Tuesday, 5 May 2015

فضائل حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ احادیث کی روشنی میں(5)

31. عَنْ أبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ : جَمَعَ عَلِيٌّ رضی الله عنه النَّاسَ فِي الرَّحْبَةِ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ : أنْشُدُ اﷲَ کُلَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ مَا سَمِعَ لَمَّا قَامَ، فَقَامَ ثَلَاثُوْنَ مِنَ النَّاسِ، وَ قَالَ أبُوْنُعَيْمٍ : فَقَامَ نَاسٌ کَثِيْرٌ فَشَهِدُوْا حِيْنَ أخَذَهُ بِيَدِهِ، فَقَالَ لِلنَّاسِ : أتَعْلَمُوْنَ أنِّي أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أنْفُسِهِمْ؟ قَالُوْا : نَعَمْ، يَا رَسُوْلَ اﷲِ! قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَهَذَا مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ، قَالَ فَخَرِجْتُ وَ کَأنَّ فِي نَفْسِيْ شَيْئًا فَلَقَيْتُ زَيْدَ بْنَ أرْقَمَ فَقُلْتُ لَهُ : إِنِّي سَمِعْتُ عَلِيًّا رضی الله عنه يَقُوْلُ کَذَا وَ کَذَا، قَالَ فَمَا تُنْکِرُ قَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ ذَلِکَ لَهُ. رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ.
’’ابوطفیل سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ایک کھلی جگہ (رحبہ) میں جمع کیا، پھر اُن سے فرمایا : میں ہر مسلمان کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ جس نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیرخم کے دن (میرے متعلق) کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے وہ کھڑا ہو جائے۔ اس پر تیس (30) افراد کھڑے ہوئے جبکہ ابونعيم نے کہا کہ کثير افراد کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے گواہی دی کہ (ہمیں وہ وقت یاد ہے) جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر لوگوں سے فرمایا : ’’کیا تمہیں اس کا علم ہے کہ میں مؤمنین کی جانوں سے قریب تر ہوں؟‘‘ سب نے کہا : ہاں، یا رسول اﷲ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا یہ (علی) مولا ہے، اے اللہ! تو اُسے دوست رکھ جو اِسے دوست رکھے اور تو اُس سے عداوت رکھ جو اِس سے عداوت رکھے۔‘‘ راوی کہتے ہیں کہ جب میں وہاں سے نکلا تو میرے دل میں کچھ شک تھا۔ اسی دوران میں زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ملا اور اُنہیں کہا کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔ (اس پر) زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کہا : تو کیسے انکار کرتا ہے جبکہ میں نے خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ایسا ہی فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اس حدیث کو ابن حبان، احمد بن حنبل اور حاکم نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 31 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 15 / 376، الحديث رقم : 6931، و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 370، و أحمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 2 : 682، رقم : 1167، و الحاکم في المستدرک، 3 / 109، الحديث رقم : 4576، و البزار في المسند، 2 / 133، و الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 104، و ابن ابی عاصم في کتاب السنه : 603، الحديث رقم : 1366، و البيهقی في السنن الکبریٰ، 5 / 134، و محب الدين أحمد الطبری في الرياض النضرة فی مناقب العشره، 3 / 127، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 156، و ابن کثير في البدايه والنهايه، 5 / 460، 461.
32. عَنْ رِيَاحِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : جَاءَ رِهْطٌ إِلَی عَلِيٍّ رضی الله عنه بِالرَّحْبَةِ فَقَالُوْا : السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مَوْلَانَا! قَالَ : کَيْفَ أکُوْنُ مَوْلَاکُمْ وَأنْتُمْ قَوْمٌ عَرَبٌ؟ قَالُوْا : سَمِعْنَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَإِنَّ هَذَا مَوْلَاهُ، قَالَ رِيَاحُ : فَلَمَّا مَضَوْا تَبِعْتُهُمْ فَسَألْتُ مَنْ هَؤُلًاءِ؟ قَالُوْا : نَفَرٌ مِنَ الْأنْصَارِ فِيْهِمْ أَبُوْ أَيُوْبَ الْأَنْصَارِيُّ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.
