Friday 29 May 2015

فضائل درود و سلام احادیث کی روشنی میں ( 1 )

0 comments
فضائل درود و سلام احادیث کی روشنی میں ( 1 )
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت اَوس بن اَوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک تمہارے دنوں میں سے جمعہ کا دن سب سے بہتر ہے۔ اِس دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن انہوں نے وفات پائی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہو گی۔ سو اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو، کیوں کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہمارا درود آپ کے وصال کے بعد آپ کو کیسے پیش کیا جائے گا؟ کیا آپ کا جسدِ مبارک خاک میں نہیں مل چکا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (نہیں ایسا نہیں ہے) اللہ تعالیٰ نے زمین پر اَنبیاءِ کرام (علیھم السلام) کے جسموں کو (کھانا یا کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانا) حرام فرما دیا ہے۔‘‘

ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک اللہ برزگ و برتر نے زمین پر حرام قرار دیا ہے کہ وہ ہمارے جسموں کو کھائے۔‘‘

اِس حدیث کو امام ابو داود، نسائی، ابن ماجہ اور دارمی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا : یہ حدیث امام بخاری کی شرائط پر صحیح ہے اور امام وادیاشی نے بھی فرمایا : اِسے امام ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔ اور امام عسقلانی نے فرمایا : اِسے امام ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے اور امام عجلونی نے فرمایا : اِسے امام بیہقی نے جید سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ علامہ ابن کثير نے فرمایا : اِسے امام ابن خزیمہ، ابن حبان، دار قطنی اور نووی نے الاَذکار میں صحیح قرار دیا ہے۔
--------------------------------------------------------------------------
أخرجه أبو داود في السنن،کتاب الصلاة، باب فضل یوم الجمعة وليلة الجمعة، 1 / 275، الرقم : 1047، وأيضًا في کتاب الصلاة، باب في الاستغفار، 2 / 88، الرقم : 1531، والنسائي في السنن، کتاب الجمعة، باب بإکثار الصلاة علی النبي صلی الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة، 3 / 91، الرقم : 1374، وأيضًا في السنن الکبری، 1 / 519، الرقم : 1666، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة، باب في فضل الجمعة، 1 / 345، الرقم : 1085، والدارمي في السنن، 1 / 445، الرقم : 1572، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 8، الرقم : 16207، وابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 253، الرقم : 8697، وابن خزيمة في الصحيح، 3 / 118، الرقم : 1733.1734، وابن حبان في الصحيح، 3 / 190، الرقم : 910، والحاکم في المستدرک، 1 / 413، الرقم : 1029، والبزار في المسند، 8 / 411، الرقم : 3485، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 97، الرقم : 4780، وأيضًا في المعجم الکبير، 1 / 261، الرقم : 589، والبيهقي في السنن الصغری، 1 / 371، الرقم : 634، وأيضًا في السنن الکبری، 3 / 248، الرقم : 5789، وأيضًا في شعب الإيمان، 3 / 109، الرقم : 3029، والجهضمي في فضل الصلاة علی النبي صلی الله عليه وآله وسلم  / 37، الرقم : 22، والوادياشي في تحفة المحتاج، 1 / 524، الرقم : 661، والعسقلاني في فتح الباري، 11 / 370، والعجلوني في کشف الخفائ، 1 / 190، الرقم : 501، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 3 / 515.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