Tuesday, 19 May 2015

سرکار دو عالم ﷺ کی ثناء خوانی کا ثبوت قرآن پاک کی روشنی میں

سرکار دو عالم ﷺ کی ثناء خوانی کا ثبوت قرآن پاک کی روشنی میں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سب سے پہلے تو ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ لفظ 'نعت' کیا ہے اس کے کیا معانی ہیں؟ تاکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جائے کہ نعت پڑھنا معاذ اللہ کوئی ایسا عمل نہیں ہے جس سے لوگوں کو منع کیا جائے۔ اس لیے چند کتب لغت سے نعت کے معانی درج ذیل ہیں:
1۔ محمد مرتضی الحسینی الزبیری بہت بڑے لغت کے امام ہیں اپنی کتاب تاج العروس میں لکھتے ہیں۔
نعت الشیء وانتعته اذا وصفته وجمع النعت نعوت.... النعت من کل شیء جيده وکل شیء کان بالغا تقول هذا نعت أی جيد.
'کسی چیز کے وصف بیان کرنے کو نعت کہتے ہیں۔ نعت کی جمع نعوت ہے۔۔ ہر چیز کے عمدہ حصے کو نعت کہتے ہیں۔ جو چیز عمدگی کی آخری حد تک پہنچی ہوئی ہو تو کہتے ہیں یہ اس کی نعت ہے۔'
زبیری، تاج العروس، 5 : 124، دار الھد
2۔ محمد بن مکرم بن منظور الافریقی المصری بیان کرتے ہیں:
نعت : النعت وصفک الشیء تنعته بما فيه و تبالغ فی وصفه والنعت ما نعت به نعته ينعته نعتا وصفه.
'کسی چیز کی تعریف کرنا، اس میں موجود خوبیوں کا بیان اور اس کی تعریف میں مبالغہ کرنا۔ نعت۔ جن الفاظ سے کسی کی تعریف کی جائے'
ابن منظور، لسان العرب، 2 : 99، دار صادر بیروت
3۔ مولانا وحید الزمان قاسمی کیرانوی، استاذ حدیث وادب عربی ومعاون مہتمم دار العلوم دیوبند اپنی کتاب القاموس الوحید میں لکھتے ہیں:
النعت : 'صفت' جمع : نعوت
شیء نعت : 'بہت عمدہ چیز'
وحید الزماں، القاموس الوحید : 1671، ادارہ اسلامیات لاہور۔ کراچی
لوئیس معلوف المنجد فی اللغۃ میں نعت کے معانی لکھتے ہیں:
'تعریف کرنا، بیان کرنا، اچھی صفات دکھانا'۔
لوئیس معلوف، المنجد فی اللغۃ : 819، بیروت
5۔ الحاج مولوی فیروز الدین رحمۃ اللہ علیہ اپنی آسان ترین کتاب فروز الغات اردو میں نعت کے معانی بیان کرتے ہیں:
'نعت : مدح، ثنا، تعریف وتوصیف، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں مدحیہ اشعار'
فیروز الدین، فیروز اللغات اردو : 1366، فیروز سنز لاہور، کراچی راولپنڈی
مذکورہ بالا چند اہل لغت کے علاوہ بھی تقریبا سب نے نعت کے معانی: تعریف کرنا، وصف بیان کرنا، خوبیاں بیان کرنا، اچھی صفات بیان کرنا وغیرہ بیان کیے ہیں۔ اب ہم نے دیکھنا یہ ہے کہ قرآن پاک میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف بیان کیے گئے ہیں یا نہیں؟ لیکن آقا علیہ الصلوۃ والسلام کی نعت قرآن مجید سے تلاش کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حسد، بعض، تعصب کی عینک اتار کر غلامی مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پٹہ گلے میں ڈالنا ضروری ہے۔ اگر کوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے جیسا ہی انسان سمجھے (معاذ اللہ) اور پھر یہ بھی کہے کہ قرآن مجید میں مجھے نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نظر نہیں آتی ہے اس کا یہ کہنا بھی درست ہے کیونکہ وہ بدبخت بینا ہو کر بھی بابینا ہی ہوتا ہے وہ اس قابل ہی نہیں ہوتا کہ شان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی ناپاک کھوپڑی میں آئے۔ ویسے تو پورا قرآن ہی ہمارے آقا علیہ الصلوۃ والسلام کی نعت ہے۔ لیکن یہاں دلیل کے طور پر چند آیات درج ذیل ہیں:
1. إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا.
الاحزاب، 33 : 56
بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو۔
2. وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ.
الانبياء، 21 : 107
اور (اے رسولِ محتشم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر۔
3. أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَo وَوَضَعْنَا عَنكَ وِزْرَكَo الَّذِي أَنقَضَ ظَهْرَكَo وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَo
الم نشرح، 94 : 1 تا 4
کیا ہم نے آپ کی خاطر آپ کا سینہ (انوارِ علم و حکمت اور معرفت کے لئے) کشادہ نہیں فرما دیاo اور ہم نے آپ کا (غمِ امت کا وہ) بار آپ سے اتار دیاo جو آپ کی پشتِ (مبارک) پر گراں ہو رہا تھاo اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر (اپنے ذکر کے ساتھ ملا کر دنیا و آخرت میں ہر جگہ) بلند فرما دیاo
4. لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ.
الاحزاب، 33 : 21
فی الحقیقت تمہارے لئے رسول اﷲ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات) میں نہایت ہی حسین نمونہ (حیات) ہے۔
5. قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ.
البقرة، 2 : 144
(اے حبیب!) ہم بار بار آپ کے رُخِ انور کا آسمان کی طرف پلٹنا دیکھ رہے ہیں۔
6. فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ قَتَلَهُمْ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَـكِنَّ اللّهَ رَمَى.
الانفال، 8 : 17
(اے سپاہیانِ لشکرِ اسلام!) ان کافروں کو تم نے قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے انہیں قتل کر دیا، اور (اے حبیبِ محتشم!) جب آپ نے (ان پر سنگ ریزے) مارے تھے (وہ) آپ نے نہیں مارے تھے بلکہ (وہ تو) اللہ نے مارے تھے،
7. إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ.
الفتح، 48 : 10
(اے حبیب!) بیشک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اﷲ ہی سے بیعت کرتے ہیں، ان کے ہاتھوں پر (آپ کے ہاتھ کی صورت میں) اﷲ کا ہاتھ ہے۔
8. مَّنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّهَ.
النساء، 4 : 80
جس نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ (ہی) کا حکم مانا۔
9. عَسَى أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا.
بنی اسرائيل، 17 : 79
یقیناً آپ کا رب آپ کو مقامِ محمود پر فائز فرمائے گا (یعنی وہ مقامِ شفاعتِ عظمٰی جہاں جملہ اوّلین و آخرین آپ کی طرف رجوع اور آپ کی حمد کریں گے)
10. وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَىo
الضحی، 93 : 4
اور بیشک (ہر) بعد کی گھڑی آپ کے لئے پہلے سے بہتر (یعنی باعثِ عظمت و رفعت) ہےo
جیسا کہ سب سے پہلے ہم نے نعت کا معنی ومفہوم سمجھایا تھا، اس کے بعد ہم نے قرآن پاک میں سے انتہائی اختصار کی ساتھ ایسی مثالیں بیان کر دی ہیں جن میں اللہ تعالی نے نعت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان فرمائی ہے، ورنہ ایسی ہزاروں مثالیں قرآن پاک میں موجود ہیں۔ اب معترض یہ اعتراض کرے کہ جو نعت تم پڑھتے ہو وہ تو قرآن مجید کی آیات نہیں ہوتی ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح سرائی کرنا اللہ تعالی کی سنت ہے، جو کہ اس نے قرآن مجید کی صورت میں ہمیں عطا فرمائی ہے، لیکن قرآن وحدیث میں یہ کہیں ذکر نہیں کیا گیا کہ نعت صرف عربی میں ہی ہو گی۔ عشقان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ ہر کوئی اپنی اپنی زبان میں نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کرنے کا حق رکھتا ہے۔
جو امور جائز نہیں ہیں ان کے لیے دلیل کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن جائز کام کے لیے دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ لیکن ہم نے پھر بھی دلائل سے نعت کا معنی ومفہوم پیش کر دیا ہے۔ امید ہے مذکورہ بالا دلائل نعت پر اعتراض کرنے والوں کے جواب میں مددگار ثابت ہوں گے۔

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...