Friday, 29 May 2015

فضائل درود و سلام احادیث کی روشنی میں ( 3 )

فضائل درود و سلام احادیث کی روشنی میں ( 3 )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
’حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ اچانک ایک شخص آیا اور اس نے نماز ادا کی اور یہ دعا مانگی : ’’اے اﷲ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما.‘‘ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے نمازی! تو نے جلدی کی جب نماز پڑھ چکو تو پھر سکون سے بیٹھ جاؤ، پھر اللہ تعالیٰ کے شایان شان اس کی حمد و ثنا کرو، اور پھر مجھ پر درود و سلام بھیجو اور پھر دعا مانگو۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ پھر ایک اور شخص نے نماز ادا کی، تو اس نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے نمازی! (اپنے رب) سے مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا.‘‘

اس حدیث کو امام ترمذی، نسائی اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن ہے۔ اور امام منذری نے بھی اسے حسن قرار دیا ہے۔ اور امام ہیثمی نے فرمایا : اس کی سند میں رشدین بن سعد ہیں جن کی روایات رقاق میں مقبول ہیں اور بقیہ تمام رجال بھی ثقہ ہیں۔
--------------------------------------------------------------------------
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب ما جاء في جامع الدعوات عن النبي صلی الله عليه وآله وسلم ، 5 / 516، الرقم : 3476، والنسائي في السنن، کتاب السهو، باب التمجيد والصلاة علی النبي صلی الله عليه وآله وسلم في الصلاة، 3 / 44، الرقم : 1284، وأيضًا في السنن الکبری، 1 / 380، الرقم : 1207، وابن خزيمة في الصحيح، 1 / 351، الرقم : 709، والطبراني في المعجم الکبير، 18 / 307، الرقم : 792، 794. 795، وأيضًا في الدعائ / 46، الرقم : 89. 90، والمنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 319، الرقم : 2544، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 155.

No comments:

Post a Comment

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں

مسئلہ رفع یدین مستند دلائل کی رشنی میں محترم قارئینِ کرام : علماء امت کا فیصلہ ہے کہ جن اختلافی مسائل میں ایک سے زائد صورتیں "سنّت&quo...