’’حضرت ریاح بن حارث سے روایت ہے کہ ایک وفد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور کہا : اے ہمارے مولا! آپ پر سلامتی ہو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا : میں کیسے آپ کا مولا ہوں حالانکہ آپ تو قومِ عرب ہیں (کسی کو جلدی قائد نہیں مانتے)۔ اُنہوں نے کہا : ہم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے : ’’ جس کا میں مولا ہوں بے شک اس کا یہ (علی) مولا ہے۔‘‘ حضرت ریاح نے کہا : جب وہ لوگ چلے گئے تو میں نے ان سے جا کر پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ انصار کا ایک وفد ہے‘ ان میں حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے اور طبرانی نے المعجم الکبير میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 32 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 419، و الطبرانی في المعجم الکبير، 4 : 173، 174، الحديث رقم : 4052، 4053، و ابن ابی شيبه في المصنف، 12 / 60، الحديث رقم : 12122، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابه، 2 / 572، الحديث رقم : 967، و الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 103، 104، و محب طبری فيالرياض النضره فی مناقب العشره، 2 / 169، و محب الدين الطبری في الرياض النضره فی مناقب العشره، 3 / 126، و ابن کثير في البدايه و النهايه، 4 / 172، و ابن کثير في البدايه والنهايه، 5 / 462.
33. عَنْ رِيَاحِ ْبنِ الْحَارِثِ قَالَ : بَيْنَا عَلِیٌّ رضی الله عنه جَالِسٌ فِي الرَّحْبَةِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ وَ عَلَيْهِ أَثْرُ السَّفَرِ فَقَالَ : اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مَوْلَايَ فَقِيْلَ مَنْ هَذَا؟ قَالَ : أَبُوْأَيُوْبَ الْاَنْصَارِيُّ قَالَ : أَبُوْأَيُوْبَ سَمِعْتَُرسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيُّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِيْ الْمُعْجِمِ الْکَبِيْرِ وابْنُ أبِي شَيْبَةَ.
’’حضرت ریاح بن حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس دوران جبکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ صحن میں تشریف فرما تھے ایک آدمی آیا، اس پر سفر کے اثرات نمایاں تھے، اس نے کہا : السلام علیک اے میرے مولا! پوچھاگیا یہ کون ہے؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ابو ایوب انصاری ہیں۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے۔ اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الکبير‘‘ میں اور ابن ابی شيبہ نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 33 : أخرجه الطبرانی في المعجم الکبير، 4 / 173، الحديث رقم : 4052، 4053، و ابن ابي شيبة في المصنف، 6 / 366، الحديث رقم : 32073، والنيسابوری فی شرف المصطفی، 5 : 495
34. عَنْ زَيْدِ بْنِ أرْقَمَ، قَالَ اسْتَشْهَدَ عَلِيٌّ النَّاسَ، فَقَالَ : أنْشُدُ اﷲَ رَجُلًا سَمِعَ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : اللّٰهُمَّ! مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ، قَالَ : فَقَامَ سِتَّةَ عَشَرَ رَجُلاً، فَشَهِدُوْا۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.
’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے گواہی طلب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’اے اللہ! جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! تو اُسے دوست رکھ جو اِسے دوست رکھے اور تو اُس سے عداوت رکھ جو اِس سے عداوت رکھے۔‘‘ پس اس (موقع) پر سولہ (16) آدمیوں نے کھڑے ہو کر گواہی دی۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 34 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 370، و الطبرانی في المعجم الکبير، 5 / 171، الحديث رقم : 4985، و الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 106، و محب الدين أحمد الطبری في ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی : 125، 126 وأيضا في الرياض النضره فی مناقب العشره، 3 / 127، و ابن کثير في البدايه والنهايه، 5 / 461.
35. عَنْ زَاذَانَ بْنِ عُمَرَ قَالَ : سَمِعْتُ عَلِيًّا رضی الله عنه فِي الرَّحْبَةِ وَهُوَ يَنْشُدُ النَّاسَ : مَنْ شَهِدَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ وَ هُوَ يَقُوْلُ مَا قَالَ، فَقَامَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلاً فَشَهِدُوْا أنَّهُمْ سَمِعُوْا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَهُوَ يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأوْسَطِ.
