Saturday 9 May 2015

نام نھاد اھلحدیث غیر مقلد وھابی در اصل شیعہ ھیں ( پارٹ 3 )

0 comments
نام نھاد اھلحدیث غیر مقلد وھابی در اصل شیعہ ھیں ( پارٹ 3 )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مولانا قاری عبدالرحمٰن محدث پانی پتی کا تجزیہ

“چنانچہ روافض کی ساری علامتیں اس فرقہ میں موجود ہیں جیسے۔
1
تراویح کا انکار کرنا اور انہیں بدعت بتانا۔
2
جب ان کا مزہب پوچھئے تو محمدی بتلائیں گے یہی قول روافض کا ہے کہ مزہب اور دین کو ایک جانتے ہیں۔
3
اہل سنت کو حنفی،شافعی ہونے کی وجہ سے مشرک کافر جاننا،یہ عین قول روافض کا ہے۔
4
سنن ماثورہ کو چھوڑ دینا یہ عین عمل شیعہ کا ہے۔
5
مخالف اہل سنت کو مزاہب اربعہ سے دلیل درحقیقت جاننا عین عقیدہ شیعہ کا ہے۔
6
جمع بین الصلوٰتین عین مزہب روافض کا ہے۔
7
ایک حدیث جہر آمین کی لے کر قرآن کو رد کرنا یہ عین قول شیعہ کا ہے۔
8
بموجب قول الحرج مدنوع عورت غیبت شوہر میں جب دیر ہوجائے جب چاہے نکاح کرلے، یہ بدلہ متعہ کا ان لوگوں نے قرار دیا ہے۔ اور مولوی عبدالحق بنارسی کا فتوٰی جوز متعہ کا میرے پاس موجود ہے۔“
(کشف الحجاب،صفحہ 21،22)

میاں نزیر حسین کا امام ابوحنیفہ کو بدنام کرنے کے لئے شیعوں سے مدد لینا

مولانا قاری عبدالرحمٰن محدث پانی پتی لکھتے ہیں،
“نزیر حسین صاحب نے سید محمد مجتہد شیعہ سے مطاعن ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے طلب کئے اور ہمت آپ کی بلکل طرف مطاعن آئمہ فقہاء اور تجہیلات صحابہ کے مصرف ہے۔“
(حاشیہ ، کشف الحجاب ، صفحہ 9)

ہر انسان اپنے مخالفین کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے ہم مسلک لوگوں کی حمایت حاصل کرتا ہے، تو میاں نزیر حسین جو شیعوں سے امداد لیکر ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی مخالفت کو مدلل کرتا ہے تو لازماً یہ ان کا ہم مسلک ہے۔ اس کے شیعہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔

قاضی شوکانی زیدی شیعہ تھا اور اس کی پارٹی نیم شیعہ

محدث پانی پتی لکھتے ہیں،
“اور اقوال شوکانی قاضی زید کے نقل کرتے ہیں۔“
(کشف الحجاب ، صفحہ 11)

اور زیدی شیعوں کو عالمگیری میں کافر لکھا ہے، دیکھئے۔

“و یجب اکفار الزیدیۃ کلھم فی قولھم بانتظار نبی من العجم ینسخ دین نبینا سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔“
(فتاوٰی عالمگیری۔صفحہ283،جلد2)
یعنی تمام زیدی شیعوں کو کافر قرار دینا واجب ہے ان کے اس قول کی وجہ سے کہ عجم میں سے اک نبی اٹھے گا جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو منسوخ کردے گا۔(معاذ اللہ)

جماعت غیر مقلدین کا بانی زیدی شیعہ کا شاگرد تھا اور خود بھی شیعہ ہوگیا تھا جس کی تفصیل آپ پہلے پڑھ چکے ہیں۔ اور زیدی شیعہ کا کوفر کہنا واجب ہے۔ لہٰذا جماعت غیر مقلدین کو اہل حق میں سے کیسے کہا جاسکتا ہے ؟ نہ ہی ان کو اہل سنت سمجھا جاسکتا ہے ، کیونکہ یہ خود کو اہل سنت کہلوانا پسند نہیں کرتے، ورنہ یہ اپنا نام اہل حدیث نہ رکھتے۔ اسلئے ان کو نرم سے نرم الفاظ میں شیعہ یا چھوٹے رافضی کہہ سکتے ہیں ، ورنہ بقول قاری عبدالرحمٰن محدث ان کا کفر شیعوں سے کہیں بڑھا ھوا ہے۔

قاری عبدالرحمٰن صاحب کے الفاظ یہ ہیں۔
“ان موحدوں کے اسلام میں کلام ہے، بظور تنزل کے ان کو شیعہ کہنا چاھئے کہ جمیع کیود شیعوں کے یہ استعمال کرتے ہیں، واللہ شیعہ ان سے ہزار درجہ بہتر ہیں وہ پابند ایک طریقہ کے ہیں اور یہ لوگ تابع اپنے نفس کے ہیں۔“
(کشف الحجاب،صفحہ25)

