Sunday, 3 May 2015

مختصر فضائل حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ

مختصر فضائل حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت ایمان کی علامت اور ان سے کسی بھی درجے میں بغض و نفرت، نفاق کی علامت ہے۔

جو لوگ ایک خاص طبقے کی مخالفت کی آڑ میں حضرت علی کرم اللہ وجہ کے مقام و مرتبہ کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں، ان کو درج ذیل ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے آئینہ میں اپنا چہرہ دیکھ لینا چاہئے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : '' مجھ سے نبی اُمی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ وعدہ ہے کہ مجھ سے صرف مومن محبت رکھے گا اور صرف منافق مجھ سے بغض رکھے گا''
( صحیح مسلم)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عیب جوئی سے منع فرمایا ہے۔
(سنن نسائی ، مسند احمد ، المستدرک الحاکم )

حضرت زید بن ارقم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' میں جس کا مولیٰ ہوں، علی اس کا مولیٰ ہے۔ اے اللہ ! تو اس کو دوست بنا جو اس سے محبت کرے اور اس سے دشمنی کر جو اس سے عداوت رکھے ۔ ''
( ترمذی)

فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقعہ پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو (مدینہ میں) حاکم بنایا، تو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑے جاتے ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہوتے کہ تمہارا درجہ میرے پاس ایسا ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے پاس ہارون علیہ السلام کا تھا، لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔"
(صحیح مسلم)

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے دن فرمایا،
"میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح دے گا اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہو گا اور اللہ اور اللہ کے رسول اس کو چاہتے ہوں گے۔"
پھر رات بھر لوگ ذکر کرتے رہے کہ دیکھیں یہ شان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس کو دیتے ہیں۔ جب صبح ہوئی تو سب کے سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہی امید لئے آئے کہ یہ جھنڈا مجھے ملے گا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟"
لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ان کی آنکھیں دکھتی ہیں۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا اور ان کی آنکھوں میں لعاب لگایا اور ان کے لئے دعا کی تو وہ بالکل اچھے ہو گئے، گویا ان کو کوئی تکلیف نہ تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جھنڈا دیا۔
چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں ان سے لڑوں گا یہاں تک کہ وہ ہماری طرح (مسلمان) ہو جائیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، "آہستہ چلتا جا، یہاں تک کہ ان کے میدان میں اترے، پھر ان کو اسلام کی طرف بلا اور ان کو بتا جو اللہ کا حق ان پر واجب ہے۔ اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ تیری وجہ سے ایک شخص کو ہدایت کرے تو وہ تیرے لئے سرخ اونٹوں سے زیادہ بہتر ہے۔"
(صحیح مسلم)

No comments:

Post a Comment

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ

حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخِ ولادت و وصال اور جنازہ محترم قارئینِ کرام : کچھ حضرات حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ عنہا کے یو...