’’حضرت زاذان بن عمر سے روایت ہے، آپ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مجلس میں لوگوں سے حلفاً یہ پوچھتے ہوئے سنا : کس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اس پر تیرہ (13) آدمی کھڑے ہوئے اور انہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اس کو امام احمد بن حنبل اور طبرانی نے المعجم الاوسط میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 35 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 84، و الطبرانی في المعجم الاوسط، 3 / 69، الحديث رقم : 2131، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابه، 2 / 585، الحديث رقم : 991، و الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 107، و ابن ابی عاصم في کتاب السنه : 604، الحديث رقم : 1371، و البيهقی في السنن الکبریٰ، 5 / 131، و أبو نعیم في حلية الاولياء و طبقات الاصفياء، 5 / 26، و ابن کثير في البدايه والنهايه، 5 / 462، و حسام الدين الهندی في کنز العمال، 13 / 158، الحديث رقم : 36487.
36. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أبِي لَيْلٰی قَالَ : شَهِدْتُ عَلِيًّا رضی الله عنه فِي الرَّحْبَةِ يَنْشُدُ النَّاسَ : أنْشُدُ اﷲَ مَنْ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. لَمَّا قَامَ فَشَهِدَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : فَقَامَ إِثْنَا عَشَرَ بَدَرِيًّا کَأنِّي أنْظُرُ إِلَی أحَدِهِمْ، فَقَالُوْا : نَشْهَدُ أنَّا سَمِعْنَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ : ألَسْتُ أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أنْفُسِهِمْ وَ أزْوَاجِي أمَّهَاتُهُمْ؟ فَقُلْنَا : بَلَی، يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : فَمَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ أَبُوْيَعْلَی.
’’حضرت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وسیع میدان میں دیکھا، اُس وقت آپ لوگوں سے حلفاً پوچھ رہے تھے کہ جس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن ۔ ۔ ۔ جس کامیں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔ ۔ ۔ فرماتے ہوئے سنا ہو وہ کھڑا ہو کر گواہی دے۔ عبدالرحمن نے کہا : اس پر بارہ (12) بدری صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کھڑے ہوئے، گویا میں اُن میں سے ایک کی طرف دیکھ رہا ہوں۔ ان (بدری صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم) نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’کیا میں مؤمنوں کی جانوں سے قریب تر نہیں ہوں، اور میری بیویاں اُن کی مائیں نہیں ہیں؟‘ سب نے کہا : کیوں نہیں، یا رسول اللہ! اِس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولاہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ۔ اس حدیث کوامام احمد بن حنبل اور ابويعلی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 36 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 119، و أبويعلی في المسند، 1 / 257، الحديث رقم : 563، و الطحاوی في مشکل الآثار، 2 / 308، و المقدسی في الاحاديث المختاره، 2 / 80، 81، الحديث رقم : 458، و خطيب بغدادی في تاريخ بغداد، 14 / 236، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 156، 157، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 161، و محب الدين الطبری في الرياض النضره فی مناقب العشره، 3 / 128.
37. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ وَهْبٍ وَ عَنْ زَيْدِ بْنِ يَثِيْعَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : نَشَدَ عَلِيٌّ النَّاسَ فِي الرَّحْبَةِ مَنْ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ إِلَّا قَامَ. قَالَ : فَقَامَ مِنْ قِبَلِ سَعِيْدٍ سِتَّةٌ وَ مِنْ قِبَلِ زَيْدٍ سِتَّةٌ، فَشَهِدُوْا أنَّهُمْ سَمِعُوْا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ لِعَلِيٍّ رضی الله عنه يَوْمَ غَدِيْرَ خُمٍّ : أَلَيْسَ اﷲُ أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ؟ قَالُوْا : بَلٰی قَالَ : اللّٰهُمَّ! مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ وَ الصَّغِيْرِ وَ ابْنُ أَبِيْ شَيْبَةَ.