غیر مقلدین باالاتفاق علماء دہلی اہل سنت سے خارج اور اہل بدعت میں داخل ہیں۔

“تیرھویں رمضان 1298ھ اجماع و اتفاق علماء دہلی کا بعد تفتیش عقائد اس فرقہ لامزہب کے اس بات پر ہوا کہ یہ فرقہ مانند اور اہل اہوا کے خارج مزہب اہل سنت سے ہے اور مانند اور اہل اہوا کے ان سے معاملہ رکھنا چاہیئے۔“
(کشف الحجاب،صفحہ26)

منکر حقانیت مزاہب اربعہ جہنمی ہے، اس کی کوئی عبادت قبول نہیں

“کسیکہ مزاہب اربعہ را مرجوح داندو بزعم خود حدیثے راصحیح دانستہ برخلاف مزاہب
اربعہ درعمل آرد او مبتدع است و فی النار و از اہل حدیث ھم نیست و صوفیان باصفا نیز ازاں گمراہ بیزار اندو کسیکہ حقیقت مزاہب اربہ را انکار کند و خلاف محمدیت پنداشتہ حنفی یا شافعی یا حنبلی یا مالکی شدن بدعت سئیہ داندواز گفتن آں نفرت نمایداوراز اہل آں بدعت است کہ نماز و روزہ و جہاد و غزوہ و حج صاحب آں مقبول نمی شود و بدین عقیدت اوراز اہل اسلام خارج مے کند۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واز چنیں کس محبت کردن واز بدعت گزشتن خرام شدید است۔“
(تنبیہ الضالین،صفحہ70، )

یعنی جو شخص مذاہب اربعہ کو مرجوح جانے اور مذاہب اربعہ کے برخلاف کسی حدیث کو بزعم خود صحیح سمجھتے ہوئے اس پر عمل لرے وہ بدعتی اور جہنمی ہے وہ اہل حدیث میں سے بھی نہیں ہے اور صوفیان باصفا بھی گمراہ سے بیزار ہیں۔ اور جوشخص مزاہب اربعہ کی حقانیت کا انکار کرے اور اسے خلاف محمدیت سمجھتے ہوئے حنفی،شافعی،مالکی یا حنبلی ہونے کو بدعت سئیہ گردانے اور اس نسبت سے نفرت کرے وہ اہل بدعت میں سے ہے جن کی نماز ، روزہ ، جہاد و غزوہ اور حج وغیرہ ، کوئی عبادت قبول نہیں۔ اور اس عقیدے کی وجہ سے اسے اہل اسلام سے خارج سمجھنا چاھئیے۔ اس سے کچھ آگے یہ عبارت بھی ہے کہ ایسے شخص سے محبت کرنا اور اس کی بدعت کو نظر انداز کرنا سخت حرام ہے۔

دجال و کذاب غیر مقلدوں سے بچ کر رہنے اور ان کے ساتھ دشمنی رکھنے کے متعلق فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

“عن ابن عمر قال واللہ سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول
لیکونن بین یدی الساعۃ الدجال و بین یدی الدجال کذابون ثلثون
او اکثر قلنا ما آیاتھم قال ان یاتوا کم بستۃ لم تکونوا علیھا لغیروا
بھا ملتکم و دینکم فاذا رایتمواھم ج=فاجتنبو اھم و عادو ھم۔“
(رواہ الطبرانی۔ نظام اسلام ،صفحہ 128)

“حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ضرور بضرور قیامت سے پہلے دجال آئے گا ، اور دجال سے پہلے تیس یا اس سے زائد کذاب آئیں گے ، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نشانی کیا ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تمہارے پاس ایسا طریقہ لے کر آئیں گے جو تمہارے ہاں معمول بہ نہیں ہوگا، تاکہ اس کے ذریعے تمہاری ملت اور تمہارے دین کو بدل دیں۔ پس تم ان سے بچ کر رہو اور ان سے پوری دشمنی کرو۔“

دیکھئے حضرات غیر مقلد جس رفع یدین ،آمین بالجہر، اور فاتحہ خلف الامام پر حنفیوں سے عمل کروانا چاھتے ہیں یہ ہمارے ہاں متعارف اور معمول نہیں اور بزبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو لوگ غیر متعارف احادیث اور غیر معمولی سنتوں کو پیش کرکے ان پر عمل کے طالب ہوں ان کو دجال ، کذاب سمجھو ان سے بچ کر رہو اور ان سے دشمنی اختیار کرو ۔ ( جاری ھے )

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