Saturday 9 May 2015

نام نھاد اھلحدیث غیر مقلد وھابی در اصل شیعہ ھیں ( پارٹ 1 )

0 comments
نام نھاد اھلحدیث غیر مقلد وھابی در اصل شیعہ ھیں ( پارٹ 1 )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
برادران اہل سنت ! غیر مقلدین ایک ایسا گروہ ہے جو اپنے آپ کو حدیث کا تنہا وارث قرار دیتا ہے اور اپنے بلمقابل تمام مقلد مسلمانوں کو حدیث کا مخالف اور رائے کا پجاری کہتا ہے ۔
سیدھے سادھے حنفی مسلمان ان کے “اہل حدیث“ نام سے دھوکہ کھاکر ان کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ اسلئیے ضروری ہے کہ انکی اصلیت کو واشگاف کیا جائے اور ان لوگوں نے اپنے اوپر منافقت کے جو پردے ڈال رکھے ہیں ،چاک کرکے ان کا اصلی چہرہ لوگوں کو دکھایا جائے،کہ جسے لوگ بے خبری کی وجہ سے “اہلحدیث“ سمجھتے ہیں وہ حقیقتاً رافضی اور شیعہ کا چہرہ ہے۔

میں نے مضمون میں انہی کے اکابر کی عبارات سے یہ ثابت کیا ہے کہ ہندستان میں تحریک اہلحدیث درحقیقت رافضیت و تشیع کے سوا کچھ نہیں۔ یہ دور حاضر میں شیعت کی تجدید کا دوسرا نام ہے ۔ نہ ان کو حدیث سے محبت ہے ،نہ یہ اہلحدیث ہیں ۔ ان کا اہل حدیث کہلوانا ایسا ہی ہے جیسے ایک اور فرقے نے اپنا نام “اہل قرآن“ رکھ لیا ہے ۔ وہ قرآن کا نام لے کر حدیث کا انکار کرتے ہیں یہ حدیث کا نام لیکر قرآن اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہوجاتے ہیں۔ اسکی مثالیں آپ کو آئیندہ صفحات میں باافراط ملیں گی۔

مولوی عبدالحق بنارسی ہندستان میں تحریک “اہلحدیث“ کا بانی مبانی ہے، سب سے پہلے اسکا حدود اربعہ ملاحظہ فرمائیے۔

مولوی عبدالحق بنارسی اور قاضی شوکانی

یہ بنارس کا رہنے والا ایک شخص تھا جس نے ہندستانی علماء کے علاوہ یمن کے شوکانی زیدی شیعہ سے بھی علم حاصل کیا تھا ۔ شوکانی کے زیدی شیعہ ہونے کا ثبوت “تفسیر فتح القدیر“ کے مقدمہ میں موجود ہے۔
مقدمہ نگار لکھتا ہے۔

“تفقہ علی مزھب الامام زید و برع فیہ و الف وافتٰی
حتٰی صار قدرہ فیہ و طلب الحدیث و فاق فیہ اھل
زمان حتی خلع ربتہ التقلید و تحلی بمنصب الاجتھاد“
(فتح القدیر۔صفحہ5)

یعنی اس نے مزہب امام زید کے مطابق فقہ حاصل کی، حتٰی کہ اس میں پورا ماہر ہوگیا۔ پھر تالیفات کیں اور فتوے دئیے حتٰی کہ اسمیں ایک نمونہ بن گیا یا مقتدا ہوگیا، اور علم الحدیث کی طلب میں لگا تو اپنے اہل زمان سے فوقیت لے گیا، یہاں تک کہ اسنے اپنے گلے سے تقلید کی رسی کو اتار ڈالا اور منصب اجتہاد کا مدعی ہوگیا۔

یہ تو شوکانی کے زیدی شیعہ ہونے کی صراحت ہے، مولوی عبدالحق کا اس کے شاگرد ہونے کا مسئلہ وہ وہیں سے حل ہوجاتا ہے ، مقدمہ نگار چند سطر پہلے “بعض تلامیزہ الذین اخذوا عنہ العلم“ کے عنوان کے تحت لکھتا ہے،
“اخذ عنہ العلم ۔۔۔۔۔ الشیخ عبدالحق بن فضل الھندی “
(مقدمہ فتح القدیر مصری،صفحہ 5)

یعنی آپ سے علم حاصل کرنے والوں میں علامہ شیخ عبدالحق بن فضل ہندی بھی ہے یہی عبدالحق بنارسی ہے ۔

عبدالحق کے شیعہ اور غیر مقلد ہونے کے متعلق مولانا عبدالخالق کی تحریر ملاحظہ فرمائیں، جو غیر مقلدوں کے “شیخ الکل میاں*نزیر حسین دہلوی“ کے استاد اور خسر ہیں۔ آپ اپنی کتاب “تنبیہ الضالین،صفحہ 3“ پر لکھتے ہیں۔