’’حضرت سعید بن وہب اور زید بن یثیع رضي اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کھلے میدان میں لوگوں کو قسم دی کہ جس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو کھڑا ہو جائے۔ راوی کہتے ہیں : چھ (آدمی) سعید کی طرف سے اور چھ (6) زید کی طرف سے کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے گواہی دی کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حق میں یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’کیا اللہ مؤمنین کی جانوں سے قریب تر نہیں ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا : کیوں نہیں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے اللہ! جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! تو اُسے دوست رکھ جو اِسے دوست رکھے اور تو اُس سے عداوت رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں’ طبرانی نے المعجم الاوسط اور المعجم الصغير میں اور ابن ابی شيبہ نے اپنی مصنف میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 37 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 118، والطبرانی في المعجم الأوسط، 3 / 69، 134، الحديث رقم : 2130، 2275، و الطبرانی في المعجم الصغير، 1 / 65، و ابن ابی شيبه في المصنف، 12 / 67، الحديث رقم : 12140، و النسائی في خصائص امير المؤمنين علی بن ابی طالب : 90، 100، الحديث رقم / 84، 95، و المقدسی في الاحاديث المختاره، 2 / 105، 106، الحديث رقم : 480، و الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 107، 108، و ابونعيم في حلية الأولياء و طبقات الاصفياء، 5 / 26، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 160، و حسام الدين الهندی في کنز العمال، 13 / 157، الحديث رقم : 36485.
38. عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعِيْدَ بْنَ وَهْبٍ، قَالَ : نَشَدَ عَلِيٌّ رضی الله عنه النَّاسَ فَقَامَ خَمْسَةٌ أوْ سِتَّةٌ مِنْ أصْحَابِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم فَشَهِدُوْا أنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’ابو اسحاق سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن وہب کو یہ کہتے ہوئے سنا : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے قسم لی جس پر پانچ (5) یا چھ (6) صحابہ نے کھڑے ہو کر گواہی دی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اس حدیث کو احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 38 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 366، و النسائی في خصائص امير المؤمنين علی بن ابی طالب رضی الله عنه : 90، الحديث رقم : 83، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابه، 2 / 598، 599، الحديث رقم : 1021، و المقدسی في الاحاديث المختاره، 2 / 105، الحديث رقم : 479، و البيهقی في السنن الکبریٰ، 5 / 131، و الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 104، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 160، و محب الدين الطبری في الرياض النضره فی مناقب العشره، 3 / 127.
39. عَنْ عُمَيْرَةَ بْنِ سَعْدٍ رضی الله عنه، أنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رضی الله عنه وَ هُوَ يَنْشُدُ فِي الرَّحْبَةِ : مَنْ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ؟ فَقَامَ سِتَّةُ نَفَرٍ فَشَهِدُوْا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.
’’عمیرہ بن سعد سے روایت ہے کہ اُنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کھلے میدان میں قسم دیتے ہوئے سنا کہ کس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے؟ تو (اِس پر) چھ (6) افراد نے کھڑے ہو کر گواہی دی۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے المعجم الاوسط میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 39 : أخرجه الطبرانی في المعجم الاوسط، 3 / 134، الحديث رقم : 2275، و الطبرانی في المعجم الصغير، 1 / 64، 65، و النسائی في خصائص امير المؤمنين علی بن ابی طالب رضی الله عنه : 89، 91، الحديث رقم : 82، 85، و الهيثميفي مجمع الزوائد، 9 / 108، و البيهقی في السنن الکبری، 5 / 132، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 159، و مزی في تهذيب الکمال، 22 / 397، 398
40. عَنْ أبِي الطُّفَيْلِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أرْقَمَ، قَالَ : نَشَدَ عَلِيٌّ النَّاسَ : مَنْ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ : ألَسْتُمْ تَعْلَمُوْنَ أنِي أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أنْفُسْهِمْ؟ قَالُوْا : بَلٰی، قَالَ : فَمَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. فَقَامَ إِثْنَا عَشَرَ رَجُلاً فَشَهِدُوْا بِذَلِکَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.
’’ابو طفیل حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے حلفاً پوچھا کہ تم میں سے کون ہے جس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن یہ فرماتے ہوئے سنا ہو : ’’کیا تم نہیں جانتے کہ میں مؤمنوں کی جانوں سے قریب تر ہوں؟ اُنہوں نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو بھی اُسے دوست رکھ، اور جو اِس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ۔‘‘ (سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اس گفتگو پر) بارہ (12) آدمی کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے اس واقعہ کی شہادت دی۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے المعجم الاوسط میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 40 : أخرجه الطبرانی في المعجم الاوسط، 2 / 576، الحديث رقم : 1987، و الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 106، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 157، 158، و محب الدين طبری في الرياض النضره فی مناقب العشره، 3 / 127، و حسام الدين الهندی في کنز العمال، 13 / 157، الحديث رقم : 36485.

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...