مقلد ہیں اور دوسرے کے شیعہ، کیونکہ شیعہ تمام صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمٰعین کو کافر کہتے ہیں اور غیر مقلدین جمیع آئمہ اربعہ کو مشرک بتاتے ہیں۔

وحید الزمان مشہور غیر مقلد عالم فرقہ اہل حدیث کا، شیخین رضوان اللہ علیہم اجمٰعین کی فضیلت کا بھی قائل نہیں لکھتا ہے۔

“والامام الحق بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ ثم عمر رضی اللہ عنہ ثم عثمان رضی اللہ عنہ ثم علی رضی اللہ عنہ ثم الحسن رضی اللہ عنہ بن علی رضٰ اللہ عنہ ولا ندری ایھ افضل عنداللہ“۔ (نزل الابرار،صفحہ 7،جلد1)

“یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امام برحق ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں، پھر عمر رضی اللہ عنہ پھر عثمان رضٰ اللہ عنہ پھر علی رضی اللہ عنہ پھر حسن بن علی رضی اللہ عنہما ہیں، لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ ان میں سے عنداللہ افضل کون ہے“

جبکہ اہل سنت و جماعت کے تمام فرقوں کے ہاں حضرات شیخین تمام صحابہ سے افضل ہیں، پھر ان میں سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بھی افضل ہیں۔ گویا افضل الخلائق بعد الانبیاء اہل سنت و جماعت کے نزدیک ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ چنانچہ حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فضیلت شیخین و محبت ختنین اور مسح علی الخفین کو اہل سنت کا شعار بتلایا ہے۔

مولوی وحید الزمان غیر مقلد کے نزدیک حجت کتاب و سنت کی بجائے کتاب و عترت ہے۔ چنانچہ لکھتا ہے،

“ھم القائمون علی وصیۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم معمسکون بالکتاب والعترۃ“ (نزل الابرار،جلد1،صفحہ7)

 “یعنی اہل حدیث ہی وصیت نبوی پر قائم ہیں اور کتاب و عترت کو مضبوطی سے پکڑنے والے ہیں۔“

واضح ہو کہ یہ بعینیہ شیعوں کا موقف ہے کہ ان کے نزدیک کتاب و سنت کوئی چیز نہیں ، اصل چیز کتاب اللہ اور عترت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ انہیں سے تمسک پر وہ زور دیتے ہیں ،ہماری حدیث و سنت کو تو وہ مانتے ہی نہیں اور ان کی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتی نہیں ۔ وہ آئمہ اطہار پر ہی ختم ہوجاتی ہے۔

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...