“سو بانی مبانی اس فرقہ نو احداث کا عبدالحق ہے، جو چند روز سے بنارس میں رہتا ہے اور حضرت امیر المومنین (سید احمد شہید رحمۃ اللہ) نے ایسی ہی حرکت ناشائستہ کے باعث اپنی جماعت سے ان کو نکال دیا تھا اور علمائے حرمین نے اس کے قتل کا فتوٰی لکھا تھا ، مگر یہ کسی طرح بھاگ کر وہاں سے بچ نکلا۔“

ایسے ہی انہوں نے اک اور مقام پر بھی یہ لکھا ہے کہ “عبدالحق بنارسی جو فرقہ غیر مقلدین کا بانی ہے اپنی عمر کے درمیانی حصہ میں رافضی(شیعہ) ہوگیا تھا۔

عبدالحق بنارسی کے شیعہ ہونے کا دوسرا ثبوت

مشہور غیر مقلد مصنف نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں۔

“در اوسط عمر بعض درعقائد ایشاں و میل بسوئے
تشیع و جز آں معرفت است۔“
(سلسۃ العسجد)
یعنی کہ عبدالحق بنارسی کی عمر کے درمیانی حصے میں اس کے عقائد میں تزلزل اور اہل تشیع کی طرف رجحان بڑا مشہور ہے۔

عبدالحق بنارسی کا علی الاعلان شیعہ ہونا

“بعد تھوڑے عرصہ کے مولوی عبدالحق بنارسی صاحب ، مولوی گلشن علی کے پاس گئے، دیوان راجہ بنارس کے شیعہ مزہب تھے اور یہ کہا کہ میں شیعہ ہوں اور اب میں ظاہر شیعہ ہوں ، اور میں نے عمل بالحدیث کے پردے میں ہزار ہا اہل سنت کو قید مزہب سے نکال دیا ہے اب ان کا شیعہ ہونا بہت آسان ہے ۔ چنانچہ مولوی گلشن علی نے تیس روپے موہوار کی نوکری کروادی۔“
(کشف الحجاب،صفحہ 21)

ناظرین باتمکین کو اب تو غیر مقلدین کے مخفی شیعہ ہونے میں تامل نہیں ہونا چاھئے ، کیونکہ اس جماعت کے بانی “عبدالحق بنارسی“ کا علی الاعلان شیعہ ہونا ثابت ہوگیا ہے۔ جس جماعت کا بانی نوکری کے لئے شیعہ ہوگیا ہو وہ جماعت کیسے اہل سنت ہوسکتی ہے ؟ دراصل ان کا اپنے آپ کو اہل حدیث کہنا ازروے تقیہ ہے، جو روافظ کا مشہور عقیدہ ہے۔

بنارس کے ٹھگ

آپ کو معلوم ہے کہ بنارس کے ٹھگ بہت مشہور ہیں ، یہ مولوی عبدالحق بنارسی اور اس کی پارٹی بھی ٹھگوں کا ایک گروہ ہے، جس نے مسلمانان احناف کے جان و مال کو ، انکے دین اور ایمان کو بنام “حدیث“ ٹھگ لیا ہے ۔ ٹھگی کرنے کے لئے کوئی خوبصورت اور دلکش سوانگ رچانا پڑتا ہے تاکہ شکار مشتبہ نہ ہو اور آرام سے اس کے جال میں پھنس جائے۔ جیسے مولانا ظفر علی خان رحمہ اللہ نے مرزائیوں کے متعلق کہا تھا،

مسیلمہ کے جانشین گرہ کٹوں سے کم نہیں
جیب کترے لے گئے پیمبری کی آڑ میں

اسی طرح مولوی عبدالحق بنارسی اور اس کے جانشینوں نے حدیث کی آڑ میں بہت سے احناف کی جیب صاف کرلی اور انہیں اسلاف کرام سے ورثہ میں ملے ہوئے خالص اسلام اور ایمان سے محروم کردیا، اور اپنا خود ساختہ دین اور مذہب اور اجماع امت کے برخلاف موقف و مسلک کا قائل کرلیا۔ “ فوااسفاہ“ جو بدنصیب لوگ ان کے حکمے آگئے وہ ہر وقت حدیث حدیث کا لفظ سن کر پختہ ہوجائیں گے ، مگر انہیں علم نہیں ہوگا کہ یہ ہمیں حدیث کی آڑ میں سنت سے دور کر رہے ہیں ، اور اہل حدیث کی رٹ لگا کر یہ ہمیں اہل سنت سے نکال رہے ہیں ۔ ( جاری ھے )

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