Monday, 27 June 2022

فضائل و زیارت مدینہ منورہ حصّہ چہارم

فضائل و زیارت مدینہ منورہ حصّہ چہارم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اہل مدینہ سے برائی کرنا تو درکنار برائی کا ارادہ کرنے والے کو بھی جہنم کی وعید سنائی گئی ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اس شہر والوں (یعنی اہل مدینہ) کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسے (دوزخ میں) اس طرح پگھلائے گا جیسا کہ نمک پانی میں گھل جاتا ہے ۔ (مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب من أراد أهل المدينة بسوء أذا به اللہ، 2 : 1007، رقم : 1386)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شہر دلنواز مدینہ منورہ کے رہنے والوں کا ادب و احترام بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت و تعلق کی وجہ سے لازم ہے جو ایسا نہیں کرے گا وہ جہنم کا ایندھن بنے گا ۔

حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایمان سمٹ کر مدینہ طیبه میں اس طرح داخل ہو جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل میں داخل ہوتا ہے ۔ (ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب فضل المدينة، 3 : 524، رقم : 3111،چشتی)

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص تم میں سے مدینہ میں مرنے کی طاقت رکھتا ہو وہ ایسا کرے کیونکہ جو مدینہ میں مرے گا میں اللہ کے سامنے اس کی شہادت دوں گا ۔ (ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب فضل المدينة، 3 : 524، رقم : 3112)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی : اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِينَةِ ضِعْفَيْ مَا جَعَلْتَ بِمَكَّةَ مِنَ البَرَكَةِ اے اللہ!جتنی تونےمکہ میں برکت عطا فرمائی ہے ، مدینہ میں اُس سے دو گُنا برکت عطافرما ۔ (بخاری ، 1 / 620 ، حدیث : 1885،چشتی)

مذکورہ  حدیث ِ پاک میں اللہ کے   آخری  نبی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے  برکت کی دعا فرمائی ہے ۔ بہت ساری خیر کا نام برکت ہے ۔ (عمدۃ القاری ، 7 / 594)

چونکہ مدینۂ منورہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےشر فِ قیام بخشا ، سرزمینِ مدینہ کو اپنے  قدموں کے بوسے لینےکی سعادت عطا فرمائی ان سعادتوں سے فیضیاب ہو کر شہرِمدینہ نے عظمت و رفعت پائی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا سے اِس مبارک شہر کو اتنی برکت میسر آئی کہ مدینے میں رہنا عافیت کی علامت اور مدینے میں مرنا شَفَاعتِ مصطفےٰ کی ضمانت قرارپایا ، یوں یہ شہربہت فضیلت اور دُگنی خیرو برکت کا ایسا مرکز بنا کہ جسے دیکھنے کےلیے ہر عاشقِ رسول تڑپتا ہے ۔ بخاری  شریف کی اس حدیث  میں برکاتِ مدینہ سے متعلق دعائے مصطفٰےکا ذکر ہے ، اس دعا کا ظہور وہاں کی آب و ہوا اور اشیاء میں واضح طور پرنظر آتا ہے : ⬇

(1) جب کوئی مسلمان زیارت کی نیّت سےمدینۂ منورہ آتا ہےتو فِرِشتے رَحْمت کے تحفوں سے اُس کا استِقبال کرتے ہیں ۔ (جذب القلوب ، ص211)

ایک موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں دعا فرمائی : اے اللہ ہمارے لیے ہمارے مدینہ میں برکت دے ، ہمارے مُد اور صاع میں برکت دے ۔ (ترمذی ، 5 / 282 ،  حدیث : 3465)

(2) مسجدِ نبوی میں ایک نمازپڑھنا پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے ۔ (ابن ماجہ ، 2 / 176 ، حدیث : 1413)

(3) ایمان کی پناہ گاہ مدینۂ منورہ ہے ۔ (بخاری ، 1 / 618 ، حدیث : 1876)

(4) مدینے کی حفاظت پر فرشتے معمور ہیں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اُس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے!مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ مگر اُس پر دو فِرشتے ہیں جو اِس کی حفاظت کر رہے ہیں ۔ (مسلم ، ص548 ، حدیث : 1374،چشتی)

امام نَوَوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے  ہیں : اس روایت میں مدینۂ منورہ کی فضیلت کا بیان ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے زمانے میں اس کی حفاظت کی جاتی تھی ، کثرت سے فِرِشتے حفاظت کرتے اور انہوں نے تمام گھاٹیوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی عِزَّت افزائی کے لئے گھیرا ہوا ہے ۔ (شرح  مسلم للنووی ، 5 / 148)

(5) خاکِ مدینہ کو شفا قرار دیا ہے چنانچہ جب غزوۂ تَبوک سے واپس تشریف لارہے تھے تو تبوک میں شامل ہونے سے رہ جانے والے کچھ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان   ملے انہوں نے گرد اُڑائی ، ایک شخص نے اپنی ناک ڈھانپ لی آپ نے اس کی ناک سے کپڑا ہٹایا اور ارشاد فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قُدرَت میں میری جان ہے!مدینے کی خاک میں ہربیماری سےشفاہے ۔ (جامع الاصول جلد 9 صفحہ 297 ، حدیث : 6962،چشتی)

(6) مدینے کے پھل بھی  بابرکت  ہیں کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی ہے ۔ (ترمذی ، 5 / 282 ، حدیث : 3465)

(7) مدینہ میں جیناحصولِ برکت اورمَرنا شفاعت پانےکاذریعہ ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد  ہے : جو مدینے میں مَرسکے وہ وَ ہیں مَرے کیونکہ میں مدینے میں مَرنے والوں کی شَفاعت کروں گا ۔ (ترمذی ، 5 / 483 ، حدیث : 3943)

یہی وجہ ہے کہ حضرت عمرفاروق   رضی اللہ عنہ یوں دعا مانگا کرتے تھے : اےاللہ مجھے اپنی راہ میں شہادت دے اور مجھے اپنے رسول کےشہرمیں موت عطا فرما ۔ (بخاری ، 1 / 622 ، حدیث : 1890) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...